انٹر نیٹ استعما ل کرتے ہوئے مجھے چا ر سال تو ہو ہی گئے ہیں لیکن اس دوران ایک بار بھی اردو بلا گ پڑھنے کا مو قع نہیں ملا پھر یو ں ہوا کہ میں نے ما ہنا مہ ”گلو بل سا ئنس “ کے ایک شما رہ میں پا ک اردو انسٹا لر کے با رے میں پڑھا ۔اس مضمو ن کے آخر میںwww.mbilalm.com کا لنک لگا ہوا تھا۔ جب میں پا ک اردو انسٹا لر کو ڈاو ن لو ڈ کر نے کیلئے اس ویب سائٹ پر گیا تو یہا ں سے پہلی مر تبہ اردوبلا گنگ سے متعا رف ہو ا۔پھر میں نے تین دن تک اور کو ئی کا م نہیں کیا ، سکول سے واپس آیااور اردوبلا گ وزٹ کر نے شروع کر دئےے۔بلا آخر میں نے محتر ایم بلا ل صا حب سے انٹرویو کا فیصلہ کیا ، سوچنے کی با ت یہ ہے کہ میں نے اتنے زیا دہ بلا گرز میں سے ان کے انٹر ویو کا فیصلہ کیو ں کیا ، تو اس کاجوا ب یہ ہے کہ آج کل ہرشخص اپنے مسائل کا حل ڈھو نڈ رہاہے اُس کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ آپ کو ن ہیں اور کہا ں رہتے ہیں ۔ لوگ تو اپنے مسا ئل کا حل چا ہتے ہیں۔
محترم ایم بلا ل صا حب کے بلا گ پر صرف فلسفیا نہ با تیں ہی نہیں بلکہ لو گو ں کے مسائل کاحل بھی مو جو د ہے انہوں نے ذاتی مفا د کی بجائے اجتما ئی مفا د کے لئے کام کیا ہے ۔
انہو ں نے جو سافٹ وئےر بنا ئے ہیں اگر وہ چاہتے تو اپنے اس کا م سے بہت سے پیسے بھی کما سکتے تھے لیکن انہو ں نے پیسے کما نے کی بجا ئے نیکیاں کما نے کو ترجیح دی ۔آپ ایک بار بلا ل صا حب کا بلاگ ضرو ر وزٹ کر یں وہا ں پر لو گو ں نے جو تبصرے کئے ہیں انہیں پڑھ کر آپ بھی میری اس بات سے اتفاق کر یں گے ۔
گجرات ضلع کے ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایم بلال بی ایس کمپیوٹر سائنس تک تعلیم حا صل کر نے کے بعداردو بلاگنگ اور آئی ٹی کے شعبہ سے وا بستہ ہو کر نو جوان نسل کی خد مت میں مصروف ہیں۔اللہ تعا لیٰ نے انہیں بے شما ر خداد داد صلا حیتوں سے نوا زا ہے ۔ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بہت سلجھے انداز میں دوسروں کواپنی بات سمجھا نے کا فن جانتے ہیں۔ ان کے اس انٹر ویو کے ہر لفظ میںآپ کو ان کے جذبہ خدمت اور خلو ص کی جھلک نظر آئے گی ۔شاید اسی وجہ سے انہو ں نے اپنے اس انٹر ویو میں تصویر نہ لگانے کی فر ما ئش کی ہے ۔اسی وجہ سے ان کے اس انٹر ویو میں تصویر نہیں لگا ئی گئی۔
سوال : ابھی تک آپ کیا کیا کر چکے ہیں ؟
جواب : اگر یہ سوال اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کے حوالے سے ہے تو پھر میں اردو کمپیوٹنگ پر ایک تفصیلی کتابچہ ”اردو اور کمپیوٹر“، اردو کمپیوٹنگ کے کچھ دیگر ٹیوٹوریل اور اردو بلاگنگ پر ایک کتاب ”اردو اور بلاگ“ لکھ چکا ہوں، جس میں بلاگ کے علاوہ بھی دیگر قسم کی ویب سائیٹس کے متعلق تکنیکی لحاظ سے مواد موجود ہے۔ اس کے علاوہ چند ورڈپریس کی اردو تھیمز، اردو کی بورڈ لے آو¿ٹ، اردو فانٹس انسٹالر اور کمپیوٹر پر مکمل اردو سپورٹ شامل کرنے کے لئے ”پاک اردو انسٹالر“ تیار کر چکا ہوں۔ یہ سب کچھ میری ویب سائیٹ پر ہر کسی کے لئے مفت دستیاب ہے۔
سوال : ابھی اور کیا کیا کر نا چا ہتے ہیں ؟
جواب: آج کل موبائل اور ٹیبلٹس کے اینڈرائڈ اپریٹنگ سسٹم پر اردو کے متعلق تحقیق کر رہا ہوں تاکہ اینڈرائڈ پر اردو کے متعلق جو مشکلات ہیں ان کا کوئی حل ہو سکے۔ اس کے علاوہ ایک ایسا انسٹالر بنانے پر کام کر رہا ہوں جس کی مدد سے کمپیوٹر پر اردو کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تمام علاقائی زبانوں کی سپورٹ شامل کی جا سکے۔ مزید لوگوں تک یہ آواز پہنچانا چاہتا ہوں کہ علم کو آسان زبان میں سب کے لئے عام کرو۔ عام پاکستانیوں کے لئے سب سے آسان زبان اردو ہے اس لئے اردو کی ہر حوالے سے ترقی کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں۔ جو تھوڑا بہت علم میرے پاس ہے اس کو دوسروں تک پہنچانا چاہتا ہوں اور ساتھ ساتھ اپنے علم میں مزید اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔ مزید اپنے اندر اور لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ اپنے لئے بھی جیو لیکن ساتھ ساتھ اپنے ہر کام اور پر بات میں پاکستان اور انسانیت کو بھی یاد رکھو۔
سوال : یہ سب کیو ں کر رہے ہیں ؟
جواب : دراصل میرا اصل مقصد اپنے وطن اور انسانیت کی خوشحالی کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق کام کرنا ہے، اپنے حصے کا دیا جلانا چاہتا ہوں۔ اس لئے جو کام مجھے لگتا ہے کہ میں کر سکتا ہوں چاہے وہ چھوٹے سے چھوٹا کام ہی کیوں نہ ہو وہ میں کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اردو کے لئے کیا گیا کام بھی اصل میں اپنے وطن کے لئے ہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ معلومات کو آسان زبان میں اور چند کلک کے فاصلے پر مہیا کروں تاکہ ایک عام پاکستانی بھی آسانی سے معلومات حاصل کر کے اپنی طاقت کے مطابق، اپنے وطن کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ یوں ہمارا وطن پاکستان ترقی کرے گا اور ہم سب خوشحال ہوں گے۔ جہاں سے معلومات کے حصول کی بنیاد شروع ہونی تھی یعنی زبان، اس میں ہی مشکلات تھیں تو سوچا پہلے بنیاد کو بہتر کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ جب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو لکھنا مشکل نہیں رہے گا تو لوگوں کے لئے آسانی ہو گی، اکثریت اردو لکھے گی اور پھر خودبخود معلومات اردو میں دستیاب ہو جائے گی، یوں عام پاکستانی بھی اپنی زبان میں زیادہ سے زیادہ معلومات اور وہ بھی آسانی سے حاصل کر سکے گا۔ بس یہی سوچ کر اردو کے متعلق کام شروع کیا تھا۔ اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے قطرہ قطرہ ملا کر سمندر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ امید ہے آپ کو پتہ چل گیا ہو گا کہ میں یہ سب کیوں کر رہا ہوں۔
سوال: اپنے بلا گ کو اپڈیٹ رکھنے کیلئے آپ کا روزا نہ کتنا وقت صر ف ہو تا ہے ؟
جواب: ویسے میں بلاگ کو روزانہ وقت نہیں دیتا، لیکن اگر اوسط نکالی جائے تو تقریبا روزانہ ایک سے دو گھنٹے۔ اس ایک سے دو گھنٹے میں ہی تکنیکی لحاظ سے بلاگ پر کام اور تحریر لکھنا دونوں شامل ہیں۔
سوال : پا کستان میں اردو بلا گنگ کے روجحا ن میں بہت تیزی سے اضا فہ ہو ا ہے۔ اس کی بنیا دی وجہ کیا ہے ؟
جواب: میرے خیال میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوا، کیونکہ اردو بلاگنگ کے لئے بہت پہلے تقریباً 2005ءسے لوگ کام کر رہے ہیں لیکن اب جا کر تھوڑی زیادہ تعداد میں اردو نظر آنا شروع ہوئی ہے۔ خیر پچھلے کچھ عرصہ سے واقعی لوگ اردو بلاگنگ کی طرف آ رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس اضافہ کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ جن میں عام عوام جو کہ اردو زیادہ آسانی سے سمجھتی ہے، ان کا انٹرنیٹ پر زیادہ ہونا، آسانی سے اپنی زبان میں تحریر لکھ لینا، اردو بلاگنگ اور کمپیوٹر پر اردو لکھنے، پڑھنے کے متعلق جو تکنیکی مشکلات تھی ان کا ختم ہو جانا شامل ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں میں شعور آ رہا ہے اور وہ اپنی آواز دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں، اب پاکستانیوں کی زیادہ تعداد اردو لکھنا پڑھنا جانتی ہے تو ظاہر ہے جو بندہ تھوڑی بھی عقل رکھتا ہے وہ یہ بات سمجھ جائے گا کہ اگر زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں تک اپنی آواز پہنچانی ہے تو ان سے اردو میں بات کرو۔ اس کے علاوہ لوگوں کو اس بات کا علم ہو رہا ہے کہ ترقی کی پہلی سیڑھیوں میں سے ایک اپنی زبان کو اپنانا بھی ہے۔میرے خیال میں یہ سب کچھ اردو بلاگنگ کے رحجان میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔
سوال: کیا بلا گ بنانے سے مالی طو ر پر بھی کو ئی فا ئدہ ہو تا ہے ؟
جواب : جی بالکل ہوتا ہے۔ بلاگر کی کافی بڑی تعداد بلاگ کے ذریعے سے مالی فائدے اٹھا رہی ہے۔
سوال: اگر کوئی اردو بلاگ بنانا چاہے تو اچھی ہو سٹنگ کے حصو ل کے لئے آپ کیا مشورہ دیں گے ؟
جواب: سب سے پہلے میرا مشورہ یہ ہوتا ہے کہ وہ مفت کی سروس جیسے بلاگر ڈاٹ کام وغیرہ ہیں ان پر بلاگ بنائے، تاکہ اسے بلاگنگ کی دنیا کی مناسب سمجھ آ جائے۔ جب اسے مناسب سمجھ آ جائے گی، تب وہ خود ہی اچھی ہوسٹنگ کا انتخاب کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ بلاگ کی ہوسٹنگ کے متعلق میرا مشورہ بالکل سیدھا سا ہے یا تو مفت کی سروس استعمال کر لو یا پھر کسی اچھی کمپنی سے ہوسٹنگ لو۔ یہ جو گلی گلی ڈارئنگ روم ہوسٹنگ کمپنیاں بیٹھی ہیں ان سے پرہیز ہی کرو یا پھر اچھی طرح معلومات کر لو، نہیں تو یہ کمپنیاں اکثر درد سر بن جاتی ہیں۔
سوال: کیا اردو بلا گرز کی کوئی ایسوسی ایشن بھی ہے اگر ہے تو اس کا کیا فائدہ ہو ا اور اگر نہیں ہے تو کیا بلا گرز ایسوسی ایشن کا کو ئی فا ئدہ ہو سکتا ہے ؟
جواب: فی الحال تو اردو بلاگرز کی کوئی ایسوسی ایشن نہیں۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ضرور ہونی چاہئے اور اس سے اردو بلاگنگ کی ترویج میں بہت فائدہ ہو گا۔ دراصل فی الحال ہم لوگ اردو بلاگنگ کے لئے انفرادی طور پر کوشش کر رہے ہیں یا پھر ایک اردو محفل ہے جس نے ہمیں تحقیق کے لئے پلیٹ فارم مہیا کر رکھا ہے۔ اگر کوئی ایسوسی ایشن ہو گی تو پھر کام زیادہ منظم طریقے اور ذمہ داری سے ہو گا۔ تب اردو بلاگنگ کے مسائل اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک تنظیم، ایک ادارہ ہو گا جو کہ حالات کے مطابق فیصلہ کر کے اردو بلاگنگ کو ترقی کی طرف گامزن کرے گا۔
سوال : اردو زبان میں آئی ٹی کے فرو غ کے لئے اردو فور مز کے کا م کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
جواب : میرے خیال میں اگر آج آپ کو انٹرنیٹ پر اردو نظر آتی ہے تو اس کی وجہ اردو فورمز ہی ہیں اور تمام فورمز کی ماں ”اردو محفل“ ہے۔ آج کا اردو بلاگستان بھی اردو محفل کی وجہ سے ہی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اردو فورمز بھی اردو زبان میں آئی ٹی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ میری نظر میں تصویری اردو اور رومن اردو میں موجود فورمز فائدہ پہنچانے کی بجائے اردو کے لئے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بحالتِ مجبوری چلو بندہ تصویری یا رومن اردو سے کام چلا لے لیکن مستقل طور پر تصویری یا رومن اردو میں لکھنا، سیدھی سیدھی اردو کے ساتھ زیادتی ہے۔
سوال: آپ نے انٹر نیٹ پر اردو زبا ن کے فروغ کیلئے ” پاک اردو انسٹا لر “کے نا م سے جو سافٹ وئیر تیا ر کیا ہے۔اس کا خیا ل آپ کو کیسے آیا ؟
جواب : اس طرح کا سافٹ ویئر بنانا میری کافی پرانی خواہش تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے ٹیوٹوریل اور ”اردو اور کمپیوٹر“ کتابچہ لکھ دیا تو سوچا کہ اب اردو والوں کے لئے آسانی ہو گئی ہو گی اور یوں خواہش تقریبا دم توڑ چکی تھی، لیکن پھر ایک اردو بلاگر ”ابو شامل“ نے اس پر ایک تحریر لکھی کہ ابھی بھی لوگوں کو کمپیوٹر پر اردو کی سپورٹ اور فانٹ انسٹال کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اس تحریر میں انہوں نے یہ آئیڈیا دیا کہ کوئی ایسا سافٹ ویئر ہو جس کو انسٹال کرنے سے سارے مسائل سے چھٹکارہ مل جائے۔ ابو شامل کی وہ تحریر پڑھ کر میری خواہش پھر جاگ پڑی اور میں نے چپ چاپ یہ کام کرنے کا بیڑا اٹھا لیا اور اللہ کے فضل سے ”پاک اردو انسٹالر“ تیار کر دیا۔
سوال: کیا آپ نے یہ سافٹ وئیراکیلے ہی تیا ر کیا ہے یا آپ کے ساتھ اور افرادکی معا ونت بھی شامل تھی؟
جواب : سافٹ ویئر کی تیاری کے بارے میں مشورے تو اردو محفل فورم پر دیگر کئی ایک لوگوں سے ہوئے لیکن مزید تحقیق، کوڈ اور دیگر تکنیکی لحاظ سے یہ کام میں نے اکیلے ہی کیا۔ یہ صرف اور صرف اللہ کا فضل ہے ورنہ میں اس قابل نہیں تھا۔
سوال: آپ کو اس سافٹ وئیر کو تیا ر کرنے میں کتناعر صہ لگا اور اس دورا ن کیا کیا مشکلات پیش آئیں ؟
جواب : لفظ ”عرصہ“ یہاں مناسب نہیں کیونکہ ”پاک اردو انسٹالر“ کوئی مہینوں یا سالوں میں تیار نہیں ہوا تھا بلکہ یہ تو چند دنوں میں ہی تیار ہو گیا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کافی عرصہ سے اردو کمپیوٹنگ سے لگاو¿ ہے۔ اردو کی بورڈ لے آوٹ کی پیچیدگیوں سے پہلے ہی واقف تھا۔ ایسا سافٹ ویئر بنانا پرانی خواہش تھی اور بہت پہلے بھی اس پر تھوڑی بہت تحقیق کر چکا تھا تو اس لئے یہ اندازہ تھا کہ یہ کام کس طرح ہو سکتا ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ تھوڑا بہت ہوم ورک پہلے سے کیا ہوا تھا۔خیر جس دن اردو بلاگر ابو شامل نے ہماری سوئی ہوئی ”خواہش“ کو جگایا تو پھر جیسے نیند ہی اڑ گئی اور اسی دن میں نے سارے کام کاج چھوڑ کر اس پر کام شروع کر دیا۔ مجھے یاد ہے تب میں 26گھنٹے مسلسل کمپیوٹر پر یہی کام کرتا رہا۔ دو دن میں مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اگر ہم اس اس طرح کریں تو یہ کام ہو سکتا ہے۔ کل چار دنوں میں ایک بنیادی ڈھانچہ کھڑا کر لیا۔ پھر مزید کام کرتا رہا اور کل نو دنوں میں ایک بنیادی سافٹ ویئر تیار کر کے ٹیسٹ کے لئے ریلیز کر دیا لیکن ساتھ ساتھ اس پر کام کرتا رہا۔ تب دو علیحدہ علیحدہ سافٹ ویئر تھے، ایک ونڈوز ایکس پی کے لئے اور دوسرا ونڈوز وسٹا اور سیون کےلئے۔ کچھ دوستوں نے کہا کہ ایک ہی سافٹ ویئر ہو جو تمام ونڈوز پر چلے تو پھر وہ بھی بنا دیا۔تب تک جو سافٹ ویئر تھا وہ 32Bit آپریٹنگ سسٹم کے لئے تھا۔ مزید 64Bit آپریٹنگ سسٹم کے لئے بھی تیار کر دیا یعنی ایک ہی سافٹ ویئرونڈوز کے تمام ورژنوں پر چاہے وہ 32Bit ہوں یا 64Bit ہوں، سب پر چلے گا۔ اس سارے کام پر کل 23دن لگے تھے۔ ان تئیس دنوں میں مجھے نہیں پتہ کب رات ہوئی اور کب صبح ہو گئی۔ اب جب سوچتا ہوں تو مجھے خود سمجھ نہیں آتی کہ مجھ پر ایسا جنون کیوں سوار ہو گیا تھا کہ جو بھی ہو اس کام کو کرنا ہے اور جلد از جلد مکمل کرنا ہے۔
رہی بات مشکلات کی تو صرف تین مشکلات ہوئیں۔ ایک یہ کہ بجلی کی وجہ سے مجھے بار بار ڈیسکٹاپ بند کر کے نیٹ بک کی چھوٹی سکرین اور سست رفتار مشین پر کام کرنا پڑتا تھا۔ دوسری مشکل یہ ہوئی کہ میرے پاس 64Bitآپریٹنگ سسٹم والا کمپیوٹر نہیں تھا۔ ادھر ادھر تلاش پر پتہ چلا کہ ایک دوست کے کزن کے پاس 64Bitآپریٹنگ سسٹم والا لیپ ٹاپ ہے۔ اب مانگنا میں چاہتا نہیں تھا تو پھر یوں کیا کہ ان کو کہا کہ مجھے آپ کے لیپ ٹاپ پر اردو کے متعلق کچھ کام کرنا ہے۔ اب یہ پتہ نہیں کہ وہ میرے لئے یا اردو کے لئے اپنا کام چھوڑ کر لیپ ٹاپ فارغ کرتے۔ خیر میں ان کی فیکٹری چلا جاتا اور وہیں پر کچھ وقت کام کر لیتا۔ تیسری مشکل یہ تھی کہ میں ورچوئل مشین پر سافٹ ویئر کو اچھی طرح ٹیسٹ کر چکا تھا اب میں اسے مختلف کمپیوٹروں اور 32Bit اور 64Bit آپریٹنگ سسٹم پر ٹیسٹ کرنا چاہتا تھا۔ خیر میں اس کام کے لئے کئی جاننے والوں اور دوستوں کے گھر یا دفتر جا کر ٹیسٹ کرتا رہا اور یوں یہ کام کر سکا۔ شاید اگر میں کسی بڑے شہر میں ہوتا تو ان مشکلات کا سامنا بھی نہ ہوتا لیکن جس گاو¿ں میں میں رہتا ہوں یہاں اب کمپیوٹر تو چند لوگوں کے پاس ہے لیکن 32Bit اور 64Bit جیسی باتیں کروں تو یقینا لوگ یہیں کہیں گے کہ بلال پاگل ہو گیا ہے۔
خیر یہ بھی کوئی مشکلات نہیں تھیں بلکہ جو بھی مشکل آئی، اللہ نے اس کے ایسے حل کئے کہ مجھے خود سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیسے ہو گیا۔ ایک غائبی طاقت تھی جو سب کچھ خودبخود کرواتی جاتی تھی۔ ایک لمحہ کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو دوسرے لمحے اس کا مکمل حل میرے سامنے ہوتا۔ میں کوئی بڑا پروگرامر نہیں ہوں۔ بس میں نے تھوڑی ہمت کی باقی میرے اللہ نے مجھے عزت دینی تھی تو اپنے فضل سے یہ کام میرے ہاتھوں کروا دیا۔
سوال: ابھی تک آپ اس کو کتنی مر تبہ اپ ڈیٹ کر چکے ہیں اور مستقبل میں اس میں اور کیا کیا اضا فہ کر نے کا پروگرام ہے ؟
جواب : چھوٹی بڑی تمام اپڈیٹس کو ملا کر ابھی تک کل پانچ مرتبہ اپڈیٹ کر چکا ہوں۔ مزید اس میں تو صرف پاکستان کی علاقائی زبانوں کے فانٹ شامل کرنا چاہتا ہوں۔ باقی دیگر علیحدہ پروجیکٹس ہیں، جن کا پہلے ذکر کر چکا ہوں۔
سوال: آپ نے سافٹ وئیرکا جو تخلیقی کام کیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں آپ کے حصہ میں صرف نیکیا ں ہی نیکیاں آئیں ہیں یا آپ کو اس کا کو ئی مالی فائدہ بھی ہو ا ہے ؟
جواب : جو جس چیز کی کوشش کرتا ہے اسے وہی کچھ ملتا ہے۔ میں نے فلاح کے لئے کام کیا تو ظاہر ہے مجھے نیکیاں ہی ملنی تھیں۔ فی الحال کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہی میں ایسی کوئی امید رکھتا ہوں۔ ویسے ایک بات ہے نیکیوں کے ساتھ ساتھ عزت اور شہرت بونس میں مل گئیں اس لئے مالی فائدہ کی بجائے میں آپ سب سے دعاوں کی توقع رکھتا ہوں۔
سوال: اپنے ما لی اخرا جات پو رے کر نے کیلئے آپ کیا کام کر تے ہیں ؟
جواب: فی الحال میرے ایسے ویسے کوئی اخراجات ہیں ہی نہیں۔ گاو¿ں میں جب کوئی ”چاچا دتہ“ پوچھے کہ تم کیا کام کرتے ہو تو میرا جواب ہوتا ہے کہ چاچا میں موبا ئل ٹھیک کرتا ہوں۔ اب دوسرے ”چاچے رکھے“
کو پتہ ہے کہ ایک چیز کمپیوٹر بھی ہوتی ہے اس لئے اسے کمپیوٹر ٹھیک کرنے کا کہہ دیتا ہوں۔ جن لوگوں نے ویب سائیٹ کا نام سنا ہے انہیں کہتا ہوں کہ میں ویب سائیٹ بناتا ہوں اور آپ کے لئے یہ کہ میں ایک عام سا ویب ڈیزائنر اور ڈویلپر ہوں۔ ویسے ہم کسان لوگ ہیں، مٹی کے ساتھ مٹی ہو کر رہنے والے انسان۔
سوال: آپ کے اس کا م کو دیکھتے ہو ئے آپ کو کہیں سے کو ئی پر کشش جا ب آفربھی ہو ئی ؟
جواب : ابھی تک تو کسی ”پرکشش جاب“ کی کوئی آفر نہیں ہوئی۔ آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا۔
سوال: اگرکو ئی سٹو ڈنٹ سافٹ وئیرڈویلپنگ کے شعبہ میں آنا چا ہے تو وہ آغا ز کہاں سے کرے ؟
جواب : میرے خیال میں ایسے طالب علم کو میڑک سے ہی کمپیوٹر سائنس کے مضامین رکھ لینے چاہئیں۔ اگر کوئی میٹرک کر چکا ہے اور اس طرف آنا چاہتا ہے تو پھر بھی کوئی مشکل نہیں۔ وہ جہاں تک تعلیم حاصل کر چکا ہے اس سے آگے اس شعبہ میں آجائے۔ بس بندے کو ریاضی کی اچھی سمجھ اور ساتھ ساتھ لاجک بنانے پر گرفت حاصل کرنی ہو گی۔ باقی رہی بات سافٹ ویئر بنانے والی زبانوں کو سیکھنا تو میرے خیال میں جس بندے کا دماغ ریاضی میں اچھا چلتا ہو اس کے لئے یہ مشکل کام نہیں۔ دیکھیں جی بات تو شوق کی ہے۔ اگر کسی کو سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کا شوق ہے اور اس لگتا ہے کہ وہ اس شعبہ میں کام کر سکتا ہے تو میرے خیال میں بندے کو اپنے شوق اور ذہانت کے مطابق کام کرنا چاہئے۔
سوال : پاکستانیو ں کیلئے کمپیو ٹر کی کو ن سی فیلڈ میں آگے بڑھنے کے زیا دہ مو ا قعے ہیں۔ سٹو ڈنٹس کو آپ کیا مشورہ دیں گے؟
جواب: جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ آپ کو جو فیلڈ پسند ہو اسی کی تعلیم حاصل کرو اور اسی میں کام کرو۔ جو بندے قابل ہوتے ہیں چاہے وہ آرٹس کے ہی کیوں نہ ہوں وہ اپنا مقام خود بنا لیتے ہیں۔ آپ نے ”تھری ایڈیئٹس“ فلم تو دیکھی ہوگی، اس میں ایک ڈائیلاگ ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ”قابل بنو، کامیابی خوبخود تمہارے قدم چومے گی“۔ اس لئے میرا مشورہ بھی یہی ہے کہ اپنے شوق اور ذہانت کے مطابق بس قابل بنو، کامیابیاں خودبخود تمہارے قدموں میں ہوں گی۔
خیر کمپیوٹر کے حوالے سے فی الحال ہم پاکستانیوں کے پاس باقی دنیا کی نسبت اپنا کچھ بھی نہیں، اس لئے جس فیلڈ میں بھی ماہر بنو گے کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں۔
سوال: بہت سے سٹو ڈنٹس پا رٹ ٹا ئم میں انٹر نیٹ سے ارننگ کر نا چاہتے ہیں۔ آپ کے خیا ل میں آن لا ئن ارننگ کے لئے بہترین طریقہ کون سا ہے ؟
جواب : اگر کوئی مجبوری نہ ہو تو میرے خیال میں طالب علم کے پاس ”پارٹ ٹائم“ ہوتا ہی نہیں۔ طالب علم کو تو چاہئے وہ پیسے کمانے کی بجائے اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ دے۔ لازمی نہیں کہ ہر وقت نصاب پر ہی توجہ دے بلکہ ادھر ادھر سے دیگر معلومات زیادہ سے زیادہ حاصل کرے۔ باقی کافی زیادہ لوگ انٹرنیٹ پر اشتہارات جیسے گوگل ایڈسنس کے ذریعے پیسے کما رہے ہیں۔ گو کہ اس طریقے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن پارٹ ٹائم کے حوالے سے مجھے اس طریقے سے زیادہ دیگر کام زیادہ مناسب لگتے ہیں۔ جیسے ترجمہ کرنا یا دیگر ڈویلپمنٹ کے کام۔ میری نظر میں اس دور میں اشتہارات سے پیسے کمانا نہ تو پارٹ ٹائم جاب ہے اور نہ ہی یہ اتنا آسان ہے جتنا لوگ سمجھتے ہیں، ہاں جن کے کاروبار ہی انٹرنیٹ سے ہی منسلک ہیں ان کے لئے یہ پارٹ ٹائم ہو سکتا ہے لیکن ایک طالب علم کے لئے اسے پارٹ ٹائم کہنا ٹھیک نہیں ہو گا۔ بہتر ہے کہ اس کی بجائے انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی ویب سائیٹس ہیں جہاں پر لوگ کام کر رہے ہیں، وہاں پر کام کیا جائے۔ مثلاً کسی نے کچھ ٹائیپ یا ڈیزائن وغیرہ کروانا ہے تو وہ ان ویب سائیٹس پر کہتا ہے تو جو لوگ وہ کام کر سکتے ہیں وہ حامی بھرتے ہیں اور کام کر کے دیتے ہیں اور اس کے پیسے ملتے ہیں۔
سوال: کیا کبھی آپ نے بھی انٹر نیٹ سے ارننگ کے لئے کو شش کی پھر اس کا کیا نتیجہ نکلا ؟
جواب : اگر اس سے مراد اشتہارات سے پیسا کمانا ہے تو جی بالکل کوشش کی اور نتیجہ بہت ہی اچھا نکلا یعنی مجھے سمجھ آ گئی کہ اس کی بجائے مجھے اپنے ہنر کو استعمال کرنا چاہئے اور جتنے عرصے میں میں اشتہارات سے مناسب پیسے کمانا شروع کروں گا اس سے بھی جلدی اور زیادہ پیسے دیگر طریقوں سے کما سکتا ہوں۔ یوں میں نے پھر اس طرف توجہ ہی نہیں دی۔ باقی میں کام کیا کرتا ہوں اس کا پہلے ذکر کر چکا ہوں۔
سوال: انٹر نیٹ پر آپ کس کا م کو وقت کا ضیا ئع سمجھتے ہیں ؟
جواب: کوئی بھی ایسا کام جو آپ کے کاروبار سے متعلقہ نہ ہو یا جو آپ کی اور دوسروں کی معلومات میں اضافہ نہ کر رہا ہو۔ جیسے صرف وقت گزاری کے لئے گپ شپ ۔
سوال: آپ کے خیا ل میں نو جوانو ں میں فیس بک استعما ل کر نے کے جنو ن کی کیا وجہ ہے ؟
جواب: اس سوال کے جواب کے بہت پہلو ہیں، جیسے بھیڑ چال، خود کو نمایا ں کرنا، اپنی تشہیر کرنا، معلومات، رابطہ اور تفریح کا آسان ذریعہ۔ یہ ایک لمبی بحث ہے۔ ایک دو پہرے میں جواب نہیں ہو سکتا۔ ویسے میں کوشش کروں گا کہ اس بارے میں اپنے بلاگ پر تحریر لکھ دوں۔
سوال: کیا آپ کے گھر والو ں اور عزیزوں کو آپ کے اس کام کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ عام طو ر پر ان کے کیا تبصرے ہوتے ہیں ؟
جواب : کام کی اہمیت کا اندازہ ہے یا نہیں، اس کا تو مجھے معلوم نہیں، لیکن تبصرے بہت حوصلہ افزاءہوتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے میرے گھر والے اور عزیز و اقارب کافی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سوال: مستقبل میں عوامی خدمت کیلئے اور کو ن کو ن سے کتا بچے اور سا فٹ وئیر تیا ر کرنے کا منصو بہ ہے ؟
جواب : ہر اس معلومات پر لکھنا چاہتا ہوں جو میرے پاس ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سے دوسروں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر وہ کام جس کی عوام کو ضرورت ہو اور میں کر سکتا ہوا تو ان شاءاللہ ضرور کروں گا۔
سوال: آپ اپنے آپ کو مستقبل میں کس مقا م پر دیکھ رہے ہیں ؟
جواب : منزل کی طرف سفر کر رہا ہوں، اب منزل ملتی ہے یا نہیں اس کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ویسے بھی ہم سفر کے قائل ہیں اور منزل کا ملنا نہ ملنا خدا پر چھوڑ رکھا ہے۔ مستقبل کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ حالات و واقعات بدلتے دیر نہیں لگتی۔
بحوالہ:منیب جونیرڈاٹ کام
محترم ایم بلا ل صا حب کے بلا گ پر صرف فلسفیا نہ با تیں ہی نہیں بلکہ لو گو ں کے مسائل کاحل بھی مو جو د ہے انہوں نے ذاتی مفا د کی بجائے اجتما ئی مفا د کے لئے کام کیا ہے ۔
انہو ں نے جو سافٹ وئےر بنا ئے ہیں اگر وہ چاہتے تو اپنے اس کا م سے بہت سے پیسے بھی کما سکتے تھے لیکن انہو ں نے پیسے کما نے کی بجا ئے نیکیاں کما نے کو ترجیح دی ۔آپ ایک بار بلا ل صا حب کا بلاگ ضرو ر وزٹ کر یں وہا ں پر لو گو ں نے جو تبصرے کئے ہیں انہیں پڑھ کر آپ بھی میری اس بات سے اتفاق کر یں گے ۔
گجرات ضلع کے ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایم بلال بی ایس کمپیوٹر سائنس تک تعلیم حا صل کر نے کے بعداردو بلاگنگ اور آئی ٹی کے شعبہ سے وا بستہ ہو کر نو جوان نسل کی خد مت میں مصروف ہیں۔اللہ تعا لیٰ نے انہیں بے شما ر خداد داد صلا حیتوں سے نوا زا ہے ۔ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بہت سلجھے انداز میں دوسروں کواپنی بات سمجھا نے کا فن جانتے ہیں۔ ان کے اس انٹر ویو کے ہر لفظ میںآپ کو ان کے جذبہ خدمت اور خلو ص کی جھلک نظر آئے گی ۔شاید اسی وجہ سے انہو ں نے اپنے اس انٹر ویو میں تصویر نہ لگانے کی فر ما ئش کی ہے ۔اسی وجہ سے ان کے اس انٹر ویو میں تصویر نہیں لگا ئی گئی۔
سوال : ابھی تک آپ کیا کیا کر چکے ہیں ؟
جواب : اگر یہ سوال اردو کمپیوٹنگ اور بلاگنگ کے حوالے سے ہے تو پھر میں اردو کمپیوٹنگ پر ایک تفصیلی کتابچہ ”اردو اور کمپیوٹر“، اردو کمپیوٹنگ کے کچھ دیگر ٹیوٹوریل اور اردو بلاگنگ پر ایک کتاب ”اردو اور بلاگ“ لکھ چکا ہوں، جس میں بلاگ کے علاوہ بھی دیگر قسم کی ویب سائیٹس کے متعلق تکنیکی لحاظ سے مواد موجود ہے۔ اس کے علاوہ چند ورڈپریس کی اردو تھیمز، اردو کی بورڈ لے آو¿ٹ، اردو فانٹس انسٹالر اور کمپیوٹر پر مکمل اردو سپورٹ شامل کرنے کے لئے ”پاک اردو انسٹالر“ تیار کر چکا ہوں۔ یہ سب کچھ میری ویب سائیٹ پر ہر کسی کے لئے مفت دستیاب ہے۔
سوال : ابھی اور کیا کیا کر نا چا ہتے ہیں ؟
جواب: آج کل موبائل اور ٹیبلٹس کے اینڈرائڈ اپریٹنگ سسٹم پر اردو کے متعلق تحقیق کر رہا ہوں تاکہ اینڈرائڈ پر اردو کے متعلق جو مشکلات ہیں ان کا کوئی حل ہو سکے۔ اس کے علاوہ ایک ایسا انسٹالر بنانے پر کام کر رہا ہوں جس کی مدد سے کمپیوٹر پر اردو کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تمام علاقائی زبانوں کی سپورٹ شامل کی جا سکے۔ مزید لوگوں تک یہ آواز پہنچانا چاہتا ہوں کہ علم کو آسان زبان میں سب کے لئے عام کرو۔ عام پاکستانیوں کے لئے سب سے آسان زبان اردو ہے اس لئے اردو کی ہر حوالے سے ترقی کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں۔ جو تھوڑا بہت علم میرے پاس ہے اس کو دوسروں تک پہنچانا چاہتا ہوں اور ساتھ ساتھ اپنے علم میں مزید اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔ مزید اپنے اندر اور لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ اپنے لئے بھی جیو لیکن ساتھ ساتھ اپنے ہر کام اور پر بات میں پاکستان اور انسانیت کو بھی یاد رکھو۔
سوال : یہ سب کیو ں کر رہے ہیں ؟
جواب : دراصل میرا اصل مقصد اپنے وطن اور انسانیت کی خوشحالی کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق کام کرنا ہے، اپنے حصے کا دیا جلانا چاہتا ہوں۔ اس لئے جو کام مجھے لگتا ہے کہ میں کر سکتا ہوں چاہے وہ چھوٹے سے چھوٹا کام ہی کیوں نہ ہو وہ میں کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اردو کے لئے کیا گیا کام بھی اصل میں اپنے وطن کے لئے ہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ معلومات کو آسان زبان میں اور چند کلک کے فاصلے پر مہیا کروں تاکہ ایک عام پاکستانی بھی آسانی سے معلومات حاصل کر کے اپنی طاقت کے مطابق، اپنے وطن کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔ یوں ہمارا وطن پاکستان ترقی کرے گا اور ہم سب خوشحال ہوں گے۔ جہاں سے معلومات کے حصول کی بنیاد شروع ہونی تھی یعنی زبان، اس میں ہی مشکلات تھیں تو سوچا پہلے بنیاد کو بہتر کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ جب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو لکھنا مشکل نہیں رہے گا تو لوگوں کے لئے آسانی ہو گی، اکثریت اردو لکھے گی اور پھر خودبخود معلومات اردو میں دستیاب ہو جائے گی، یوں عام پاکستانی بھی اپنی زبان میں زیادہ سے زیادہ معلومات اور وہ بھی آسانی سے حاصل کر سکے گا۔ بس یہی سوچ کر اردو کے متعلق کام شروع کیا تھا۔ اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے قطرہ قطرہ ملا کر سمندر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ امید ہے آپ کو پتہ چل گیا ہو گا کہ میں یہ سب کیوں کر رہا ہوں۔
سوال: اپنے بلا گ کو اپڈیٹ رکھنے کیلئے آپ کا روزا نہ کتنا وقت صر ف ہو تا ہے ؟
جواب: ویسے میں بلاگ کو روزانہ وقت نہیں دیتا، لیکن اگر اوسط نکالی جائے تو تقریبا روزانہ ایک سے دو گھنٹے۔ اس ایک سے دو گھنٹے میں ہی تکنیکی لحاظ سے بلاگ پر کام اور تحریر لکھنا دونوں شامل ہیں۔
سوال : پا کستان میں اردو بلا گنگ کے روجحا ن میں بہت تیزی سے اضا فہ ہو ا ہے۔ اس کی بنیا دی وجہ کیا ہے ؟
جواب: میرے خیال میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوا، کیونکہ اردو بلاگنگ کے لئے بہت پہلے تقریباً 2005ءسے لوگ کام کر رہے ہیں لیکن اب جا کر تھوڑی زیادہ تعداد میں اردو نظر آنا شروع ہوئی ہے۔ خیر پچھلے کچھ عرصہ سے واقعی لوگ اردو بلاگنگ کی طرف آ رہے ہیں۔ میرے خیال میں اس اضافہ کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ جن میں عام عوام جو کہ اردو زیادہ آسانی سے سمجھتی ہے، ان کا انٹرنیٹ پر زیادہ ہونا، آسانی سے اپنی زبان میں تحریر لکھ لینا، اردو بلاگنگ اور کمپیوٹر پر اردو لکھنے، پڑھنے کے متعلق جو تکنیکی مشکلات تھی ان کا ختم ہو جانا شامل ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں میں شعور آ رہا ہے اور وہ اپنی آواز دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں، اب پاکستانیوں کی زیادہ تعداد اردو لکھنا پڑھنا جانتی ہے تو ظاہر ہے جو بندہ تھوڑی بھی عقل رکھتا ہے وہ یہ بات سمجھ جائے گا کہ اگر زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں تک اپنی آواز پہنچانی ہے تو ان سے اردو میں بات کرو۔ اس کے علاوہ لوگوں کو اس بات کا علم ہو رہا ہے کہ ترقی کی پہلی سیڑھیوں میں سے ایک اپنی زبان کو اپنانا بھی ہے۔میرے خیال میں یہ سب کچھ اردو بلاگنگ کے رحجان میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔
سوال: کیا بلا گ بنانے سے مالی طو ر پر بھی کو ئی فا ئدہ ہو تا ہے ؟
جواب : جی بالکل ہوتا ہے۔ بلاگر کی کافی بڑی تعداد بلاگ کے ذریعے سے مالی فائدے اٹھا رہی ہے۔
سوال: اگر کوئی اردو بلاگ بنانا چاہے تو اچھی ہو سٹنگ کے حصو ل کے لئے آپ کیا مشورہ دیں گے ؟
جواب: سب سے پہلے میرا مشورہ یہ ہوتا ہے کہ وہ مفت کی سروس جیسے بلاگر ڈاٹ کام وغیرہ ہیں ان پر بلاگ بنائے، تاکہ اسے بلاگنگ کی دنیا کی مناسب سمجھ آ جائے۔ جب اسے مناسب سمجھ آ جائے گی، تب وہ خود ہی اچھی ہوسٹنگ کا انتخاب کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ بلاگ کی ہوسٹنگ کے متعلق میرا مشورہ بالکل سیدھا سا ہے یا تو مفت کی سروس استعمال کر لو یا پھر کسی اچھی کمپنی سے ہوسٹنگ لو۔ یہ جو گلی گلی ڈارئنگ روم ہوسٹنگ کمپنیاں بیٹھی ہیں ان سے پرہیز ہی کرو یا پھر اچھی طرح معلومات کر لو، نہیں تو یہ کمپنیاں اکثر درد سر بن جاتی ہیں۔
سوال: کیا اردو بلا گرز کی کوئی ایسوسی ایشن بھی ہے اگر ہے تو اس کا کیا فائدہ ہو ا اور اگر نہیں ہے تو کیا بلا گرز ایسوسی ایشن کا کو ئی فا ئدہ ہو سکتا ہے ؟
جواب: فی الحال تو اردو بلاگرز کی کوئی ایسوسی ایشن نہیں۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ضرور ہونی چاہئے اور اس سے اردو بلاگنگ کی ترویج میں بہت فائدہ ہو گا۔ دراصل فی الحال ہم لوگ اردو بلاگنگ کے لئے انفرادی طور پر کوشش کر رہے ہیں یا پھر ایک اردو محفل ہے جس نے ہمیں تحقیق کے لئے پلیٹ فارم مہیا کر رکھا ہے۔ اگر کوئی ایسوسی ایشن ہو گی تو پھر کام زیادہ منظم طریقے اور ذمہ داری سے ہو گا۔ تب اردو بلاگنگ کے مسائل اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک تنظیم، ایک ادارہ ہو گا جو کہ حالات کے مطابق فیصلہ کر کے اردو بلاگنگ کو ترقی کی طرف گامزن کرے گا۔
سوال : اردو زبان میں آئی ٹی کے فرو غ کے لئے اردو فور مز کے کا م کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
جواب : میرے خیال میں اگر آج آپ کو انٹرنیٹ پر اردو نظر آتی ہے تو اس کی وجہ اردو فورمز ہی ہیں اور تمام فورمز کی ماں ”اردو محفل“ ہے۔ آج کا اردو بلاگستان بھی اردو محفل کی وجہ سے ہی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اردو فورمز بھی اردو زبان میں آئی ٹی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ میری نظر میں تصویری اردو اور رومن اردو میں موجود فورمز فائدہ پہنچانے کی بجائے اردو کے لئے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بحالتِ مجبوری چلو بندہ تصویری یا رومن اردو سے کام چلا لے لیکن مستقل طور پر تصویری یا رومن اردو میں لکھنا، سیدھی سیدھی اردو کے ساتھ زیادتی ہے۔
سوال: آپ نے انٹر نیٹ پر اردو زبا ن کے فروغ کیلئے ” پاک اردو انسٹا لر “کے نا م سے جو سافٹ وئیر تیا ر کیا ہے۔اس کا خیا ل آپ کو کیسے آیا ؟
جواب : اس طرح کا سافٹ ویئر بنانا میری کافی پرانی خواہش تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے ٹیوٹوریل اور ”اردو اور کمپیوٹر“ کتابچہ لکھ دیا تو سوچا کہ اب اردو والوں کے لئے آسانی ہو گئی ہو گی اور یوں خواہش تقریبا دم توڑ چکی تھی، لیکن پھر ایک اردو بلاگر ”ابو شامل“ نے اس پر ایک تحریر لکھی کہ ابھی بھی لوگوں کو کمپیوٹر پر اردو کی سپورٹ اور فانٹ انسٹال کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اس تحریر میں انہوں نے یہ آئیڈیا دیا کہ کوئی ایسا سافٹ ویئر ہو جس کو انسٹال کرنے سے سارے مسائل سے چھٹکارہ مل جائے۔ ابو شامل کی وہ تحریر پڑھ کر میری خواہش پھر جاگ پڑی اور میں نے چپ چاپ یہ کام کرنے کا بیڑا اٹھا لیا اور اللہ کے فضل سے ”پاک اردو انسٹالر“ تیار کر دیا۔
سوال: کیا آپ نے یہ سافٹ وئیراکیلے ہی تیا ر کیا ہے یا آپ کے ساتھ اور افرادکی معا ونت بھی شامل تھی؟
جواب : سافٹ ویئر کی تیاری کے بارے میں مشورے تو اردو محفل فورم پر دیگر کئی ایک لوگوں سے ہوئے لیکن مزید تحقیق، کوڈ اور دیگر تکنیکی لحاظ سے یہ کام میں نے اکیلے ہی کیا۔ یہ صرف اور صرف اللہ کا فضل ہے ورنہ میں اس قابل نہیں تھا۔
سوال: آپ کو اس سافٹ وئیر کو تیا ر کرنے میں کتناعر صہ لگا اور اس دورا ن کیا کیا مشکلات پیش آئیں ؟
جواب : لفظ ”عرصہ“ یہاں مناسب نہیں کیونکہ ”پاک اردو انسٹالر“ کوئی مہینوں یا سالوں میں تیار نہیں ہوا تھا بلکہ یہ تو چند دنوں میں ہی تیار ہو گیا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کافی عرصہ سے اردو کمپیوٹنگ سے لگاو¿ ہے۔ اردو کی بورڈ لے آوٹ کی پیچیدگیوں سے پہلے ہی واقف تھا۔ ایسا سافٹ ویئر بنانا پرانی خواہش تھی اور بہت پہلے بھی اس پر تھوڑی بہت تحقیق کر چکا تھا تو اس لئے یہ اندازہ تھا کہ یہ کام کس طرح ہو سکتا ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ تھوڑا بہت ہوم ورک پہلے سے کیا ہوا تھا۔خیر جس دن اردو بلاگر ابو شامل نے ہماری سوئی ہوئی ”خواہش“ کو جگایا تو پھر جیسے نیند ہی اڑ گئی اور اسی دن میں نے سارے کام کاج چھوڑ کر اس پر کام شروع کر دیا۔ مجھے یاد ہے تب میں 26گھنٹے مسلسل کمپیوٹر پر یہی کام کرتا رہا۔ دو دن میں مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ اگر ہم اس اس طرح کریں تو یہ کام ہو سکتا ہے۔ کل چار دنوں میں ایک بنیادی ڈھانچہ کھڑا کر لیا۔ پھر مزید کام کرتا رہا اور کل نو دنوں میں ایک بنیادی سافٹ ویئر تیار کر کے ٹیسٹ کے لئے ریلیز کر دیا لیکن ساتھ ساتھ اس پر کام کرتا رہا۔ تب دو علیحدہ علیحدہ سافٹ ویئر تھے، ایک ونڈوز ایکس پی کے لئے اور دوسرا ونڈوز وسٹا اور سیون کےلئے۔ کچھ دوستوں نے کہا کہ ایک ہی سافٹ ویئر ہو جو تمام ونڈوز پر چلے تو پھر وہ بھی بنا دیا۔تب تک جو سافٹ ویئر تھا وہ 32Bit آپریٹنگ سسٹم کے لئے تھا۔ مزید 64Bit آپریٹنگ سسٹم کے لئے بھی تیار کر دیا یعنی ایک ہی سافٹ ویئرونڈوز کے تمام ورژنوں پر چاہے وہ 32Bit ہوں یا 64Bit ہوں، سب پر چلے گا۔ اس سارے کام پر کل 23دن لگے تھے۔ ان تئیس دنوں میں مجھے نہیں پتہ کب رات ہوئی اور کب صبح ہو گئی۔ اب جب سوچتا ہوں تو مجھے خود سمجھ نہیں آتی کہ مجھ پر ایسا جنون کیوں سوار ہو گیا تھا کہ جو بھی ہو اس کام کو کرنا ہے اور جلد از جلد مکمل کرنا ہے۔
رہی بات مشکلات کی تو صرف تین مشکلات ہوئیں۔ ایک یہ کہ بجلی کی وجہ سے مجھے بار بار ڈیسکٹاپ بند کر کے نیٹ بک کی چھوٹی سکرین اور سست رفتار مشین پر کام کرنا پڑتا تھا۔ دوسری مشکل یہ ہوئی کہ میرے پاس 64Bitآپریٹنگ سسٹم والا کمپیوٹر نہیں تھا۔ ادھر ادھر تلاش پر پتہ چلا کہ ایک دوست کے کزن کے پاس 64Bitآپریٹنگ سسٹم والا لیپ ٹاپ ہے۔ اب مانگنا میں چاہتا نہیں تھا تو پھر یوں کیا کہ ان کو کہا کہ مجھے آپ کے لیپ ٹاپ پر اردو کے متعلق کچھ کام کرنا ہے۔ اب یہ پتہ نہیں کہ وہ میرے لئے یا اردو کے لئے اپنا کام چھوڑ کر لیپ ٹاپ فارغ کرتے۔ خیر میں ان کی فیکٹری چلا جاتا اور وہیں پر کچھ وقت کام کر لیتا۔ تیسری مشکل یہ تھی کہ میں ورچوئل مشین پر سافٹ ویئر کو اچھی طرح ٹیسٹ کر چکا تھا اب میں اسے مختلف کمپیوٹروں اور 32Bit اور 64Bit آپریٹنگ سسٹم پر ٹیسٹ کرنا چاہتا تھا۔ خیر میں اس کام کے لئے کئی جاننے والوں اور دوستوں کے گھر یا دفتر جا کر ٹیسٹ کرتا رہا اور یوں یہ کام کر سکا۔ شاید اگر میں کسی بڑے شہر میں ہوتا تو ان مشکلات کا سامنا بھی نہ ہوتا لیکن جس گاو¿ں میں میں رہتا ہوں یہاں اب کمپیوٹر تو چند لوگوں کے پاس ہے لیکن 32Bit اور 64Bit جیسی باتیں کروں تو یقینا لوگ یہیں کہیں گے کہ بلال پاگل ہو گیا ہے۔
خیر یہ بھی کوئی مشکلات نہیں تھیں بلکہ جو بھی مشکل آئی، اللہ نے اس کے ایسے حل کئے کہ مجھے خود سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیسے ہو گیا۔ ایک غائبی طاقت تھی جو سب کچھ خودبخود کرواتی جاتی تھی۔ ایک لمحہ کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو دوسرے لمحے اس کا مکمل حل میرے سامنے ہوتا۔ میں کوئی بڑا پروگرامر نہیں ہوں۔ بس میں نے تھوڑی ہمت کی باقی میرے اللہ نے مجھے عزت دینی تھی تو اپنے فضل سے یہ کام میرے ہاتھوں کروا دیا۔
سوال: ابھی تک آپ اس کو کتنی مر تبہ اپ ڈیٹ کر چکے ہیں اور مستقبل میں اس میں اور کیا کیا اضا فہ کر نے کا پروگرام ہے ؟
جواب : چھوٹی بڑی تمام اپڈیٹس کو ملا کر ابھی تک کل پانچ مرتبہ اپڈیٹ کر چکا ہوں۔ مزید اس میں تو صرف پاکستان کی علاقائی زبانوں کے فانٹ شامل کرنا چاہتا ہوں۔ باقی دیگر علیحدہ پروجیکٹس ہیں، جن کا پہلے ذکر کر چکا ہوں۔
سوال: آپ نے سافٹ وئیرکا جو تخلیقی کام کیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں آپ کے حصہ میں صرف نیکیا ں ہی نیکیاں آئیں ہیں یا آپ کو اس کا کو ئی مالی فائدہ بھی ہو ا ہے ؟
جواب : جو جس چیز کی کوشش کرتا ہے اسے وہی کچھ ملتا ہے۔ میں نے فلاح کے لئے کام کیا تو ظاہر ہے مجھے نیکیاں ہی ملنی تھیں۔ فی الحال کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہی میں ایسی کوئی امید رکھتا ہوں۔ ویسے ایک بات ہے نیکیوں کے ساتھ ساتھ عزت اور شہرت بونس میں مل گئیں اس لئے مالی فائدہ کی بجائے میں آپ سب سے دعاوں کی توقع رکھتا ہوں۔
سوال: اپنے ما لی اخرا جات پو رے کر نے کیلئے آپ کیا کام کر تے ہیں ؟
جواب: فی الحال میرے ایسے ویسے کوئی اخراجات ہیں ہی نہیں۔ گاو¿ں میں جب کوئی ”چاچا دتہ“ پوچھے کہ تم کیا کام کرتے ہو تو میرا جواب ہوتا ہے کہ چاچا میں موبا ئل ٹھیک کرتا ہوں۔ اب دوسرے ”چاچے رکھے“
کو پتہ ہے کہ ایک چیز کمپیوٹر بھی ہوتی ہے اس لئے اسے کمپیوٹر ٹھیک کرنے کا کہہ دیتا ہوں۔ جن لوگوں نے ویب سائیٹ کا نام سنا ہے انہیں کہتا ہوں کہ میں ویب سائیٹ بناتا ہوں اور آپ کے لئے یہ کہ میں ایک عام سا ویب ڈیزائنر اور ڈویلپر ہوں۔ ویسے ہم کسان لوگ ہیں، مٹی کے ساتھ مٹی ہو کر رہنے والے انسان۔
سوال: آپ کے اس کا م کو دیکھتے ہو ئے آپ کو کہیں سے کو ئی پر کشش جا ب آفربھی ہو ئی ؟
جواب : ابھی تک تو کسی ”پرکشش جاب“ کی کوئی آفر نہیں ہوئی۔ آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا۔
سوال: اگرکو ئی سٹو ڈنٹ سافٹ وئیرڈویلپنگ کے شعبہ میں آنا چا ہے تو وہ آغا ز کہاں سے کرے ؟
جواب : میرے خیال میں ایسے طالب علم کو میڑک سے ہی کمپیوٹر سائنس کے مضامین رکھ لینے چاہئیں۔ اگر کوئی میٹرک کر چکا ہے اور اس طرف آنا چاہتا ہے تو پھر بھی کوئی مشکل نہیں۔ وہ جہاں تک تعلیم حاصل کر چکا ہے اس سے آگے اس شعبہ میں آجائے۔ بس بندے کو ریاضی کی اچھی سمجھ اور ساتھ ساتھ لاجک بنانے پر گرفت حاصل کرنی ہو گی۔ باقی رہی بات سافٹ ویئر بنانے والی زبانوں کو سیکھنا تو میرے خیال میں جس بندے کا دماغ ریاضی میں اچھا چلتا ہو اس کے لئے یہ مشکل کام نہیں۔ دیکھیں جی بات تو شوق کی ہے۔ اگر کسی کو سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کا شوق ہے اور اس لگتا ہے کہ وہ اس شعبہ میں کام کر سکتا ہے تو میرے خیال میں بندے کو اپنے شوق اور ذہانت کے مطابق کام کرنا چاہئے۔
سوال : پاکستانیو ں کیلئے کمپیو ٹر کی کو ن سی فیلڈ میں آگے بڑھنے کے زیا دہ مو ا قعے ہیں۔ سٹو ڈنٹس کو آپ کیا مشورہ دیں گے؟
جواب: جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ آپ کو جو فیلڈ پسند ہو اسی کی تعلیم حاصل کرو اور اسی میں کام کرو۔ جو بندے قابل ہوتے ہیں چاہے وہ آرٹس کے ہی کیوں نہ ہوں وہ اپنا مقام خود بنا لیتے ہیں۔ آپ نے ”تھری ایڈیئٹس“ فلم تو دیکھی ہوگی، اس میں ایک ڈائیلاگ ہے جو کچھ اس طرح ہے کہ ”قابل بنو، کامیابی خوبخود تمہارے قدم چومے گی“۔ اس لئے میرا مشورہ بھی یہی ہے کہ اپنے شوق اور ذہانت کے مطابق بس قابل بنو، کامیابیاں خودبخود تمہارے قدموں میں ہوں گی۔
خیر کمپیوٹر کے حوالے سے فی الحال ہم پاکستانیوں کے پاس باقی دنیا کی نسبت اپنا کچھ بھی نہیں، اس لئے جس فیلڈ میں بھی ماہر بنو گے کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں۔
سوال: بہت سے سٹو ڈنٹس پا رٹ ٹا ئم میں انٹر نیٹ سے ارننگ کر نا چاہتے ہیں۔ آپ کے خیا ل میں آن لا ئن ارننگ کے لئے بہترین طریقہ کون سا ہے ؟
جواب : اگر کوئی مجبوری نہ ہو تو میرے خیال میں طالب علم کے پاس ”پارٹ ٹائم“ ہوتا ہی نہیں۔ طالب علم کو تو چاہئے وہ پیسے کمانے کی بجائے اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ دے۔ لازمی نہیں کہ ہر وقت نصاب پر ہی توجہ دے بلکہ ادھر ادھر سے دیگر معلومات زیادہ سے زیادہ حاصل کرے۔ باقی کافی زیادہ لوگ انٹرنیٹ پر اشتہارات جیسے گوگل ایڈسنس کے ذریعے پیسے کما رہے ہیں۔ گو کہ اس طریقے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن پارٹ ٹائم کے حوالے سے مجھے اس طریقے سے زیادہ دیگر کام زیادہ مناسب لگتے ہیں۔ جیسے ترجمہ کرنا یا دیگر ڈویلپمنٹ کے کام۔ میری نظر میں اس دور میں اشتہارات سے پیسے کمانا نہ تو پارٹ ٹائم جاب ہے اور نہ ہی یہ اتنا آسان ہے جتنا لوگ سمجھتے ہیں، ہاں جن کے کاروبار ہی انٹرنیٹ سے ہی منسلک ہیں ان کے لئے یہ پارٹ ٹائم ہو سکتا ہے لیکن ایک طالب علم کے لئے اسے پارٹ ٹائم کہنا ٹھیک نہیں ہو گا۔ بہتر ہے کہ اس کی بجائے انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی ویب سائیٹس ہیں جہاں پر لوگ کام کر رہے ہیں، وہاں پر کام کیا جائے۔ مثلاً کسی نے کچھ ٹائیپ یا ڈیزائن وغیرہ کروانا ہے تو وہ ان ویب سائیٹس پر کہتا ہے تو جو لوگ وہ کام کر سکتے ہیں وہ حامی بھرتے ہیں اور کام کر کے دیتے ہیں اور اس کے پیسے ملتے ہیں۔
سوال: کیا کبھی آپ نے بھی انٹر نیٹ سے ارننگ کے لئے کو شش کی پھر اس کا کیا نتیجہ نکلا ؟
جواب : اگر اس سے مراد اشتہارات سے پیسا کمانا ہے تو جی بالکل کوشش کی اور نتیجہ بہت ہی اچھا نکلا یعنی مجھے سمجھ آ گئی کہ اس کی بجائے مجھے اپنے ہنر کو استعمال کرنا چاہئے اور جتنے عرصے میں میں اشتہارات سے مناسب پیسے کمانا شروع کروں گا اس سے بھی جلدی اور زیادہ پیسے دیگر طریقوں سے کما سکتا ہوں۔ یوں میں نے پھر اس طرف توجہ ہی نہیں دی۔ باقی میں کام کیا کرتا ہوں اس کا پہلے ذکر کر چکا ہوں۔
سوال: انٹر نیٹ پر آپ کس کا م کو وقت کا ضیا ئع سمجھتے ہیں ؟
جواب: کوئی بھی ایسا کام جو آپ کے کاروبار سے متعلقہ نہ ہو یا جو آپ کی اور دوسروں کی معلومات میں اضافہ نہ کر رہا ہو۔ جیسے صرف وقت گزاری کے لئے گپ شپ ۔
سوال: آپ کے خیا ل میں نو جوانو ں میں فیس بک استعما ل کر نے کے جنو ن کی کیا وجہ ہے ؟
جواب: اس سوال کے جواب کے بہت پہلو ہیں، جیسے بھیڑ چال، خود کو نمایا ں کرنا، اپنی تشہیر کرنا، معلومات، رابطہ اور تفریح کا آسان ذریعہ۔ یہ ایک لمبی بحث ہے۔ ایک دو پہرے میں جواب نہیں ہو سکتا۔ ویسے میں کوشش کروں گا کہ اس بارے میں اپنے بلاگ پر تحریر لکھ دوں۔
سوال: کیا آپ کے گھر والو ں اور عزیزوں کو آپ کے اس کام کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ عام طو ر پر ان کے کیا تبصرے ہوتے ہیں ؟
جواب : کام کی اہمیت کا اندازہ ہے یا نہیں، اس کا تو مجھے معلوم نہیں، لیکن تبصرے بہت حوصلہ افزاءہوتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے میرے گھر والے اور عزیز و اقارب کافی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
سوال: مستقبل میں عوامی خدمت کیلئے اور کو ن کو ن سے کتا بچے اور سا فٹ وئیر تیا ر کرنے کا منصو بہ ہے ؟
جواب : ہر اس معلومات پر لکھنا چاہتا ہوں جو میرے پاس ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سے دوسروں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر وہ کام جس کی عوام کو ضرورت ہو اور میں کر سکتا ہوا تو ان شاءاللہ ضرور کروں گا۔
سوال: آپ اپنے آپ کو مستقبل میں کس مقا م پر دیکھ رہے ہیں ؟
جواب : منزل کی طرف سفر کر رہا ہوں، اب منزل ملتی ہے یا نہیں اس کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ویسے بھی ہم سفر کے قائل ہیں اور منزل کا ملنا نہ ملنا خدا پر چھوڑ رکھا ہے۔ مستقبل کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ حالات و واقعات بدلتے دیر نہیں لگتی۔
بحوالہ:منیب جونیرڈاٹ کام