پروین فنا سید ۔ جب بانٹنا ہی عذاب ٹھہرا

جب بانٹنا ہی عذاب ٹھہرا
پھر کیسا حساب مانگتے ہو

سب ہونٹوں پہ مہر لگ چکی ہے
اب کس سے جواب ماگنتے ہو

کلیوں کو مسل کے اپنے ہاتھوں
پھولوں سے شباب مانگتے ہو

ہر لفظ صلیب پر چڑھا کر
تم کیسی کتاب مانگتے ہو

سب روشنیوں کو چھین کر بھی
دیوانوں سے خواب مانگتے ہو

فردوس بریں میں مل سکے گی
اس ریگ ہیں شراب مانگتے ہو

پروین فنا سید
 
Top