پنجاب اسمبلی اراکین کی تنخواہیں 2 لاکھ تک بڑھانے کا بل منظور

اچھا مذاق ہے۔ عوام کو سرکاری خزانے سے سبسڈی دے دو۔ وزرا اور عوامی نمائندگان کی تنخواہیں و مراعات ڈبل ٹرپل کر دو۔ اور جب خزانہ دیکھو تو مکمل خالی الٹا ماضی کی حکومتوں میں لئے گئے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اگر اس وقت ملک میں کوئی ایمر جنسی لگانے کی ضرورت ہے تو وہ صرف اور صرف معاشی ایمرجنسی ہے۔
اس کا حل ہے نا، مزید قرضہ مانگا جائے۔ :)
 

زیک

مسافر
متفق۔ سوال تو اٹھ رہے ہیں کہ آیا یہ سب وزیر اعظم کی منظوری سے ہوا ہے یا ان سے معاملات سیغہ راز میں رکھ کر تیزی سے عمل در آمد کروایا گیا ہے۔ دونوں صورتوں میں نقصان عمران خان اور تحریک انصاف حکومت کا ہی ہوا ہے۔
عمران خان، اسد عمر اور پوری کابینہ انڈیا کے کرکٹ میچ دیکھنے اور ان پر تبصرے کرنے میں مصروف تھی
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
عمران خان، اسد عمر اور پوری کابینہ انڈیا کے کرکٹ میچ دیکھنے اور ان پر تبصرے کرنے میں مصروف تھی
عمران خان کچھ دن قبل ہی پنجاب کی کابینہ کے ساتھ دو اجلاسات کی صدارت کر کے واپس گئے ہیں۔ وہاں یہ بل زیر بحث نہیں لایا گیا وگرنہ اسی وقت رجیکٹ ہو جاتا۔
معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان اس سارے معاملے سے لاعلم تھے اور ان کو جان بوجھ کر سیغہ راز میں رکھا گیا۔
 
متفق لیکن آخر کب تک؟ ایک وقت آئے گا بلکہ آ چکا ہے کہ باقی دنیا پاکستان کو قرضے دینے بند کر دے گی۔ پھر چاہے جونسی مرضی حکومت آجائے۔ جمہوری یا سلیکٹڈ، نظام نہیں چل سکے گا۔
سرکار، سرکار کے ادارے اور ملازموں کے علاوہ باقی 80، 85 فیصد عوام کا نظام بیرون ملک سے وصولے قرضوں سے نہیں چل رہا ہوتا۔ اس لیے نظام اوکھا سوکھا چلتا ہی رہے گا۔
 

جان

محفلین

جاسم محمد

محفلین
قرضوں سے صرف سیاسی اور دفاعی نظام چل رہا ہوتا ہے۔
کبھی اعداد و شمار بھی پڑھ لیا کریں۔ قریبا ۵۵۰۰ ارب روپے کا بجٹ بنتا ہے۔ جس میں سے ۲۰۰۰ ارب قرضوں کی قسطوں میں نکل جاتا ہے۔ ۴۵۰۰ ارب ۱۸ ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو چلا جاتا ہے۔ ۱۷۰۰ ارب فوج کھا جاتی ہے۔ یعنی وفاقی حکومت کے پاس ملک چلانے کیلئے ایک ڈھیلا نہیں بچتا۔ اس پر مزید قرضے لیں تو عوام ناراض۔ نہ لیں تو اسٹیبشلمنٹ نا خوش۔
اتنی مضحکہ خیز صورت حال ہے کہ ملک میں حکومت کا شوق سب کو ہے لیکن اقتدار ملنے کے بعد مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا کسی کو نہیں آتا
 

جان

محفلین
کبھی اعداد و شمار بھی پڑھ لیا کریں۔ قریبا ۵۵۰۰ ارب روپے کا بجٹ بنتا ہے۔ جس میں سے ۲۰۰۰ ارب قرضوں کی قسطوں میں نکل جاتا ہے۔ ۴۵۰۰ ارب ۱۸ ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو چلا جاتا ہے۔ ۱۷۰۰ ارب فوج کھا جاتی ہے۔ یعنی وفاقی حکومت کے پاس ملک چلانے کیلئے ایک ڈھیلا نہیں بچتا۔ اس پر مزید قرضے لیں تو عوام ناراض۔ نہ لیں تو اسٹیبشلمنٹ نا خوش۔
اتنی مضحکہ خیز صورت حال ہے کہ ملک میں حکومت کا شوق سب کو ہے لیکن اقتدار ملنے کے بعد مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا کسی کو نہیں آتا
اس میں عوام کہاں ہے؟ آپ میرے بیانیے کی تصدیق کر رہے ہیں اور ساتھ مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ انتہائی پرمزاح۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس میں عوام کہاں ہے؟ آپ میرے بیانیے کی تصدیق کر رہے ہیں اور ساتھ مشورہ بھی دے رہے ہیں۔ انتہائی پرمزاح۔
جو بجٹ صوبوں کو جاتا ہے وہ عوامی پروجیکٹس کیلئے ہے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ صوبائی حکومتیں اس میں سے کتنا خود کھا جاتی ہیں اور عوام کو کتنا حصہ ملتا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
حکومتِ وقت “اپوزیشن“ ہوتی ہے؟
پنجاب اسمبلی میں ماشاءاللہ ن لیگ کی بڑی اکثریت موجود ہے۔ جب یہ عیاشی بل پیش کیا جا رہا تھا تو اپوزیشن کو کم از کم اس پر ڈیبٹ تو کرنی چاہیے تھی۔ اتنی جلدی اسے منظور کیا کہ جیسے صدیوں سے اپنی تنخواہیں اور مراعات بڑھنے کا انتظار کر رہے ہوں :)
یہ حال ہے عوامی نمائندوں کا جنہوں نے حکومت پر نظر رکھنی ہے
 

جان

محفلین
بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کیا بھنگ پی کر سو رہی تھی؟ اس بل کے خلاف سارا شور حکومتی جماعت کے اندر سے اٹھ رہا ہے۔ جبکہ اپوزیشن تماشہ دیکھ رہی ہے۔
آپ نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا۔ یہ ریاستِ مدینہ نہیں ہے یا آپ مدنی بھائی نہیں ہیں؟
 

جان

محفلین
پنجاب اسمبلی میں ماشاءاللہ ن لیگ کی بڑی اکثریت موجود ہے۔ جب یہ عیاشی بل پیش کیا جا رہا تھا تو اپوزیشن کو کم از کم اس پر ڈیبٹ تو کرنی چاہیے تھی۔ اتنی جلدی اسے منظور کیا کہ جیسے صدیوں سے اپنی تنخواہیں اور مراعات بڑھنے کا انتظار کر رہے ہوں :)
یہ حال ہے عوامی نمائندوں کا جنہوں نے حکومت پر نظر رکھنی ہے
اگر یہی کام پچھلی حکومت میں ہوا ہوتا تو آپ نے ن لیگ کو برا بھلا کہنا تھا اور اگر اب آپ کی حکومت میں ہوا ہے تو بھی الزام اپوزیشن کے سر جائے۔ کمال ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا۔ یہ ریاستِ مدینہ نہیں ہے یا آپ مدنی بھائی نہیں ہیں؟
ریاست مدینہ ایک دن میں نہیں بنی تھی اور نہ ہی مدنی بھائیوں کی تربیت یکدم ہو گئی تھی۔ کئی سال لگے تھے۔ تبدیلی بتدریج آتی ہے۔ البتہ پہلے اور اب میں فرق صاف ظاہر ہے۔ پہلے حکومت کے غلط قوانین پر اپوزیشن بولتی تھی۔ اب اپوزیشن خاموش ہے اور حکومت کے اندر پھوٹ پڑی ہوئی ہے :)
 
Top