چکوال میں نعلین مبارک کے ظہور کے واقعے کی حقیقت

فخرنوید

محفلین
برصغیر کے باشندے یہاں کے مخصوص رسم و رواج ، روایات اور طرز معاشرت کے باعث کافی حد تک جذباتی پائے جاتے ہیں۔ شرح خواندگی کی کمی کے باعث ہی مخصوص مقاصد رکھنے والے بعض لوگ یہاں کے باسیوں کو من گھڑت روایات کے اسیر بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ہندو، سکھ اور بدھ مت مذاہب میں توہمات اور مافوق الفطرت کہانیوں کی کثرت ہے۔ اسلام نے اس خطے میں آکر ان روایات کا خاتمے کی کوشش کی تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض عناصر نے اسلام۔ پیغبر اسلام اور مختلف اسلامی عقائد کے ساتھ لوگوں کی عقیدت کو دیکھتے ہویے ایسی روایات اور رسومات کو پیش کرنے کی کوشش کی کہ جن کا مقصد صرف اور صرف ذاتی مفاد کا حصول اور لوگوں کو گمراہی کے راستے پر ڈالنا تھا۔

شیخ سرہندی ، شاہ ولی اللہ دہلوی اور دیگر مشا ئخ نے اپنے اپنے دور میں ایسی کوششوں کو ناکام بنایا اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ قرآن و حدیث کے علوم حاصل کرنے کی تلقین کی تاکہ کوئی بھی لوگوں کی اسلام اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کو استعمال کرکے اپنے مزموم مقاصد حاصل نہ کر سکے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے جہاں مغربی تہذیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا وہیں انہوں نے ایسی روایات کو بھی ختم کرنے کی بات کی کہ جن کا مقصد چند عناصر کے مالی و ذاتی فائدے ہوں۔ علمایے کرام اور دینی علم رکھنے والوں کی یہ کوشش جاری ہے تاہم اب بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں کہ جن کا مقصد لوگوں کے مذہبی جذبات کو ابھار کر پیسے بٹورنا یا شہرت حاصل کرنا ہوتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ دنوں سے چکوال کے گاوں دھرابی میں بارہ ربیع الاول کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا خوب چرچا کیا جا رہا ہے۔ گاوں کے ایک درزی تنویر کا دعوی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر میں تشریف لائے تھے جبکہ ان کے چھ فٹ کے قریب لمبائی میں نعلین مبارک کے نشانات ابھی تک موجود ہیں۔ اس واقعے سے متعلق مختلف کہانیاں بھی گردش کر رہی ہیں۔ کسی کا کہنا ہے کہ یہ غریب شخص تھا۔اس نے گھر میں محفل میلاد رکھی تو کوئی بھی نہ آیا۔ دوسری کہانی یہ ہے کہ اس شخص کی بیٹی کا اصرار تھا کہ محفل میلاد کرائی جائے لیکن اس نے غربت کے باعث انکار کر دیا۔ تیسری کہانی یہ ہے کہ اس شخص کے گھر کے اردگرد دوسرے مسالک کے لوگ رہتے تھے جو کہ اس کو مذہبی سرگرمیوں سے روکتے تھے جبکہ انہوں نے محفل میلاد کی بھی مخالفت بھی کی جس پر یہ واقعہ پیش آ گیا۔ تنویر ان سب کہانیوں کو قیاس آرائیاں قرار دیتا ہے۔ چوتھی کہانی یہ شخص خود سناتا ہے کہ وہ گھر سے باہر تھا اور اچانک گھر داخل ہوا تو نور ہی نور تھا۔ نعلین مبارک کا نشان تھا جبکہ روشنی اس قدر تھی کہ پورا علاقہ تین دن تک روشن رہا۔ اس جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز تقسیم کی گئیں اور جلد ہی ملک بھر سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
nalain-mubarak-250x187.jpg


دوسری جانب عینی شاہدین ، تنویر کے رشتہ داروں اور گاوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ چھ فٹ لمبائی کا نشان تو ضرور موجود ہے لیکن نور اور روشنی ہو جانے کا دعوی بلکل من گھڑت ہے۔ اس کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ تنویر شروع میں خود یہ تسلیم کر چکا ہے کہ یہ چھ فٹ لمبا نشان شادی کی تقریب میں دیگ بنانے کے لیے کھودے گئے گڑھے کی مٹی کے تھوڑا سا دب جانے سے بنا۔ لیکن جیسے ہی اس نے لوگوں کی دلچسپی دیکھی تو اس کو نعلین مبارک کی شبہیہ مشہور کر دیا۔ گاوں کے متعدد افراد کا کہنا ہے
[youtube][/youtube]
کہ اس واقعے کے تیسرے دن اس جگہ پر یا اللہ اور یا محمد بھی لکھا گیا جو کہ بعد میں لوگوں کے اعتراض کرنے پر مٹا دیا گیا جبکہ اس بارے میں پوچھنے پر تنویر کا موقف تھا کہ یہ غائبانہ طور پر خود ہی مٹ گیا ہے۔

گاوں کے بہت سے دوسرے گھروں میں بھی ہو بہو ایسے ہی نشانات دیکھے گئے کہ جو دیگ بنانے کے لیے بنائے گئے گڑھے کے باعث بنے تھے۔ علاقے کے تمام مسالک کے علماکرام نے متفقہ طور پر اس واقعے کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ایسا دعوی کرنیوالے شخص کو توہین رسالت کا مرتکب قرار دیا ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ایک پاوں پر کھڑا ہونے سے منع کیا۔

علماکرام کا موقف ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدوقامت سے متعلق تمام تفصیلات موجود ہیں اور اتنے بڑے نشان کو نعلین مبارک دینا توہین رسالت ہے۔ دوسری جانب حیران کن طور پر اس واقعے کا اب بھی خوب چرچا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں پکی تعمیرات ہو چکی ہے۔ سی ڈی اور تصاویر بیچنے کا کاروبار خوب چل نکلا ہے۔ بعض افراد اسے معجزہ قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی چونکہ ہر چیز پر قادر ہے اس لیے ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ تو ایسے بھائیوں سے گزارش ہے کہ سوال اللہ تعالی کی قدرت یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کی عنایات کا نہیں بلکہ سوال تو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص دیگ پکانے کا گڑھا کھود کر اسے محض روپے پیسے کے لالچ میں نعلین مبارک قرار دے تو ہمارا کا ردعمل ہونا چاہیے۔

موضع دھرابی میں حضورپاک کے نعلین مبارک کے نقش کے ابھرنے کی کرامت پر تحصیل تلہ گنگ دیوبند کے مفتی الطاف الرحمن فاضل مدینہ منورہ یونیورسٹی سعودی عرب(خادم جامعہ اصحاب الصفہ تلہ گنگ) نے فتوی جاری کیا۔جس میں انہوں نے دھرابی جاکر واقع کی جگہ کا معائنہ کیا اور وہاں کے مکینوں اور گھر کے مالک تنویر حسین عطاری سے بات چیت کی اور ان سے سوال وجواب کئے۔جس میں انہوں نے یہ اخذ کیا کہ اس واقع کا کوئی مرد گواہ نہیں ہے اور گھر میں موجود عورتوں نے اس واقعہ کو بیان کیاجس کے بعد مفتی صاحب نے فتوی دیا کہ ایک لاکھ تئیں ہزار نوسوننانوے انبیارسل میں سے کسی کا بھی پاں مبارک کی لمبائی اور چوڑائی اتنی نہیں تھی۔

خصوصا نبی کریم ۖ کے قدم ونعل مبارک احادیث وشمائل کی کتابوں میں اس طرح مرکوز ہے،لمبائی ایک بالست،دوانگل چوڑائی،ٹخنے مبارک قریب سات انگل وسط،قدم مبارک پانچ انگل پنجہ مبارک کے پاس سات انگل اور دونوں تسموں کے درمیان نعل مبارک دوانگل کا فاصلہ تھا لہذا سوال میں قدم مبارک کی جو کیفیت بیان کی گئی ہے ان حضرات جن میں مفتی الطاف الرحمن،مولانا گل محمد سیالوی،مولانا عبدالرحمان عثمانی اور مولانا عبیدالرحمن انور شامل ہیں کے حلفیہ بیان کے مطابق یہ نبی کریمۖ کی ذات اقدس واطہر کے ساتھ مذاق واستبراتوہین ہے۔اس جسارت پر مذکورہ شخص کو اللہ تعالی سے سچے دل سے معافی طلب کرنی چاہئیے اور جس طرح یہ اعلانیہ غلطی کی ہے اپنا نکاح بھی دوبارہ پڑھائے۔

چند حضرات نے وہیں دھرابی مجلس میں اپنا حلفیہ بیان قلم بند کرایا جن میں خان اکبر ولد غلام حسین،خضرحیات ولد اللہ بخش،سید صفدرحسین ولد سید شہابل شاہ،ملک الدار حسین ولد افضل حسین ،مشتاق سکندر ولد محمد اسحاق نے کہا کہ ہم سب اسی وقت وہاں موقع پر پہنچے تو نہ ہی اس وقت نور اور روشنی دیکھی نہ ہی دوسرے اور تیسرے دن دیکھی بلکہ اس جگہ پر محمد اجتر ولد حق نواز کی شادی کے موقع پر حلوہ پکانے کے لئے چولہہ بنایا گیا تھا۔سال بھر بارشیں نہ ہوئیں اور ابھی بارش ہونے کی وجہ سے یہاں سے زمین کچھ پست ہوگئی اور انہوں نے آپکا قدم مبارک تصور کرلیا اور تشہیر کردی گئی جو سراسر جھوٹ اورڈرامہ ہے۔

اگر کل کسی غیر مسلم نے ہو بہو ایسا نشان بنا کر دعوی کر دیا تو پھر ہم مسلمانوں کیا موقف ہوگا۔ اس لیے تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اسلام اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا باعث بننے والے اس قسم کے واقعات کی نہ صرف بھرپور مذمت کریں بلکہ دوسروں کو بھی ان عناصر کے دھوکے سے بچانے کی کوشش کریں۔
انمول اردو ادب
 

شہزاد وحید

محفلین
آپ کہہ رہے ہیں کہ خواندگی کی کمی کے باعث، لیکن میں نے بہت سے خواندہ لوگوں کو بھی ہٹ دھرمی کرتے دیکھا ہے۔ جو ان کے پیرومرشد نے کہہ دیا بس کہہ دیا۔
 

عاصم مٹھو

محفلین
اصل میں ایک خاص گرو لوگوں کو شخصیت پرستی سکھا رہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ جب بندہ کسی کی بھی شخصیت پرستی میں پڑ جاتا ہے تو پھر وہ جو کچھ بھی کہے گا وہ اُس کو بےچوں چڑاں کیے مانتا جائے گا اس کے دل میں جو اس کی عقیدت ڈال دی جاتی ہے بس وہی سب سے بڑی گمراہی ثابت ہوتی ہے۔
اسی لیے اسلام میں شخصیت پرستی کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی۔
اسلام میں سب بھائی بھائی ہیں کسی عربی کو عجمی پر،کسی گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں ہے اللہ کے نزدیک محبوب وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہے اور ییہ کوئی بھی نہیں جان سکتا کہ کون اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے یہ صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اُس سے کون صحیح معنوں میں ڈرتا ہے۔
 

طالوت

محفلین
قہقہے لگانے کو جی چاہتا ہے ۔ خیر جانے دیجئے یہ تو کوئی غریب مسکین ہے ، یہاں تو “بڑے بڑے مسالک کے بڑے بڑے علماء“ نے اپنے گھر میں رب العزت کے آنے کی کہانیاں گھڑ رکھی ہیں ۔
وسلام
 
Top