پنجاب حکومت نے دسویں جماعت کے کورس سے اسلام کے اسباق نکال دئیے

عسکری

معطل
بدلے گئے مضامین میں مجھے تو کوئی ایسا نظر نہیں آیا جو آدمی کو
متشدد اور بیمار ذہنیت بنائے۔۔​

یہ تبدیلی شروعاتی ہے آگے آگے سب کچھ باہر ہو جائے گا ۔ بلکہ یہ نصاب بھی اس قابل نہی کہ کوئی اسے پڑھ کر سائنس و ٹیکنالوجی ایجادات و تجربات مین دنیا کو ایک قدم بھی آگے لے جائے
 

عمران ارشد

محفلین
پتہ نہیں اس ملک کا نصاب کون ترییب دیتا ہے۔۔ جو چیز بدلنے کی ضرورت ہے اس چھیڑیں گے نہیں۔۔
سائنس؎میں اتنی ترقی ہو چکی ہے لیکن درسی کتب میں دس سال پرانے مضمون ہی آ رہے ہیں۔۔
اور جن چیزوں کی اہمیت مستقل ہے۔۔ مذہب، تاریخ ، کلچر وغیرہ۔۔ انہیں بے کار میں بدلتے رہیں گے۔۔
 
یہ تبدیلی شروعاتی ہے آگے آگے سب کچھ باہر ہو جائے گا ۔ بلکہ یہ نصاب بھی اس قابل نہی کہ کوئی اسے پڑھ کر سائنس و ٹیکنالوجی ایجادات و تجربات مین دنیا کو ایک قدم بھی آگے لے جائے
فوجی جوش خطابت میں کیا کچھ کہ گیا اردو کے مضامین میں سائینس اور ٹیکنالوجی کی بات کہاں سے آ گئی :tongueout4:
 

عسکری

معطل
محترم عاطف بٹ بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ منسوخ تعلیمی نصاب نے کس قسم اور رویئے کی حامل آگہی بکھیری ہے ہم پاکستانیوں میں ۔۔۔ آپ کا شروع کردہ دھاگہ اور اس پر آنے والے تبصرے اس کے بہترین عکاس ہیں ،۔

نایاب بھائی مین کیا کروں اب بتائیں ؟ ایک پاگل زہنی مریض انسان ہر وقت فوج کو کوستا رہے ہر بات کو فوج کو کوسنے اسے بکواس کرنے اور فوج ہی کو ام مصائب بنائے رکھے تو کیا کرے کوئی ؟ آپ ہی بتائیں اس دھاگے میں فوج کا کیا لینا دینا ہے ؟ اب 5 سال سے فوجی حکومت ہے ؟ یا جی ایچ کیو نے پنجاب حکومت کو ایس اکرنے کا کہا؟ فوج نصاب بناتی ہے ؟اس کے گھر بلی کے بچے پیوا ہوئے فوج نے کرائے اس کے مالک مکان نے کرایا بڑھا دیا فوج نے بڑھوایا ۔ زلزلہ آیا فوج کی وجہ سے سیلاب فوج لاتی ہے اس کا بس نہین چلتا ورنہ کوئی کہہ دے دنیا کے سارے جرائم فوج کی وجہ سے ہیں ۔
 
پتہ نہیں اس ملک کا نصاب کون ترییب دیتا ہے۔۔ جو چیز بدلنے کی ضرورت ہے اس چھیڑیں گے نہیں۔۔
سائنس؎میں اتنی ترقی ہو چکی ہے لیکن درسی کتب میں دس سال پرانے مضمون ہی آ رہے ہیں۔۔
اور جن چیزوں کی اہمیت مستقل ہے۔۔ مذہب، تاریخ ، کلچر وغیرہ۔۔ انہیں بے کار میں بدلتے رہیں گے۔۔
آپ نے میرے منہ کی بات چھین لی اس بات کی میں پرزور تائید کروں گا جو ہمارے مذہب اور کلچر کی اساس ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آنی چاہئے
 
نایاب بھائی مین کیا کروں اب بتائیں ؟ ایک پاگل زہنی مریض انسان ہر وقت فوج کو کوستا رہے ہر بات کو فوج کو کوسنے تو کیا کرے کوئی ؟ آپ ہی بتائیں اس دھاگے میں فوج کا کیا لینا دینا ہے ؟ اب 5 سال سے فوجی حکومت ہے ؟ یا جی ایچ کیو نے پنجاب حکومت کو ایس اکرنے کا کہا؟ فوج نصاب بناتی ہے ؟اس کے گھر بلی کے بچے پیوا ہوئے فوج نے کرائے اس کے مالک مکان نے کرایا بڑھا دیا فوج نے بڑھوایا ۔ زلزلہ آیا فوج کی وجہ سے سیلاب فوج لاتی ہے اس کا بس نہین چلتا ورنہ کوئی کہہ دے دنیا کے سارے جرائم فوج کی وجہ سے ہیں ۔
ٹینشن نہ لیجیے میں ہوں نا :wink2:
 

عسکری

معطل
پتہ نہیں اس ملک کا نصاب کون ترییب دیتا ہے۔۔ جو چیز بدلنے کی ضرورت ہے اس چھیڑیں گے نہیں۔۔
سائنس؎میں اتنی ترقی ہو چکی ہے لیکن درسی کتب میں دس سال پرانے مضمون ہی آ رہے ہیں۔۔
اور جن چیزوں کی اہمیت مستقل ہے۔۔ مذہب، تاریخ ، کلچر وغیرہ۔۔ انہیں بے کار میں بدلتے رہیں گے۔۔

بلکہ ہمین تو نظریہ ارتقا بھی پہلی بار سکول میں پڑھایا گیا تھا ہماری سائنس کی لیبارٹری مین نظریہ ارتقا کا چارٹ دیوار پر لگا تھا :grin: ہمین بیالوجی میں جو کچھ پڑھایا گیا تھا ہم ویسے ہی ہیں دیکھ لیں
 
بلکہ ہمین تو نظریہ ارتقا بھی پہلی بار سکول میں پڑھایا گیا تھا ہماری سائنس کی لیبارٹری مین نظریہ ارتقا کا چارٹ دیوار پر لگا تھا :grin: ہمین بیالوجی میں جو کچھ پڑھایا گیا تھا ہم ویسے ہی ہیں دیکھ لیں
اور یہ ہی نظریہ ارتقاء پڑھ کر آپ نہ تین میں رہے نہ تیرہ میں :tongueout4:
 

نایاب

لائبریرین
آپ نے بہت اچھی مثال دی خوشی ہوئی کہ یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو دلیل اور قائدے سے بات کرتے ہیں رہی بات کہ ہمیں اہل کتاب کے بارے میں دشمن خاص ہونے کی تو جناب اس پہلو پر بھی سوچیں کہ ہمارا مذہب ہمیں غیر مسلموں سے رواداری کی تعلیم دیتا ہے اگر ہمیں اہل کتاب کے بارے میں دشمن خاص ہونے کی تعلیم دی جاتی ہے تو قصور مذہب کا نہیں اور اقبال اور شبلی کے کون سے ایسے مضامین ہیں جن میں یہ تعلیم دی گئی ہو کہ یہل کتاب ہمارے دشمن خاس ہیں؟

میرے محترم بھائی ۔ بلا شک ہمارا دین و مذہب منجملہ غیر مسلموں سے رواداری کا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ اور اسے فلاح قرار دیتے باعث اجر ٹھہراتا ہے ۔ اور کچھ " تخصیص خاص " کے ساتھ ان سے خبردار رہنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ اور کچھ شرائظ کے ساتھ ان کے جان و مال کی حفاظت لازم قرار دیتا ہے ۔
بات چونکہ اردو کی کتاب سے کچھ مضامین کے ہٹا دینے بارے ہو رہی ہے ۔ تو ان مضامین کے تناظر میں اقبال و شبلی و ڈپٹی صاحب کا ذکر خیر بھی ہوا ۔
ان کے مضامین میں درس انسانیت مکمل معنویت سے موجود ہے ۔ مگر " مذہب " کی تعلیمات کے تحت ہمیں " اہل کتاب " بار ے " دشمن خاص " کی ترکیب عام ملتی ہے ۔ اور ستم ظریفی یہ کہ ہم اس آگہی کو " دائرہ اسلام " میں شامل انسانوں پر بنا کسی تخصیص کے لاگو کرتے " میں مسلم تو کافر " کے نعرے لگاتے انتشار و فساد کا ذریعہ بنائے رکھتے ہیں ۔
غیر مسلموں سے رواداری کا سبق اور مسلموں میں افتراق کی تعلیم ؟۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں کہاں کا نصاب ہے میرے محترم بھائی
 
بلکہ ہمین تو نظریہ ارتقا بھی پہلی بار سکول میں پڑھایا گیا تھا ہماری سائنس کی لیبارٹری مین نظریہ ارتقا کا چارٹ دیوار پر لگا تھا :grin: ہمین بیالوجی میں جو کچھ پڑھایا گیا تھا ہم ویسے ہی ہیں دیکھ لیں
ویسے ایک بات قابل غور ہے سائینس کے مطابق بندر کے 2 دماغ ہوتے ہیں ایک جسم کو کنٹرول کرتا ہے ایک دُم کو
اگر ڈارون کی بات مان لی جائے تو انسان تو بے دُم کا بندر ہوا نا :tongueout4:
یہ بات ڈارون کے نظریہ ارتقاء کی تردید نہیں کرتی :wink2:
 

عسکری

معطل
ویسے ایک بات قابل غور ہے سائینس کے مطابق بندر کے 2 دماغ ہوتے ہیں ایک جسم کو کنٹرول کرتا ہے ایک دُم کو
اگر ڈارون کی بات مان لی جائے تو انسان تو بے دُم کا بندر ہوا نا :tongueout4:
یہ بات ڈارون کے نظریہ ارتقاء کی تردید نہیں کرتی :wink2:

انسان مین بھی دو ہوتے ہیں ایک حرام مغز بھی تو ہوتا ہے نا :grin: جو کچھ لوگوں مین زیادہ ہوتا ہے
 
میرے محترم بھائی ۔ بلا شک ہمارا دین و مذہب منجملہ غیر مسلموں سے رواداری کا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ اور اسے فلاح قرار دیتے باعث اجر ٹھہراتا ہے ۔ اور کچھ " تخصیص خاص " کے ساتھ ان سے خبردار رہنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ اور کچھ شرائظ کے ساتھ ان کے جان و مال کی حفاظت لازم قرار دیتا ہے ۔
بات چونکہ اردو کی کتاب سے کچھ مضامین کے ہٹا دینے بارے ہو رہی ہے ۔ تو ان مضامین کے تناظر میں اقبال و شبلی و ڈپٹی صاحب کا ذکر خیر بھی ہوا ۔
ان کے مضامین میں درس انسانیت مکمل معنویت سے موجود ہے ۔ مگر " مذہب " کی تعلیمات کے تحت ہمیں " اہل کتاب " بار ے " دشمن خاص " کی ترکیب عام ملتی ہے ۔ اور ستم ظریفی یہ کہ ہم اس آگہی کو " دائرہ اسلام " میں شامل انسانوں پر بنا کسی تخصیص کے لاگو کرتے " میں مسلم تو کافر " کے نعرے لگاتے انتشار و فساد کا ذریعہ بنائے رکھتے ہیں ۔
غیر مسلموں سے رواداری کا سبق اور مسلموں میں افتراق کی تعلیم ؟۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ یہاں کہاں کا نصاب ہے میرے محترم بھائی
جہاں تک میرا خیال ہے اس قسم کی چیزیں نصاب کا حصہ ہیں ہی
 

عاطف بٹ

محفلین
محترم بٹ بھائی ۔۔۔ ۔ آپ اک استاد ہیں ۔ اور برصغیر میں اسلام کی اشاعت کے تمام بنیادی ستونوں سے واقف ۔۔ کیا آپ یہ نشاندہی کر سکیں گے کہ کون سے نصاب نے " اسلام " تبلیغ و ترویج کی ۔ اور کون سے عوامل نے " اسلام " کو انسان کے لیئے " لازم " ٹھہرایا ۔؟ اور " مسلم رویوں " کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ۔۔۔ ۔۔۔ ؟
اس سلسلے میں بنیادی سی بات یہ ہے کہ جب تک آپ روایتی تعلیمی ادارے قائم نہیں کرتے تب تک تو نصاب کی ضرورت ہی نہیں ہوتی لیکن جیسے ہی آپ کوئی درسگاہ قائم کرتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو کوئی نصاب بھی طے کرنا پڑتا ہے اور دنیا بھر میں دستور یہی ہے کہ طے کیا جانے والا نصاب اس علاقے، خطے یا ملک کے رہنے والوں کی غالب اکثریت کے نظریات اور حکومتی بزرجمہروں کے ظاہری فکری رویوں کا عکاس ہوتا ہے۔ اسی نکتے کو بنیاد بنا کر پاکستان میں ایسا نصاب بنانے کی کوشش کی گئی جو عوام کی غالب اکثریت کے مذہبی نظریات اور فکری رجحانات سے ہم آہنگ ہو (یہ الگ بحث ہے کہ کتنے فیصد لوگ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جا کر اس نصاب سے کوئی مثبت راہنمائی لینے کے قابل ہوپائے)۔ دنیا کے ہر ملک میں نصاب وہاں کے باسیوں کے مذہبی و معاشرتی رویوں کے رنگوں میں گندھا ہوا ہوتا ہے تو پھر ہمارے معاشرے میں جہاں نوے فیصد سے زائد لوگ اسلام سے وابستگی کے دعویدار ہیں وہاں اس بات کو بحث کا موضوع بنادینا محض اس ملک کو غیرمستحکم کرنے کی سازش نہیں تو اور کیا ہے؟
اسلام کی ترویج و اشاعت کیسے ہوئی اور اس میں کن عوامل و عناصر نے کتنا کردار ادا کیا، یہ ایک طویل بحث کا موضوع ہے۔ وہ عوامل جو اسلام کو انسان کے لئے لازم قرار دیتے ہیں انسان کے اپنے ہی فطری اور جبلی تقاضے ہیں۔ انہی تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں نسلِ نو کے لئے ایسا نصاب تشکیل دینے کی کوشش کی گئی جو اسے اس کے ماضی کے بارے میں آگاہی مہیا کرسکے۔ ایک سوچ یہ تھی کہ مستقبل کی بہتری کے لئے اس نئی نسل کو حال میں جو رویے اپنانے ہیں وہ بھی ماضی کی اسی آگاہی کے رہینِ منت ہوں گے۔ مسلم رویے اسی نصاب کے تابع جیسے تشکیل پائے تھے اس کے دسیوں یا بیسیوں نہیں بلکہ سینکڑوں مثبت نمونے ہمارے معاشرے میں موجود ہیں مگر افسوس کہ ہمارے اپنے ہی لوگوں نے ہماری اجتماعی دانش اورمجموعی فکر کو اغیار کے سامنے یوں مزاح بنا کر رکھ دیا کہ آج محض منفی مثالیں پیش کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ہمارے نصاب نے یہ غلط رویہ تشکیل دیا ہے یا ہماری تعلیم فکری کجی کے ایسے رجحان کو پروان چڑھا رہی ہے۔
یہ موضوع بہت بحث طلب ہے اور دامنِ وقت میں گنجائش پاتا تو اس پر مزید بھی کافی کچھ کہتا!
 
میرے محترم بھائی ۔ بلا شک ہمارا دین و مذہب منجملہ غیر مسلموں سے رواداری کا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ اور اسے فلاح قرار دیتے باعث اجر ٹھہراتا ہے ۔ اور کچھ " تخصیص خاص " کے ساتھ ان سے خبردار رہنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ اور کچھ شرائظ کے ساتھ ان کے جان و مال کی حفاظت لازم قرار دیتا ہے ۔
بات چونکہ اردو کی کتاب سے کچھ مضامین کے ہٹا دینے بارے ہو رہی ہے ۔ تو ان مضامین کے تناظر میں اقبال و شبلی و ڈپٹی صاحب کا ذکر خیر بھی ہوا ۔
ان کے مضامین میں درس انسانیت مکمل معنویت سے موجود ہے ۔ مگر " مذہب " کی تعلیمات کے تحت ہمیں " اہل کتاب " بار ے " دشمن خاص " کی ترکیب عام ملتی ہے ۔ اور ستم ظریفی یہ کہ ہم اس آگہی کو " دائرہ اسلام " میں شامل انسانوں پر بنا کسی تخصیص کے لاگو کرتے " میں مسلم تو کافر " کے نعرے لگاتے انتشار و فساد کا ذریعہ بنائے رکھتے ہیں ۔
غیر مسلموں سے رواداری کا سبق اور مسلموں میں افتراق کی تعلیم ؟۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ یہاں کہاں کا نصاب ہے میرے محترم بھائی
گویا آپ کو میر اس بات سے اتفاق ہے کہ اقبال اور شبلی کے بارے میں مواد حذف کرنا احسن اقدام نہیں :)
 
Top