پھول، بہار اور گلستان پر اشعار

زیرک

محفلین
تیزاب گردی پہ ایک شعر
عشق میں ہار بھی ممکن ہے مگر بدلے میں
پھول سے چہروں پر تیزاب نہ ڈالا جائے
 

زیرک

محفلین
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
 

زیرک

محفلین
سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
کہ پھول کھلتے ہیں گلزار کے علاوہ بھی
احمد فراز
 

زیرک

محفلین
کل دیکھا اک آدمی اَٹا سفر کی دھول میں
گم تھا اپنے آپ میں، جیسے خوشبو پھول میں
منیر نیازی
 

زیرک

محفلین
باغباں تیری عنایت کا بھرم کیوں کھلتا
ایک بھی پھول جو گلشن میں ہمارا ہوتا
پروین فنا سید
 

زیرک

محفلین
تتلی کی طرح اڑتے چلے جاتے ہیں لمحے
پھولوں کی طرح دیکھتے رہتے ہیں انہیں ہم
فہیم شناس کاظمی
 

زیرک

محفلین
اغیار کو گل پیرہنی ہم نے عطا کی
اپنے لئے پھولوں کا کفن ہم نے بنایا
نشور واحدی
 

زیرک

محفلین
کسی سے تیرے آنے کی سرگوشی کو سنتے ہی
میں نے کتنے پھول چنے اور اپنی شال میں رکھے
نوشی گیلانی
 

زیرک

محفلین
تب کہیں مہندی لگا وہ ہاتھ پہچانا گیا
اس نے در کی اوٹ سے جب پھول مارا دوسرا
عدیم ہاشمی
 

زیرک

محفلین
مسکراتے ہوئے پھولوں کی نزاکت پہ نہ جا
کوئی اندر سے پریشان بھی ہو سکتا ہے
فیصل امام رضوی
 

زیرک

محفلین
پھولوں کو ڈھونڈ تا ہوا پھرتا ہوں باغ میں
باد صبا کو کام میں لانا ہے اور بس
سلیم کوثر
 

زیرک

محفلین
آتے آتے یوں ہی دم بھر کو رکی ہوگی بہار
جاتے جاتے یوں ہی پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے
فیض
 
Top