پرہیز علاج سے بہتر ہے

hakimkhalid

محفلین
پرہیز علاج سے بہتر ہے​

صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔

جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

بیماری کا علاج، بیماری سے بچاؤ کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

اردو محفل کا "طب اور صحت فورم" ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔
صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دینا ضروری ہے۔ جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔

اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔

اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم حکیموں، ہیلتھ کلینکوں، اسپتالوں،دواساز اداروں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔​
 

AMERICAN

محفلین
بہت ہی اچھا مفید اور معلوماتی آرٹیکل لکھا ہے۔ یہ بات سو فیصد سچ ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ سردی کے موسم میں‌لوگ عموماً نہانے میں سستی برتتے ہیں اگر اس بات کا خیال رکھا جائے اور کوشش کی جائے کہ اس موسم میں بھی روزانہ ۔اگر روزانہ ممکن نہ ہو تو ہفتے کم از کم تین سے چار بار بندہ گرم پانی کے ساتھ نہائے ۔ اس بندے کے اندر سے سستی بھی دور ہوتی ہے اور ایکٹیو بھی رہتا ہے۔
 
پرہیز علاج سے بہتر ہے

صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔

جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

بیماری کا علاج، بیماری سے بچاؤ کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

اردو محفل کا "طب اور صحت فورم" ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔
صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دینا ضروری ہے۔ جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔

اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔

اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم حکیموں، ہیلتھ کلینکوں، اسپتالوں،دواساز اداروں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔​
اس فکر انگیز مضمون کے لیے شکریہ خالد صاحب ، اسے دیکھ کر بے اختیار پکار اٹھا زندگی ہزار نعمت ہے ۔
 

x boy

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس کو فرنٹ کرنے کا مقصد نئے اراکین کو بھی اس سے فائدہ ہو۔
 

bilal260

محفلین
مجھے پتہ ہے کہاں گئے ہیں ۔
وہ نہ بہت دیر سے کسی سے نیٹ پر بات کر رہے تھے شاید کہ کسی ضروری حاجت سے گئے ہو نگے اشارہ کافی ہے۔
 
Top