چند لطیفے

فرخ منظور

لائبریرین
دفتر سے نکلتے یاد آیا کار کی چابی دفتر میں بھول آئی ہوں۔ واپس جا کر دیکھا چابیاں نہیں تھیں۔ دوبارہ پرس چھان مارا۔ چابیاں ندارد۔ 'اف! چابیاں گاڑی میں رہ گئیں تھیں!'۔
بھاگم بھاگ پارکنگ میں پہنچی، گاڑی غائب!!!
پولیس کو فون کر کے گاڑی کا نمبر بتایا اور اعتراف کیا کہ چابیاں گاڑی میں رہ گئیں تھیں اور گاڑی چوری ہو گئی ہے۔ پھر دھڑکتے دل کے ساتھ میاں کو زندگی کی مشکل ترین کال کی اور اٹکتے اٹکتے بتایا گاڑی چوری ہو گئی ہے۔
"بے وقوف عورت میں تمہیں دفتر ڈراپ کر کے آیا تھا صبح"، میاں جی گرجے۔
خدا کا شکر ادا کیا اور میاں سے کہا کہ آ کر لے جائیں۔
"لے تو جاؤں، پہلے پولیس کو تو یقین دلا لوں کہ تمہاری کار میں نے چوری نہیں کی"، میاں صاحب نے بھن کر کہا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک گروپ میں لڑکی کی پوسٹ آئی،،،
"ہیلو فرینڈز ، میں یہ گروپ چھوڑ کے جا رہی ہوں ،
اگر میری کوئی بات کسی کو بری لگی ہو تو سوری"
1f61e.png
1f64f.png
پہلا ہمدرد فوراً بولا:
اوہ ، کیا ہوا کیوں جارہی ہو؟؟
1f61f.png

دوسرے نےایک سٹیپ زائد لیا:
پلیز مت جاؤ ، گروپ کی رونق ہی آپ سے ہے.
ایک شوقین نے پروفائل چیک کرنے کےبعد پوچھا:
تصویر میں تو آپ بہت ہنس مُکھ نظر آرہی ہیں ، پھر یہاں اتنا غصہ کیوں؟
گروپ ایڈمن کی انٹری ملاحظہ کریں:
میں اس گروپ کا ایڈمن ہوں ، اگر کسی نے کچھ کہا ہے تو مجھے بتائیے میں دو منٹ میں اس کو ناصرف گروپ سےنکال دوں گا بلکہ اس کی آئی_ڈی بھی ہیک کرلوں گا.
ایڈمن کی یہ آفر ایک بھائی کو پسند نا آئی:
نہیں جی یہ جھوٹ بول رہا ہے اسے ہیکنگ نہیں آتی.
مجھے بتائیں کس کی آئی_ڈی ہیک کروانی ہے؟
پانچ منٹ میں آئ ڈی آپ کےقدموں میں ہوگی
ایڈمن:
اوئے تم تمیز سے بات کرو ورنہ تمہاری آئ ڈی ہیک کرلوں گا.
اس دوران پوسٹ کرنے والی لڑکی کا کوئ جواب نہیں آیا۔
ایک نے ذرا ہمت کرکے کہ دیا : اوکے جانا ہے تو جاؤ ، ہم کیا کریں۔
اسی وقت اس کا جوابی کمنٹ آیا "میں اسی لیے یہاں سے جانا چاہتی ہوں ، یہاں میری کوئی قدر نہیں کرتا"
آگے رونے والا سٹکر۔۔۔
اوہ ڈیئر ، آئ ایم رئیلی سوری ، میں تو بس مذاق کررہا تھا۔
ایڈمن پھر جوش میں آگیا: تمہیں شرم آنی چاہیے ایسے مذاق کرتے ہوئے ،
اچھا آپ پلیز رو مت، آپ حکم کرو میں اس کو ہی گروپ سے ہی نکال دیتا ہوں۔
غرض یہ کہ کئی لوگوں کی لڑائی ہوئی، کچھ نے گالم گلوچ کی، کچھ تو لڑکی کی حمایت میں اتنا آگے نکل گئے کہ ایک دوسرے کو گھر سے اٹھوانے کی دھمکیاں دے ڈالیں۔
اب ذرا کہانی کا The End ملاحظہ کریں۔
پانچ سو سے زائد کمنٹس کے بعد، پوسٹ کرنے والی لڑکی کا کمنٹ۔۔۔
"تم سب کے سب گدھے هو ، میں یہی دیکھنا چاہتا تھا کہ اس گروپ میں ٹھرکی کون کون ہیں۔
میں لڑکی نہیں ہوں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کاپی پیسٹ۔۔۔۔۔۔
مولانا صاحب جمعہ کے خطبے میں جذباتی تقریر کررہے تھے۔
’’میری زندگی کے سب سے سہانے شب و روز جس عورت کے بازوؤں میں گزرے وہ عورت میری بیوی نہیں تھی‘‘
حاضرین کو سانپ سونگھ گیا کہ مولاناصاحب کیا کہہ رہا ہے؟
مولانا نے تجسس ختم کرتے ہوئے کہا۔۔
’’گھبرائیے نہیں۔
وہ عورت میری ماں تھی‘‘۔
ایک صاحب کو یہ بات بہت پر لطف لگی،
سوچا کیوں ناں گھر جا کر اپنی بیوی کو بھی اس لطف میں شامل کر لے۔
سیدھا کچن میں گیا جہاں اس کی بیوی انڈے فرائی کر رہی تھی،۔۔۔۔۔
صاحب نے کہا
’’تم جانتی ہو میری زندگی کے سب سے سہانے شب و روز جس عورت کے بازوؤں میں گزرے وہ کم از کم تم نہیں تھی ‘‘
چار دن کے بعد جب ان صاحب کے منہ سے پٹیاں اتاری گئیں اور تیل کی جلن کچھ کم ہوئی تو بولے۔
’’کاپی پیسٹ سے گریز کرنا چاہیے‘‘
 

فرخ منظور

لائبریرین
بیوی ؛ دیکھو میں اسے گزشتہ 7 سال سے مسلسل پہن رہی ہوں.
پھر بھی اس کی فٹنگ ویسی کی ویسی ہی ہے اور تم مجھے موٹی کہتے رہتے ہو۔
شوہر ؛ خدا سے ڈر ...
1f621.png
یہ شال ہے ... !
 

فرخ منظور

لائبریرین
مولوی صاحب نے دیکها بریانی میں ایک بڑا سا "لیگ پیس" دوسری طرف ھے... تو مولوی صاحب نے تهال گهماکر اپنی اپنی طرف کرلیا پوچها مولوی صاحب یہ کیا؟؟؟ توبولے مرغے کے پاؤں ‌قبلے کی طرف تهے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میاں بیوی ہوٹل میں کھانا کھانے گئے۔
شوہر نے کھانا شروع کیا تو بیگم نے ٹوکا: "آج تم کھانے سے پہلے دعا مانگنا بھول گئے"۔
شوہر بولا: "یہ ہوٹل ہے بیگم۔ یہاں کے باورچی کو کھانا بنانا آتا ہے"۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بیوی نے نماز کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے لیکن فوراً ہی ہاتھ نیچے کر لیے
شوہر نے پوچھا کہ دعا کیوں نہیں مانگی
بیوی نے کہا کہ میں دعا مانگنے لگی تھی کہ خدا آپ کی تمام پریشانیاں دور کر دے۔ لیکن پھر خیال آیا کہ کہیں میں ہی نہ مر جاؤں۔
 
*احمقوں کی تلاش:*
اکبر بادشاہ نے بیربل کو حکم دیا:
"اسکی مملکت میں سے 5 احمق ترین لوگوں کو ایک مہینے میں تلاش کرکے اس کے حضور پیش کیا جائے."
ایک مہینے کی جدوجہد کے بعد
بیربل نے صرف 2 احمقوں کو پیش کیا.
اکبر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
اس نے تو 5 احمقوں کو پیش کرنے کا کہا تھا.
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج...
مجھے ایک ایک کرکے احمقوں کو پیش کرنے کی اجازت دی جائے."
بیربل نے پہلا احمق پیش کرتے ہوئے کہا:
"یہ بڑا احمق اسلیے ہےکہ
بیل گاڑی میں سوار ہونے کے باوجود
اس نے سامان اپنے سر اٹھایا ہوا تھا."
دوسرے احمق کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ
"اس شخص کے گھر کی چھت پر بیج پڑے تهے.
ان بیجوں کی وجہ چهت پر گھاس اگ آئی.
یہ شخص اپنے بیل کو لکڑی کی سیڑھی سے چھت پر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا،
تاکہ بیل چھت پر چڑھ کر گھاس چر لے.
اسکے بعد
بیربل نے کہا:
"مہاراج...
بطور وزیر مجھے اہم امور سلطنت چلانے تهے.
مگر میں نے ایک مہینے ضائع کیا،
اور صرف 2 احمق تلاش کئے.
اسلئے تیسرا احمق میں خود هوں."
اسکے بعد
بیربل نے ڈر کر ذرا سا توقف کیا.
تو اکبر چلایا کہ
چوتھا احمق کون ہے.
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج....
جان کی امان پاؤں تو عرض کروں"؟؟؟
اجازت ملنے پر
اس نے کہا:
"مہاراج....
آپ بادشاہ وقت ہیں،
اور تمام رعایا اور سلطنت کے امور چلانے کے ذمہ دار ہیں.
مگر جناب
قابل ترین اور اہل افراد کو تلاش کرنے کی بجائے
آپ نے احمق ترین لوگوں کو تلاش کرنے میں
نہ صرف اپنا وقت برباد کیا،
بلکہ سلطنت کے ایک اہم وزیر کا وقت برباد کیا.
لہٰذا
*چوتھے احق آپ ہیں."*
اکبر بادشاه نے تلملاتے هوئے سوال کیا:
"اب بتا بھی دو
پانچواں احمق کون هے"؟
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج....
پانچواں احمق یہ شخص ھے،
جو کہ اس وقت اس لطیفےسے چمٹا ہوا ہے،
اور اپنے کاروباری اور دفتری فرائض
اور تمام خاندانی امور سے لاپرواہی برت رہا ہے.
اور
اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں کر رہا ہے،
اور حد تو یہ هے
ابھی تک ڈھیٹ بن کر
یہ لطیفہ پڑھتا هی چلا جا رها هے"
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
 

La Alma

لائبریرین
"اب بتا بھی دو
پانچواں احمق کون هے"؟
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج....
پانچواں احمق یہ شخص ھے،
جو کہ اس وقت اس لطیفےسے چمٹا ہوا ہے،
اور اپنے کاروباری اور دفتری فرائض
اور تمام خاندانی امور سے لاپرواہی برت رہا ہے.
اور
اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں کر رہا ہے،
اور حد تو یہ هے
ابھی تک ڈھیٹ بن کر
یہ لطیفہ پڑھتا ہی چلا جا رہا ہے "
اور ستم تو یہ ہے کہ اس پر بھی بس نہیں ، آگے بھی ارسال کیے جا رہا ہے :):)
 

ربیع م

محفلین
*احمقوں کی تلاش:*
اکبر بادشاہ نے بیربل کو حکم دیا:
"اسکی مملکت میں سے 5 احمق ترین لوگوں کو ایک مہینے میں تلاش کرکے اس کے حضور پیش کیا جائے."
ایک مہینے کی جدوجہد کے بعد
بیربل نے صرف 2 احمقوں کو پیش کیا.
اکبر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
اس نے تو 5 احمقوں کو پیش کرنے کا کہا تھا.
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج...
مجھے ایک ایک کرکے احمقوں کو پیش کرنے کی اجازت دی جائے."
بیربل نے پہلا احمق پیش کرتے ہوئے کہا:
"یہ بڑا احمق اسلیے ہےکہ
بیل گاڑی میں سوار ہونے کے باوجود
اس نے سامان اپنے سر اٹھایا ہوا تھا."
دوسرے احمق کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ
"اس شخص کے گھر کی چھت پر بیج پڑے تهے.
ان بیجوں کی وجہ چهت پر گھاس اگ آئی.
یہ شخص اپنے بیل کو لکڑی کی سیڑھی سے چھت پر لے جانے کی کوشش کر رہا تھا،
تاکہ بیل چھت پر چڑھ کر گھاس چر لے.
اسکے بعد
بیربل نے کہا:
"مہاراج...
بطور وزیر مجھے اہم امور سلطنت چلانے تهے.
مگر میں نے ایک مہینے ضائع کیا،
اور صرف 2 احمق تلاش کئے.
اسلئے تیسرا احمق میں خود هوں."
اسکے بعد
بیربل نے ڈر کر ذرا سا توقف کیا.
تو اکبر چلایا کہ
چوتھا احمق کون ہے.
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج....
جان کی امان پاؤں تو عرض کروں"؟؟؟
اجازت ملنے پر
اس نے کہا:
"مہاراج....
آپ بادشاہ وقت ہیں،
اور تمام رعایا اور سلطنت کے امور چلانے کے ذمہ دار ہیں.
مگر جناب
قابل ترین اور اہل افراد کو تلاش کرنے کی بجائے
آپ نے احمق ترین لوگوں کو تلاش کرنے میں
نہ صرف اپنا وقت برباد کیا،
بلکہ سلطنت کے ایک اہم وزیر کا وقت برباد کیا.
لہٰذا
*چوتھے احق آپ ہیں."*
اکبر بادشاه نے تلملاتے هوئے سوال کیا:
"اب بتا بھی دو
پانچواں احمق کون هے"؟
بیربل نے عرض کیا:
"مہاراج....
پانچواں احمق یہ شخص ھے،
جو کہ اس وقت اس لطیفےسے چمٹا ہوا ہے،
اور اپنے کاروباری اور دفتری فرائض
اور تمام خاندانی امور سے لاپرواہی برت رہا ہے.
اور
اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس تک نہیں کر رہا ہے،
اور حد تو یہ هے
ابھی تک ڈھیٹ بن کر
یہ لطیفہ پڑھتا هی چلا جا رها هے"
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
1f602.png
فقروں کے آگے پیچھے لگے سٹارز بتا رہے ہیں کہ واٹس ایپ کی دنیا سے درآمد شدہ ہے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
فجا میراثی بیمار ہو گیا تو گاؤں کے ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے بہت زیادہ فیس مانگی۔ بڑی منتیں کرنے پر بھی ڈاکٹر نے اسے رعایت نہ دی اور پورے پیسے لئے۔

جب وہ صحت یاب ہوگیا تو ڈاکٹر کی زیادتی پر فجے کو بہت زیادہ غصہ آیا اس نے ڈاکٹر کا ایک جھوٹا قصہ بنایا اور گاؤں کی چوپال میں سنانے لگ گیا۔۔
فجا میراثی کہنے لگا کہ جب میں بیمار ہوا تھا اور ڈاکٹر بشیر سے علاج کروا رہا تھا تو میں نے خواب دیکھا کہ میں مر گیا ہوں اور مر کر اوپر پہنچ گیا ہوں ، وہاں بہت سے لوگ جو اس دن فوت ہوئے تھے پہنچے ہوئے
تھے ۔ وہاں پر جنتیوں اور دوزخیوں کے ناموں کی لسٹ لگی ہوئی تھی لوگ اپنا نام پڑھ پڑھ کر جنت اور دوزخ میں جا رہے تھے ، میں بھی لسٹ کی طرف گیا ، مجھے پتہ تھا کہ میں نے زندگی میں کوئی نیک کام نہیں کیا اس لیے میں نے دوزخ والی لسٹ میں اپنا نام تلاش کرنا شروع کیا تو مجھے اپنا نام فجا میراثی کہیں بھی نظر نہ آیا ، مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میں دوزخی نہیں ہوں اب میں خوشی خوشی جنتیوں والی لسٹ پڑھنے لگا لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میرا نام وہاں بھی موجود نہیں ، میں بہت پریشان ہوا
اسی پریشانی میں مجھے گاؤں کے چوہدری صاحب ملے جو کافی عرصہ پہلے فوت ہوگئے تھے انہوں نے مجھے دیکھتے ہی کہا اوئے فجے میراثی تم یہاں کیا کر رہے ہو
میں نے انہیں سارا ماجرا بتایا کہ میں آج ہی مر کر یہاں آیا ہوں لیکن میرا نام نہ جنت والوں کی لسٹ میں ہے اور نہ دوزخ والوں کی میں بہت پریشان ہوں
چوہدری جی نے کہا اوئے فجے تم بھی گاؤں کے ڈاکٹر بشیر سے علاج تو نہیں کروایا ، وہ وقت پورا ہونے سے چار سال پہلے ہی بندہ مار دیتا ہے ، مجھے خود دو سال ہوگئے باہر پھرتے ہوئے ابھی تک میرا نام لسٹ میں نہیں آیا۔ :)
 
فجا میراثی بیمار ہو گیا تو گاؤں کے ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے بہت زیادہ فیس مانگی۔ بڑی منتیں کرنے پر بھی ڈاکٹر نے اسے رعایت نہ دی اور پورے پیسے لئے۔

جب وہ صحت یاب ہوگیا تو ڈاکٹر کی زیادتی پر فجے کو بہت زیادہ غصہ آیا اس نے ڈاکٹر کا ایک جھوٹا قصہ بنایا اور گاؤں کی چوپال میں سنانے لگ گیا۔۔
فجا میراثی کہنے لگا کہ جب میں بیمار ہوا تھا اور ڈاکٹر بشیر سے علاج کروا رہا تھا تو میں نے خواب دیکھا کہ میں مر گیا ہوں اور مر کر اوپر پہنچ گیا ہوں ، وہاں بہت سے لوگ جو اس دن فوت ہوئے تھے پہنچے ہوئے
تھے ۔ وہاں پر جنتیوں اور دوزخیوں کے ناموں کی لسٹ لگی ہوئی تھی لوگ اپنا نام پڑھ پڑھ کر جنت اور دوزخ میں جا رہے تھے ، میں بھی لسٹ کی طرف گیا ، مجھے پتہ تھا کہ میں نے زندگی میں کوئی نیک کام نہیں کیا اس لیے میں نے دوزخ والی لسٹ میں اپنا نام تلاش کرنا شروع کیا تو مجھے اپنا نام فجا میراثی کہیں بھی نظر نہ آیا ، مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میں دوزخی نہیں ہوں اب میں خوشی خوشی جنتیوں والی لسٹ پڑھنے لگا لیکن میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میرا نام وہاں بھی موجود نہیں ، میں بہت پریشان ہوا
اسی پریشانی میں مجھے گاؤں کے چوہدری صاحب ملے جو کافی عرصہ پہلے فوت ہوگئے تھے انہوں نے مجھے دیکھتے ہی کہا اوئے فجے میراثی تم یہاں کیا کر رہے ہو
میں نے انہیں سارا ماجرا بتایا کہ میں آج ہی مر کر یہاں آیا ہوں لیکن میرا نام نہ جنت والوں کی لسٹ میں ہے اور نہ دوزخ والوں کی میں بہت پریشان ہوں
چوہدری جی نے کہا اوئے فجے تم بھی گاؤں کے ڈاکٹر بشیر سے علاج تو نہیں کروایا ، وہ وقت پورا ہونے سے چار سال پہلے ہی بندہ مار دیتا ہے ، مجھے خود دو سال ہوگئے باہر پھرتے ہوئے ابھی تک میرا نام لسٹ میں نہیں آیا۔ :)
ہاہاہاہاہاہاہا
 

یوسف سلطان

محفلین
شوہر: "سبزی" ٹھیک نہیں بنی ہے ۔
.
بیوی: چپ چاپ کھا لیں ..:donttellanyone:
اسی سبزی کو Facebook پہ 512 لوگوں نے لائک کیا ہے اور
600 لوگوں نے تو کمنٹس میں Yummy بھی لکھا ہے ۔:thumbsup2:
آپ کے نخرے ہی الگ ہیں ..:nottalking:
 

فرخ منظور

لائبریرین
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک کتا جنگل میں راستہ بھول گیا۔ ابھی وہ کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اْسے شیر کے دھاڑنے کی آواز سنائی دی۔ کتا دل ہی دل میں بولا “لو بھئی، آج تو موت پکی ہے۔اچانک اْسے اپنے قریب پڑے ایک جانور کا ڈھانچہ نظر آیا، اور پھر اگلے ہی لمحے اْسے ایک ترکیب سوجھی۔ اْس نے ایک ہڈی اْس ڈھانچے سے نکال کر اپنے دانتوں میں پکڑ لی، اِس دوران شیر اْس کی پچھلی طرف نہایت قریب پہنچ گیا۔
کتے نے بڑی بہادری سے شیر کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ہوئے ہڈی پر منہ مارنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ غراتے ہوئے اپنے آپ سے بولا “آج تو شیر کے شکار کا مزہ ہی آگیا، اگر کہیں سے ایک آدھ شیر اور مل جائے تو مزہ دو بالا ہو جائے۔۔!۔
شیر نے جیسے ہی کتے کی یہ بات سنی اْس کی تو پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ وہ اْلٹے پاؤں وہاں سے بھاگ گیا۔ایک بندر اْوپر درخت پر بیٹھا یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ کتے سے بولا “اچھا بیوقوف بنایا ہے شیر کو میں ابھی اْسے سب سچ سچ بتا کے آتا ہوں۔۔ کتے نے اْسے بہت روکا لیکن وہ نہ رْکا اور شیر کی کچھار میں پہنچ کر سارا ماجرا سنا دیا کہ، کس طرح کتے نے اپنی جان بچانے کے لیے اْسے بیوقوف بنایا تھا۔شیر نے جب یہ سنا تو وہ غصے سے آگ بگولا ہو گیا اور بولا اچھا، یہ بات ہے! چلو میرے ساتھ ابھی اْس کتے کو سبق سکھاتا ہوں۔ جب یہ دونوں وہاں پہنچے تو کیا دیکھا، کتا ویسے ہی اْن کی طرف پشت کر کے بیٹھا ہوا ہے اور زور زور سے بول رہا ہے۔میرا بھوک سے بْرا حشر ہو رہا ہے اور یہ بندر کا بچہ کب سے شیر کو لانے گیا ہے ابھی تک واپس نہیں آیا...
 
Top