اقبال پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس!

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

صدیق (رضی اللہ تعالٰی عنہ)

اک دن رسول پاک نے اصحاب سے کہا
دیں مال راہ حق میں جو ہوں تم میں مالدار

ارشاد سن کے فرط طرب سے عمر اٹھے
اس روز ان کے پاس تھے درہم کئی ہزار

دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ صدیق سے ضرور
بڑھ کر رکھے گا آج قدم میرا راہوار

لائے غرضکہ مال رسول امیں کے پاس
ایثار کی ہے دست نگر ابتدائے کار

پوچھا حضور سرور عالم نے ، اے عمر!
اے وہ کہ جوش حق سے ترے دل کو ہے قرار

رکھا ہے کچھ عیال کی خاطر بھی تو نے کیا؟
مسلم ہے اپنے خویش و اقارب کا حق گزار

کی عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق
باقی جو ہے وہ ملت بیضا پہ ہے نثار

اتنے میں وہ رفیق نبوت بھی آگیا
جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار

لے آیا اپنے ساتھ وہ مرد وفا سرشت
ہر چیز ، جس سے چشم جہاں میں ہو اعتبار

ملک یمین و درہم و دینار و رخت و جنس
اسپ قمر سم و شتر و قاطر و حمار

بولے حضور، چاہیے فکر عیال بھی
کہنے لگا وہ عشق و محبت کا راز دار

اے تجھ سے دیدۂ مہ و انجم فروغ گیر!
اے تیری ذات باعث تکوین روزگار!

پروانے کو چراغ ہے، بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے ہے خدا کا رسولﷺ بس
 
آخری تدوین:
Top