پاکستان میں دہشت گردی کی حد ہو گئی ہے،چیف جسٹس

محمداحمد

لائبریرین
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حد ہو گئی ہے،کون کون سا ملک نہیں جس کے لوگ خیبر پختونخوا میں نہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ ریکوڈک کیس کی سماعت کر رہا ہے، عدالت نے ٹیتھیان کمپنی کے وکیل خالد انور کو دن ایک بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ، اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ کوئٹہ میں کئی بزنس مین بیٹھے ہیں مگر ان کا کوئی کاروبار نہیں ، پاکستان ملک میں جو آئے اس کے ساتھ اپنے قانون کے تحت سلوک کرنا چاہیے ، ہم کسی ملک میں جاتے ہیں تو وہ اپنے قانون کے تحت ہمارے ساتھ برتاوٴ کرتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹا ملک ہو یا بڑا، اس کی خود مختاری ہوتی ہے ،اُن کا یہ بھی کہناتھا کہپاک اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تجارت کا معاہدہ کتنی مشاورت کے بعد ہوا، بھارت میں کئی ایسی مثالیں ہیں کہ ویزا ختم ہونے پر لوگوں کو قید میں رکھا گیا۔

بحوالہ : جنگ
 

عسکری

معطل
جج صاحب تو آرڈر دیتے ہیں، عملداری کرانے والے ہی نہیں چاہتے کہ سب کچھ ٹھیک ہو۔
جج صاحب نے کھلم کھلا بلی تھیلے سے باہر کبھی نہیں نکالی مبھم اور غیر واضع آڈر دیتے ہیں ۔ سیدھا سیدھا بہادری دکھائیں تب بات بنے گی
 

محمداحمد

لائبریرین
تو پا جی کھلا حکم دیں نا بالکل کھلا کہ میں یہ حکم دیتا ہوں وہ تو مذمتی قرارداد جیسا دیتے ہیں ہمیشہ ۔ آپ نے فیصلے پڑھے ؟ :p

نہیں ۔ فیصلے تو میں نے نہیں پڑھے۔

غالباً جج صاحب فیصلے ہی دے رہے ہیں حکم کبھی نہیں دیا اُنہوں نے۔ ایک وجہ تو شاید یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر چیز کو سیاسی رنگ دیا جاتا ہے اور ہر خلاف بولنے والے کو پارٹی بنا لیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے تو اس میدان میں وہ کمال کیے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ اسی لئے جج صاحب ہمیشہ محتاط ہی رہے بلکہ انہوں نے اپنے تئیں حکومت کو ہر ممکن ڈھیل بھی دی۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ حکم تو حاکم ہی کا اختیار ہے اور کبھی اپنے ہی خلاف حکم نہیں دیں گے۔
 

عسکری

معطل
نہیں ۔ فیصلے تو میں نے نہیں پڑھے۔

غالباً جج صاحب فیصلے ہی دے رہے ہیں حکم کبھی نہیں دیا اُنہوں نے۔ ایک وجہ تو شاید یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر چیز کو سیاسی رنگ دیا جاتا ہے اور ہر خلاف بولنے والے کو پارٹی بنا لیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے تو اس میدان میں وہ کمال کیے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔ اسی لئے جج صاحب ہمیشہ محتاط ہی رہے بلکہ انہوں نے اپنے تئیں حکومت کو ہر ممکن ڈھیل بھی دی۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ حکم تو حاکم ہی کا اختیار ہے اور کبھی اپنے ہی خلاف حکم نہیں دیں گے۔
بس پھر جو ہو رہا ہے ہوتا رہے گا
 

فاتح

لائبریرین
جب سے چیف جسٹس نے فوجی جرنیلوں کی بد عنوانیوں پر بات کرنا شروع کی ہے تب سے ویسے بھی یہ آدمی فوج کو برا لگنے لگا ہے۔ :laughing:
 

عسکری

معطل
ابھی تو جو ہو رہا ہے بھلے ہوتا رہے۔ لیکن لوگ تو آنے والے الیکشن سے بھی خاصے مایوس نظر آ رہے ہیں یہ بڑی خراب بات ہے۔

اُمید کہاں سے تلاش کی جائے؟؟؟
قوموں کو بننے میں اور کھرا ہونے میں ایسا تو فیس کرنا ہی پڑتا ہے ۔ مجھے تو امید ہے کہ 2014 کے بعد حالات ٹھیک ہو جائیں گے
 
Top