پنجاب میں بھی پرائمری تک پنجابی زبان لازمی قرار دی جائے

لاہور (سٹاف رپورٹر) قومی پنجابی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجابی شعراء، ادیبوں اور سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہنماﺅں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح بلوچستان میں پرائمری تعلیم بلوچی ، سندھ میں سندھی اور خیبر پختونخوا میں پشتو میں دی جا رہی ہے اسی طرح پنجاب میں بھی پرائمری تعلیم پنجابی زبان میں دے کر لازمی قرار دی جائے ۔کانفرنس کا انعقاد سماجی تنظیم ’پنجابی پرچار‘ نے ’پنجابی کیوں ضروری اے ‘ کے موضوع سے پنجابی کمپلیکس میں کیا۔معروف صحافی اور روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔پاکستان ادبی بورڈ کے چیئرمین مشتاق صوفی نے کہا کہ پنجابی اولیاءاللہ کی زبان ہے جو صوفی ازم اور امن کا درس دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال اور طالبانائزیشن کی یلغار کو روکنے کے لیے پنجابی زبان نہ صرف موثرثابت ہو گی بلکہ ملائیت کے خاتمے کا بھی سبب بنے گی۔رکن پنجاب اسمبلی انجینئر قمر الاسلام نے کہاکہ پنجاب کے رہنے والوں کو یہاں کی تاریخ ، رسم و رواج کی آگاہی کے لیے پنجابی زبان انتہائی اہم ہے۔ پنجابی زبان کی ممکنہ موت سے ہونے والے ثقافتی نقصان سے پنجابیوں کو بچانے کے لیے پنجابی زبان کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔اور اس کے لیے لازمی ہے کہ ہمارا نظام تعلیم اپنی مادری زبان میں ہی ہو۔جس سے نہ صرف ہمارا معیار تعلیم بلند ہو گا بلکہ شرح خواندگی میں بھی اضافہ ہو گا۔ موسیقی ، ڈرامہ ناچ گانا ، فنون لطیفہ سمیت دوسرے شعبوں کی ترقی اور ترویج کے لیے پنجابی زبان نہایت اہم ہے۔ سرحد پار رہنے والے دوسرے پنجابیوں کے باہمی روابط میں آسانی کے لیے پنجابی زبان کی ترویج بہت ضروری ہے۔ڈائریکٹر پنجابی پرچار احمد رضا پنجابی نے کہا کہ پنجابی زبان کو زندہ رکھنے کے لیے مشہور شاہراہوں اور عمارتوں کے نام پنجابی ہیروز کے نام سے منسوب کیے جائیں ۔پنجابی ڈرامہ اور فلم جس کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے اس کی بحالی کے لیے اعلانات کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔کانفرنس سے ڈاکٹر اشتیاق احمد ، سعید بھٹہ ، طارق جٹالہ سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر مشاعرہ ، اور پنجابی زبان کی ترویج کے لیے تھیٹر ڈرامہ بھی پیش کیا گیا۔جبکہ شہدائے پشاور کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ پنجابی کانفرنس
ماخذ
 

زیک

مسافر
مقامی زبان ہونے کی حیثیت سے تعلیم پنجابی میں دینے میں حرج نہیں مگر آرٹیکل میں کافی بونگیاں ماری گئی ہیں۔
 

عثمان

محفلین
مجھے یقین ہے کہ آپ اپنے بچوں کو ایسے سکول میں ضرور داخل کریں گی جس کا ذریعہ تعلیم پنجابی ہو۔ جہاں تمام مضامین پنجابی میں پڑھے جاتے ہوں اور سب پنجابی بولتے ہوں۔
بالکل اسی طرح دوسرے لوگوں کو بھی حق حاصل ہو کہ وہ اپنی اولاد کے لیے پنجابی کی بجائے اردو یا انگریزی ذریعہ تعلیم کا انتخاب کریں۔
 
عزت مآب نون لیگ کو کچھ سال مزید پنجاب میں زیر اقتدار رہنے دیں۔ آپکی یہ حسرت بھی پوری ہو جائےگی۔
نہیں ن لیگ سے اس کا کوئی خاص تعلق نہیں بنتا ہے۔ لیکن پنجاب اور اہل پنجاب سے روا رکھا گیا بغض پہلے کالا باغ ڈیم کی وجہ سے عیاں ہوا تھا اور اب سی پیک منصوبوں کی وجہ سے کھل کر سامنے آ رہا ہے۔ نئی نسل انٹرنیٹ پر بہت متحرک ہے اور یہ سب کچھ دیکھ، سن اور جانچ رہی ہے۔
 
مجھے یقین ہے کہ آپ اپنے بچوں کو ایسے سکول میں ضرور داخل کریں گی جس کا ذریعہ تعلیم پنجابی ہو۔ جہاں تمام مضامین پنجابی میں پڑھے جاتے ہوں اور سب پنجابی بولتے ہوں۔
بالکل اسی طرح دوسرے لوگوں کو بھی اس انتخاب کی اجازت ہو کہ وہ اپنی اولاد کے لیے پنجابی کی بجائے اردو یا انگریزی ذریعہ تعلیم کا انتخاب کریں۔
لگتا ہے عثمان بھیا کو پنجابی زبان سے کوئی خاص دشمنی ہے ویسے بات صرف ایک مضمون کی ہو رہی ہے اگر پنجابی کا ایک مضمون بھی سلیبس میں شامل ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے
 
نہیں ن لیگ سے اس کا کوئی خاص تعلق نہیں بنتا ہے۔ لیکن پنجاب اور اہل پنجاب سے روا رکھا گیا بغض پہلے کالا باغ ڈیم کی وجہ سے عیاں ہوا تھا اور اب سی پیک منصوبوں کی وجہ سے کھل کر سامنے آ رہا ہے۔ نئی نسل انٹرنیٹ پر بہت متحرک ہے اور یہ سب کچھ دیکھ، سن اور جانچ رہی ہے۔
زبردست رومانہ بہت گہری نظر ہے آپ کی
 

عثمان

محفلین
لگتا ہے عثمان بھیا کو پنجابی زبان سے کوئی خاص دشمنی ہے ویسے بات صرف ایک مضمون کی ہو رہی ہے اگر پنجابی کا ایک مضمون بھی سلیبس میں شامل ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے
مجھے کسی زبان سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ مجھے طلبا کے کسی خاص مضمون پڑھنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ :)
 

زیک

مسافر
ویسے اردو رسم الخط میں پنجابی میں کوئی درسی کتب موجود ہیں؟ کیا پنجابی کے اساتذہ موجود ہیں؟
 
ویسے اردو رسم الخط میں پنجابی میں کوئی درسی کتب موجود ہیں؟ کیا پنجابی کے اساتذہ موجود ہیں؟
درسی کتب شاید ابھی موجود نہیں ہیں، لیکن گجرات یونیورسٹی میں اس پر کام ہو رہا ہے۔ البتہ پنجابی کے اساتذہ موجود ہیں۔
 
کیا اتنی تعداد میں ہیں کہ ہر سکول میں تعینات کئے جا سکیں؟
نہیں۔
چینی زبان سیکھانے کے لیے پنجاب حکومت جس طرح کوششیں کر رہی ہے ویسے ہی اگر خلوص نیت سے کام کریں تو اتنی تعداد تیار کرنا بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
میں پنجابی کی ترویج و ترقی کی خواہاں ہوں لیکن میرا نہیں خیال کہ ابتدائی سطح پر بچوں کو پنجابی زبان میں تعلیم دی جانی چاہیئے.
مادری زبان کو سکھانے کے لیے کسی مصنوعی ماحول کی ضرورت نہیں ہوتی.
یہ حقیقت ہے کہ بچہ مادری زبان میں جلدی سیکھنے کے مراحل طے کرتا ہے لیکن اس طرح قومی زبان سے اس کی وابستگی کم ہو جائے گی اور جو اتحاد و یگانگت قومی زبان کا مقصد ہے وہ متاثر ہو گا.
پنجابی میں موجود تصوف اور امن کا درس نوجوان نسل کے لیے سمجھنا زیادہ ضروری ہے اس لیے اعلٰی تعلیم میں پنجابی کا شامل ہونا زیادہ ضروری ہے بہ نسبت ابتدائی تعلیم کے پنجابی زبان میں ہونے کے..
 

عارضی کے

محفلین
میں پنجابی کی ترویج و ترقی کی خواہاں ہوں لیکن میرا نہیں خیال کہ ابتدائی سطح پر بچوں کو پنجابی زبان میں تعلیم دی جانی چاہیئے.
مادری زبان کو سکھانے کے لیے کسی مصنوعی ماحول کی ضرورت نہیں ہوتی.
یہ حقیقت ہے کہ بچہ مادری زبان میں جلدی سیکھنے کے مراحل طے کرتا ہے لیکن اس طرح قومی زبان سے اس کی وابستگی کم ہو جائے گی اور جو اتحاد و یگانگت قومی زبان کا مقصد ہے وہ متاثر ہو گا.
پنجابی میں موجود تصوف اور امن کا درس نوجوان نسل کے لیے سمجھنا زیادہ ضروری ہے اس لیے اعلٰی تعلیم میں پنجابی کا شامل ہونا زیادہ ضروری ہے بہ نسبت ابتدائی تعلیم کے پنجابی زبان میں ہونے کے..
غالبا یہاں پنجابی زبان سکھانے کی نہیں ، حروف و الفاظ (تحریراً ) سمجھنے کی بات ہورہی ہے۔
 
Top