چائے

سیما علی

لائبریرین
بہت خوشی ہوئی سن کر ۔ ۔ کہا نا کہ شہروں میں بہتر صورتحال ہے ۔ ۔ لوگ سمجھدار ہیں ۔ ۔ تعلیم سے فرق آتا ہے ۔ ۔

آپ نہ بھی کہتے تو یہی لگتا تھا کہ دو لاکھ مراسلے ایسے ہی تو نہیں لکھ ڈالے ۔ ۔ :D:ROFLMAO:

اسی خودمختاری سے تنگ آ کر ایک قطع ہم نے اپنے صاحب پر لکھا تھا سنئے ۔ ۔ (اس وقت عروض کا پتہ نہیں تھا)

اس نے پوچھا میں کون ہوں ان کی
"میں ہوں ان کا میاں اور بیوی بھی"
ہے پریشانی یک نہ شد دو شد
ان کا موبائیل اور ٹی وی بھی
واہ صابرہ بٹیا کیا کہنے ،بہت عمدہ ۔ آپ نے سچ کہا دوہزار مراسلے ایسے نہیں ہو سکتے تھے۔۔۔اور ہاں اچھے ہونے کے لئے شہر میں رہنا،امریکہ میں،رہنا،انگلستان میں رہنا،آسڑیلیا میں رہنا،یا ٹنڈو آدم میں رہنا ضروری نہیں ہے۔نہ ہی تعلیم ۔کیونکہ بڑے بڑے ڈگری یافتہ بڑے بے ادب اور انسانیت سے کوسوں دور دیکھے اور واجبی سی تعلم والے بہترین انسان دیکھے۔۔۔۔
ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں!!!!!!!
کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہی
اور کچھ بیوی کو بھی ۔
ہم ایک بہت نام نہاد پڑھے لکھے جن کو صاحب لکھتے ہوئے افسوس ہوتا ہے ہماری اتنی پیاری دوست جو کہ قابل ڈاکڑ بھی ہیں،ذہنی مریض بنا ڈالا۔۔۔۔اس لئے تعلیم کچھ لوگوں کے لئے صرف کاغذ کے ٹکڑے ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
واہ صابرہ بٹیا کیا کہنے ،بہت عمدہ ۔ آپ نے سچ کہا دوہزار مراسلے ایسے نہیں ہو سکتے تھے۔۔۔اور ہاں اچھے ہونے کے لئے شہر میں رہنا،امریکہ میں،رہنا،انگلستان میں رہنا،آسڑیلیا میں رہنا،یا ٹنڈو آدم میں رہنا ضروری نہیں ہے۔نہ ہی تعلیم ۔کیونکہ بڑے بڑے ڈگری یافتہ بڑے بے ادب اور انسانیت دے کوسوں دور دیکھے اور واجبی سی تعلم والے بہترین انسان دیکھے۔۔۔۔
ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں!!!!!!!
کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہی
اور کچھ بیوی کو بھی ۔
ہم ایک بہت نام نہاد پڑھے لکھے جن کو صاحب لکھتے ہوئے افسوس ہوتا ہے ہماری اتنی پیاری دوست جو کہ قابل ڈاکڑ بھی ہیں،ذہنی مریض بنا ڈالا۔۔۔۔اس لئے تعلیم کچھ لوگوں کے لئے صرف کاغذ کے ٹکڑے ہوتی ہے۔
بجا فرمایا ۔ ۔ تعلیم کا مطلب ڈگریاں نہیں ۔ ۔ اور شہروں میں بھی ناقص تعلیم اور تربیت بڑے گل کھلاتی ہے اور کھلا رہی ہے۔ ۔ مگرعلم کی روشنی کی رمق سے بے بہرہ اور عجیب روایتوں میں لت پت لوگ تو بہت تکلیف دہ زندگی گزارتے ہیں کہ سوچنا محال ہے ۔ ۔ جب میں اپنی ماسی کی باتیں سنتی ہوں تو کبھی کبھی مجھے ان لوگوں کے مسلمان اور کبھی انسان ہونے پر شک ہوتا ہے ۔ ۔ اور لوگ اپنی حالت میں مست مگن ہیں ۔ ۔ ایسے میں شہروں میں اچھے لوگوں کا تناسب کافی بہتر ہے ۔ ۔ میری اپنی دوست کو اپنے شوہر سے خلع لینی پڑی کہ تکالیف ناقابل برداشت ہو گئیں تھیں ۔ ۔ مگر زیادہ تر دوستیں خوشحال زندگیاں گذار رہی ہیں۔ ۔ ما شاء اللہ ۔ ۔ اللہ انھیں خوش اور آباد رکھے ۔ ۔ ۔ بس اس لیئے شہروں کا ذکر کیا ۔ ۔ ورنہ اچھے اور برے لوگ تو ہر جگہ موجود ہیں ۔ ۔ اس میں تو کوئی دو رائے ہو ہی نہیں سکتی ۔ ۔ آپ ٹھیک کہتی ہیں اور شمشاد بھیا بھی کہ یہ ایک لمبی بحث ہے ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
واہ صابرہ بٹیا کیا کہنے ،بہت عمدہ ۔ آپ نے سچ کہا دوہزار مراسلے ایسے نہیں ہو سکتے تھے۔۔۔اور ہاں اچھے ہونے کے لئے شہر میں رہنا،امریکہ میں،رہنا،انگلستان میں رہنا،آسڑیلیا میں رہنا،یا ٹنڈو آدم میں رہنا ضروری نہیں ہے۔نہ ہی تعلیم ۔کیونکہ بڑے بڑے ڈگری یافتہ بڑے بے ادب اور انسانیت سے کوسوں دور دیکھے اور واجبی سی تعلم والے بہترین انسان دیکھے۔۔۔۔
ہم ایسی کل کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں!!!!!!!
کہ جن کو پڑھ کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہی
اور کچھ بیوی کو بھی ۔
ہم ایک بہت نام نہاد پڑھے لکھے جن کو صاحب لکھتے ہوئے افسوس ہوتا ہے ہماری اتنی پیاری دوست جو کہ قابل ڈاکڑ بھی ہیں،ذہنی مریض بنا ڈالا۔۔۔۔اس لئے تعلیم کچھ لوگوں کے لئے صرف کاغذ کے ٹکڑے ہوتی ہے۔
آپی کچھ نہ پوچھیں۔

میری شریک حیات ایک ایسے گروپ کی رکن ہیں، جہاں رشتے ناطے کروائے جاتے ہیں۔ ضرورتمندوں کو ایکدوسرے کے متعلق بتایا جاتا ہے۔ شاید کسی کے ستارے کسی سے مل ہی جائیں، اور وہ اپنے بچوں کے اس فرض منصبی سے سبکدوش ہو سکیں۔
اس میں ایسے ایسے رشتے آتے ہیں، خاص کر لڑکیوں کے، جن کو نوعمری میں ہی طلاق کا کلنک اپنے ماتھے پر سجانا پڑا، اور اکثر کا ایک یا دو بچے ہیں، ان میں سے اکثر کی عمر 30 سال بھی نہیں۔ یقین کریں وہ مجھ سے ذکر کرتی ہیں اور بڑے دُکھ کے ساتھ ذکر کرتی ہیں کہ ان بچیوں کا کیا بنے گا۔ پہاڑ جیسی زندگی کیونکر گزاریں گی۔ آجکل کنواری لڑکیوں کو رشتہ ملنا محال ہے، تو ان طلاق یافتہ سے شادی کرنے پر کون راضی ہو گا۔ آپی ان میں سے کئی ایک کو صرف اس بات پر طلاق دے دی گئی کہ بیٹی کیوں پیدا کی؟ بندے پوچھے بیٹا یا بیٹی پیدا کرنا اپنے اختیار میں ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاں چار بیٹیاں کیوں پیدا ہوئیں۔ ایسے جاہل لوگ ہیں کہ بیان سے باہر ہیں۔

کچھ لوگوں کو برادری لے بیٹھتی ہے کہ اپنی ذات سے باہر رشتہ نہیں کرنا۔ میرے ایک جاننے والے ہیں، ان کی بیٹی کا رشتہ کئی ایک نے پوچھا، وہ کہنے لگے کہ صرف برادری میں ہی کرنا ہے۔ اپنے سگے بھائی کے بیٹے سے بیٹی بیاہ دی۔ ایک سال بعد بیٹی پیدا ہوئی تو اس نے طلاق دے دی کہ بیٹی کیوں پیدا کی۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہی کر سکتے ہیں سو کر رہے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپی کچھ نہ پوچھیں۔

میری شریک حیات ایک ایسے گروپ کی رکن ہیں، جہاں رشتے ناطے کروائے جاتے ہیں۔ ضرورتمندوں کو ایکدوسرے کے متعلق بتایا جاتا ہے۔ شاید کسی کے ستارے کسی سے مل ہی جائیں، اور وہ اپنے بچوں کے اس فرض منصبی سے سبکدوش ہو سکیں۔
اس میں ایسے ایسے رشتے آتے ہیں، خاص کر لڑکیوں کے، جن کو نوعمری میں ہی طلاق کا کلنک اپنے ماتھے پر سجانا پڑا، اور اکثر کا ایک یا دو بچے ہیں، ان میں سے اکثر کی عمر 30 سال بھی نہیں۔ یقین کریں وہ مجھ سے ذکر کرتی ہیں اور بڑے دُکھ کے ساتھ ذکر کرتی ہیں کہ ان بچیوں کا کیا بنے گا۔ پہاڑ جیسی زندگی کیونکر گزاریں گی۔ آجکل کنواری لڑکیوں کو رشتہ ملنا محال ہے، تو ان طلاق یافتہ سے شادی کرنے پر کون راضی ہو گا۔ آپی ان میں سے کئی ایک کو صرف اس بات پر طلاق دے دی گئی کہ بیٹی کیوں پیدا کی؟ بندے پوچھے بیٹا یا بیٹی پیدا کرنا اپنے اختیار میں ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاں چار بیٹیاں کیوں پیدا ہوئیں۔ ایسے جاہل لوگ ہیں کہ بیان سے باہر ہیں۔

کچھ لوگوں کو برادری لے بیٹھتی ہے کہ اپنی ذات سے باہر رشتہ نہیں کرنا۔ میرے ایک جاننے والے ہیں، ان کی بیٹی کا رشتہ کئی ایک نے پوچھا، وہ کہنے لگے کہ صرف برادری میں ہی کرنا ہے۔ اپنے سگے بھائی کے بیٹے سے بیٹی بیاہ دی۔ ایک سال بعد بیٹی پیدا ہوئی تو اس نے طلاق دے دی کہ بیٹی کیوں پیدا کی۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہی کر سکتے ہیں سو کر رہے ہیں۔
سچ یہ بڑی تلخ حقیقت ہے ۔اس معاشرے کی اور ایک سے بڑاایک واعظ و مبلغ اور درس دیتا ملتا ہے ۔مرد طلاق دے دے تو اماّں بہنیں بر ڈھونڈھنے ایسے نکل پڑتیں ہیں جیسے ساری لڑکیاں انکے بیٹے اور بھائی کے لئیے بیٹھی ہیں۔اور بچیوں کو اگر بالکل بے قصور ہیں ۔تو ہر برُی بات اِن سے منسوب کر دیتے ہیں۔بہت دکھ ہوتا ہے -اللّہ سے ہر وقت یہی دعا رہتی ہے کہ پروردگار بچیوں کا واسطہ قدر دانوں سے رکھے۔کہیں سید کا مسلہ کیں برادری کا مسلہ کہیں ۔وہی جاہلانہ سوچ بیٹی کیوں ہوئی۔اور پھر کہتے ہین کہ مسلمان ہیں۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
آپی یہ عمران بھائی ایسے ہی کسی کے ہتھے نہیں چڑھنے والے، یہ ہر طرف سے اپنا بچاؤ کر کے کھیل میں شریک ہوتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ویسے اکبر الہٰ آبادی کا یہ شعر مجھے بھی بہت پسند ہے ۔ ۔ آپ اشعار بہت بر محل استعمال کرتی ہیں ۔ ۔ ۔:applause::applause:
بہت شکر یہ اس شعر بر محل لکھنے پہلی ناراضگی بھی مول لی تھی بٹیا ۔حالانکہ شعر سمجھے بغیر ناراض ہو گیں وہ صاحبہ۔ بٹیا ہم بڑی کوشش کرتے ہیں کہ نہ لکھیں مگر یہ بے ساختہ ہو جاتاہے۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
پھر (بڑی) کی تشریح اب تک سوالیہ ہے؟؟؟؟؟
حیرت ہے عمران بھائی کہ آپ دروازوں پر راضی ہو رہے ہیں، جبکہ میں ایک جنت نہیں جنتوں کی بات کر رہا ہوں۔
دروازہ تو استعارہ ہے۔۔۔
ویسے آپ لوگ یہ چاہتے ہیں کیا کہ بڑی بیگم یہ پڑھیں اور ہم آئندہ کبھی نظر نہ آئیں؟؟؟
:crying3::crying3::crying3:
 

شمشاد

لائبریرین
دروازہ تو استعارہ ہے۔۔۔
ویسے آپ لوگ یہ چاہتے ہیں کیا کہ بڑی بیگم یہ پڑھیں اور ہم آئندہ کبھی نظر نہ آئیں؟؟؟
:crying3::crying3::crying3:
ہم کوئی ایسا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں، جس سے ہم عمران بھائی کو اردو محفل سے کھو بیٹھیں، لہذا آپ انہیں اس کا علم نہ ہونے دیجیے گا۔ اس کا کوئی اور حل تلاش کرتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم کوئی ایسا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں، جس سے ہم عمران بھائی کو اردو محفل سے کھو بیٹھیں، لہذا آپ انہیں اس کا علم نہ ہونے دیجیے گا۔ اس کا کوئی اور حل تلاش کرتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ ہم ایسا کچھ نہیں کر سکتے کہ درُ نایاب محفل سے کھو جائے۔
 
Top