پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر‘ ایک قومی منصوبہ
یہ پاکستان کا بین الاقوامی طرز کا پہلامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ ہوگاجہاں نہ صرف ہیپاٹائٹس ،جگر و گردے میں مبتلا مریضوں کا مفت علاج ہوگا بلکہ جدید طریقوں سے جگروگردے کی پیوندکاری بھی ہوگی
یہ ادارہ بغیر کسی نجی و بین الاقوامی فنڈنگ کے خالصتاً صوبائی فنڈزمیں سے تیار کیا گیا ہے۔ یقینا یہ ادارہ گورنمنٹ پنجاب کی طرف سے صرف صوبے پنجاب کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے پاکستا ن کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔یہ ادارہ نہ صرف صوبہ پنجاب میں شعبہ صحت میں ہونے والی اصلاحت کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ یہ شہباز شریف کے صحت مند پنجاب کے وژن کی بھی ترجمانی کرتا ہے۔
-----

اس سٹیٹ آف دی آرٹ پنجاب کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر میں غریب اور مستحق مریضوں کا علاج مفت ہو گا پہلے فیز میں سکریننگ، تمام ٹیسٹ، مفت ادویات وغیرہ کی سہولیات میسر ہونگی جبکہ مستقبل قریب میں فیز ٹو کی تکمیل پر ٹرانسپلانٹ کا عمل بھی مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
50ایکڑ پر محیط اِس انسٹی ٹیوٹ منصوبے کا بیدیاں روڈ،لاہور میں سنگ بنیاد 14اگست 2015کو بدست وزیراعلی پنجاب شہباز شریف رکھا گیا۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
بہت شکریہ
یہ تو بہت اچھا کام ہے اسطرح کے سینٹرہر صوبے کے دارالخلافہ میں ہونے چاہئے۔
سندھ کو سندھی سیاسی لوٹیروں نے نے لوٹ لیا۔ لاڑکانہ کو مزار اور سیاسی شہیدوں کا گڑھ
بنادیا۔
بلوچستان میں بھی یہی کپھے نے کپھا دیا۔
پختوانخواں کا پتا نہیں ، ان شاء اللہ عمران کچھ کریگا۔
امارات کا ایک رہائشی اپنے ایک دوست کی شادی میں لاہور آیا تھا یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے آج تک لاہور والوں اور لاہور کو یاد کرتا ہے لاہور تو واقعی لاہور ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لاہور تو واقعی لاہور ہے۔
لاہور میں تو کافی درخت کاٹے گئے ہیں اور ماحولیاتی آلودگی خصوصا سموگ بہت بڑھ گئی ہے۔ زرداری کے دور میں بہت شجرکاری کی گئی اور عمران خان نے تو خیبرپختونخوا میں شجرکاری کا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر‘ ایک قومی منصوبہ
یہ پاکستان کا بین الاقوامی طرز کا پہلامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ ہوگاجہاں نہ صرف ہیپاٹائٹس ،جگر و گردے میں مبتلا مریضوں کا مفت علاج ہوگا بلکہ جدید طریقوں سے جگروگردے کی پیوندکاری بھی ہوگی
یہ ادارہ بغیر کسی نجی و بین الاقوامی فنڈنگ کے خالصتاً صوبائی فنڈزمیں سے تیار کیا گیا ہے۔ یقینا یہ ادارہ گورنمنٹ پنجاب کی طرف سے صرف صوبے پنجاب کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے پاکستا ن کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔یہ ادارہ نہ صرف صوبہ پنجاب میں شعبہ صحت میں ہونے والی اصلاحت کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ یہ شہباز شریف کے صحت مند پنجاب کے وژن کی بھی ترجمانی کرتا ہے۔
-----

اس سٹیٹ آف دی آرٹ پنجاب کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر میں غریب اور مستحق مریضوں کا علاج مفت ہو گا پہلے فیز میں سکریننگ، تمام ٹیسٹ، مفت ادویات وغیرہ کی سہولیات میسر ہونگی جبکہ مستقبل قریب میں فیز ٹو کی تکمیل پر ٹرانسپلانٹ کا عمل بھی مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
50ایکڑ پر محیط اِس انسٹی ٹیوٹ منصوبے کا بیدیاں روڈ،لاہور میں سنگ بنیاد 14اگست 2015کو بدست وزیراعلی پنجاب شہباز شریف رکھا گیا۔
سلام
سر اگر ناراض نہ ہوں تو ایک بات عرض کروں
میں نے SIUT؛ میں تقریباً تین سال کام کیا ہے اور مجھے کافی حد تک اندازہ ہے کہ جگر اور گردے کا ٹرانپلانٹ کتنا پیچیدہ کام ہے. امیر ہو یا غریب کوئی بھی اسکا بوجھ شاید نہ اٹھا سکے. خرچہ پچیس لاکھ سے ایک کروڑ تک کا ہے اور آپریشن کے بعد علاج پوری زندگی چلتا ہے
ایک فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کو علاج معالجے اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرے. اس میں غریب اور امیر کی بات نہیں ہونی چاہیئے. جو بھی جائے اسے حق ہونا چاہیے کہ وہ علاج کرائے. SIUT میں تمام انسانوں کا علاج ایک جیسا ہوتا ہے اور کسی سے یہ نہیں پوچھا جاتا کہ وہ کس طبقے سے تعلق رکھتا ہے
کم از کم حکومت کو اس طرح الفاظ کا استعمال زیب نہیں دیتا، غریب اور مستحق لوگوں کے لئے جیسے وہ کوئی احسان کررہے ہیں. یہ تمام لوگوں کا حق ہے اور یہ حکومت کی کوتاہی ہے کہ معاشرے میں اتنے طبقات بن گئے ہیں کہ علاج کرانے کے لئے کسی طبقے سے تعلق ضروری ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
سلام
سر اگر ناراض نہ ہوں تو ایک بات عرض کروں
میں نے SIUT؛ میں تقریباً تین سال کام کیا ہے اور مجھے کافی حد تک اندازہ ہے کہ جگر اور گردے کا ٹرانپلانٹ کتنا پیچیدہ کام ہے. امیر ہو یا غریب کوئی بھی اسکا بوجھ شاید نہ اٹھا سکے. خرچہ پچیس لاکھ سے ایک کروڑ تک کا ہے اور آپریشن کے بعد علاج پوری زندگی چلتا ہے
ایک فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کو علاج معالجے اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرے. اس میں غریب اور امیر کی بات نہیں ہونی چاہیئے. جو بھی جائے اسے حق ہونا چاہیے کہ وہ علاج کرائے. SIUT میں تمام انسانوں کا علاج ایک جیسا ہوتا ہے اور کسی سے یہ نہیں پوچھا جاتا کہ وہ کس طبقے سے تعلق رکھتا ہے
کم از کم حکومت کو اس طرح الفاظ کا استعمال زیب نہیں دیتا، غریب اور مستحق لوگوں کے لئے جیسے وہ کوئی احسان کررہے ہیں. یہ تمام لوگوں کا حق ہے اور یہ حکومت کی کوتاہی ہے کہ معاشرے میں اتنے طبقات بن گئے ہیں کہ علاج کرانے کے لئے کسی طبقے سے تعلق ضروری ہے
حکومتی افراد کی ویکیبلری ، رویہ اور سوچ تبدیل ہونے کے لیے کیا درکار ہے آپ بخوبی واقف ہیں۔ مزید یہ جان لیجیے کہ یہ متن کسی صحافی کا لکھا ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
میرے ماموں سے گردے کے ٹرانسپلانٹ کے لیے 25 لاکھ مانگے تھے ۔(مگر اس سے پہلے سوا لاکھ پتہ نہیں کس کے لیے ادا کیے تھے معلوم نہیں )۔مگر علاج سے پہلےہی انتقال کرگئے:((اللہ ان کی مغفرت فرمائے)۔۔
ڈاکٹر صاحب کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ علاج سب کے لیے ہونا چاہیئے۔ کیونکہ یہ واقعی بہت مہنگا علاج ہے اور عام ہویا خاص۔۔برداشت کرنا بہت مشکل ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
میرے ماموں سے گردے کے ٹرانپلانٹ کے لیے 25 لاکھ مانگے تھے ۔(مگر اس سے پہلے سوا لاکھ پتہ نہیں کس کے لیے ادا کیے تھے معلوم نہیں )۔مگر علاج سے پہلےہی انتقال کرگئے:((اللہ ان کی مغفرت فرمائے)۔۔
ڈاکٹر صاحب کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ علاج سب کے لیے ہونا چاہیئے۔ کیونکہ یہ واقعی بہت مہنگا علاج ہے اور عام ہویا خاص۔۔برداشت کرنا بہت مشکل ہے۔
سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں ٹرانسپلانٹیشن مفت ہوتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرو یورالوجی
یہ بات بلوچستان میں صحت کےشعبے میں کسی انقلاب سےکم نہیں تھی کہ جب رواں سال اگست کےپہلے ہفتے کےدوران بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نیفرو یورالوجی میں گردوں کی پیوندکاری کاسلسلہ سےشروع کیاگیاتھا۔
اس وقت یکےبعد دیگرےگردے کےامراض میں مبتلاتین مریضوں کے گردے کی پیوندکاری کے کامیاب آپریشن کئےگئے تھے۔تینوں مریض صحت یابی کےبعد ادارے سےڈسچارج کئےجاچکےہیں اور اب گزشتہ ہفتے اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ میں گردے کی پیوندکاری کاچوتھاکامیاب آپریشن کیاگیا۔
بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف نفرو یورالوجی کی ترجمان طاہرہ ہاشمی کےمطابق حال ہی میں گردوں کےمرض میں مبتلا25سالہ مریض کےگردے کی پیوندکاری کی گئی۔
مزمل نامی گردےکےمریض کو اس کےسگےبھائی شعیب نےاپناگردہ عطیہ کیا۔ گردے کی پیوندکاری گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل کےماہر ڈاکٹر خان محمد کی نگرانی میں کی گئی۔

سرجردی میں انسٹی ٹیوٹ کےماہر ڈاکٹروں نے بھی حصہ لیا۔گردے کی پیوندکاری کایہ آپریشن پہلے تین آپریشن کی طرح مفت کیاگیا۔
بصورت دیگر ایک مریض کےگردے کی پیوندکاری پر10سے30لاکھ روپےکےاخراجات آتےہیں۔انسٹی ٹیوٹ کی ترجمان طاہرہ ہاشمی کے مطابق اس سےقبل انسٹی ٹیوٹ میں گردے کی پیوندکاری کےتین آپریشن کئےجاچکے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر‘ ایک قومی منصوبہ
یہ پاکستان کا بین الاقوامی طرز کا پہلامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ ہوگاجہاں نہ صرف ہیپاٹائٹس ،جگر و گردے میں مبتلا مریضوں کا مفت علاج ہوگا بلکہ جدید طریقوں سے جگروگردے کی پیوندکاری بھی ہوگی
یہ ادارہ بغیر کسی نجی و بین الاقوامی فنڈنگ کے خالصتاً صوبائی فنڈزمیں سے تیار کیا گیا ہے۔ یقینا یہ ادارہ گورنمنٹ پنجاب کی طرف سے صرف صوبے پنجاب کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے پاکستا ن کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔یہ ادارہ نہ صرف صوبہ پنجاب میں شعبہ صحت میں ہونے والی اصلاحت کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ یہ شہباز شریف کے صحت مند پنجاب کے وژن کی بھی ترجمانی کرتا ہے۔
-----

اس سٹیٹ آف دی آرٹ پنجاب کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر میں غریب اور مستحق مریضوں کا علاج مفت ہو گا پہلے فیز میں سکریننگ، تمام ٹیسٹ، مفت ادویات وغیرہ کی سہولیات میسر ہونگی جبکہ مستقبل قریب میں فیز ٹو کی تکمیل پر ٹرانسپلانٹ کا عمل بھی مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
50ایکڑ پر محیط اِس انسٹی ٹیوٹ منصوبے کا بیدیاں روڈ،لاہور میں سنگ بنیاد 14اگست 2015کو بدست وزیراعلی پنجاب شہباز شریف رکھا گیا۔
الیکشن سے چھ آٹھ مہینے پہلے اس طرح کے تمام اشتہارات پر پابندی لگ جانی چاہیے.
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہاہے کہ پاکستان کا ہرشخص ایک درخت ضرور لگائے۔ وہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر میں شجرکاری مہم کے سلسلے میں ہونے والی تقریب سے خطاب کررہے تھے، جس کا مقصد تھا کہ آگہی دی جائے کہ بیماریوں سے مقابلہ کرنا ہے تو آئیں ہم سب مل کر ایک صحت مند ماحول تخلیق کریں۔
 
Top