پدرم سلطان بود: مونس الہی اور حمزہ شہباز الیکشن میں آمنے سامنے

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ؛ ڈیلی ایکسپریس

نصرت بھٹو نے ایک مرتبہ رعونت سے کہا تھا کہ بھٹو بچے حکومت کرنے کے لیے پیدا ہوتے ہیں۔ اب بھٹو بچوں کی طرح چودہری اور شریف بچے بھی حکومت کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔ مونس الہی اور حمزہ شہباز، جن کی عوام کے لیے اس سے زیادہ کوئی خدمات نہیں ہیں کہ وہ موجودہ اور سابقہ وزیر اعلی پنجاب کے بیٹے ہیں، الیکشن 2008 میں لاہور کے ایک حلقے سے ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے۔ کچھ کالم نویس گزشتہ آٹھ سال کے دوران اس ذہنی اور جسمانی اذیت کا بڑھا چڑھا کر ذکر کر رہے ہیں جس کا شریف خاندان کو سامنا رہا ہے۔ شریف خاندان سعودی عرب کے شاہی خاندان کا مہمان رہا ہے اور انہیں وہاں اپنا کاروبار کرنے کی اجازت بھی تھی جبکہ پاکستان میں ان کی پارٹی کے کارکن ماریں کھا رہے تھے۔ جاوید ہاشمی کو ایک طویل عرصے تک قید رکھا گیا جبکہ بنیامین رضوی کو قتل کر دیا گیا۔ اب الیکشن کا وقت آیا ہے تو مخلص کارکنوں کی جگہ اپنے خاندان کے ہی لوگ آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔
 

زینب

محفلین
بھٹو کے بچے اب بچے کہاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔اور یہ اسی غرور کا نتیجہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب تو بس زارداری کے بچے ہیں:
 
Top