ایچ اے خان
معطل
چارٹر آف ڈیموکریسی میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ آئندہ "سیاستدان" فوج کے آلہ کار نہیں بنیں گے۔ یہ بات شاید نواز شریف سمجھ گئے لیکن ابھی ان کو یہ بات سمجھنی باقی ہے کہ وہ دیگر سیاست دانوں کے ہاتھوں بھی استعمال نہ ہوں۔
سچی بات تو یہ ہے کہ اگر "نواز شریف" ضیاءالحق کے آلہء کار نہ بنتے تو اس "چارٹر آف ڈیموکریسی" کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
دیکھیے میں یہ کوشش کررہا ہوں کہ ماضی بعید میں نہ جاوں مگر اپ مجبور کررہے ہیں۔ نواز اگر ضیا کےساتھ تھا تو 1988 تک۔مگر اپکا لیڈر تو 2002کے بعد تک ایک آمر کے منحوس اقدامات کے دفاع کررہاتھا۔ صرف دو لوگ تھے جو روز ٹی وی پر اکر ڈرامے کرتے تھے مشر ف کے ریفرنڈم کی حمایت کرتے تھے۔ ایک قادری دوسرا اپ کا عمران۔
میں صرف 2002 تک گیاہوں۔ جو لوگ عالمی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے۔ جو لوگ ڈی این اے ٹیسٹ دینے سے گریزاں ہیں وہ بات ابھی نہیں کرتا۔