چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
لہجہ ہے تلخ جس کا، جو آتش مزاج ہے
وہ یارِ تند خو مرے پہلو میں آج ہے

اٹکی ہے جان لب پہ مرے چارہ گر بتا
جز مرگ دردِ دل کا کہیں کچھ علاج ہے

ہمدرد بن کے ساتھ بھی راہِ جنوں میں تھا
دشمن بھی میری جان کا میرا سماج ہے

کل تک دروسِ الفت اسی نے مجھے دیئے
مجھ خانماں خراب پہ اب جس کو لاج ہے

زرگر نہ تڑپے نوکِ سناں پر بریدہ سر
چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

امان زرگر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
واہ، یہ کون سی غزلیں نکال رہے ہیں؟ نک سک سے درست اور مکمل اعتماد کے ساتھ! بہت مبارک ہو یہ اعتماد بھی۔ مجھے تم پر فخر محسوس ہوا
 

امان زرگر

محفلین
واہ، یہ کون سی غزلیں نکال رہے ہیں؟ نک سک سے درست اور مکمل اعتماد کے ساتھ! بہت مبارک ہو یہ اعتماد بھی۔ مجھے تم پر فخر محسوس ہوا
یہ سب آپ کی توجہ اور کرم نوازی کے باعث ہے۔ دل میں آیا کہ کب تک اصلاح کے زمرے میں اساتذہ کو تکلیف دیتا رہوں۔ سو اللہ کا نام لے کے اس زمرے میں قدم رکھ دیا اور اب آپ کے اس تبصرے نے تو دل اتنا بڑا کر دیا کہ بیان کرنے کو الفاظ نہیں مل رہے۔ ہر قدم رہنمائی کا طلبگار ہوں۔ شکر گزار بھی ہوں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
دو اشعار مزید شامل کئے ہیں۔

تکمیلِ داستان کو حاضر ہے میرا خوں
اک حادثے کی اس کو اگر احتیاج ہے

مایا ہے حسن و خوبئِ عالم مرے لئے
نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں نئے اشعار بھی، بس
مایا ہے حسن و خوبئِ عالم مرے لئے
نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
میں مایا لفظ ہندی کا عجیب لگتا ہے
ہے اک فریب خوبی.... کیا جا سکتا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آخر میں چشم فلک کو مخاطب کیا ہے جب کہ فلک کو مخاطب کر نا چاہیئے ۔
چشم فلک ہی لانا ہے تو اسے کسی اور طرح برتا جانا چاہیئے۔۔۔رائے۔
باقی اچھی ہے غزل ۔
 

امان زرگر

محفلین
اچھے اشعار ہیں نئے اشعار بھی، بس
مایا ہے حسن و خوبئِ عالم مرے لئے
نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
میں مایا لفظ ہندی کا عجیب لگتا ہے
ہے اک فریب خوبی.... کیا جا سکتا ہے
پہلے
بے مایہ حسن و خوبئِ عالم مرے لئے
نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
بھی کہا تھا۔
لیکن آپ کی تجویز بہت خوب ہے
ہے اک فریب خوبئِ عالم مرے لئے
نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
آخر میں چشم فلک کو مخاطب کیا ہے جب کہ فلک کو مخاطب کر نا چاہیئے ۔
چشم فلک ہی لانا ہے تو اسے کسی اور طرح برتا جانا چاہیئے۔۔۔رائے۔
باقی اچھی ہے غزل ۔
کہنہ مشق شخصیت کی جانب سے رائے کا آنا میرے لئے باعثِ افتخار ہے۔ لیکن میں سمجھ نہیں پا رہا کہ چشمِ فلک کی بجائے فلک کو مخاطب کرنے کی کوئی خاص وجہ کیا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کہنہ مشق شخصیت کی جانب سے رائے کا آنا میرے لئے باعثِ افتخار ہے۔ لیکن میں سمجھ نہیں پا رہا کہ چشمِ فلک کی بجائے فلک کو مخاطب کرنے کی کوئی خاص وجہ کیا ہے۔
چشم فلک اس طرح استعمال ہو تا ہے کہ" چشم فلک نے دیکھا کہ ۔۔۔ " یعنی یہ (غیر معمولی) واقعہ ہوا۔۔۔
البتہ آپ چشم فلک کی جگہ فلک کو مخاطب کر کے دیکھیں ،شعر کا اسلوب بہتر ہو گا ۔ ویسے اگر آپ متفق نہیں تو رہنے دیجیئے کہ یہ محض انفرادی رائے ہے۔
کچھ تو دے اے فلک نا انصاف۔آہ و فریاد کی فرصت ہی سہی
اے فلک تجھ کو قسم ہے مری اس کو نہ بجھا
کہ غریبوں کو چراغ شب تاریک ہے دل
 
Top