چھ ماہ کے دہشت گرد کا قتل

اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور دو سو سے زائد زخمی ۔ اسرائیلی نے فلسطین کو ہالو کاسٹ کی دھمکی دی ہے اور شاید صحیح دی ہے کہ اسرائیل نے شروع سے ہالو کاسٹ کو ہی ہر ظلم کا جواز بنا رکھا ہے اور اب تو ظلم کی انتہا کرتے ہوئے اسے کرنے کی بھی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اسی کھلے ظلم کے خلاف ہم میں سے کس کس نے احتجاج کیا ہے جبکہ مغرب کی حمایت اور مسلمانوں کی مذمت میں دھاگوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اس کھلے ظلم پر مجرمانہ خاموشی کس وجہ سے ؟‌ چلیں یہ چھ ماہ کے مستقبل کے دہشت گرد کی لاش دیکھ لیں اور اس پر روشن خیال مغربی دوستوں کے تبصرے بھی پڑھ لیں کہ کس محبت سے یاد کر رہے ہیں وہ ہم سب کو۔

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=PQEZ2ad8z20[/ame]
 
godwhyisthistaken

yeah yeah its sad but remeber when 9/11 occured many hundreds of thousands islamics were cheering and doing thier little chats, there all a bunch of hateful nuts!
 
arian30000
lisen israel have the right to killevery one that try to attack them in world war 2 around 6milion of jews died so now they are protecting themself so its wont happen again but those fucking muslim starting problem and attack them so they are just defending and they are doing a good job btw im not a jew and if any fucking muslim try to reply to this you will loose trust me!

ligener
mohamads brother launched rockets at israeli civilians for months you didn't report that you stupid al jazeera

padophile
This is muslim hypocrisy at the best. Did you cry on 911 when thousand of innocents were killed? This video makes you cry, and you guys were celebrating on your rotten streets on 911?? Guess what, there will be no respite for you guys and noone will save you from us.

likestoo
ur an idiot like most people. the ress mistranslated it. it wasn't holoccaust it was DISASTER!!! big difference. and it is a security wall. you people have ur own country live in it. no other country in the world would put up with having another state sending rockets daily. israel has a right to defend herself. i think gaza should be nuked! oh by the way, palestine is free you schmuck!!! but it's run by sick fucks like hamas who just love to kill their fellow arabs.

omairah, one poor baby yes. but if this child grew up and strapped on a belt and blew itself and others up, the mother would be singing in the streets. maybe the world was spared. growing up being taught hate in schools, homes and tv, chances are really slim he would have been a rocket scientist! suicide bomber for sure. maybe justice was done.

likestoo کی بعد میں ایک اور بندے سے 9/11 کے مجرمان پر بحث ہو گئی مگر اپنے خوبصورت خیالات سے اچھی طرح نوازا ہے۔ پڑھیں اور سر دھنیے
 

قیصرانی

لائبریرین
محب بہت شکریہ کہ تم نے یہ پوسٹ کی

اسرائیل پر جب راکٹ اور خودکش حملے ہوتے ہیں تو ان میں بھی مرنے والے اکثر شہری ہوتے ہیں۔ شہریوں کی ہلاکت یا بے گناہوں کی ہلاکت، جن میں بچے بھی شامل ہوں، کو ہمارے علماء‌ کرام نے جہاد سے تعبیر کیا تھا۔ جواباً جب اسرائیل کے علماء نے جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکت کو جائز قرار دیا تو ساری امت مسلمہ کے پاس اس کا ایک ہی جواب تھا، مذمت۔۔۔

میری اس گفتگو کو مقصد اسرائیل کی حمایت کرنا نہیں نہ ہی فلسطینیوں کو غلط کہنا ہے۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ غلطی دونوں اطراف سے ہو رہی ہے۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ کسی کو ایک سائیڈ دکھائی دیتی ہے اور کسی کو دوسری
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوبصورت بات کہی قیصرانی آپ نے - یقینا" بالکل ٹھیک کہا سب سے پہلے ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوگا پھر اپنے دشمن کا اور اسلام اور رسولِ اکرم کی حیاتِ طیبہ بھی ہمیں یہی درس دیتی ہے - لیکن افسوس ہم اپنا احتساب کرنے کی کبھی سعئ نہیں کرتے -
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے حقیقتاً بہت افسوس اور دکھ ہوا ہے یہ سب مظالم دیکھ کر۔ اس کے علاوہ بے شمار ای میلز بھی ملتی رہی ہیں اس سے متعلق۔ لیکن میں کس منہ سے انہیں قاتل یا دہشت گرد کہوں کہ وہی کلیہ تو اپنوں‌ کو بھی قاتل اور دہشت گرد بنا دے گا
 

خاور بلال

محفلین
اسرائیل پر جب راکٹ اور خودکش حملے ہوتے ہیں تو ان میں بھی مرنے والے اکثر شہری ہوتے ہیں۔ شہریوں کی ہلاکت یا بے گناہوں کی ہلاکت، جن میں بچے بھی شامل ہوں، کو ہمارے علماء‌ کرام نے جہاد سے تعبیر کیا تھا۔ جواباً جب اسرائیل کے علماء نے جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکت کو جائز قرار دیا تو ساری امت مسلمہ کے پاس اس کا ایک ہی جواب تھا، مذمت۔۔۔

معذرت کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ احساسِ کمتری کا یہ عالم میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ آدمی غاصب کو اس کے منہ پر نہ ٹوکے اور کھلے عام اس کے ظلم کا اقرار کرنے کی ہمت نہ بھی رکھتا ہو تو کم از کم اپنوں‌ کے درمیان چہ مگوئیوں کی صورت میں ہی اس کے ظلم کا اظہار تو کرسکتا ہے اور میرے خیال میں انتہائ "غیر مضر" قسم کا مسلمان بھی کم از کم یہ استطاعت تو رکھتا ہی ہے۔ حالانکہ یہ غیرت کی سب سے کم مقدار کہلائی جاتی ہے لیکن "نہ ہونے سے ہونا بہتر" کے مصداق ہوتی ہے۔

اسرائیل غاصب ریاست ہے جو لاکھوں فلسطینوں کو بے گھر کر کے بنائ گئی ہے۔ یہودیوں کا جبر صابرہ اور شتیلہ کے مہاجر کیمپوں میں قتلِ عام کی صورت میں تاریخ کے صفحات پر محفوظ ہے۔ اسرائیلی ظلم کی تاریخ مختصر نہیں ہے۔ کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن شیخ احمد یاسین جو وہیل چئیر پر اپنے ناتواں جسم سے امت کے نوجوانوں کو ممولوں سے شہباز بنانے کے سفر پر رواں دواں تھے انہیں میزائل ٹارگیٹ کردیا جاتا ہے۔ یاسر عرفات جسے مسلمان اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے والا سمجھتے تھے، اسرائیل نے ان کو بھی قبول نہ کیا اور ان کے آخری ایام اسرائیل کے جبر کی نذر ہوئے، کہنے والے کہتے تھے کہ فلسطینی مزاحمت چھوڑدیں گے تو اسرائیل پر امن رہے گا لیکن دیکھنے والوں نے یہ بھی دیکھا کہ فلسطین میں جمہوریت کے ذریعے منتخب ہونے والی جماعت کو کس طرح اپنوں اور غیروں نے مل کر کچل کر رکھ دیا اور اس منظر میں اسرائیل و امریکہ کی پشت پناہی دھندلی نہیں رہی۔ اسرائیل نے واضح طور پر فلسطین کی "ق لیگ" کو حماس کے مقابل لاکھڑا کیا اور اس کی پشت پناہی کی۔ آج اسرائیل، غزہ میں فلسطینیوں سے جینے کا آخری حق بھی چھیننے کے درپے ہے انہیں محصور کرکے انہیں بنیادی سہولیات سے بھی محروم کرچکا ہے اور یہ کام پوری دنیا کے سامنے کیا گیا ہے۔ پوری دنیا کا میڈیا جو ایک ایک پل کی خبر رکھتا ہے، اس کے سامنے۔ غزہ کو قیدیوں کی کوٹھڑی بنادیا گیا ہے، انسانی حقوق کی ہزاروں تنظیموں کے سامنے۔

اخلاقیات کا پیالہ چھلکنا کوئ نئ بات نہیں۔ کیونکہ پیالہ ہوگا تو چھلکنے کے امکان بھی ہونگے۔ لیکن جن کا پیالہ ہی سرے سے غائب ہو ان سے ایسے ہی الزامات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ: "اسرائیل مسلمانوں کی مزاحمت کے جواب میں ایسا کرتا ہے۔" جولوگ فزکس میں نقل کرکے پاس ہوتے ہیں انہیں کچھ نہیں تو ری ایکشن کا قانون تو معلوم ہوتا ہی ہے۔ جس کی مدد سے وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایکشن کون کررہا ہے اور ری ایکشن کون۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ تعلیم کے دوران دیگر "مشاغل" کم کردینے چاہئیں ورنہ رزلٹ "پازیٹو" کی صورت میں بھی آسکتا ہے اور ڈیرہ غازی خان تو ویسے بھی "پازیٹو" کے لیے مشہور ہے۔ بہر حال۔۔۔ان باتوں میں کیا رکھا ہے اصل بات تو یہ ہے کہ اسرائیل ظلم کرنے کے لیے کسی کی مزاحمت کا محتاج نہیں بلکہ یہودیوں کو ان کی تعلیمات اس بات کا پابند کرتی ہیں کہ انہیں دشمن سے جنگ کی صورت میں ان کے بوڑھے،بچے، خواتین ان کی سواریاں ان کے پالتو جانور حتٰی کہ ان کی فصلیں اور درخت تک کاٹ دینے چاہئیں۔ یہاں میں ایک غلط فہمی اور دور کردوں کہ اسلام میں جارحیت کی نہیں بلکہ دفاعی جنگ کی اجازت دی گئی ہے اور علماء بھی اس بات پر یکسو ہیں۔ دفاع کا مطلب بھی غالبا چھٹی کی اردو کتاب میں ہوتا تھا اور یومِ دفاع کے نام سے ایک مضمون بھی آتا تھا لیکن مجھے امید ہے کہ 'نقل پازیٹو' افراد کو یہ بات یاد نہیں ہوگی۔

مسلمانوں میں بہت خامیاں‌ سہی، میں مانتا ہوں کہ اپنی تہذیب سے دوری اور غیروں کی جی حضوری نے مسلمانوں سے ان کا بہت کچھ چھین لیا ہے اور انہیں تعمیرِ نو کی ضرورت ہے لیکن کیا یہ عقل مندی ہے کہ آدمی دشمن کے نرغے میں ہو اور عین اس وقت وہ اپنے گریبان میں جھانکنا شروع کردے اور کہے کہ میں تو سب سے پہلے اپنی خامیاں دور کروں گا پھر دشمن سے نپٹوں گا۔ ایسے میں نہ تو وہ اپنی خامیاں دور کرسکے گا اور نہ ہی دشمن کا مقابلہ کرسکے گا۔ کیا یہ مناسب نہیں کہ اپنی بقاء و سالمیت کو برقرار رکھنے کی تدابیر بھی کی جائیں اور اپنی خامیوں کا بھی سدِ باب کیا جائے؟ بہر حال یہ اتنا مشکل سوال نہیں۔ مشکل سوال تو یہ ہے کہ آخر نقل کرنے کا کلچر پاکستان سے کب ختم ہوگا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
معذرت کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ احساسِ کمتری کا یہ عالم میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ آدمی غاصب کو اس کے منہ پر نہ ٹوکے اور کھلے عام اس کے ظلم کا اقرار کرنے کی ہمت نہ بھی رکھتا ہو تو کم از کم اپنوں‌ کے درمیان چہ مگوئیوں کی صورت میں ہی اس کے ظلم کا اظہار تو کرسکتا ہے اور میرے خیال میں انتہائ "غیر مضر" قسم کا مسلمان بھی کم از کم یہ استطاعت تو رکھتا ہی ہے۔ حالانکہ یہ غیرت کی سب سے کم مقدار کہلائی جاتی ہے لیکن "نہ ہونے سے ہونا بہتر" کے مصداق ہوتی ہے۔

اسرائیل غاصب ریاست ہے جو لاکھوں فلسطینوں کو بے گھر کر کے بنائ گئی ہے۔ یہودیوں کا جبر صابرہ اور شتیلہ کے مہاجر کیمپوں میں قتلِ عام کی صورت میں تاریخ کے صفحات پر محفوظ ہے۔ اسرائیلی ظلم کی تاریخ مختصر نہیں ہے۔ کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن شیخ احمد یاسین جو وہیل چئیر پر اپنے ناتواں جسم سے امت کے نوجوانوں کو ممولوں سے شہباز بنانے کے سفر پر رواں دواں تھے انہیں میزائل ٹارگیٹ کردیا جاتا ہے۔ یاسر عرفات جسے مسلمان اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے والا سمجھتے تھے، اسرائیل نے ان کو بھی قبول نہ کیا اور ان کے آخری ایام اسرائیل کے جبر کی نذر ہوئے، کہنے والے کہتے تھے کہ فلسطینی مزاحمت چھوڑدیں گے تو اسرائیل پر امن رہے گا لیکن دیکھنے والوں نے یہ بھی دیکھا کہ فلسطین میں جمہوریت کے ذریعے منتخب ہونے والی جماعت کو کس طرح اپنوں اور غیروں نے مل کر کچل کر رکھ دیا اور اس منظر میں اسرائیل و امریکہ کی پشت پناہی دھندلی نہیں رہی۔ اسرائیل نے واضح طور پر فلسطین کی "ق لیگ" کو حماس کے مقابل لاکھڑا کیا اور اس کی پشت پناہی کی۔ آج اسرائیل، غزہ میں فلسطینیوں سے جینے کا آخری حق بھی چھیننے کے درپے ہے انہیں محصور کرکے انہیں بنیادی سہولیات سے بھی محروم کرچکا ہے اور یہ کام پوری دنیا کے سامنے کیا گیا ہے۔ پوری دنیا کا میڈیا جو ایک ایک پل کی خبر رکھتا ہے، اس کے سامنے۔ غزہ کو قیدیوں کی کوٹھڑی بنادیا گیا ہے، انسانی حقوق کی ہزاروں تنظیموں کے سامنے۔

اخلاقیات کا پیالہ چھلکنا کوئ نئ بات نہیں۔ کیونکہ پیالہ ہوگا تو چھلکنے کے امکان بھی ہونگے۔ لیکن جن کا پیالہ ہی سرے سے غائب ہو ان سے ایسے ہی الزامات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ: "اسرائیل مسلمانوں کی مزاحمت کے جواب میں ایسا کرتا ہے۔" جولوگ فزکس میں نقل کرکے پاس ہوتے ہیں انہیں کچھ نہیں تو ری ایکشن کا قانون تو معلوم ہوتا ہی ہے۔ جس کی مدد سے وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایکشن کون کررہا ہے اور ری ایکشن کون۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ تعلیم کے دوران دیگر "مشاغل" کم کردینے چاہئیں ورنہ رزلٹ "پازیٹو" کی صورت میں بھی آسکتا ہے اور ڈیرہ غازی خان تو ویسے بھی "پازیٹو" کے لیے مشہور ہے۔ بہر حال۔۔۔ان باتوں میں کیا رکھا ہے اصل بات تو یہ ہے کہ اسرائیل ظلم کرنے کے لیے کسی کی مزاحمت کا محتاج نہیں بلکہ یہودیوں کو ان کی تعلیمات اس بات کا پابند کرتی ہیں کہ انہیں دشمن سے جنگ کی صورت میں ان کے بوڑھے،بچے، خواتین ان کی سواریاں ان کے پالتو جانور حتٰی کہ ان کی فصلیں اور درخت تک کاٹ دینے چاہئیں۔ یہاں میں ایک غلط فہمی اور دور کردوں کہ اسلام میں جارحیت کی نہیں بلکہ دفاعی جنگ کی اجازت دی گئی ہے اور علماء بھی اس بات پر یکسو ہیں۔ دفاع کا مطلب بھی غالبا چھٹی کی اردو کتاب میں ہوتا تھا اور یومِ دفاع کے نام سے ایک مضمون بھی آتا تھا لیکن مجھے امید ہے کہ 'نقل پازیٹو' افراد کو یہ بات یاد نہیں ہوگی۔

مسلمانوں میں بہت خامیاں‌ سہی، میں مانتا ہوں کہ اپنی تہذیب سے دوری اور غیروں کی جی حضوری نے مسلمانوں سے ان کا بہت کچھ چھین لیا ہے اور انہیں تعمیرِ نو کی ضرورت ہے لیکن کیا یہ عقل مندی ہے کہ آدمی دشمن کے نرغے میں ہو اور عین اس وقت وہ اپنے گریبان میں جھانکنا شروع کردے اور کہے کہ میں تو سب سے پہلے اپنی خامیاں دور کروں گا پھر دشمن سے نپٹوں گا۔ ایسے میں نہ تو وہ اپنی خامیاں دور کرسکے گا اور نہ ہی دشمن کا مقابلہ کرسکے گا۔ کیا یہ مناسب نہیں کہ اپنی بقاء و سالمیت کو برقرار رکھنے کی تدابیر بھی کی جائیں اور اپنی خامیوں کا بھی سدِ باب کیا جائے؟ بہر حال یہ اتنا مشکل سوال نہیں۔ مشکل سوال تو یہ ہے کہ آخر نقل کرنے کا کلچر پاکستان سے کب ختم ہوگا؟

جماعت اسلامی کا ایک اور شاہکار نمونہ کلام :rolleyes:
 

الف نظامی

لائبریرین
تضاد : امن کی خاطر جنگ لڑنا یا انسانیت کی خدمت کے نام پر انسانوں کو ہلاک کرنا۔ از واصف علی واصف
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں سے سپر طاقتیں ختم ہو جائیں تو امن ہوجائے۔ سپر طاقت بننے اور رہنے کے خبط میں دنیا جنگوں کی نصابی کتاب بن چکی ہے۔
 
جماعت اسلامی کا ایک اور شاہکار نمونہ کلام :rolleyes:

قیصرانی میں نہیں جانتا کہ اپ نے کس تناظر میں "شاہکار نمونہ کلام" کہا ہے۔۔۔۔ کیونکہ میں جماعت اسلامی یا کسی بھی سیاسی جماعت کے منشور سے خاطر خواہ واقفیت نہیں رکھتا ہوں۔۔۔۔ مگر یہ اپ کے ان الفا ظوں سے وللہ مجھے خاصی تکلیف ہوئی ہے۔۔۔۔ کافی عرصہ کے بعد ایسا لگا کہ کوئی ٹیس اٹھی ہے دل میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یارا وہ منظر تو دیکھو کہ کیا نظارہ ہے موت کا۔۔۔۔۔۔۔ وہ کوئی اور نہیں میرا اور اپکا اپنا ہے۔۔۔۔۔ اسکا ملک الگ ہے تو کیا ہوا۔۔۔ شریعت تو ایک ہے نا۔۔۔۔ کتاب تو ایک ہی ہے دوست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ مانا کہ جماعت اسلامی کے قول و فعل میں ایک سو دس فیصد منافقت ہوتی ہے۔۔۔ اس لئے اللہ بھی اس جماعت کو زکوہ کے حساب سے ووٹ دلاتا ہے۔۔۔ یعنی ڈھائی فیصد۔۔۔۔ بہرحال یہ ایک الگ بحث ہے۔۔۔

مندرجہ بالا الفاظ کافی تلخ اور طنز سے پھرپور تھے۔۔۔۔ اگر اس کی وجہ جماعت اسلامی سے اختلاف ہے تو دوسری بات ہے۔۔۔۔ اگر طنز تھا تو غلط ہے۔۔۔۔ فرض کرو اس کی جگہ

"اگر ہمارا کوئی اپنا ہوتا تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
میں نفرت کے علمبرداروں کے وہ مکاالمات بھی لکھے ہیں جو ایک چھ ماہ کے بچے کے بارے میں ہیں جس کے مستقبل میں دہشت گرد بن کر مملکت اسرائیل کو دہشت گردی سے دوچار کرنے کے خدشے کے پیش نظر اسے قتل کرنا قرین انصاف ہے۔

ویسے شاباش ہے اب بھی ان لوگوں کو جو غلطی دونوں‌ طرف گنوا رہے ہیں۔ اس انصاف پر تو ماتم کرنے کے لیے الفاظ بھی نہیں ہیں۔ قیصرانی موازنہ کرنے کے بھی کوئی اصول ہوتے ہیں اور حقائق سامنے ہو تو وہی ایک ہی بات کہ کسی نے یوں کہا تھا یا کن کن کو دیکھوں۔ تم اتنا دیکھ لو کہ تمہارا اپنا عمل کیا ہے۔ اسرائیل کی اسی طویل ریاستی دہشت گردی کے لیے بھی جواز ہیں جب کہ جو یہ ظلم کر رہے ہیں وہ بھی کوئی جواز دینے سے قاصر ہیں۔
 
بہت خوبصورت بات کہی قیصرانی آپ نے - یقینا" بالکل ٹھیک کہا سب سے پہلے ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوگا پھر اپنے دشمن کا اور اسلام اور رسولِ اکرم کی حیاتِ طیبہ بھی ہمیں یہی درس دیتی ہے - لیکن افسوس ہم اپنا احتساب کرنے کی کبھی سعئ نہیں کرتے -

سخنور آپ کو واقعی اپنا احتساب کرنے کی بہت ہی سخت ضرورت ہے ۔ اپنا بہت سخت احتساب کریں اور پتہ لگائیں کہ آپ کے دل کی جگہ پتھر کس سوچ اور تربیت نے رکھا ہے اور اگر سعی کر سکیں تو حیات طیبہ کا ضرور مطاالعہ کر لیجیے گا جس میں ظلم کو ہر حال میں ظلم کہنے کی روش روا رکھی گئی ہے۔

ایمان کے آخری درجہ پر تو فائز ہو جائیں کہ دل میں ہی اس کو برا جان لیں کہ اس آخری درجہ سے بھی محرومی اختیار کر لی ہے اور اگر ایسا ہے تو کم از کم کھل کر تو حمایت کریں اسرائیل کی کہ بالکل ٹھیک کیا اسرائیل نے ان فلسطینیوں نے 60 سال سے زائد عرصہ سے بیچارے اسرائیلیوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے اسے بار بار ہمسایہ ممالک پر جنگ مسلط کرنی پڑتی ہے اور ہزاروں لوگ کو فنا کے گھاٹ اتارنا پڑتا ہے۔

انسانیت کا لفظ کیا صرف کتابوں میں پڑھنے کے لیے رکھا ہے۔
 
محب بہت شکریہ کہ تم نے یہ پوسٹ کی

اسرائیل پر جب راکٹ اور خودکش حملے ہوتے ہیں تو ان میں بھی مرنے والے اکثر شہری ہوتے ہیں۔ شہریوں کی ہلاکت یا بے گناہوں کی ہلاکت، جن میں بچے بھی شامل ہوں، کو ہمارے علماء‌ کرام نے جہاد سے تعبیر کیا تھا۔ جواباً جب اسرائیل کے علماء نے جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکت کو جائز قرار دیا تو ساری امت مسلمہ کے پاس اس کا ایک ہی جواب تھا، مذمت۔۔۔

میری اس گفتگو کو مقصد اسرائیل کی حمایت کرنا نہیں نہ ہی فلسطینیوں کو غلط کہنا ہے۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ غلطی دونوں اطراف سے ہو رہی ہے۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ کسی کو ایک سائیڈ دکھائی دیتی ہے اور کسی کو دوسری

بے فکر رہو قیصرانی تمہاری اس گفتگو کو فلسطینیوں کی غیر مشروط حمایت اور ان کے حمایت کے طور پر ہی لوں‌ گا اور یقینا اسرائیل پر اس غزہ کے حملے سے پہلے بہت سے راکٹ اور لوگ مارے گئے ہوں گے جبھی تو اسرائیل نے اس بیدردی اور سفاکی سے بچوں اور عورتوں‌ سمیت قتل عام جاری رکھا ہوا ہے ویسے ان حملوں کے بعد جو آٹھ اسرائیلی ایک فلسطینی نے ہلاک کیے ہیں اصل غم تو ان کا منانا چاہیے کیونکہ انسان تو وہی مرے باقی فلسطینی نامی انسان نما مخلوق تو ہے ہی اسی قابل کے مار دی جائے یا معذور کر دی جائے اور ہمارے علماء‌ کرام کا ہی سارا قصور ہے ان فلسطینیوں کی اموات میں اور یقینا غلطی دونوں طرف سے اسی وجہ سے ایک طرف سو سے زائد لوگ جہازوں کی بمباری میں مرے ہیں اور کوئی خاص‌ خبریں نہیں اور آٹھ لوگوں کے مرنے کی خبر کی کوریج ہر بڑی سائٹ‌ پر ہے کیونکہ آٹھ انسانوں کی ہلاکت معنی رکھتی ہے نہ کہ سو سے زائد انسان نما لوگوں جو مرنے کے ہی قابل تھے اور جنہوں نے کل بھی دہشت گرد بن کر کچھ لوگوں کو مار کر مرنا ہی تھا۔

ویسے کچھ فرصت ملے علماء کرام اور جہادیوں سے نفرت کرنے کے علاوہ تو وہ تبصرہ جات پڑھ لو جو میں نے یوٹیوب سے ہی پوسٹ کیے ہیں۔
 
ایک اور ویڈیو فلسطین کے بچوں کے مستقل کے حوالے سے بھی دیکھ لیں کہ ان انسان نما بچوں کی زندگی کیسی ہے اور ابھی بھی دنیا کے سینے میں کتنا مضبوط دل ہے جو کمال برداشت سے اس ظلم کو نہ صرف دیکھتا ہے بلکہ نظر انداز بھی کردیتا ہے اور دونوں طرف کی برابر کی غلطی بھی نکالنے کا کمال حوصلہ رکھتا ہے۔

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=szx-6hVmMbM[/ame]
 
فلسطین کے بارے میں یہ سب کچھ تو ساری دنیا میں عشروں و دہائیوں سے چھپ رہا ہے۔ اب تو یہ بھی بتانا مشکل ہے کہ کل کا واقعہ کونسا ہے اور 10 سال پرانا واقعہ کونسا ہے۔

کچھ توجہ پاکستان میں‌ ضائع ہونے والی جانوں‌پر بھی دیجئے۔ اور اس میں جن عربان و القاعدان و طالبان ظالمان کا ہاتھ ہے اس کے بارے میں بھی بتائیے۔ مسلمانوں کی جان مسلمانوں‌کے ہاتھ سے آنکھوں کے سامنے جارہی ہے اور دیکھ ہم کہیں اور رہے ہیں؟‌ ایسا کیوں ؟

کچھ ان ہونے والے بم دھماکوں کی طرف بھی توجہ دیجئے جو آپ کی اپنی فوج اور مسلمان بھائیوں کے خلاف جاری ہیں۔ یہ جانیں کیا کسی اور مٹی کی بنی ہوئی ہیں کہ ان کا " کوئی تذکرہ نہیں" ؟ مسلمان کے ہاتھ مسلمان کا خون ؟‌ کیا کچھ لوگ صرف اپنے آپ کو مسلمان اور باقیوں کو کافر قرار دیتے ہیں؟ کیا نظریاتی اختلاف کی سزا موت ہے؟

[ayah]4:92[/ayah] اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے، اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
 

خاور بلال

محفلین
فاروق صاحب سے میری درخواست ہے کہ "پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں" سے متعلق ایک الگ دھاگہ کھول لیں تاکہ محفل کا ہر دھاگہ "اسپام" ہونے سے بچ جائے۔ اگر اس دھاگے پر فلسطین کے حوالے سے بات کرلی جائے تو کیا برائ ہے۔ بقول آپکے کہ فلسطین کا قضیہ عشروں پر مبنی ہے، لیکن میں کہنا چاہوں گا کہ فلسطین کے ساتھ جو دہشت گردی برتی جارہی ہے وہ حال سے تعلق رکھتی ہے۔ کیا غزہ میں جوکہرام آج اور اس وقت برپا ہے وہ اینالائیز کرنے کے قابل نہیں؟

مجھے امید ہے کہ بعض جلدباز حضرات میری اس گفتگو سے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کریں گے کہ میں پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں کا حامی ہوں۔ لیکن معذرت کیساتھ ایسا ہرگز نہیں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ اس موضوع پر گفتگو ہر دھاگے میں نہ کی جائے۔ خود کش حملوں کے فوبیا میں مبتلا ہونے کی بجائے اس کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے اور مناسب تدابیر کی جائیں تو یہ مسئلہ حل ہوگا، یہ کوئ موبائل چوری کا کیس نہیں کہ خالی شور مچانے سے یا بیریئر لگانے سے حل ہوجائے۔ ہم تو پاکستان میں ہیں اور ہمیں تو براہِ راست اس مسئلے کا سامنا ہے، بے یقینی کی کفییت رہتی ہے کہ نجانے کس وقت کیا ہوجائے لیکن اس کے باوجود یہ سمجھتے ہیں کہ خالی پیلی کا شور مچانے سے اس مسئلے کو ہوا تو دی جاسکتی ہے لیکن اس پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
 
بھائی آپ کی خواہش سر آنکھوں پر۔

نہ تو بچوں کی فلسطین میں موتیں کوئی ڈھکی چھپی بات ہے اور نہ ہی فلسطین و اسرائیل کے تازہ و باسی واقعات۔ اس پر کتنا بھی سر پیٹیئے، نتیجہ اس کا کیا نکلنا ہے آپ کو بھی معلوم ہے اور باقی سب کو بھی۔ نہ یہ تصویریں نئی ہیں، نہ یہ واقعات، نہ ہی ان کے تجزیے،ان یو ٹیوب کے ٹوٹوں سے صرف اداسی پھیلا سکتے ہیں اور اصل معاملے کا صرف ایک بچکانہ رخ ہی پیش کرسکتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ دونوں فریق نہ اس مسئلہ کو حل کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اس کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔ اور نہ ہی ان کے بھائی بند جو اردن اور مصر میں بسے ہوئے ہیں اس ہزاروں سالہ مسئلہ کو حل کرنے کے لئے تیار ہیں جو اسلام سے بھی پہلے سے جاری ہے۔

اس صورت میں آپ اس پر بحث جاری رکھنا چاہتے ہیں، کیجئے، لیکن اوپر دئے گئے حقائق کی روشنی میں یہ اس بحث سے کوئی مناسب فائیدہ حاصل ہوتا کس طرح ممکن ہے اس پر روشنی ڈالئے۔

ایسا کیوں ہے کہ جب یہی عرب قوم پرست ، پاکستان کی سرزمیں پر پاکستانی مسلمانو کو قتل کررہے ہیں اور اس قتل عام کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے معصوم ذہنوں کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کررہے ہیں تو اس پر خاموشی کیوں؟
والسلام۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نفرت کے علمبرداروں کے وہ مکاالمات بھی لکھے ہیں جو ایک چھ ماہ کے بچے کے بارے میں ہیں جس کے مستقبل میں دہشت گرد بن کر مملکت اسرائیل کو دہشت گردی سے دوچار کرنے کے خدشے کے پیش نظر اسے قتل کرنا قرین انصاف ہے۔

ویسے شاباش ہے اب بھی ان لوگوں کو جو غلطی دونوں‌ طرف گنوا رہے ہیں۔ اس انصاف پر تو ماتم کرنے کے لیے الفاظ بھی نہیں ہیں۔ قیصرانی موازنہ کرنے کے بھی کوئی اصول ہوتے ہیں اور حقائق سامنے ہو تو وہی ایک ہی بات کہ کسی نے یوں کہا تھا یا کن کن کو دیکھوں۔ تم اتنا دیکھ لو کہ تمہارا اپنا عمل کیا ہے۔ اسرائیل کی اسی طویل ریاستی دہشت گردی کے لیے بھی جواز ہیں جب کہ جو یہ ظلم کر رہے ہیں وہ بھی کوئی جواز دینے سے قاصر ہیں۔

محب، ایک سیدھا سا سوال ہے۔ حماس یا کسی اور کی طرف سے ہونے والے راکٹ حملوں‌ سے فلسطین کے کاز کو اور فلسطین کے عوام کو کتنا فائدہ ہوتا ہے؟ احتجاج کا ہر ممکن طریقہ اپنانا چاہیئے، مگر وہ طریقہ نہیں جس میں احتجاج تو الف کرے اور اس کی قیمت ب یا اس کے بچوں کو ادا کرنی پڑے

باقی رہی بات جہاں تک تمہاری جذباتیت کی، تو بھائی میرے، تمھارا میرا جھگڑا صرف اسی بات پر ہے۔ یہاں ہم صرف جذباتی باتیں کر کے کیا بہتری کی طرف جا سکتے ہیں؟

اگر تمہارا جواب ہاں ہے تو پلیز براہ کرم ابھی سے صرف اور صرف جذباتی باتیں‌کرتے ہیں

اگر نہیں، تو پھر بتاؤ کیا کیا جا سکتا ہے؟ ویسا ہی کرتے ہیں

جہاں تک بات ہے کہ ان وڈیوز پر کیا کمنٹس تھے، تو بھائی میرے اچھے اور برے ہر جگہ موجود ہیں۔ محض چند افراد کی رائے پر ہم کیا کر سکتے ہیں؟

بائی دی وے، ان وڈیوز کے سلسلے میں یو ٹیوب پر تم نے کیا کمنٹس دیئے؟
 

خاور بلال

محفلین
فاروق صاحب اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ مسئلے کا حل نہیں چاہتے، یہ الزام اپنی مثال آپ ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ فلسطینیوں کو اپنی نسل کشی بہت پسند ہے اور وہ اسی طرح ظلم کی چکی میں پسنا چاہتے ہیں تبھی تو وہ مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتے۔ مسئلہ حل ہوگیا تو ان کی نسل کشی اور ان کی ماں بہنوں کی آبرو ریزی کون کرے گا؟

دوسرے صاحب کہتے ہیں کہ فلسطینیوں کی مزاحمت سے ان کے عوام کو کیا ملا؟ یعنی دوسرے الفاظ میں اگر کچھ "فائدہ" نظر آرہا ہوتو مزاحمت کی جانی چاہیے وگرنہ عزت و آبرو، غلامی و دیس بدری کے مسائل اس قابل نہیں کہ مزاحمت کی جائے۔ مفاد پرستی کی اس نفسیات میں واقعہ کربلا کی دھجیاں اور غیرت و حمیت کا خون باآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔

ان دو اقتباسات میں نقطہ نظر نہیں بلکہ نظر کا فرق صاف معلوم ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک صاحب اپنی بہن کی آبرو کو اس درجہ مقدم رکھتے ہیں کہ اس کی عصمت کی خاطر جان پر بھی کھیل سکتے ہیں۔ مگر دوسرے صاحب کے نزدیک اپنی بہن کی آبرو محض اتنی ہے کہ اس کی قیمت لگائ جائے اور دلالی کے بازار میں لاکھڑا کیا جائے۔ یعنی ایک ہی جیسے انسان محض نظر نظر کے فرق سے دو جدا جدا کیفیات رکھتے ہیں۔ یہ مثال صرف سمجھانے کے لیے ہے اس کا مقصد کسی پر الزام کشی نہیں۔

میں زیادہ بات نہیں کروں گا کیونکہ مذکورہ بالا دو اقتباسات محفل کے انتہائ "زیرک" اور "قابل" افراد کے ہیں یہ حقیقت پسند لوگ ہیں اور ان کا جذباتیت سے کوئ تعلق نہیں اور مجھے یقین ہے کہ ان کے لگائے گئے الزامات بے بنیاد نہیں ہوں گے اسی لیے ان سے گزارش ہے کہ اپنے فرمودات کے حق میں مزید تصریح پیش فرمائیں تاکہ ہمیں اس مسئلے کی الف بے سمجھ میں آجائے، اور ہم کسی خوش فہمی کا شکار نہ رہیں۔

میری باتوں میں کسی کو جذباتیت نظر آئے تو معذرت چاہتا ہوں کیونکہ ملت اسلامیہ کے مظلوموں اور محکوموں‌ سے میری جذباتی وابستگی ہے۔ اگر کوئی میرے گھر کو بلڈوز کرے میرے بھائیوں کو جینے کے حق سے محروم کرے میری ماں کو دھکے دے اور میری بہنوں کو غلط نظروں سے دیکھے تو میں جواب میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کرنے کے حق میں نہیں۔
 
Top