پلوٹو کی 80000 کلومیٹر سے لی جانی والی تازہ ترین تصویر

سید ذیشان

محفلین
wbRYWzw.jpg


نیو ہورائزنز مشن کا صفحہ
 

سید ذیشان

محفلین
We found that Pluto’s surface displays a wide variety of landforms and terrain ages, as well as substantial albedo, color, and compositional variation. Evidence was also found for a water ice–rich crust, geologically young surface units, tectonic extension, surface volatile ice convection, possible wind streaks, volatile transport, and glacial flow. Pluto’s atmosphere is highly extended, with trace hydrocarbons, a global haze layer, and a surface pressure near 10 microbars. The bulk densities of Pluto and Charon were found to differ by less than 10%, which is consistent with bulk rock contents for the two bodies that are likewise similar. This could imply that both precursor bodies were undifferentiated (or only modestly differentiated) prior to their collision—which would have profound implications for the timing, the duration, and even the mechanism of accretion in the ancestral Kuiper Belt.

Pluto’s large moon Charon displays extensional tectonics and extensive resurfacing, as well as possible evidence for a heterogeneous crustal composition; its north pole displays puzzling dark terrain. The sizes of Pluto’s small satellites Nix and Hydra were measured for the first time, as were their surface reflectivities, which are puzzlingly higher than Charon’s. No new satellites were detected.


سائنس پیپر کا ربط
 

فاتح

لائبریرین
پلوٹو کی بلدیہ فعال نہیں، بقرعید کا خون کافی نظر آرہا ہے ۔
یہ بقر عید کا خون ناسا کے قصائی نیو ہورائزن سپیس کرافٹ کا دیا ہوا ہے جس نے نیلی، سرخ اور انفرا ریڈ تصاویر کو ایک کر دیا ہے ورنہ پلوٹو کا اصل رنگ یہ ہے:
nh-pluto-charon-natural-color.jpg

نیچے بائیں جانب پلوٹو اور اوپر دائیں جانب اس کا سب سے بڑا چاند شیرون اپنے اصلی رنگوں میں​
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ بقر عید کا خون ناسا کے قصائی نیو ہورائزن سپیس کرافٹ کا دیا ہوا ہے جس نے نیلی، سرخ اور انفرا ریڈ تصاویر کو ایک کر دیا ہے ورنہ پلوٹو کا اصل رنگ یہ ہے:
نیچے بائیں جانب پلوٹو اور اوپر دائیں جانب اس کا سب سے بڑا چاند شیرون اپنے اصلی رنگوں میں​
بچپن میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ عطارد کا ایک سال 88 دن کا اور پلوٹو کا ایک سال تقریباً ایک لاکھ دن کا ہوتا ہے ۔پلوٹو کو دریافت ہوئے ابھی پلوٹو کا ایک سال بھی نہیں ہوا۔شاید یہ زمین کے اور قریب آرہا ہے اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔
 

arifkarim

معطل
اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔
یہ تصاویر کسی زمینی یا خلائی دور بین سے نہیں لی گئیں بلکہ ایک مصنوعی سیارچے کی مدد سے حاصل کی گئی ہیں جو امسال جولائی میں پلوٹو کے بہت قریب سے گزرا:

نیو ہورائزنز(New Horizons) سیارہ پلوٹو کی جانب بھیجا جانے والا خلائی مشن ہے۔ اسے 19 جنوری 2006 کو زمین سے بھیجا گیا۔ 2007 میں یہ مشتری کے پاس سے گذارا اور مشتری اور اس کے چاند کی بہت سی تصاویر زمین پر بھیجیں۔ 14 جولائی 2015 کو یہ زمین کے یو ٹی سی وقت 11:49:57 کے مطابق یہ پلوٹو سے نزدیک ترین تھا۔ اس کی پلوٹو سے دوری 7800 میل یا 12500 کلومیٹر تھی۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/نیو_ہورائزنز

New_Horizons_Transparent.png
 

فاتح

لائبریرین
بچپن میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ عطارد کا ایک سال 88 دن کا اور پلوٹو کا ایک سال تقریباً ایک لاکھ دن کا ہوتا ہے ۔پلوٹو کو دریافت ہوئے ابھی پلوٹو کا ایک سال بھی نہیں ہوا۔شاید یہ زمین کے اور قریب آرہا ہے اور زمین والے بہتر دوربینیں بنا رہے ہیں۔ مستقبل میں دیکھیں کیا کیا نظر آتا ہے ۔
کیا کریں عاطف بھائی، مجبوری ہے کہ ابھی تک وہی آپ کے بچپن والے اعداد و شمار ہی برقرار ہیں یعنی عطارد کا ایک سال 88 زمینی دنوں کے برابر اور پلوٹو کا ایک سال 90 ہزار 570 زمینی دنوں یا 248 زمینی سالوں کے برابر ہے۔
پلوٹو کی ہائی ریزولیوشن تصاویر نیو ہورائزنز نامی اس پروب (سپیس کرافٹ) کی وجہ سے ممکن ہوئیں جس کا لنک سید ذیشان بھائی نے اپنے مراسلے میں دیا۔
 

arifkarim

معطل
کیا کریں عاطف بھائی، مجبوری ہے کہ ابھی تک وہی آپ کے بچپن والے اعداد و شمار ہی برقرار ہیں یعنی عطارد کا ایک سال 88 زمینی دنوں کے برابر اور پلوٹو کا ایک سال 90 ہزار 570 زمینی دنوں یا 248 زمینی سالوں کے برابر ہے۔
یہ پلوٹو اور عطارد کی ثقلی مجبوری ہے وگرنہ کب کے سورج کی گرفت سے باہر ہو چکے ہوتے :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
س کی پلوٹو سے دوری 7800 میل یا 12500 کلومیٹر تھی
ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔:)
 

سید ذیشان

محفلین
ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔:)
ڈاونلوڈ کی رفتار انتہائی کم ہونے(ایک ہزار بٹ فی سیکنڈ) کی وجہ سے تمام تصاویر اور ڈیٹا حاصل کرنے میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ جوں جوں ان کو نئی تصاویر موصول ہوتی ہیں تو ویبسائٹ اور ٹویٹر پر ان کو شائع کرتے رہتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ویسے ایک بات ہے کہ جس وقت یہ اتنی قریب تھا اس وقت اس کیا ہوگیا تھا کہ مزید اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع ضائع کر دیا ؟ یا پھراچھی والی اصلی تصاویراپنے پاس رکھ لیں ۔اور یہ اسّی ہزار کلومیٹر والی تصاویر پھیلادیں ۔:)
اتنے پیسے موقع ضائع کرنے کے لیے تھوڑا ہی خرچ کیے گئے تھے۔ :laughing:
ایک وجہ تو سید ذیشان بھائی نے بتا دی ہے:
ڈاونلوڈ کی رفتار انتہائی کم ہونے(ایک ہزار بٹ فی سیکنڈ) کی وجہ سے تمام تصاویر اور ڈیٹا حاصل کرنے میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ جوں جوں ان کو نئی تصاویر موصول ہوتی ہیں تو ویبسائٹ اور ٹویٹر پر ان کو شائع کرتے رہتے ہیں۔
مزید یہ کہ جس تصویر پر آپ تبصرہ کر رہے ہیں وہ 12 ہزار کلو میٹر کے فاصلے سے لینا شاید ممکن بھی نہیں کیوں کہ اتنا قریب جا کر آپ اس سیارے کی مکمل گولائی نہیں دیکھ سکتے اور ہمارے لیے وہی دور سے لی گئی زیادہ گولائی والی تصاویر ہی جاذب نظر ہوتی ہیں ورنہ یہ نیچے والی تصویر جیسی تصاویر جس میں 20 میل کا ٹکڑا دکھایا گیا ہے بھی موجود ہیں لیکن ہمیں ان میں دلچسپی نہیں ہو گی کیوں کہ پلوٹو پر نہ تو کوئی ساحل سمندر ہے اور نہ لڑکیاں کہ سن باتھ کے مناظر دیکھنے کو مل سکیں :laughing:
150724-pluto-ice.jpg

150724-pluto-ice-thumb.jpg
 
Top