صبا اکبر آبادی پہلے سمجھو ذرا خدا کیا ہے

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

سلام

پہلے سمجھو ذرا خدا کیا ہے
پھر سمجھنا کہ کربلا کیا ہے

غم کا درماں ہے خود غمِ شبیر
غمِ شبیر کی دوا کیا ہے

چل رہا ہوں رہِ حسینی پر
کیا خبر مرضی خدا کیا ہے

چین گہوارے میں نہیں دم بھر
دلِ اصغر کا حوصلہ کیا ہے

دوشِ احمد سے خاکِ مقتل تک
ابتدا کیا تھی انتہا کیا ہے

اے صبا اب وظیفہ لب شوق
ذکرِ شبیر کے سوا کیا ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
۔۔۔۔


کہو نہ حاجت ذکر شہ ہُدی کیا ہے
حسین ہی نے تو ثابت کیا خُدا کیا ہے

غمِ حُسین دلوں کا نفاق دھوتا ہے
بس اب نہ پو چھو کہ رونے کا فائدہ کیا ہے

رضائے حق کی ہر اک راہ میں ہے نقش حُسین
میں کربلا سے نہ جاؤں تو راستہ کیا ہے
۔
حسینیت سے جو ٹوٹا یزیدیت کا بھرم
یہ پھر کُھلا اثر نامِ کربلا کیا ہے۔

یہ کربلا کے شہیدوں نے حل کیا ورنہ
کسے خبر تھی فنا کیا ہے اور بقا کیا ہے


۔سید وحید الحسن ہاشمی
 
Top