ڈنمارک کا یزید

الف نظامی

لائبریرین
جی آپ لوگ اس موضوع پر کیوں خاموش ہیں۔ اپنی رائے کا اظہار کیجیے۔ آزادی رائے پر کوئی پابندی نہیں۔
یزیدیت کے اس طرزعمل کے خلاف آپ کی آواز حق و صداقت کی روشنہ پھیلانے میں معاون ہے۔ یاد رکھیے اپنے‌حقوق کے غصب ہونے پر خاموش رہنا زندہ قوموں کا شیوہ نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کارٹون تنازع: فرانس میں ایڈیٹر برطرف
کارٹونوں پر سترہ عرب ملکوں نے احتجاج کیا
دوسرے کئی ملکوں کے ساتھ فرانس کے اخبار فرانسوا سواغ میں پیغمبرِ اسلام کے کارٹون شائع کرنے والے اخبار کے ایڈیٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
مزید

ربط
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈنمارک اخبار کی معذرت کافی نہیں ، مسلمان
ڈنمارک کے اخبار ’ جیلانڈن پوسٹن ‘ کی طرف سے کی گئی معذرت کو مسلمانوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ ڈنمارک کے اخبار اور ڈینش حکومت کیخلاف مشرق وسطی کے ممالک میں احجاجی مظاہروں میں شدت آ رہی ہے
مزید

ربط
 
انتہائی گھٹیا حرکت ہے ڈنمارک کی طرف سے اور اس کی مذمت ہم سب کو مل کر کرنی چاہئے اور اپنا احتجاج ظاہر کرنا چاہئے۔
 

فرید احمد

محفلین
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ آزادی صحافت کہ آزادی اظہار رائے ایک دو دھاری تلوار کی طرح استعمال کیا جاتا ہے، کسی کو اس کے جھانسے میں الجھا کر دہشت گردی کا ثبوت مہیا کیا جاتا ہے، اور دوسرا اس کو نیم مردہ کو اپنے انجام کو پہنچاتا ہے، یعنی آج اگر ہم انہیں استعمال کریں گے تو کل یہ ہمارے خلاف دہشت گردی کا ثبوت ہوگا اور ان کا ہمارے خلاف مزید آگ اگلنا اسی آزادی کا شاخشانہ ہوگا ، اسی کا اسہارا لے برطانیہ میں علمائ کے داخلہ پر پابندی ہے، موجود علماء کو ہراساں کیا جاتا ہے، یہی حال انکل سیم کا ہے، بات گھوم پھر کر وہیں آتی ہے، کہ آزادی صحافت اور آزادی نسواں ایک مستقل نظریہ بن گیا، اور وہ بات جو سب کو یکساں اور مساوات کے نام سے چلائی جاتی ہے ، تفریق کا باعث ہے، ایک فرقہ کے نام سے اپنے کو پہچانواتا ہے دوسرا بلا نام کے ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ کس منافقت کی باتیں ہو رہی ہیں بھئی اور کون منافقت دکھا رہا ہے؟ موضوع توہین رسالت کا ہے تو یہ دوسروں کو اس کی آڑ‌میں کیوں لعن طعن کیا جا رہا ہے؟ آپ لوگ اپنا موقف بیان کریں، کسی کے منہ میں الفاظ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت اور عقیدت ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے، اور کسی کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے کو بلاجواز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے عاری قرار دے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کو کافر قرار دینا۔ آپ لوگوں سے درخواست ہے کہ موضوع سے نہ ہٹیں اور بلا وجہ کا ہسٹریا نہ پیدا کریں۔ یہ امت مسملہ پر نازک وقت ہے اور چند نام نہاد حریت پسند ایسے مواقع سے فائدہ اٹھا کر اپنا مفاد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈنمارک کے بعد دوسرے یورپی اخباروں اسی جسارت کا ارتکاب کیا ہے۔ جو یورپ میں رد عمل ہوگا وہ تو سامنے آ رہا ہے، لیکن میں کچھ محسوس کر سکتا ہوں کہ پاکستان میں غالباً انڈیا میں کیا صورتحال واقع ہونے والی ہے۔ کراچی میں ایک مرتبہ پھر کے ایف سی اور میکڈونلڈ میں بم دھماکے ہوں گے اور لاہور میں برٹش کونسل اور امریکن سینٹر پر حملے کیے جائیں گے، جبکہ اسلام آباد میں سفارت خانوں کو نظرآتش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس پورے عمل میں نجانے کتنے معصوم لوگوں کی جان چلی جائے گی۔ یہ بالکل وہی سین ہے جو کہ سلمان رشدی کی کتاب شیطانی آیات پر احتجاج کے دوران واقع ہوا تھا۔ کیا اسلامی غیرت و حمیت ہمیں اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے پر مجبور کرتی ہے؟

میں ایک بار پھر گزارش کروں گا کہ گفتگو موضوع کے مطابق ہی کریں اور بلاوجہ کسی کو نہ رگیدیں۔
 

فرید احمد

محفلین
راجہ صاحب نے میرے الفاظ پر غور نہ کیا ورنہ منافقت کی بات نہ کہتے، حب رسول دل کی بات ہے، اور جناب والا اس کی تعلیم اور آبیاری ہماری دن رات کی تعلیم و تربیت کا حصہ ہے، یہاں بات اس ایک واقعہ توہین کی نہیں، اصولی ہے، جسے آزادی صحافت کے نام دیا جاتا ہے، اور اسی کے حوالہ سے میں نے ان کی مذمت کی ہے، میں نے ان کی دوغلی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ “ بات گھوم پھر کر وہیں آتی ہے، کہ آزادی صحافت اور آزادی نسواں ایک مستقل نظریہ بن گیا، اور وہ بات جو سب کو یکساں اور مساوات کے نام سے چلائی جاتی ہے ، تفریق کا باعث ہے، ایک فرقہ کے نام سے اپنے کو پہچانواتا ہے دوسرا بلا نام کے ۔“
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ مساوات کا نعرہ لگانے والے دراصل دوغلے ہیں، اس لیے کہ مساوات کے نام سے نیا نظریہ دوسروں پر ٹھوپتے ہیں، جب کی جو لوگ پہلے سے اپنے ایک مستقل نظریہ کے پابند ہونے کا اعلان کرتے ہوئے دوسروں کے نظریہ کا احترام کرت ہیں، وہ درست لوگ ہیں۔ (یعنی کہ ہم مسلمان جو کبھی اپنا مذۃب دوسروں پر ٹھوپتے نہیں، حقوق کے لیے آواز اٹھانا اور بات ہے )
آزادی صحافت یا دوسری کسی بھی قسم کی آزادی کا تلخ تجربہ ان لوگوں کو ہے جو یورپ ،خصوصا برطانیہ اور امریکہ سے اس زمانہ میں افغانستان گئے تھے، اس وقت دنیا بھر کی حکومتیں افغانستان کی تسلیم نہ کرتی تھی تو دوسری طرف جانے آنے سے روکتی بھی نہ تھی، اب جیسے ہی یار کا رخ بدلا ، دنیا بھر کی ایمبیسیوں کا کمپیوٹر کھنگال کر ایسے لوگوں کی فہرست نکالی گئی جو کبھی بھی افغانستان یا پاکستان گئے تھے، اور پھر اس بنیاد ان سے باز پرس ہی نہیں، طالبان کے تعاون کے جرم میں پکڑا گیا، پاکستان کے کئی ڈاکٹرس، تاجر اور اعلی تعلیم یافتہ حضرات اس آزمائش میں ہے، آپ اس مثال سے میرا مطلب سمجھ گئے ہوں گے کہ اگر آزادی صحافت کے نام سے آج اگر کچھ لکھا تو کل اس کا کیا حشر ہوگا ؟
اس آزادی کا فائدہ اس طرح کیوں نہیں اٹھایا جاتا کہ اسلام کی بنیادی معلومات سے مثبت انداز میں لوگوں کو واقف کیا جائے، تثلیث کی گرفتار اور سود کی بلا میں پھنسی، عریانیت اور شہوانیت سے بے زار مغربی معاشرہ کو اسلام کی صاف ، ہر دل عزیز اور یکساں مفید تعلیمات کو زیادہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے سامنے لایا جائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
توہینِ رسالت کے مرتکب کو ہم سر آنکھوں پہ نہیں‌بٹھا سکتے ۔
نبیل میں نے تمہارا نام نہیں لیا لہذا خواہ مخواہ رولا ڈالنے کی غرورت نہیں۔ میں عمومی طور پر کہہ رہا ہوں۔
تم نے جن خدشات کا ذکر کیا ہے میری پوسٹ میں ان کا کہیں ذکر نہیں لہذا بکواس کرنا بند کرو جہ
اں تک رشدی کا سوال ہے تو اس کی ایسی کی تیسی۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرید پتہ نہیں کیا سمجھ بیٹھا ہے اور کیا کہہ رہا ہے۔
توہینِ رسالت کے مرتکب کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اچھا چلو تم اکیلے ہی جاری رکھو اپنی بکواس، ہم تو چلے۔ اس طرح بات کرو گے تو کسی نے خاک آنا ہے تمہارے تھریڈ پر۔
 

فرید احمد

محفلین
سب مل کر

ہم سب مل سزا دیں تو سزا بڑھ سکتی ہے اور اس کا طریقہ میں نے یہں “اسلام اور عصر حاضر“ والے فارم پر کارٹون تنازہ میں اپنی پوسٹ کے اخیر میں رنگین کرکے لکھا ہے ، ذرا دیکھ لیں،
اور اس توہین رسالت کے غصہ میں آپ فارم کے دوستوں تک کو تتکار پر لے آئے، ان مسلمانوں کا کیا گناہ ہے ؟
ہر درد کی دوا صلی علی محمد کوئی اپنی پوسٹ کے اخیر میں لکھتا آ رہا ہے، آں محترم بھی اس توہین سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچنے والے دکھ کے جواب میں چند بار درود شریف پڑھ لیں، انشاء اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اس سے خوش ہوں گے۔ اور میری وہ پوسٹ والی بات کو ذرا دیکھ لیں اور عمل کی صورت نکالیں ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کارٹون پر پاکستان کا احتجاج

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں تعینات ڈنمارک کے سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر ایک ڈینش اخبار میں پیغمبر اسلام کے بارے میں چھپنے والے کیری کیچرز کی اشاعت پر احتجاج کیا گیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈنمارک کی حکومت اس بات پر غور کرے گی کہ آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اربوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جائے۔
پاکستان میں مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک کی طرح تو ان کیری کیچرز کی اشاعت پر احتجاج نہیں کیا گیا تاہم متحدہ مجلس عمل کے رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ کل یعنی جمعہ کو ان کیری کیچرز کی اشاعت پر دینی جماعتیں احتجاجی جلسے کریں گی۔
مزید

ربط
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر درد کی دوا ہے صل علی محمد
اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد و بارک وسلم
کروں مدح اہلِ دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہ ناں نہیں
مظہر میں شاہِ طیبہ کے در کا فقیر ہوں
اہلِ دول کی بات نہ کر میرے سامنے
 

الف نظامی

لائبریرین
بیبی سی کا سائیٹ سے اقتباس
“لوگ مشہوری کےلیے بھی کرتے ہیں
میرا خیال ہے کارٹونوں کی اشاعت کا اتنا بڑا مسئلہ بننا مسلمانوں کی اپنی غلطی ہے۔ کسی بھی آرٹسٹ یا لکھنے والے کو مشہور ہونا ہوتا ہے تو وہ اسلام کے بارے میں کچھ بھی کہہ دیتا اور پھر ہم مسلمان خود ہی اسے مشہور کر دیتے ہیں۔ سلمان رشدی کی ہی مثال لے لیجیے۔امینہ سید، چین“
اس کو مشہوری کا یہی طریقہ سمجھ میں آیا تھا کیا؟
حوالہ

ربط
 

الف نظامی

لائبریرین
لیبیا کا کہنا ہے کہ ڈنمارک میں سفارتخانہ بند کرنے کا اقدام احتجاج کے طور پر اٹھایا جائے گا
ادھر مسلم ممالک کی تنظیم ’ او آئی سی ‘ اور ، عرب لیگ نے اس معاملے کو سلامتی کونسل میں پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے

مسلم ممالک کے دس کے قریب سفارتکاروں نے ڈنمارک کے وزیر اعظم کو اس بارے میں توجہ دلاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اخبار سے کہیں کہ وہ مسلمانوں سے اس پر معافی مانگے ، تاہم ڈنمارک کے وزیر اعظم نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا

ربط
 

الف نظامی

لائبریرین
ایران کی حکومت نے ڈنمارک کے اخبار میں پیغمبر اسلام کے کارٹونز پر ڈنمارک کی حکومت سے شدید احتجاج کیا تھا تاہم ایرانی صدر احمدی نژاد نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ سے اس بارے میں بات چیت کی ہے

ایرانی خبر رساں ادارے مہر کے مطابق ایرانی صدر احمدی نژاد نے ایرانی صوبے بو شہر کے دورہ کے دوران شاہ عبداللہ کے ساتھ فون پر پیغمبر اسلام کے اہانت آمیز متنازعہ کارٹونوں کی شاعت پر بات کی اور مسلم دنیا میں ہونے والا شدید رد عمل بھی زیر بحث آیا

ربط
 

فرید احمد

محفلین
صلی اللہ علیہ و سلم

جناب راجہ صاحب ہم اپنے کو کیا سمجھیں ، ایک ادنی آدمی ہے، ایسا واقعہ سن کر اولا درود پڑھتے ہیں اور پھر تدارک کی کوئی شکل سوچتے ہیں، ایک مضمون‌سیرت‌والے‌زمرے‌میں بھی ہے ، اسے بھی دیکھ لیں ۔

اور

درج لنک پر ایک پاورپوئنٹ فلم ہے، اس میں اس واقعہ کا پس منظر اور اس کے کردارروں کی نقاب کشی کی گئی ہے، یہ فلم عربی انگلش میں ہے، اخیر کے حصہ میں انگریزی زیادہ ہے، لہذا عربی سمجھ کر ترک نہ کر دیں ، پورا دیکھ لیں ، خصوصا راجہ صاحب اور نعمان صاحب ،
لگتا ہے راجہ صاحب اور نعمان صاحب ایک لکیر کے دو آخری نقطے بن گئے ہیں ۔
http://www.saaid.net/Doat/shaya/14.ppt
 

زیک

مسافر
کچھ بلاگرز نے اس موضوع پر اچھا لکھا ہے:

صفیہ کے خیالات اس معاملے میں مجھ سے ملتے ہیں۔

چپاتی مسٹری کی پوسٹ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

سوینڈ وائٹ ڈنمارک میں مسلمانوں اور دوسروں کے تعلقات کے پس منظر میں ان کارٹونوں کی بات کرتا ہے۔

ثابت اس موضوع پر بلاگز کا سروے کرتا ہے اور اپنے خیالات بھی پیش کرتا ہے۔

راجہ فار حریت: اخبار کی اس حرکت کو یزیدیت کہنا مبالغہ ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
Imam Khodr Chehab of the Islamic Society of Finland said on Wednesday that Finnish Muslims have joined in a boycott of Danish products in response to the publication of the cartoons.
"The boycott is on. All of Finland’s Muslims, or at least most of them are boycotting Danish goods", he said
Chehab says that the Danish government should apologise over the cartoons. "Now is the time to be courageous and dare to admit wrongdoing. They should apologise, and promise not to do something like that again."
حوالہ

جی میں اسے یزیدیت ہی کہوں گا س سے بڑی یزیدیت کوئی نہیں ہوسکتی۔
 
Top