ڈاکٹر یونس بٹ

نیلم

محفلین
شکریہ نیلم صاحبہ ! اتنے پر مغز اور دلچسپ اقتسابات سے مستفیذ کرنے کا۔۔۔ اس تمام بحث کو اس زاویہ سے بھی دیکھیے۔۔۔ ۔
اک یار روز لکھتے تھے اک مہ جبیں کو خط
لکھتے تھے شب کے پردے میں پردہ نشین کو خط
پہنچے وہیں تھا چاہے لکھیں کہیں کو خط
دیتا تھا ڈاکیہ اسی نازنیں کو خط
آخر نتیجہ یہ ہوا اتنی بڑھی یہ بات
معشوق ان کا بھاگ گیا ڈاکیے کے ساتھ
آپ کابھی بہت شکریہ:)
 

سویدا

محفلین
ڈاکٹر یونس بٹ کی مقبولیت کو ماننا چاہیے بہر صورت
ویسے کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر یونس بٹ کی کتابوں میں اکثر مزاحیہ جملے انگریزی مزاحیہ ادب سے منقول یا مترجم ہوتے ہیں
یہ بات کہاں تک صحیح ہے کوئی انگریزی مزاح کا قاری ہی بتا سکتا ہے جو انگریزی مزاح کو بھی پڑھ چکا ہوں اور یونس بٹ کو بھی
 

نیلم

محفلین
مونچھیں تراشنے والا تو جیب تراش کی طرح ہوتا ہے کہ ذرا سی غلطی سے دونوں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے۔

مونچھیں تو آپ کی برے وقت کی ساتھی ہیں آپ کسی کی گردن نہیں مروڑ سکتے مگر مونچھیں مروڑ سکتے ہیں،آپ کو باغبانی کا شوق ہے تو مونچھوں کی پرورش اور کانٹ چھانٹ کر اپنا یہ شوق پورا کر لیں۔

ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب شیطانیاں سے لیا گیا اقتباس۔
 

نیلم

محفلین
عورت اس لئے شادی کرتی ہے کہ تعریف کرنے کے لئے ایک بندہ مل جائے -
اور مرد اس لئے شادی کرتا ہے کہ تعریف کے بغیر عورت مل جائے -

بڑی عمر کی عورت سے شادی کر کے آپ دنیاکے ان خوش نصیب خاوندوں میں سے ہونگے جن کی ساس نہیں ہوتی -
ورنہ جب تک سانس تب تک ساس !

پھر آپ کو بیوی کا حکم مانتے ہوئی شرم بھی نہیں آئے گی کیونکہ حکم ہے بڑوں کی حکم عدولی نہ کرو -
وہ صبح جلدی اٹھی گی کہیں آپ اسے بغیر میک اپ کے نہ دیکھ لیں -

وہ اگر آپ کا مقابلہ کریگی بھی تو سابقہ شوہر سے ، جب کہ چھوٹی عمر کی بیوی تو آئندہ شوہر سے کرے گی -

دنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثر نہیں کر سکتے وہ بیوی ہے - اور وہ عورت جسے آپ چند منٹوں میں متاثر کر سکتے ہیں وہ بھی بیوی ہے مگر دوسرے کی -

ویسے شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہیے اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہو جائے گی اور بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری اچھی ہو جائے گی -

شادی ضرور کریں اور بڑی عمر کی عورت سے کریں یا تو وہ گھر کو جنت بنا دیگی یا آپ کو جنّتی -

(از ڈاکٹر یونس بٹ " شیطانیاں ")
 

نیلم

محفلین
پکاسو کی بيوہ:
-----------------

سياست اور محبت ميں جو کرتے ہيں وہ جائز ہوتا ہے، صرف وہ ناجائز ہوتا ہے جو دوسرے کرتے ہيں، پہلے سياستدان کرپٹ ہوتے تھے، آج کل کرپٹ سياستدان ہوگئے ہيں، رامے خود کو اس سياست کا باغي کہتے ہيں، انہيں مل کر باغي سے مراد باغ ميں آنے جانے والا ہي ليا جاسکتا ہے، کہتے ہيں ميں مڈل کلاس سےہوں، ہم نے سنا ہے، مڈل کلاس سے تو غلام حيدر وائيں صاحب تھے، رامے تو ايم اے ہيں، اگر وہ يہ کہتے ہيں کہ ميں مڈل کلاس کي نمائندگي کي ہے تو يہ کوئي بڑي بات نہيں، ہم خود مڈل کلاس کي نمائندگي کرچکے ہيں، مڈل کلاس ميں ہم مانيٹر تھے۔

1957 ميں نصرت نکالا، بعد ميں نصرت پيپلز پارٹي کا ترجمان بنا، اب تو نصرت پيپلز پارٹي کي ترجمان ہے، بھٹو دور ميں رسالے نصرت پر اپنے نام سے پہلے طابع لکھتے مگر اسے تابع پڑھتے، سولہ ماہ وزيراعلي ہائوس ميں سولہ ماہ شاہي قلعے ميں قيد رہے، لوگ ان سے اتني محبت کرتے ہيں کہ جب وہ وزير اعلي تھے تو لوگ وزيراعلي ہائوس کے سامنے جا کر کہتے وزيراعلي کو رہا کرو، ليکن يہ آج تک يہي سمجھتے ہيں کہ عوام کہتے تھے، وزير اعلي رہا کرو، آج بھي نام کے ساتھ وزيراعلي يوں لکھتے ہيں جيسے ڈاکٹر اپنے نام کے ساتھ ايم بي بي ايس لکھتے ہيں۔

روزنامہ مساوات سے نکل کر مساوات پارٹي بنائي، دونوں ميں يہ فرق تھا کہ روزنامہ مساوات ميں کارکن زيادہ تھے، پارٹي کا اس قدر خيال رکھتے کہ جب کہيں باہر جاتے تو ہمسائيوں کو کہہ کر جاتے کہ اس کا خيال رکھنا آکر لے لوں گا، ريٹرن ٹکٹ پر سفر کرتے ہيں، وہ تو اليکشن ميں بھي ريٹرن ٹکٹ پر ہي Suffer کرتے ہيں۔
مصوري فطرت کي عکاسي ہوتي ہے، جي ہاں مصور کي فطرت کي، پينٹنگ ديکھنےکا اصول يہ ہے کہ خود نہ بولو پينٹنگ بولنے دو، رامے صاحب نے تجريدي مصوري کو بہت توجہ دي، ويسے بھي تجريدي مصوري اتني تو توجہ مانگتي ہے کہ مصور کا ذرا دھينا ادھر ادھر ہوجائے تو بھول جاتا ہے، کہ کيا بنا رہا تھا، سکھوں کے شہر ميں پيدا ہوئے مگر اپني گفتگو سے اس کا پتہ نہيں چلنے ديا، ان کي تصويروں سے پتہ چلتا ہے کہ بدصورتي کو بڑي خوبصورتي سے پينٹ کرتے ہيں، مصوري ميں وہ پکاسو کي بيوہ ہيں، کسي تصوير کو کپڑے پہنا ديں تو اس کا طرف يوں ديکھيں گے جيسے کوئي سخي کسي ننگے کو لباس پہنانے کے بعد ديکھتا ہے، بچپن ميں ٹريس کرکے تصويريں بناتے اور مار کھاتے، ہمارے تو ايک جاننے والے مصور نے ٹريس کرکے تصوير بناتے ہوئے بيوي سے مار کھائي کيونکہ وہ ايک ماڈل سے تصوير ٹريس کررہے تھے۔

از:- ڈاکٹر محمد يونس بٹ
 

نیلم

محفلین
مہاتما بدھ کہتا ہے ۔“ اگر دنیا میں پیدا ہونے سے پہلے مجھ سے پوچھا جاتا اور مجھے چوائس ملتی تو میں بوڑھا پیدا ہوتا اور بچہ ہو کر مرتا ۔“ ہر آدمی چاہے وہ کتنا بھی جوان نظر آنا چاہے مگر وہ رہنا بوڑھوں کی طرح چاہے گا ۔

ہر پرانی چیز قیمتی ہوتی ہے ۔ پرانا تو جھوٹ بھی نئے سچ سے زیادہ قابل اعتبار ہوتا ہے انسان کی جتنی عزت بڑھاپے میں ہوتی ہے اتنی ساری زندگی نہیں ہوتی جس کی وجہ یہ ے کہ بڑھاپے میں اس لیے عزت ہوتی ہے کہ اس وقت تک بندے کو جاننے والے ہم عمر بہت کم زندہ ہوتے ہیں ، دنیا میں کوئی بوڑھا بے وقوف نہیں ہوتا ، کیونکہ جو بے وقوف ہوتا ہے وہ بوڑھا نہیں ہوتا ۔

دنیا میں تین قسم کے بوڑھے ہوتے ہیں ایک وہ جو خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں دوسرے وہ جنھیں دوسرے بوڑھا سمجھتے ہیں اور تیسرے وہ جو واقعی بوڑھے ہوتے ہیں دنیا میں سب سے زیادہ مخلص ، بوڑھا مخلص ہوتا ہے اور سب سے برا دشمن بوڑھا دشمن کیونکہ اس کا اپنا تو کوئی مستقبل نہیں لیکن وہ آپ کا مستقبل خراب کرا سکتا ہے ۔

بڑھاپے کی اس سے زیادہ برائی اور کیا ہوگی کہ آپ کو پاکستان کا صدر بننے کے لیے جس کوالیفیکیشن کی ضرورت ہے وہ صرف بڑھاپا ہے ۔

دنیا میں جتنی عبادت ہوتی ہے اس میں نوے فیصد بڑھاپے میں ہوتی ہے ۔مجھے تو لگتا ہے قیامت میں بخشے نہ جانے والے لوگوں میں زیادہ تر وہی ہوں گے جنھیں بوڑھا ہونے کا موقع نہیں ملا ہوگا ، اس دنیا کو جنت بنانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ تمام انسانوں کو بوڑھا کر دیا جائے ۔

( ڈاکٹر محمد یونس بٹ کی کتاب شیطانیاں سے اقتباس )
 

نیلم

محفلین
میرا دوست " ف " کہتا ہے میں موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھنے والے کے انداز سے اس کے چلانے والے کیساتھ رشتے کا اندازہ لگا سکتا ہوں۔ اگر موٹر سائیکل کے پیچی بیٹھی خاتون کے بجائے چلانے والے شرما رہا ہو تو سمجھ لیں وہ اس کی " اہل خانہ" ہے۔ اور اگر وہ اس طرح بیٹھے ہوں کہ دیکھنے والے شرما رہے ہوں تو سمجھ لیں " اہل کھانا " ہے۔

موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھنا بھی ایک فن ہے۔ خواتین منہ ایک طرف کر کے یوں بیٹھتی ہیں کہ جیسے ابھی اترنے والی ہوں۔ بلکہ بعض اوقات بیٹھی ہوئی نہیں بٹھائی ہوئی لگتی ہیں۔ کچھ خواتین تو خوفزدہ مرغی کی طرح پروں میں کئی بچے چھپائے ہوئی ہوتی ہیں۔ لگتا ہے سفر نہیں " suffer " کر رہی ہیں۔ چند یوں بیٹھی ہوتی ہیں جیسے چلانے والے کی اوٹ میں نماز پڑھ رہی ہوں۔ بعض تو دور سے کپڑوں کی ایک ڈھیری سی لگتی ہیں۔ جب تک یہ ڈھیری اتر کر چلنے نہ لگے ، پتا نہیں چلتا اس کا منہ کس طرف ہے؟

نئی نویلی دلہن نے خاوند کو پیچھے سے یوں مضبوطی سے پکڑ رکھا ہوتا ہے جیسے ابھی تک اس پر اعتبار نہ ہو۔ جبکہ بوڑھی عورتوں کی گرفت بتاتی ہے کہ انھیں خود پر اعتبار نہیں۔

جب میں کسی شخص کو سائیکل کے پیچھے بیٹھے دیکھتا ہوں جس نے اپنا جیسا انسان سائیکل میں جوت رکھا ہوتا ہے تو میری منہ سے بد دعا نکلتی ہے۔ مگر جب میں کسی کو موٹر سائیکل کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چلانے والے پر اعتماد کیے بیٹھے دیکھتا ہوں تو میرے منہ سے اس کے لئے دعا نکلتی ہے۔ کیونکہ اس سیٹ پر مجھے اپنی پوری قوم بیٹھی نظر آرہی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب شیطانیاں سے ایک اقتباس
 

نزرانھ بٹ

محفلین
دنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثر نہیں کر سکتے وہ بیوی ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ لیکن آپکی :heehee:

مرد حضرات تو اس سے متفق ہونگے لیکن ہم خواتین نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ :)
اس لئے کہ بیویاں تو وفا شعار ہوتی ہیں ، لیکن شوہر حضرات میں یہ جوہر ذرا کم پایا جاتا ہے

اسی لئے تو بزرگ کہتے ہیں کہ مرد کو بچے اپنے اور بیوی دوسرے کی اچھی لگتی ہے :laugh:
متفق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

x boy

محفلین
ادھر بھی " ڈاکٹر یونس بٹ"
ویسے بھی سارا لور بٹ سے پریشان ہے،، گلوبٹ،
جب بہت سارے بٹ صاحبان لور کے ریسٹورانٹ میں تشریف فرما ہوتے ہیں تو دوسرے کسٹمر کی ضرورت نہیں رہتی،
انکوں کھلاتے پلاتے ریسٹورانٹ والے تھک جاتے ہیں
 

نوشاب

محفلین
مجھے کوئی ’’شیطانیاں ‘‘ کی پوری بک ہی گفٹ کر دے ۔
یوں یوں قطرہ قطرہ شیطانیاں دیکھ
کر دل کچھ اوب سا گیا ہے۔
 
Top