پر نہیں پر اڑان رکھتا ہوں

ایم اے راجا

محفلین
ایک اور غزل نما شے آپکی آرا اور اصلاح کے لیئے عرض رکھتا ہوں۔

پر نہیں پر اڑان رکھتا ہوں
زیرِ پا آسمان رکھتا ہوں

میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
جو ہتھیلی پہ جان رکھتا ہو

چاند ہے تو، تو میں بھی سورج ہوں
دہر میں ایک شان رکھتا ہوں

چیر سکتا ہوں دل پہاڑوں کا
میں دروں میں کسان رکھتا ہوں

لوٹ جاتا ہے درد ٹکرا کے
سینے میں اک چٹان رکھتا ہوں

اور اونچی فصیلِ زنداں کر
آسماں تک اٹھان رکھتا ہوں

سر میں چاندی اتر چکی تو کیا
جذبے اب بھی جوان رکھتا ہوں

سوچ لو بولنے سے پہلے تم
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں

کون کہتا ہے تنہا ہوں راجا
ساتھ غم کے جہان رکھتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
واہ راجا اچھی غزل ہے، درست تو مکمل ہے، بس دو ایک مصرع کھٹکتے ہیں۔
میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
کردارِ زیست؟ اور ’لوگو‘ تو بھرتی کا ہے۔

میں دروں میں کسان رکھتا ہوں
۔۔ "دروں‘ ذرا فارسی زدہ ہو گیا، اس کے بدلے یوں کہنے میں کیا حرج ہے
اپنے اندر کسان۔۔۔

جذبے اب بھی جوان رکھتا ہوں
جذبے کی ے گر رہی ہے، اور اب بھی کی ی مکمل ہے۔ ان دونوں کا الٹ زیادہ فصیح ہے، یوں کر دو
اب بھی جذبے جوان۔۔۔

سوچ لو بولنے سے پہلے تم
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
۔۔ دوسرے مصرع میں تخاطبی نشان ضروری ہیں کہ یہ غالب کا مصرع ہے۔

کون کہتا ہے تنہا ہوں راجا
ساتھ غم کے جہان رکھتا ہوں
۔۔۔ یہ شعر مفہوم کے حساب سے سمجھ میں نہیں آیا۔، اس لئے رائے محفوظ رکھتا ہوں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
واہ راجا اچھی غزل ہے، درست تو مکمل ہے، بس دو ایک مصرع کھٹکتے ہیں۔
میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
کردارِ زیست؟ اور ’لوگو‘ تو بھرتی کا ہے۔

میں دروں میں کسان رکھتا ہوں
۔۔ "دروں‘ ذرا فارسی زدہ ہو گیا، اس کے بدلے یوں کہنے میں کیا حرج ہے
اپنے اندر کسان۔۔۔

جذبے اب بھی جوان رکھتا ہوں
جذبے کی ے گر رہی ہے، اور اب بھی کی ی مکمل ہے۔ ان دونوں کا الٹ زیادہ فصیح ہے، یوں کر دو
اب بھی جذبے جوان۔۔۔

سوچ لو بولنے سے پہلے تم
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
۔۔ دوسرے مصرع میں تخاطبی نشان ضروری ہیں کہ یہ غالب کا مصرع ہے۔

کون کہتا ہے تنہا ہوں راجا
ساتھ غم کے جہان رکھتا ہوں
۔۔۔ یہ شعر مفہوم کے حساب سے سمجھ میں نہیں آیا۔، اس لئے رائے محفوظ رکھتا ہوں۔

بہت شکریہ، بہت دعاؤں کا طلبگار ہوں استاد محترم،

میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں، سر،
میں وہ کردارِ زیست ہوں لوگو
اس سے میرا مطلب دوسروں کو بتانا، اعلان کرنا ہے۔

دروں میں کسان رکھتا ہوں
مصرعہ عام سا ہو رہا تھا اس لیئے یہ لفظ استعمال کیا، حالانکہ پہلے میں یو ہی کہا تھا، اپنے اندر کسان رکھتا ہوں۔

مقطع میں یہ کہنے کی کوشش ہیکہ میں تنہا نہیں ہوں، غموں کے جہان میرے ساتھ ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
لوگو کی حد تک قبول کر سکتا ہوں لیکن کردارِ زیست؟؟ مطلب یہی ہے نا کہ میں ایسا شخص ہوں!!!!
’غم کے جہان رکھتا ہوں‘ سے یہ مطلب کہاں نکلتا ہے کہ میرے ساتھ غم ہیں؟؟؟ غم کی دھوپ یا غم کا بادل ساتھ رکھتا ہوں تو ہو سکتا ہے، لیکن جہان؟
 

الف عین

لائبریرین
لیکن کردارِ زیست سے یہ معلوم نہیں ہوتا، زندگی کے ڈرامے کا کردار تو ممکن ہے، لیکن صرف زندگی یا زیست کا کردار؟؟
 
Top