پاکستان ہانگ کانگ کے رقبے سے دگنی زرعی اراضی سعودی عرب کو لیز پر دے گا، رمضان کے بعد

فخرنوید

محفلین
غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے ہانگ کانگ کے رقبہ سے دگنی 5 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی لیز پر حاصل کرنے کیلئے مذاکرات ہورہے ہیں اور اس سلسلے میں وفد رمضان کے بعد پاکستان پہنچے گا۔ اس امر کا اظہار وزارت زراعت کے ریجنل سیکریٹری توقیر احمد فائق نے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی عرب ریاستیں بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث ترقی پذیر ممالک میں قابل کاشت رقبہ جات خریدنے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ رسد کویقینی بنایا جاسکے۔ توقیر احمد نے مزید بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے 5 لاکھ ایکڑ قابل کاشت رقبہ سعودی عرب کو لیز پر دینے کیلئے مذاکرات جاری ہیں اور ہم اس سلسلے میں جگہ کا تعین کر رہے ہیں جو سعودی حکومت کو دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو دی جانیوالی جگہ چاروں صوبوں میں برابرتقسیم ہوگی اور اسے مختلف النّوع اجناس اگانے کیلئے استعمال کیا جائے گا، جس میں گندم‘ پھل اور سبزیاں شامل ہیں ۔اس سلسلے میں رمضان کے بعد سعودی وفد کی آمد متوقع ہے جو جگہ کا معائنہ کریگا تاہم معاہدے کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ ابھی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ زمین خریدنے کیلئے ہمیں قطر کے ایک نجی سرمایہ کار کیطرف سے بھی پیشکش موصول ہوئی ہے، ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
 

mfdarvesh

محفلین
افسوس کی بات تو ہے۔ مگر ہم کون سا اس زمین کو استعما ل کررہے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان کے آنے سے کوئی بڑا ڈیم بن جائے
 

عسکری

معطل
میرے خیال میں ان کی ایسی زمین دی جانی چاہیے جس کو وہ لوگ خود قابل کاشت بنائیں نا کہ بنی بنائی زمیں
 

شمشاد

لائبریرین
سعودی عرب صرف پاکستان میں‌ ہی نہیں کئی ایک دوسرے ممالک سے بھی مذاکرات کر رہا ہے جیسے مصر، سوڈان وغیرہ۔
حالانکہ سعودی عرب کے پاس بے تحاشا زمین خالی پڑی ہے لیکن یہاں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا نہ ہونا ہے۔
 

مکی

معطل
دبئی (جنگ نیوز) غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے ہانگ کانگ کے رقبہ سے دگنی 5 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی لیز پر حاصل کرنے کیلئے مذاکرات ہورہے ہیں اور اس سلسلے میں وفد رمضان کے بعد پاکستان پہنچے گا۔ اس امر کا اظہار وزارت زراعت کے ریجنل سیکریٹری توقیر احمد فائق نے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی عرب ریاستیں بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث ترقی پذیر ممالک میں قابل کاشت رقبہ جات خریدنے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ رسد کویقینی بنایا جاسکے۔ توقیر احمد نے مزید بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے 5 لاکھ ایکڑ قابل کاشت رقبہ سعودی عرب کو لیز پر دینے کیلئے مذاکرات جاری ہیں اور ہم اس سلسلے میں جگہ کا تعین کر رہے ہیں جو سعودی حکومت کو دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو دی جانیوالی جگہ چاروں صوبوں میں برابرتقسیم ہوگی اور اسے مختلف النّوع اجناس اگانے کیلئے استعمال کیا جائے گا، جس میں گندم‘ پھل اور سبزیاں شامل ہیں ۔اس سلسلے میں رمضان کے بعد سعودی وفد کی آمد متوقع ہے جو جگہ کا معائنہ کریگا تاہم معاہدے کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ ابھی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ زمین خریدنے کیلئے ہمیں قطر کے ایک نجی سرمایہ کار کیطرف سے بھی پیشکش موصول ہوئی ہے، ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

http://www.jang.net/urdu/print.asp?nid=371864&param=tbl
 

ساجد

محفلین
ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئیے۔ یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ ایک غریب ملک کا باشندہ اور جدید طریقہ ہائے کاشتکاری سے بے بہرہ ہمارا کسان پہلے ہی مالی طور پہ حالت نزاع میں ہے اب اس قسم کی دیو ہیکل کمپنیاں منظم طریقہ سے اس کا روزگار چھین کر ملک میں مزید غذائی کمی اور غربت کو بڑھاوا دیں گی۔
اس کی بجائے ہماری حکومت کو کاشتکاروں میں جدید طریقہ کاشت کو فروغ دینے اور آبی کمی سے متاثرہ زمینوں میں سائنسی بنیادوں پہ آبیاری کا بندوبست کرنا چاہئیے تا کہ ہم خلیجی ممالک میں اپنی زرعی پیداوار کی برآمد میں اضافہ کر سکیں۔
ویسے موجودہ حکومت کی اب تک کی کارکردگی سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں ہے کہ پیش آمدہ خطرناک نتائج کی پرواہ کئیے بغیر حکومت حسب سابق "شیوخ" کی ہر بات بلا چون و چرا مان لے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
ساجد بھائی اس زمین پر جتنی بھی کاشت ہو گی وہ پاکستانی مزارعین ہی کریں گے لیکن فصل سب کی سب پاکستان سے باہر چلی جائے گی۔
 
یہ بونے لیڈر ملک کو بیچ رہے ہیں۔ ۔ ۔زمین بھی پاکستان کی، محنت کش بھی پاکستان کے، کیسا المیہ ہے کہ ہمیں تو اس میں کوئی مواقع نظر نہیں آئے لیکن غیروں کی آنکھ ان مواقع کی معترف ہے جبھی تو وہ خریدنا چاہ رہے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ جن فوائد کیلیئے سعودیہ والے زمین خریدنا چاہتے ہیں وہی فوائد ہم خود کیوں نہیں حاصل کرلیتے۔ ۔ ۔
ہر شاخ پہ الّو بیٹھا ہے
انجامِ گلستاں کیا ہو گا؟
 
Top