فرحت کیانی

لائبریرین
جہاں شفاف ندی بہہ رہی ہے
جہاں چھوٹی سی ایک کشتی کھڑی ہے
جہاں سُورج مُکھی کا پُھول اُگا ہے
پہاڑی پر جہاں سارس کھڑا ہے
جہاں اُونچے درختوں کی قطاریں
دکھاتی ہیں کھڑی اپنی بہاریں
جہاں بوڑھا سا اک کیکر کھڑا ہے
جہاں جھانپل کا ننھا گھونسلہ ہے
جہاں کرتی ہیں پریاں سیر آ کر
چلی جاتی ہیں ندی میں نہا کر
جہاں بھونروں کے ننھے گھونسلے ہیں
جہاں پر تتلیوں کے گھر بنے ہیں
جہاں ہوتا ہے جلسہ ہُدہُدوں کا
پپیہوں، کوئلوں اور بُلبُلوں کا
جہاں کرتے ہیں تقریریں پرندے
جہاں کرتے ہیں سیر آ کر چَرندے
جہاں اِک مور کرتا ہے حکومت
جسے اپنی رعایا سے ہے اُلفت
وہاں جا کر کتابیں میں پڑھوں گا
بڑا میں آدمی اِک بنوں گا

کلام: راجا مہدی علی خان
 
Top