پردیس میں رہنے والوں سے ایک سوال

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
سوال پوچھنے سے پہلے سوال کرنے کی وجہ بتا دیتا ہوں۔ مجھے اکثر جب پاکستان سے کال آتی ہے تو 75 فیصد کال سننے سے پہلے میں ڈر سا جاتا ہوں مختاط سا ہو جاتا ہوں۔ دل میں یہ سوچتا ہوں کہ اللہ خیر کرے کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگیا۔ کیوں کہ 75فیصد ہی ایسی فون کالز ہوتی ہیں۔ جن میں یا تو پیسوں کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے اور یا پھر فلاح کے ساتھ یہ مسئلہ ہوگیا ان کو فون کر لو۔ یا فلاں فوت ہوگے ہیں ان کے گھر فون کر لو۔ ایسی کالز ہوتی ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ ایسی کون سی کال ہے جو پاکستان سے آتی ہے تو آپ 100 فیصد متمین ہوتے ہیں کہ یہ خالص صرف اور صرف آپ کے لیے کال ہے جس کو سننے میں آپ دیر نہیں کرتے یا پھر کال کاٹ کر خود کال کرتے ہیں۔ کیا آپ کو کوئی ایسی کال آتی ہے۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

مقدس

لائبریرین
السلام علیکم خرم بھائی
آپ نے بہت اچھا سوال کیا ہے۔۔۔ اکثر ایسے لوگوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے جو اپنی فیملیز وہاں چھوڑ کر آتے ہیں ۔۔ تو پھر کسی دکھ یا خوشی کے موقعے پر ان کو یاد کیا جاتا ہے۔۔ میرے خیال میں اس کا مطلب ہر گز ان کو پریشان کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس لیے ہوتا ہے کہ وہ ان کو اس بات کو فیل نہ کرنے دیں کہ وہ ان سے دور ہیں ۔۔ اس لیے ان کو ہر بات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔۔اور اگر ان کو پیسوں وغیرہ کے لیے کال کی جاتی ہے تو ان کے پیرنٹس یا فیملی جو بھی ہیں اس لیے کرتے ہوں گے ناں کیونکہ وہ ان پر ڈیپنڈ کرتے ہیں۔۔ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے وہ ان ہی کی طرف دیکھیں گے ناں۔۔

ویسے میرا تو پاکستان میں کوئی بھی نہیں ہے۔۔ اس لیے زیادہ کمنٹ نہیں کر سکتی لیکن میرے خیال میں یہ کوئی بری بات نہیں ہے اور پردیس میں رہنے والوں کو اس طرح محسوس نہیں کرنا چاہیے کہ ان کو کال آنسر کرتے ہوئے کوفت ہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
جو حالات خرم نے بیان کیے ہیں، سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔
پاکستان میں رہتے ہوئے بھی ایسے کئی فون آتے ہیں جس میں کی خرابی صحت اور کسی کی وفات کی اطلاع ہوتی ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جو حالات خرم نے بیان کیے ہیں، سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔
پاکستان میں رہتے ہوئے بھی ایسے کئی فون آتے ہیں جس میں کی خرابی صحت اور کسی کی وفات کی اطلاع ہوتی ہے۔

انکل جی میں نے پردیس کے رہنے والوں کے بارے میں بات کی ہے
 

عسکری

معطل
ہمیں کیا پاکستان سے کوئی بھی کال ہو ہم آرام سے اٹھا لیتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے دوست نا قابل اشاعت گفتگو سے شروعات کرتے ہیں ۔ اور کس نے کرنا ہے بھئی ہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
 

شمشاد

لائبریرین
آپ اپنے 40 سال کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہی ہو گا۔

میرے لیے تو 100 سال بھی گزر جائیں تب بھی پردیس پردیس ہی ہے۔
 
جس ملک میں ہم رہتے ہیں ۔ جہاں کا کھاتے ہیں۔ جہاں کماتے ہیں اور جہاں ہمارےبچے اسکول جاتے ہیں۔ جہاں سے ہم ہر قسم کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ کیا وہی پردیس ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
جی بالکل پردیس ہے، اس لیے کہ یہ جب چاہیں گے نکال باہر کریں گے۔ اپنے دیس میں ایسا کوئی خطرہ نہیں۔
 
کاش ہمارا معاملہ یہی دنیا کے ساتھ ہو۔ کچھ دن ہی تو یہاں رہنا ہے اور جان وہیں اٹکانی چاہیے جہاں ہمیشہ کے لیے رہنا ہے۔
 
گرچہ موضوع سے ہٹ کر ہے مگر اتنا غیر متعلق بھی نہیں
1101266851-2.gif
 

شمشاد

لائبریرین
بات خرم کے شروع کیے ہوئے دھاگے سے دور نکل گئی۔

میرا وطن میرا ملک وہی ہے جہاں میرا بچپن گزرا، جہاں گلیوں میں کرکٹ کھیلی، گُلی ڈنڈا کھیلا، محلے کے لڑکوں سے دوستیاں بھی ہوئیں اور لڑائیاں بھی ہوئیں، وہ گلیاں، وہ محلہ جس کے سب گھر اپنے تھے، اور سبھی بچے ہمارے گھر میں آتے تھے۔ محلے کا وہ گھر جہاں سب بچے ملکر صبح شام قرآن پڑھنے جاتے تھے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اسے بھول جائیں۔
 
کون کہتا ہے کہ بھول جائیں
مگر دیس دراصل وہی ہے جہاں ہم کو رزق مل رہا ہے، ہم اپنے کنبے کو پال رہے ہیں اور ٹبر کو بھی سپورٹ کررہے ہیں۔ جہاں ہم اکثر کے بچے اسکول بھی جاتے ہیں ۔ جہاں وہ کرکٹ کھیلتے ہیں اور قرآن پڑھتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
اُن بچوں کے لیے آپ کہہ سکتے ہیں لیکن اپنے لیے نہیں۔ اپنا دیس وہی ہے جہاں پیدا ہوئے، پلے بڑھے، تعلیم حاصل کی، جہاں اپنا بچپن گزرا۔
 
جو دیس ان کا ہے ہمارا نہیں۔جو دیس ہمارا ہے شاید ہمارے والدین کا نہیں۔ جو دیس ہمارے والدین کا ہے شاید ان کے والدین کا نہیں۔ یہ دیس ایک تقابلی چیز ہے۔
بہرحال اللہ اپ کو خوش رکھے
 

ایما

محفلین
پاکستان اور کینڈا کے اوقات میں چونکہ بارہ گھنٹے سے ذائد کا یعنی ڈے اور نائٹ کا فرق ہے اس لئے میری پاکستان سے آنے والی تمام کالز ایک مخصوص ٹائم پریڈ میں ہی آتی ہیں ۔اس سے ہٹ کر آنے والی انٹرنیشنل کاَلز کو رسیو کرتے ہوئے دل خوفزدہ ہوجاتا ہے کیونکہ پاکسان کے حالات ڈرانے کے لئے کافی ہیں۔ اللہ سب کو اپنی امان میں رکھے آمین۔
 
Top