پی ڈی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پاکستان تحریک جمہوریت) جلسہ آن لائن دیکھیں

بابا-جی

محفلین
ھاھاھا۔ پُورے پاکِستان سے پچاس ہزار بندہ جمع کر پائے۔ اب کپتان کا مُقابلہ صِرف اپنی ٹیم کی نا اہلی سے ہے اور یِہ کہ وُہ کوئی بہت بڑا بلنڈر نہ مارے۔
 

سیما علی

لائبریرین
جیو والوں کو بھی انقلاب نظر نہیں آ رہا






سارے پریشان حال ۔۔۔۔۔وہ وقت بھول گئیں جب اباّ جی تعبدار تھے جنرل ضیاء الحق کے کتنی کمزور یاداشت ہے ۔۔۔

میاں نواز شریف بھی جنرل ضیاء الحق کی تعریف کرتے تھے۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ضیاء الحق صاحب، بھٹو صاحب سے بہتر ہیں۔ ضیاء الحق نے اس ملک کی بڑی خدمت کی ہے اور وہ ملک جو تباہی کے کنارے پر چلا گیا تھا، انھوں نے اس کی معیشت کو دوبارہ بحال کیا۔ ضیاء الحق پر کئی لوگ تنقید کرتے ہیں۔ ضیاء الحق صاحب نے جب ’’ٹیک اوور‘‘ کیا تھا تو انھوں نے شکر کے نفل ادا کیے تھے‘‘ ’’ہیرالڈ‘‘ کو دسمبر 1990ء میں انٹرویو دیتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا ’’فوج کی ترجیحات اور ملک کی ترجیحات ایک ہیں۔ آئین میں فوج کا اپنا کردار ہے اور میں وزیراعظم کی حیثیت سے پاکستان میں جو کچھ ہوتا ہے، کنٹرول کرتا ہوں۔ اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے ساتھ کسی قسم کا تنازع کا کوئی سوال ہے‘‘ وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجازالحق اور بیٹی زین ضیا بھی شریک ہوئی۔ نوازشریف حلف اٹھانے کے بعد چائے کی میز کی طرف جا رہے تھے تو مرحوم ضیاء الحق کی چہیتی بیٹی نے نواز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے سوال کیا کہ آپ بادشاہ بن گئے ہیں۔ کیا اب بھی ہمارے گھر آیا کریں گے۔ نواز رشریف نے زین ضیاء کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ضرور آؤں گا۔ تم میرے لیے دعا کرو۔

جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف کا مشن
 

سیما علی

لائبریرین
orj2WDm_d.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
ھاھاھا۔ پُورے پاکِستان سے پچاس ہزار بندہ جمع کر پائے۔ اب کپتان کا مُقابلہ صِرف اپنی ٹیم کی نا اہلی سے ہے اور یِہ کہ وُہ کوئی بہت بڑا بلنڈر نہ مارے۔
سارے پریشان حال ۔۔۔۔۔وہ وقت بھول گئیں جب اباّ جی تعبدار تھے جنرل ضیاء الحق کے کتنی کمزور یاداشت ہے ۔۔۔

میاں نواز شریف بھی جنرل ضیاء الحق کی تعریف کرتے تھے۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ضیاء الحق صاحب، بھٹو صاحب سے بہتر ہیں۔ ضیاء الحق نے اس ملک کی بڑی خدمت کی ہے اور وہ ملک جو تباہی کے کنارے پر چلا گیا تھا، انھوں نے اس کی معیشت کو دوبارہ بحال کیا۔ ضیاء الحق پر کئی لوگ تنقید کرتے ہیں۔ ضیاء الحق صاحب نے جب ’’ٹیک اوور‘‘ کیا تھا تو انھوں نے شکر کے نفل ادا کیے تھے‘‘ ’’ہیرالڈ‘‘ کو دسمبر 1990ء میں انٹرویو دیتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا ’’فوج کی ترجیحات اور ملک کی ترجیحات ایک ہیں۔ آئین میں فوج کا اپنا کردار ہے اور میں وزیراعظم کی حیثیت سے پاکستان میں جو کچھ ہوتا ہے، کنٹرول کرتا ہوں۔ اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کے ساتھ کسی قسم کا تنازع کا کوئی سوال ہے‘‘ وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجازالحق اور بیٹی زین ضیا بھی شریک ہوئی۔ نوازشریف حلف اٹھانے کے بعد چائے کی میز کی طرف جا رہے تھے تو مرحوم ضیاء الحق کی چہیتی بیٹی نے نواز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے سوال کیا کہ آپ بادشاہ بن گئے ہیں۔ کیا اب بھی ہمارے گھر آیا کریں گے۔ نواز رشریف نے زین ضیاء کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ضرور آؤں گا۔ تم میرے لیے دعا کرو۔

جنرل ضیاء الحق اور نواز شریف کا مشن
خان کو سیاست نہیں آتی :)
 

شمشاد

لائبریرین
مولانا نے جنوری کے آخر یا فروری کے اوائل کا وقت دے دیا۔
چلیں جی مولانا کا مزید دو مہینے کا کھانے پینے کا بند و بست ہو گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مولانا نے جنوری کے آخر یا فروری کے اوائل کا وقت دے دیا۔
چلیں جی مولانا کا مزید دو مہینے کا کھانے پینے کا بند و بست ہو گیا۔
یہ بار بار وقت کسے دے رہے ہیں؟ اگر استعفے ہی دینے ہیں تو ابھی دیں۔ ایک سیکنڈ میں ان کو منظور کر لیا جائے گا۔
 

بابا-جی

محفلین
سب پُرانی تنخواہ پر کام کرتے رہیں گے۔ اب تو یہی لگ رہا ہے مُجھے مگر حکُومت نا اہل ہے اِس لیے حتمی رائے دینا مُشکل ہے۔
 
Top