قبل اس کے کہ ہمارا کالم منظر عام آ کر دنیائے علم و ادب پر چھا جائے، ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ چند باتیں کالم سے متعلق، متعلقین سے کرتے چلیں۔ سب سے پہلے ہم کاتب محترم سے کچھ عرض کرنا چاہیں گے کہ ہم کراماً کاتبین کے بعد انہین سے ڈرتے ہیں۔ کیونکہ انہی کی برادری کی شوخئی طبع کے باعث ہمارے ساتھ اکثر ع
ہم دعا (غیر منقوط) لکھتے رہے وہ دغا (منقوط) پڑھتے رہے
کا سا معاملہ رہا ہے۔ کاتب محترم سے ہماری دو گزارشات ہیں اول تو یہ کہ وہ گھر سے دفترجانے سے کچھ دیر پہلے ہمارا کالم تحریر کرنے سے گریز فرمایا کریں۔ کیونکہ قلم قبیلہ والے بزرگوں سے سنا ہے کہ ایسا کرنے سے کالم پر درون خانہ کے سیاسی حالات کی چھاپ پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اور ہم سیاست سے ویسے ہی دور بھاگتے ہیں جیسے بی سیاست بی شرافت سے دور بھاگتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ ہمارے تحریر کردہ لفظوں بلکہ نقطوں تک کے ہیر پھیر سے گریز کیجیے گا۔ کیونکہ ع
نقطوں کے ہیر پھیر سے خدا بھی ہوتا ہے جدا
ہم تو کسی شمار قطار میں بھی نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی ذرا سھی بھول سے یوسف ثانی یوسف آنجہانی ہو جائے۔ نتیجتاً آپ کے پاس تعزیتی پیغامات کی بھرمار ہو جائے جسے کتابت کرتے کرتے خود آپ کے اپنے تئیں تعزیت کرنے کی نوبت آن پہنچے۔ علاوہ ازیں کالم کے لفظوں اور سطور کے درمیان ہمیشہ مناسب جگہ چھوڑا کیجئے گا کہ ہم بین السطور بھی بہت کچھ کہنے کے عادی ہیں۔ ایسا نہو ہو کہ ہم بین السطور کچھ کہنا چاہیں اور آپ سطور کے درمیان کچھ کہنے کے لئے جگہ ہی نہ چھوڑیں۔
پروف ریڈر صاحبان سے بس اتنا کہنا ہے کہ اس کالم کی کتابت کے لئے ہدایت نامہ کتابت کروا کر ہم کاتب محترم کے حوالے پہلے ہی کر چکے ہیں۔ آپ کتابت شدہ مواد کی اصلاح کی کوشش ہر گز نہ کیجئے گا۔ اگر کوئی جملہ یا لفظ مہمل نظر آئے یا آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو سمجھ لیجئے گا کہ زیر نظر تحریر تجریدی ادب کا نمونہ ہے۔ عنقریب آپ پر یہ بات واضح ہو جائے گی کہ ہمارا ہر کالم تجریدی ادب کا شاہکار ہوتا ہے۔ اگر آپ کے وسائل اجازت دیں تو آپ اپنے خرچ پر ہمارے تجریدی کالم پر مذاکرہ یا سیمینار وغیرہ منعقد کروا کر علم و ادب کی خدمت کے ساتھ ساتھ اپنی خدمت بھی کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ یہ پیش کش لامحدود مدت کے لئے اور سب کے لئے ہے۔ آخر میں ایک بات ہم آپ کو چپکے سے بتاتے چلیں کہ یہ ساری باتیں ہم نے آپ سے نہیں بلکہ کسی اور سے کہی ہیں۔ بھئی دیکھیں نا! اگر ہم ان سے یہ باتیں براہ راست کہیں تو پھر ہمارا کالم کون چھاپے گا۔
اللہ نہ کرے کبھی سنسر بورڈ کی نظر ہمارے کالم پر پڑے تاہم حفظ ماتقدم کے طور پر ہم سنسر بورڈ کے معزز ارکان سے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ کالم کی روز افزوں مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر اگر حکام بالا ہمارے کالم کو سنسر کرنے کا خیال ظاہر کریں تو بورڈ ہمیں اردو لغت کی ضخیم سی جلد (جس میں قابل اعتراض لفظوں کو سنسر کر دیا گیا ہو) پیشگی ارسال کرے۔ آئندہ ہم اپنا کالم اسی جلد کے سنسر شدہ الفاظ سے تحریر کیا کریں گے۔ اس طرح آپ پڑھنے کی زحمت سے بھی بچ جائیں گے اور کالم سنسر (یعنی سیلف سنسر) بھی ہو جایا کرے گا۔ سیاست تو خیر ہمارا موضوع ہے ہی نہیں۔ البتہ ہم آپ سے یہ وعدہ بھی کرتے ہیں کہ ہمارا کالم فحاشی سے بھی پاک ہو گا۔ ہم "دلبرداشتہ" جیسے الفاظ کو ہمیشہ واوین بلکہ خطوط وحدانی کے اندر لکھا کریں گے تاکہ آپ غلطی سے بھی ایسے الفاظ کے بیچ وقف کر کے اسے فحش نہ قرار دے بیٹھیں۔
چلتے چلتے ہم مشتہرین حضرات کو بھی مطلع کرتے چلیں کہ وہ ہمارے کالم کی مقبولیت سے جائز و ناجائز فائدہ اٹھانے کے لئے ہمارے کالم کے بیچ یا آس پاس اپنے اشتہارات شائع کروانے سے گریز کریں۔ اور اگر اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لئے ایسا ناگزیر ہو تو شعبہ اشتہارات کے بعد ہم سے بھی رجوع کریں تاکہ حسب ضرورت ان کی جیب ہلکی اور اپنی جیب بھاری کر کے ملکی اقتصادی توازن کو برقرار رکھا جا سکے۔