چار اشعار برائے تنقید و تصحیح

سوالوں سے آگے جوابوں سے آگے
نگہ ہے مری اب ستاروں سے آگے

تصوف کی باتیں نیابت کی باتیں
کبھی تو پڑھو تم نصابوں سے آگے

یہی ہے قیادت یہی ہے ذہانت
چلو تم ہمیشہ سواروں سے آگے

شکایت ہے بس اک کہ اس نے بھی امجد
ڈبویا ہے مجھ کو کناروں سے آگے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
محض دو قسم کے قوافی۔۔ ’بوں‘ اور ’روں‘ پر ختم ہونے والے۔ غزل کو یکسانیت دیتے ہیں۔ بلکہ یہ شک ہوتا ہے کہ دو غزلوں کو خلط ملط کر دیا گیا ہے۔
عروضی طور پر قوافی کے علاوہ چاروں اشعار درست وزن میں ہیں۔
اصلاح کی غرض سے۔۔۔۔ محض ’نگہ ہے‘ میں ’ہ‘ کی تکرار سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ مثلاً
ہیں نظریں مری اب ستاروں سے آگے
 
محض دو قسم کے قوافی۔۔ ’بوں‘ اور ’روں‘ پر ختم ہونے والے۔ غزل کو یکسانیت دیتے ہیں۔ بلکہ یہ شک ہوتا ہے کہ دو غزلوں کو خلط ملط کر دیا گیا ہے۔
عروضی طور پر قوافی کے علاوہ چاروں اشعار درست وزن میں ہیں۔
اصلاح کی غرض سے۔۔۔۔ محض ’نگہ ہے‘ میں ’ہ‘ کی تکرار سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ مثلاً
ہیں نظریں مری اب ستاروں سے آگے
ممنون ہوں آپ کا کہ.۔۔ آپ نے مجھے اس قابل سمجھا.
انشاء اللہ آئندہ خیال رکھوں گا. اصل میں میں نے کہیں پڑھا تھا کہ قوافی کے آخری حروف جتنے یکساں ہونگے اتنے قافیے بہترین ہونگے.
 
Top