محمد بلال اعظم
لائبریرین
ایک نا مکمل غزل کے چند اشعار برائے اصلاح
جو مرے دل میں رہا کرتی ہے
وہ مجھے سب سے جدا کرتی ہے
جب کبھی رات سجا کرتی ہے
آنکھ سے آنکھ حیا کرتی ہے
موت جب ہاتھ مَلا کرتی ہے
زندگی رقص کیا کرتی ہے
میری غزلوں میں سمٹنے والی
روز اک شعر کہا کرتی ہے
روز اک حشر بپا ہوتا ہے
روز دیوار اٹھا کرتی ہے
ہم سے عشّاق کی مٹّی اکثر
خاکِ مقتل بھی بنا کرتی ہے