سیما علی
لائبریرین
بھیا یہ ہماری اور آپکی پسند نہیں ہے ۔۔۔۔۔یہ تو پھر چائے تو نہیں، دودھ پتی ہو گی ناں۔
بھیا یہ ہماری اور آپکی پسند نہیں ہے ۔۔۔۔۔یہ تو پھر چائے تو نہیں، دودھ پتی ہو گی ناں۔
آسانی سے تیار کی ہے (ہاں جتنا گڑ ڈالیں اُتنی میٹھی ہوتی جائے گی)یہ تو پھر چائے تو نہیں، دودھ پتی ہو گی ناں۔
اصل مزا تو تحریر ہی کا ہے ⭐️⭐️⭐️⭐️⭐️آپ کی تحریر ہی مجھے چائے سے زیادہ مزہ دے گئی![]()
پچھلے چند ماہ کے علاوہ گھر میں چائے بنانا میرے ہی ذمہ ہے۔ امید ہے ایک آدھ ماہ میں دوبارہ بناؤں گاکسی کا قول ہے کہ "خود اپنے ہاتھ سے چائے بناکر پینا اپنے اور چائے کے ساتھ زیادتی ہے ۔"
یہ مقولہ میں نے شادی کے فوراً بعد سےا پنی بیگم کو سنانا شروع کردیا تھا تاکہ عندالطلب چائے کی آسانی رہے ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اب گھر میں چائے مجھے بنانی پڑتی ہے ۔![]()
لگتا ہے آج کل چائے کافی سے پرہیز چل رہا ہے شاید ۔پچھلے چند ماہ کے علاوہ گھر میں چائے بنانا میرے ہی ذمہ ہے۔ امید ہے ایک آدھ ماہ میں دوبارہ بناؤں گا
کیا خوب صورت تحریر ہے!اچھی چائے بنانے کی دوسری قسط
برتن میں اتنے کپ پانی ڈالیں جتنے افراد نے چائے پینی ہے، لیکن ایک ہی وقت میں دس کپ سے زیادہ چائے نہ بنائیں۔ اگر گیارہ افراد نے چائے پینی ہے تو دو دفعہ چائے بنائیں ایک دفعہ ۶ کپ اور ایک دفعہ ۵ کپ۔
چولہا جلائیں اور پانی والا برتن جلتے ہوئے چولہے پر رکھ دیں۔ برتن کو اس کے ڈھکنے سے ڈھانپ دیں۔ جب پانی خوب گرم ہو جائے، اس میں شُوں شُوں کی آوازیں آنے لگیں اور اُبلنے لگے تو ڈھکنا اٹھا کر دیکھ لیں۔ اگر پانی کے اُ بلنے یا گرم ہونے میں شک ہو تو اپنی انگشت شہادت پانی میں ڈبو کر دیکھیں، فوراً معلوم ہو جائے گا۔ تو جب پانی اُبلنے لگے تو اس میں فی کس دو گرام چائے کی اچھی والی پتی ڈال دیں۔ (زیادہ تیز چائے پینے والے پتی کی مقدار میں آدھا گرام اضافہ کر سکتے ہیں یعنی کہ ڈھائی گرام فی کس۔ اس سے زیادہ ڈالنے پر نیند حرام ہونے کا خطرہ ہے)۔ پتی ڈالنے کے بعد پانی کو دو منٹ اور بیس سیکنڈ تک اُبلنے دیں۔ اس کے بعد اس میں خالص دودھ تھوڑا تھوڑا کر کے ملانا شروع کریں اور اس وقت تک ملاتے رہیں جب تک آپ کو اپنا مطلوبہ رنگ نظر آنا شروع کر دے۔ مطلوبہ رنگ نظر آنے کے بعد چائے کو ایک جوش دلائیں۔ اس کے بعد ایک گرام چائے کی پتی ڈال کر چولہا فوراً بند کر دیں اور برتن کو ڈھانپ دیں۔ ایک منٹ بعد چائے کو پُن کر مگ، کپ یا پیالیوں میں انڈیل لیں اور چینی اور چمچ کے ساتھ حاضرین کو پیش کریں تاکہ وہ حسبِ ذائقہ چینی ملا لیں۔
چائے انڈھیلتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کپ آگے کی طرف ہوں اور چائے کا برتن آپ کی طرف۔
چائے پیش کرتے وقت خاص خیال رکھیں کہ کپ، مگ یا پیالی اُلٹ کر گر نہ جائے۔ اس سے نہ صرف چائے ضائع ہو گی بلکہ کپڑے بھی خراب ہوں گے۔ گرم چائے اوپر گرنے سے جو چھالے وغیرہ بنیں گے وہ تو ایک دو دن میں ٹھیک ہو ہی جائیں گے۔
آمین ثم آمینکیا خوب صورت تحریر ہے!
شمشاد بھائی کو مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ خدا مغفرت فرمائے۔ آمین!
آمین ثم آمینکیا خوب صورت تحریر ہے!
شمشاد بھائی کو مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ خدا مغفرت فرمائے۔ آمین!
زندگی بھی کیا ہے ۔ ایک واہمہ ۔ ابھی ہے ، ابھی نہیں ۔ شمشاد بھائی ، وارث بھائی ، نایاب بھائی ، و دیگر، کیا خوبصورت روحیں تھیں ۔ جنہوں نے ہماری زندگی میں رنگ بھرے ۔ اپنی باتوں ، حکایتوں ، مشوروں اور محبت سے ہمارے لیئے تسکین اور اُمید وں کا لامتناہی ذخیرہ اس محفل پر چھوڑا ہے کہ ہم ابھی تک ان سےمحظوظ ہوتے ہیں۔ ان کے لہجوں کی اپنائیت ، خلوص آج پر ان کی تحریروں میں بلکل اسی طرح ترو تازہ ہے ۔ جس طرح پہلے دن سے تھیں۔ ان سب کے وجود کے احساس سے ہمارے ذہن و دل ابھی تک آشنا ہیں ۔ بس یہی لگتا ہے کہ کسی دن آئیں گے ۔ اور کہیں گے کہ بھئی مصروفیت تھی ۔ لیٹ ہوگئے ۔ مگر یہ سب خواب ہے ۔مگر اب اس خواب کے سہارے دل کو تسلی دینا اچھا لگتا ہے ۔ کیا پتا ہم بھی کل ہوا بن کر آسمان کی وسعتوں میں گُم ہوجائیں ۔ زندگی کی چند ساعتوں اور خالق کی دی ہوئی مہلتوں کی بدولت بس یہ کوشش ہونی چاہیئے کہ خلقِ خدا میں اپنے لیئے ایک ایسا تاثر چھوڑ ا جائے کہ جب وہ کبھی اپنے لیئے اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائیں تو انہیں ہماری بھی یاد آئے ۔کیا خوب صورت تحریر ہے!
شمشاد بھائی کو مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ خدا مغفرت فرمائے۔ آمین!
مجھے شمشاد بھائی بہت یاد آتے ہیں جب میں محفل پر آتی ہوں اور شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ میں کم کم آتی ہوں یہاں۔فرحت کیانی کا اپنے متعلق کہنا ہے "میری باس کے الفاظ ہیں کہ 'تمہارے ہاتھ کی چائے بھی بلیک کافی کا ٹیسٹ دیتی ہے۔"
اب معلوم نہیں یہ تعریف ہے یا کچھ اور۔ قارئین بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
فرحت کا چائے بنانے کا طریقہ واردات مندرجہ ذیل ہے :
پانی بوائل کرنے کے لئے کیتلی آن کر کے بھول جاؤ۔ پھر جب یاد آئے تو کپ میں ٹی بیگ ، چینی اور دودھ ڈالو لیکن یہ بھول جاؤ کہ دودھ کتنا ڈالا تھا۔ جو بندہ کم پیتا ہو اس کے کپ میں زیادہ کر دو اور جو زیادہ دودھ والی چائے پیتا ہو اس کے کپ میں کم کر دو۔ پھر گرم پانی شامل کر کے ہلانا بھول جاؤ۔ اگلی دفعہ کوئی چائے بنانے کو نہیں کہے گا۔ اور اگر کبھی کوئی چائے کی بدتعریفی کرے تو سیدھا الزام چائے کی پتی پر دھر دو کہ چائے اچھی نہیں آ رہی۔
چائے بنانا ایک فن ہے۔ اور فرحت اس فن میں تاک لگتی ہیں۔ ان کی چائے بنانے کی ترکیب تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھنے جانے کے قابل ہے۔
اب یہ لازم ہو گیا ہے کہ مجھ جیسا چائے پینے والا بھی چائے بنانے کی ترکیب لکھے۔ ہو سکتا ہے اس سے آئندہ آنے والی نسلوں میں سے کسی کا بھلا ہو جائے۔ تو خواتین و حضرات چائے بنانے کے لیے کیا کچھ درکار ہے، اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
ایک عدد چولہا جو بوقت ضرورت جلتا بھی ہو۔
ایک عدد ماچس یا کوئی بھی ایسی چیز جس سے آگ لگائی جا سکے (چولہے کو)
ایک عدد دھلا ہوا برتن (دیگچی بہتر رہے گی) جس میں بقدر ضرورت چائے بنائی جا سکے۔
پانی بقدر ضرورت (منرل ہو تو اور بھی اچھا ہے)
چائے کی پتی (اچھی والی) بقدر ضرورت (تاکہ بعد میں فرحت کی طرح نہ کہہ سکیں کہ اچھی نہیں آ رہی)
دودھ بقدر ضرورت (خالص والا)
چینی حسبِ ذائقہ چائے میں ڈالنے کے لیے۔
صاف ستھرے کپ یا پیالیاں جن میں چائے پی جا سکے۔
حاضرین جو چائے پینا چاہتے ہوں۔
کرسیاں – جن پر بیٹھ کر چائے پی جا سکے۔ یہ اختیاری چیز ہے۔ ورنہ کہیں بھی بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر چائے پی جا سکتی ہے۔ لیٹ کر البتہ نہیں پی جا سکتی۔
فی الحال اتنی تیاری کر لیں۔ ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔
آمین ثم آمینمجھے شمشاد بھائی بہت یاد آتے ہیں جب میں محفل پر آتی ہوں اور شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ میں کم کم آتی ہوں یہاں۔
اللہ تعالیٰ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین