پرانی کتابوں کا اتوار بازار, کراچی-11 مئی، 2014

تلمیذ

لائبریرین
واہ واہ، جناب راشد صاحب، اس مرتبہ تو آپ واقعی اتوار بازار لُوٹ کر لے آئے ہیں۔کافی عرصے بعد آپ کو آپ کی تخصیص کے مطابق کتابیں حاصل ہوئی ہیں۔ خاکے، آپ بیتی اور سفرنامےتو آپ وقت آنے پر اپلوڈ کر نے کا کرم تو فرمائیں گے ہی لیکن براہ کرم حضرت بابا تاج ا الدین ناگپوری سے متعلق کتاب کو نہ بھولئے گا۔ نوازش ہوگی۔ میرے خیال میں کاپی رائٹ کا تو ان میں سے کسی کتاب کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں اٹھے گا کیونکہ خاصی پرانی کتابیں لگتی ہیں۔
ایک اور بات، یہ ’بچے اور ادب‘ والی شیما مجید کیا وہی ہیں جن کے خطوط کو قدرت اللہ شہاب مرحوم نے ’شہاب نامہ‘ میں شائع کیا تھا؟
 

راشد اشرف

محفلین
واہ واہ، جناب راشد صاحب، اس مرتبہ تو آپ واقعی اتوار بازار لُوٹ کر لے آئے ہیں۔کافی عرصے بعد آپ کو آپ کی تخصیص کے مطابق کتابیں حاصل ہوئی ہیں۔ خاکے، آپ بیتی اور سفرنامےتو آپ وقت آنے پر اپلوڈ کر نے کا کرم تو فرمائیں گے ہی لیکن براہ کرم حضرت بابا تاج ا الدین ناگپوری سے متعلق کتاب کو نہ بھولئے گا۔ نوازش ہوگی۔ میرے خیال میں کاپی رائٹ کا تو ان میں سے کسی کتاب کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں اٹھے گا کیونکہ خاصی پرانی کتابیں لگتی ہیں۔
ایک اور بات، یہ ’بچے اور ادب‘ والی شیما مجید کیا وہی ہیں جن کے خطوط کو قدرت اللہ شہاب مرحوم نے ’شہاب نامہ‘ میں شائع کیا تھا؟

شکریہ جناب
شیما مجید کے بارے میں استفسار کے لیے مجھے شہاب نامہ دیکھنا ہوگا۔ ویسے یہ خاتون لاہور میں سخت بدنام ہیں اور تقریبا تمام لائبریروں نے ان کے داخلے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ کتابوں سے اوراق پھاڑ کر اپنے ہمراہ لے جانے کی عادت نے ان کو کہیں کا نہیں چھوڑا ہے۔ یہ بات تصدیق شدہ ہے اور کئی لوگوں سے سن چکا ہوں جن میں لاہور کی ایک معروف سرکاری لائبریری کے لائبریرین صاحب بھی شامل ہیں ۔

اتوار بازار کی کتابوں میں سے بچے اور ادب اسکین کرچکا ہوں جسے ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ عصمت چغتائی کی خودنوشت اسکین کرنے کا ارادہ ہے۔ بابا تاج الدین صاحب پر کتاب اسی شام ایک قریبی عزیز لے گئے تھے جن کو اس موضوع سے بے حد دلچسپی ہے۔ خدا جانے واپس ملے گی یا نہیں۔ وہ کتاب پر اس طرح جھپٹے تھے جیسے چیل گوشت پرجھپٹتی ہے۔

جی ہاں! کاپی رائٹ کا مسئلہ کسی کتاب کے ساتھ نہ ہوگا۔ یہ ادارے ہی دم توڑ چکے ہیں۔ چودھری اکیڈمی لاہور بھی تمام ہوئی۔ ویسے بھی عصمت چغتائی کی خودنوشت انہوں نے غیر قانونی طور پر شائع کی تھی۔ سب سے بڑی پہچان یہ ہوتی ہے کہ ایسی کتابوں پر سن اشاعت سرے سے درج ہی نہیں کیا جاتا۔ مذکورہ خودنوشت دہلی سے 1994 میں شائع ہوئی تھی اور اطلاع یہ ہے کہ لاہور کے الحمد پبلی کیشنز والے اسے اپنے یہاں سے شائع کررہے ہیں
 
آخری تدوین:

تلمیذ

لائبریرین
بابا تاج الدین صاحب پر کتاب اسی شام ایک قریبی عزیز لے گئے تھے جن کو اس موضوع سے بے حد دلچسپی ہے۔ خدا جانے واپس ملے گی یا نہیں۔ وہ کتاب پر اس طرح جھپٹے تھے جیسے چیل گوشت پرجھپٹتی ہے۔
۔
کتاب ہی ایسی ہے صاحب۔براہ کرم ان سے واپس لینے کی کوشش کریں۔
 

راشد اشرف

محفلین
میں تو پوچھ سکتی ہوں:)

دفتر سے ان صاحب کو فون کردیا تھا، واویلا مچایا کہ حضرت! کتاب شام تک پہنچ جانی چاہیے پھر بے شک آپ ہی رکھ لیجیے گا۔ اس طرح اس کام کو کرپایا تھا۔ ہاں البتہ طوالت و تھکاؤٹ کے خوف سے کتاب میں شامل انگریزی مضامین کی اسکیننگ نہیں کی۔
 
آخری تدوین:
Top