کائناتی شعور سے کیا مراد ہے؟ اردو شاعری میں کائناتی شعور کی بلند سطح کے حاملین شعراء کون کون ہیں؟

فرخ منظور

لائبریرین
آپ نے سہی کہا، میں ابھی اس شاعری میں نیا نیا ہوں، مگر آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ فراز اور پروین ٹین ایجر کا شاعر ہے، آخر محبت کا کوئی موسم یا زمانہ تو نہیں ہوتا اور پھر فراز نے مزاحمتی شاعری بھی تو کی ہے جیسے فیض نے اور جوش نے انقلابی شاعری کی ہے۔

ناہید اختر نے مشفق خواجہ سے ذکر کیا کہ :
احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کے مطالعے سے ان کے اندر بھی شاعری کا شوق پیدا ہوا ۔
خواجہ صاحب نے جواب دیا :
بڑی خوشی کی بات ہے کہ احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کا کوئی مثبت نتیجہ نکلا ۔ ورنہ اکثر لوگ ان دونوں کے کلام سے متاثر ہو کر شاعری ترک کر دیتے ہیں ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جی بتی جانے کا وقت ہے ۔۔۔۔ بعد میں تبصرہ پیش کروں گا یہاں ۔۔۔۔۔ ویسے میرے خیال میں کائناتی شعور کی موجودگی اور بات ہے اور کسی شاعر کے کلام میں آفاقیت کا پایا جانا ایک الگ کہانی ہے۔۔۔۔۔ کائناتی شعور کی وضاحت پیش کرنے کی کوشش کروں گا اگر موقع ملا تو ۔۔۔۔۔ ویسے اس دوران کوئی صاحب اپنا تنقیدی تبصرہ پیش کرنا چاہیں تو خوشی ہو گی ۔۔۔۔۔ شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ناہید اختر نے مشفق خواجہ سے ذکر کیا کہ :
احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کے مطالعے سے ان کے اندر بھی شاعری کا شوق پیدا ہوا ۔
خواجہ صاحب نے جواب دیا :
بڑی خوشی کی بات ہے کہ احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کا کوئی مثبت نتیجہ نکلا ۔ ورنہ اکثر لوگ ان دونوں کے کلام سے متاثر ہو کر شاعری ترک کر دیتے ہیں ۔

لیکن ایسا کیوں ہے؟ اپنے اپنے زمانے میں تو دونوں نے بہت نام پیدا کیا ہے اور اب بھی ایسا ہی ہے۔
 
لیکن ایسا کیوں ہے؟ اپنے اپنے زمانے میں تو دونوں نے بہت نام پیدا کیا ہے اور اب بھی ایسا ہی ہے۔
ایسا عموماّ حسد کی وجہ سے ہوتا ہے، یا پھر کچھ شعراء او ادباء اور علماء میں ایک خاص قسم کا انٹیلکچوئل تکبر پایا جاتا ہے، انہیں ہمیشہ دوسروں کی ذہنی سطح خود سے کمتر دکھائی دیتی ہے چنانچہ جب کوئی شاعر یا ادیب یا عالم،مشہور ہوجائے تو وہ اس بات کی توجیہہ یوں کرتے ہیں کہ اس انسان کا کام پسند کرنے والے بھی 'میٹرک، یا انٹر لیول کے ٹین ایجرز' ہونگے۔۔۔:)
 

یوسف-2

محفلین
فیس معافی کی درخواست یاد کی تھی شاید میٹرک میں مگر کبھی استعمال نہ کر سکا، اب لگتا ہے کہ کام آ جائے گی
پگڑی اور مٹھائی حاضر کر دیتا ہوں ، اور ایک ڈسکاؤنٹ میری طرف سے، کہ اگر آپ فیس سے دستبردار ہو جائیں تو میں آپ کو ڈنکے کی چوٹ پر شاعر ماننے کو تیار بیٹھا ہوں:)

نوٹ:۔ یہ پیشکش محدود مدت کیلئے ہے، تذبذب میں پڑ کر یہ سنہری موقع مت گنوائیے
ہاہاہا
چلیں آپ کی فیس معافی کی درخواست پیش ہونے سے قبل ہی معاف کردی۔:D
آپ تو ڈنکے کی چوٹ پر مجھے شاعر مان لیں گے، لیکن یہ شاعر برادری کیسے مانے گی؟ کیا ڈنڈے کے زور پر :D
 

یوسف-2

محفلین
ایسا عموماّ حسد کی وجہ سے ہوتا ہے، یا پھر کچھ شعراء او ادباء اور علماء میں ایک خاص قسم کا انٹیلکچوئل تکبر پایا جاتا ہے، انہیں ہمیشہ دوسروں کی ذہنی سطح خود سے کمتر دکھائی دیتی ہے چنانچہ جب کوئی شاعر یا ادیب یا عالم،مشہور ہوجائے تو وہ اس بات کی توجیہہ یوں کرتے ہیں کہ اس انسان کا کام پسند کرنے والے بھی 'میٹرک، یا انٹر لیول کے ٹین ایجرز' ہونگے۔۔۔ :)
یقینا" حسد کا جذبہ بھی ہوگا ۔۔۔ لیکن یہ یاد رکھئے اپنے وقت کا ہر مشہور شاعر، عظیم شاعر نہیں ہوتا۔ عظیم شاعر وہی ہوتا ہے جس کی شاعری، شاعر کے مرنے کے سو سال بعد بھی زندہ رہے۔ پروین اور فراز آج سے دو دہائی قبل جتنے مشہور تھے، آج 25 فیصد بھی نہی ہیں۔ اگلے دو تین دہائیوں کے بعد شاید صرف شعرائ انہیں ’’پہچان‘‘ پائیں کہ یہ بھی شاعر تھے کبھی :D
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
بالکل بجا فرمایا، غالبؔ اور ذوقؔ کی مثال سامنے ہے
اپنے وقت میں مہمل گو کہلائے جانے والے کا دیوان ثواب سمجھ کر حفظ کیا جاتا ہے، اور آج کے زمانے کا جدید سائنسی ذہن جتنا غالبؔ سے مطمئن ہو رہا ہے اتنے تو شاید مولانا حالی بھی نہ تھے
خاقانی ہند ملک الشعرا استادِ شہ اتراتے پھرتے تھے، مگر استاد کی قلندارنہ پیش گوئی کے مطابق اب ان کی آبرو کیا ہے؟ اپنے وقت کے مقبول ترین شاعر کو آج زیادہ تر لوگ صرف غالبؔ کے حوالے سے جانتے ہیں ، اور اردو ادب کے طالبعلم ان کی قصیدہ گوئی کے سوا بات کرنے کو تیار نہیں
ہزاروں اپنے وقت کے اساتذہ اور قادرالکلام شاعر آج صرف تاریخ ادب اردو نامی کتاب تک محدود ہیں
غالبؔ اور اقبالؔ کا اثر وقت کے ساتھ بجائے گھٹنے کے الٹا بڑھتا ہی جا رہا ہے، اور یقیناً ہم سے سو سال بعد آنے والے ہم سے زیادہ غالبؔ اور اقبال شناس ہوں گے،
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
چونکہ بات کائناتی شعور کے حوالے سے ہو رہی تھی تو اس سلسلے کو پھر سے شروع کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ بات تو کائنات سے شروع ہوتی ہے؟ انسان نے جب سے زمین پر قدم رنجہ فرمایا ہے، کائنات کے اسرار اس کے منتظر ہیں ۔۔۔۔۔ انسان ترقی کے مدارج طے کرتا کرتا کہیں سے کہیں پہنچ گیا ہے لیکن کائنات کے ان رازوں تک انسان کی رسائی ایک حد سے آگے نہیں بڑھی ۔۔۔۔ کائنات کے اسرار آہستہ آہستہ کھلتے جاتے ہیں لیکن کسی فلسفی یا سائنس دان نے ابھی تک کائنات کی کوئی ایسی تعبیر نہیں کی جس پر سبھی متفق ہوں ۔۔۔۔۔ ہماری سوچ کی طرزیں مابعدالطبیعاتی سے طبیعاتی ہو چلی ہیں لیکن سوچ کی طرزوں کے بدل جانے سے بھی ہم کائنات کے بارے میں ایک حد تک ہی جان سکے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ کائناتی شعور ہوتا کیا ہے؟ ہمارے خیال میں کائناتی شعور سے مراد یہ ہے کہ کائنات کے بارے میں وہ کل شعور جو تمام انسانی علوم کے حصول سے نصیب ہو، کائناتی شعور کہلاتا ہے ۔۔۔ ظاہری بات ہے کہ کوئی ایک فرد اس تمام شعور کو گرفت میں نہیں لے سکتا البتہ ہر فرد کسی نہ کسی سطح کا کائناتی شعور رکھتا ضرور ہے ۔۔۔۔۔ اور ایک شاعر کے کائناتی شعور کی سطح عموماََ عام افراد کے کائناتی شعور کی سطح سے کافی بلند ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ اور وہ اس شعور کو اپنے تخلیقی تجربے کا حصہ بنا کر اس کی تعبیر احساس کی سطح پر کرتا ہے ۔۔۔۔۔ جیسے جیسے بات آگے بڑھے گی، اپنی رائے دیتا رہوں گا ۔۔۔۔ آپ لوگ بھی رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔ شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایسا عموماّ حسد کی وجہ سے ہوتا ہے، یا پھر کچھ شعراء او ادباء اور علماء میں ایک خاص قسم کا انٹیلکچوئل تکبر پایا جاتا ہے، انہیں ہمیشہ دوسروں کی ذہنی سطح خود سے کمتر دکھائی دیتی ہے چنانچہ جب کوئی شاعر یا ادیب یا عالم،مشہور ہوجائے تو وہ اس بات کی توجیہہ یوں کرتے ہیں کہ اس انسان کا کام پسند کرنے والے بھی 'میٹرک، یا انٹر لیول کے ٹین ایجرز' ہونگے۔۔۔ :)

پھر تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ احمد ندیم قاسمی جیسے انسان اگر احمد فراز کی تعریف کرے تو پھر وہ ٹین ایجر قسم کا شاعر تو نہیں ہو سکتا۔ بہر حال احمد فراز کا نام بہت بڑا ہے۔ واقعی حسد بہت بری چیز ہے۔ خیر اگر احمد فراز یا اس کے دور دوسرے شعراء کو اگر نا پسند کرنے والے ہیں تو وہیں کڑوڑوں انسانوں کے دل میں احمد فراز رہتا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یقینا" حسد کا جذبہ بھی ہوگا ۔۔۔ لیکن یہ یاد رکھئے اپنے وقت کا ہر مشہور شاعر، عظیم شاعر نہیں ہوتا۔ عظیم شاعر وہی ہوتا ہے جس کی شاعری، شاعر کے مرنے کے سو سال بعد بھی زندہ رہے۔ پروین اور فراز آج سے دو دہائی قبل جتنے مشہور تھے، آج 25 فیصد بھی نہی ہیں۔ اگلے دو تین دہائیوں کے بعد شاید صرف شعرائ انہیں ’’پہچان‘‘ پائیں کہ یہ بھی شاعر تھے کبھی :D

اگر یہ بات ہے تو پھر شاید ہماری آنے والی نسل غالب کو بھی یاد نہ رکھے، اقبال کا ذکر بھی کتابوں کی حد تک ہی ہمارے نئی نسل کے ذہنوں میں ہے اور آتش، درد، مومن، میر تقی میر، انشاء تو پھر کسی کو بھی یاد نہیں ہوں گے۔
 
آپ سیف الدین سیف کی شاعری پڑھ لیجئے۔۔۔لیکن اسکے باوجود فیض احمد فیض انکو پسند کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم میں کوئی تو جینوئن شاعری کرنے والا ہونا چاہئیے یعنی کسی مخصوص نظریے کی علمبرداری یا پرچار سے آزاد۔:)
 

یوسف-2

محفلین
اگر یہ بات ہے تو پھر شاید ہماری آنے والی نسل غالب کو بھی یاد نہ رکھے، اقبال کا ذکر بھی کتابوں کی حد تک ہی ہمارے نئی نسل کے ذہنوں میں ہے اور آتش، درد، مومن، میر تقی میر، انشاء تو پھر کسی کو بھی یاد نہیں ہوں گے۔
میرا نہیں خیال کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے، اقبال، غالب، آتش، درد، مومن، فراموش کردئے جائیں گے۔ ویسے بحیثیت مجموعی ادب و شاعری کا ہماری عملی زندگی سے تعلق روز بروز کمزور تر ہوتا جارہا ہے۔ اور آئندہ چند دہائیوں میں یہ مزید کمزور ہونے جارہا ہے۔ اس اعتبار سے تو آنے والی نسلیں یقینا" اردو شعر و شاعری سے دور ہوتی جائیں گی۔ لیکن جب تک اردو لکھنے پڑھنے کا رواج موجود رہے گا، تعلیمی اداروں مین اردو پڑھائی جاتی رہے گی، اخبارات و جرائد اردو میں شائع ہوتے رہیں گے، کم از کم اس وقت تک تو ان کلاسیکی اردو شعراء کی شاعری زندہ رہے گی۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ھاھاھاھاھاھاھا
بلال بھائی آپ مانتے ہیں نا فراز صاحب کو ، میں بھی مانتا ہوں ، بلکہ مانتے سب ہیں، اور یہ بھی ہے کہ کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے فراز کے شاعرانہ مرتبے میں ہر گز کمی نہیں ہوسکتی، مگر در اصل یہاں بات کائناتی شعور کی ہو رہی ہے، اس لیے ہم خوب سے خوب تر کی بات کر رہے ہیں
میر یقیناً استاد الاساتذہ ہیں، اور غالبؔ کے حوالے سے میں بھی ان کا معتقد ہوں، مگر کائناتی شعور کی بات چیت میں میرؔ کا ذکر میں بھی بے جا سمجھوں گا

غالبؔ کو تمنا کا دوسرا قدم رکھنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی اور اقبال ستاروں سے آگے اور جہان دیکھ رہے تھے
اور کوئی مثال ہے اردو میں اس کے علاوہ؟؟ حالیؔ تھے مگر وہ صرف مذہب و ملت تک محدود ہو کر رہ گئے
خالق ، مخلوق ، اور تخلیق پر سوچنے کی فرصت تو صرف غالبؔ اور اقبال کو ملی، باقی سب تو شمع، بلبل، خال، رخسار میں الجھے پڑے ہیں
پتا نہیں کس کا طنزیہ مصرعہ ہے "بے چارے کے ذہن پہ ہے عورت سوار"
غالبؔ کی شاعری تو شاعری ہوئی، امریکہ، روس میں ان کے خطوط نے بھی ان کو پاگل کیا ہوا ہے، آخر کچھ تو یونیورسل ہوگا جو غالبؔ ہر خطے میں غالبؔ ہے، میر مہدی مجروح کو سیدھی سادھی زبان میں لکھے گئے خطوط کو انگریز پڑھ پڑھ پاگل ہوئے جا رہے ہیں، کیا بلا وجہ ہی؟
ویسے آپ نے زیادتی کی ہے غالبؔ کا موازنہ فراز سے کر کے، غالبؔ اور اقبال کو تو متعصب سے متعصب ترین نقاد بھی لامحدود ماننے پر مجبور ہو جاتا ہے
اور اگر ہماری بے جا عقیدت سمجھ کر اس بات کو نظر انداز کرنا بھی چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
آخر کار وارث بھائی شامل ہو ہی گئے ، :party:
اب بس ایک کمی رہ گئی ہے، سعدی غالب
لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون؟ :rollingonthefloor: ھاھاھاھاھاھاھاھا
 

یوسف-2

محفلین
آخر کار وارث بھائی شامل ہو ہی گئے ، :party:
اب بس ایک کمی رہ گئی ہے، سعدی غالب
لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون؟ :rollingonthefloor: ھاھاھاھاھاھاھاھا
انہیں ٹیگ کرکے یہ ’’شُبھ کام‘‘ آپ ہی کردیں۔ پھر جو ہوگا، دیکھا جائے گا :D
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یہ تو طے شدہ حقیقت ہے کہ غالب اور اقبال کے ہاں کائناتی شعور کی سطح کافی بلند ہے اور جہاں تک میر کا معاملہ ہے تو ان کے ہاں بھی کائناتی شعور کی سطح دیگر شعراء کی نسبت کسی صورت کم نہیں ہے ۔۔۔۔۔ اب خدا جانے کہ یہ حسنِ اتفاق ہے یا ٹھوس حقیقت کہ جن شعراء کو ہم "بڑے شعراء" کی فہرست میں شمار کرتے ہیں، ان کے ہاں کائناتی شعور کی سطح بھی دیگر شعراء کی نسبت کافی بلند ہے ۔۔۔ گویا کائناتی شعور کی ایک خاص سطح کی موجودگی ان شعراء کی عظمت میں اضافے کا باعث کہی جا سکتی ہے ۔۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
غالب اور اقبال کی شاعری آفاقی درجہ پر اس لئے بھی پہنچی ہوئی ہے کہ یہ دونوں ایک اچھےشاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ فلسفی بھی تھے۔ فلسفہ حیات و ممات کو کوئی فلسفی ہی بخوبی سمجھ اور سمجھا سکتا ہے۔ لب و رخسار کا گرویدہ ایک عام شاعرکسی فلسفی کے خیال ومقام تک نہین پہنچ سکتا۔ بعض نقاد نے غالب کو ’’شاعر فلسفی‘‘ اور اقبال کو ’’فلسفی شاعر" بھی کہا ہے۔ یعنی چچا غالب کے فلسفہ پر شاعری غالب ہے تو علامہ اقبال کی شاعری پر فلسفہ غالب۔ یہی وجہ ہے کہ چچا غالب کے اکثر و بیشتر مصرعے بیانیہ ادب میں ضرب المثل کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ جبکہ حیاتِ دُنیوی کے ساتھ ساتھ حیاتِ اُخروی کو سجانے اور سنوارنے کے خواہشمند افراد علامہ کی شاعری کو اپنی تقریر و تحریر میں بہت زیادہ استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔
واضح رہے کہ چچا غالب اورعلامہ اقبال میں قدر مشترک صرف اور صرف اعلیٰ پائے کی شاعری ہے۔ وگرنہ دونوں کا ’نظریہ حیات‘ بھی مختلف تھا اور دونوں کامذہبی مسلک بھی جدا۔ چچا غالب نماز روزہ کی طرف مائل تو تھے ہی نہیں، کھانے پینے میں بھی حرام و حلال کے قائل نہ تھے۔ حتی کہ مبینہ طور پر ان کی دیندار بیوی نے چچا کے کھانے پینے کے برتن تک الگ کر رکھے تھے۔ اور چچا جب کبھی زنان خانے میں جاتے تھے تو بیوی کے حکم پر اپنے جوتے اتار کر یہ کہتے ہوئے داخل ہوتے کہ اب میں مسجد میں جارہا ہوں۔ :D
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یہاں تک پہنچتے پہنچتے ایک مسئلہ سامنے آ گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ ضروری تو نہیں کہ جس شعر میں فلسفہ کا بیان ہو وہ شعر کائناتی شعور کا بھی حامل ہو ۔۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ صاحبان کے خیال میں کسی شعر میں وہ کون سا عنصر یا پھر کون سے عناصر پائے جائیں تو ہم اس شعر کی بابت یہ کہہ سکیں گے کہ اس شعر میں کائناتی شعور کی جھلک موجود ہے ۔۔۔۔۔ سوال اتنا سیدھا بھی نہیں ہے ۔۔۔ جتنا دیکھنے میں لگ رہا ہے ۔۔۔ کیا خیال ہے؟
 
Top