ڈرون حملوں کی پالیسی کے خلاف ریپبلکن رکن نے امریکی کانگریس میں علم بغاوت بلند کردیا

زین

لائبریرین
ایک خودمختار ملک پر بمباری کا حق آپ کو کس نے دیا
پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں کی پالیسی کے خلاف ریپبلکن رکن نے امریکی کانگریس میں علم بغاوت بلند کردیا
واشنگٹن ........پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں کی امریکی پالیسی کے خلاف سابق حکمران جماعت ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن نے کانگریس میں علم بغاوت بلند کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ سے پوچھا ہے کہ ایک خودمختار ملک پر بمباری کا حق اسے کس نے دیا ہے۔پاکستانی سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ریپبلکن پارٹی جس کے دور میں ہی پاکستان کی سرزمین پر امریکی ڈورن حملوں کا آغاز ہوا، کے رکن کانگریس رونالڈ ارنسٹ پال نے کانگریس میں اپنے خطاب کے دوران امریکہ کی خارجہ پالیسی پر فوری نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ پالیسی کے نتیجہ میں دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اپنے تہلکہ خیز خطاب میں امریکی رکن کانگریس نے صدر بارک اوباما کی انتظامیہ سے سوال کیا کہ کیا اسے ایک خودمختار ملک پر بمباری کا اختیار کانگریس نے تحریری طور پر دیا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ امریکی حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے کیوں وسعت دی جس کے نتیجہ میں امریکہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر بارک اوباما کے برسراقتدار آنے کے بعد امریکہ کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی توقع تھی لیکن بدقسمتی سے یہ توقع پوری نہیں ہوئی بلکہ موجودہ انتظامیہ سابق پالیسیوں پر جوش وخروش سے عمل پیرا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ دیکھے بغیر کہ سابق سوویت یونین کو افغانستان میں رکن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہی طرز عمل اختیار کرلیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران افغانستان اور پاکستان کےلئے امریکی نمائندہ رچرڈ ہالبروک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو ایک جدید جمہوری ملک بنانے کا ہدف صرف خوابوں میں ہی پورا ہوسکتا ہے کیونکہ اس مقصد کے حصول کےلئے ہم، نے جو پالیسی اختیار کر رکھی ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنی مخالفت کرنے والے ہر شخص کو طالبان قرار دیتے ہیں۔ امریکی لڑاکا طیاروں کی بمباری سے فوجی کارروائیوں میں سینکڑوں پشتونوں کی ہلاکت کے بعد ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ پشتون ہماری پالیسیوں پر کیوں اعتراض کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان پشتونوں کےلئے کچھ کرنا چاہئے جو امریکی فوجی کارروائیوں میں مارے جارہے ہیں۔ انہوں نے رچرڈ ہالبروک سے مخاطب ہوکر کہا کہ کیا انہیںعلم ہے کہ اس وقت امریکہ 18 کھرب ڈالر کا مقروض ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان کےلئے ساڑھے تین ارب ڈالر امداد کی منظوری کی درخواست کی ہے لیکن حقیقت میںامریکی بمباری سے متاثر ہونے والے بے گناہ پشتونوں کی امداد کےلئے کئی کھرب ڈالر درکار ہوں گے۔ امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ارنسٹ پال جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں اور ماضی میں ریپبلکن پارٹی کی صدارت حاصل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں، نے سوال کیا کہ کیا سارے پشتون طالبان ہیں۔ رچرڈ ہالبروک جو ارنسٹ پال کی جرات رندانہ پر زیادہ خوش نظر نہیں آرہے تھے، نے کہا کہ امریکی فوج اس لئے پاک افغان سرحد پر موجود ہے کہ اس علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر حملے کرکے ہزاروں افراد کو ہلاک کردیا تھا اور وہ اب بھی ایسی ہی کارروائیاں کرنے کے ارادوں کا اظہار کرچکے ہیں
 

ناصر عاقل

محفلین
کتنے اچھے وزاعظم ہیں ، کتنا قوم کا خیال ہے ، پر یہ سب کچھ کرنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا؟ اگر امریکہ نے دیا ہے تو وہ کم سے کم پاکستان کی سلامیت کے لیے تو نہیں خرچ کرے گا۔ لگتا ہے امداد کی پہلی قسط مل گئی ہے باقی قسطوں کے لیے کچھ کرکے دیکھانا تو ہو گا نا ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو کمانہ ہے اسی کرسی سے کمانہ ہے اگلی دفعہ نہ ملی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top