چھوٹی بحر میں کاوش۔ اصلاح کی منتظر

رات بھر سوچا نہ کر
بے سبب رویا نہ کر

وہ نہ واپس آئے گا
دیر تک جاگا نہ کر

فکر کی پرواز کو
اس قدر اونچا نہ کر

اپنے گھر کو لوٹ جا
یوں سڑک ناپا نہ کر

راستے کی دھول میں
منزلیں کھویا نہ کر

سچ سنا نہ جائے گا
سوچ لے، ایسا نہ کر

مِیچ لے آنکھیں شکیل
حسن کو رسوا نہ کر
 

عظیم

محفلین
اصلاح کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی، بلکہ بہت عمدہ غزل ہے!
بس ایک مصرع میں 'نہ' کو بطور دو حرفی باندھا گیا ہے اس کو میرا خیال ہے کہ بدلنے کی ضرورت ہے
سچ سنا نہ جائے گا
 
اصلاح کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی، بلکہ بہت عمدہ غزل ہے!
بس ایک مصرع میں 'نہ' کو بطور دو حرفی باندھا گیا ہے اس کو میرا خیال ہے کہ بدلنے کی ضرورت ہے
سچ سنا نہ جائے گا
بہت اعزاز کا باعث ہیں یہ الفاظ میرے لیئے
تقطیع کے لیئے میں عروض کا سہارا لیتا ہوں، وہاں کوئی نشاندہی نہیں ہوئی، اس لیئے اس طرف دھیان نہیں گیا، اب بدلنے کی کوشش کرتا ہوں
 

میم الف

محفلین
بہت عمدہ!
میں مصحح نہیں ہوں کہ آپ کے کلام کی تصحیح کروں لیکن ایک دو مقامات پر حک و اصلاح کی گنجایش ہے۔
 
آخری تدوین:
Top