پہلے بٹھا دیے گئے پہرے زبان پر - پرویز اختر

فرخ منظور

لائبریرین
پہلے بٹھا دیے گئے پہرے زبان پر
پھر دی گئی سزا مجھے میرے بیان پر

کچھ اور بات ہو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
لوگوں کا اِک ہجوم ہے میرے مکان پر

پھرتا ہوں سر پہ ہاتھ رکھے تیز دھوپ میں
کرتا ہوں اکتفا میں اِسی سائبان پر

بچّوں سے کچھ چھپی تو نہیں میری حیثیت
لے کر نہ جائیں گے کسی اونچی دکان پر

پرویز بن رہے ہیں جو نقش و نگار سے
حال اپنا لکھ کے جاتی ہیں لہریں چٹان پر

(پرویز اختر)
 

محسن حجازی

محفلین
اعلی! کیا سماجی پہلوؤں کو چھوتی ہوئی غزل ہے۔۔۔ کیا کہنے! اعلی! سبحان اللہ!
یہ پرویز اختر صاحب کون ہیں؟
کہیں نوید صادق صاحب کے دوست تو نہیں؟ گر ایسا ہے تو ہم پھر اپنا دام پھیلائیں :grin:
 

فرخ منظور

لائبریرین
اعلی! کیا سماجی پہلوؤں کو چھوتی ہوئی غزل ہے۔۔۔ کیا کہنے! اعلی! سبحان اللہ!
یہ پرویز اختر صاحب کون ہیں؟
کہیں نوید صادق صاحب کے دوست تو نہیں؟ گر ایسا ہے تو ہم پھر اپنا دام پھیلائیں :grin:

بالکل یہ نوید صادق صاحب کے ہی دوست تھے کچھ عرصہ ہوا ان کا انتقال ہوچکا ہے - اور نوید صاحب نے ہی پرویز اختر صاحب کی کتاب " سائبان ہاتھوں میں‌" تحفتاً عنایت کی ہے -
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ اور بات ہو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
لوگوں کا اِک ہجوم ہے میرے مکان پر


فرخ بھائی

بہت خوب غزل ہے کچھ عرصے قبل یہ غزل مجلسِ ادب میں پیش کی گئی تھی جب بھی خوب لگی تھی اور اب آپ نے پیش کی ہے تو ذہن میں‌ تازہ ہوگئی ہے۔

بہت شکریہ!
 

فرخ منظور

لائبریرین
کچھ اور بات ہو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
لوگوں کا اِک ہجوم ہے میرے مکان پر


فرخ بھائی

بہت خوب غزل ہے کچھ عرصے قبل یہ غزل مجلسِ ادب میں پیش کی گئی تھی جب بھی خوب لگی تھی اور اب آپ نے پیش کی ہے تو ذہن میں‌ تازہ ہوگئی ہے۔

بہت شکریہ!

بہت شکریہ محمد احمد صاحب - اس شعر سے مجھے غالب کا شعر یاد آتا ہے -
قفس میں مجھ سے رودادِ چمن کہتے نہ ڈر ہمدم
گری ہے جس پہ کل بجلی وہ میرا آشیاں کیوں ہو
 
Top