پاکستانی زبانیں اور ان کے حروفِ تہجی

کتاب میلہ منعقدہ اسلام آباد، میں لگا ایک چارٹ، جس میں پاکستانی زبانیں اور ان کے حروفِ تہجی بتائے گئے ہیں.
20160424_130411_HDR_zpsytcxv7ub.jpg
 
آخری تدوین:
چھاچھی زبان کی جگہ ہندکو لکھنا چاہیے تھا۔ میں چھاچھی کو ہندکو کا ایک لہجہ مانتا ہوں۔
حد ہو گئی کانفیڈنس کی۔
ایک ہم ہیں کہ اپنے سگے گھر میں مہمانوں کے جانے کے بعد بھی پیپسی مانگتے ہوئے لرز رہے ہوتے ہیں۔ ایک عباس بھائی کہ ہانگ کانگ میں بیٹھ کے پاکستان کے لسانی قضیے اتنے دھڑلے سے فیصل کر رہے ہیں۔ آپ آئیں تو سہی پاکستان۔ پہلے صرف قدم بوسی کا ارادہ تھا، اب آپ کو الیکشن بھی لڑوائیں گے!
 

یاز

محفلین
چھاچھی زبان کی جگہ ہندکو لکھنا چاہیے تھا۔ میں چھاچھی کو ہندکو کا ایک لہجہ مانتا ہوں۔

بات تو آپ کی ٹھیک ہے، لیکن زبانوں کی تعداد بھی تو بڑھا چڑھا کے پیش کرنی ہے۔
ویسے تو پنجابی اور پوٹھوہاری بھی ایک ہی ہیں تقریباً۔
 

یاز

محفلین
حد ہو گئی کانفیڈنس کی۔
ایک ہم ہیں کہ اپنے سگے گھر میں مہمانوں کے جانے کے بعد بھی پیپسی مانگتے ہوئے لرز رہے ہوتے ہیں۔ ایک عباس بھائی کہ ہانگ کانگ میں بیٹھ کے پاکستان کے لسانی قضیے اتنے دھڑلے سے فیصل کر رہے ہیں۔ آپ آئیں تو سہی پاکستان۔ پہلے صرف قدم بوسی کا ارادہ تھا، اب آپ کو الیکشن بھی لڑوائیں گے!

برسبیلِ تذکرہ، زبان کا مسئلہ دنیا کے حساس ترین مسائل میں سے ایک ہے۔
کہا جاتا ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں اہم ترین کردار قومی زبان کو اردو قرار دینے نے ادا کیا تھا۔
میں کسی کو سمجھانے کے لئے ایک مثال دے رہا تھا کہ تمام تر ترقی، تعلیم، شعوروآگہی وغیرہ کے باوجود آج کینیڈین حکومت کیوبک میں انگریزی زبان رائج کر کے دیکھے۔ اور پھر دیکھئے کیا تماشہ ہوتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
برسبیلِ تذکرہ، زبان کا مسئلہ دنیا کے حساس ترین مسائل میں سے ایک ہے۔
کہا جاتا ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں اہم ترین کردار قومی زبان کو اردو قرار دینے نے ادا کیا تھا۔
میں کسی کو سمجھانے کے لئے ایک مثال دے رہا تھا کہ تمام تر ترقی، تعلیم، شعوروآگہی وغیرہ کے باوجود آج کینیڈین حکومت کیوبک میں انگریزی زبان رائج کر کے دیکھے۔ اور پھر دیکھئے کیا تماشہ ہوتا ہے۔
یہ کافی مضحکہ خیز بات ہے کہ قیام پاکستان کے بعد جو زبان بطور قومی زبان چنی گئی وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں بولی ہی نہیں جاتی تھی۔ دہلی اور بہار کی علاقائی زبان اردو برصغیر کے مشرق و مغرب میں نافظ کرنا ایسا ہی تھا جیسا انگریز سامراج نے اپنی قومی زبان یہاں مسلط کی تھی۔ پتا نہیں بانیان پاکستان کو اردو کے نفاذ کا علامہ کن علما نے دیا تھا۔ ملک کے بٹوارہ کا آغاز اسی دن ہو گیا تھا جب قائد نے بنگال میں اردو کے نفاذ کی بات کی تھی۔ مطلب بنگال انگریز کی غلامی سے آزاد ہو کر مغربی پاکستان کا غلام بن گیا تھا۔ جس پر ملک کا بٹورا ہونا ہی تھا
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
یہ کافی مضحکہ خیز بات ہے کہ قیام پاکستان کے بعد جو زبان بطور قومی زبان چنی گئی وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں بولی ہی نہیں جاتی تھی۔ دہلی اور بہار کی علاقائی زبان اردو برصغیر کے مشرق و مغرب میں نافظ کرنا ایسا ہی تھا جیسا انگریز سامراج نے اپنی قومی زبان یہاں مسلط کی تھی۔ پتا نہیں بانیان پاکستان کو اردو کے نفاذ کا علامہ کن علما نے دیا تھا۔ ملک کے بٹوارہ کا آغاز اسی دن ہو گیا تھا جب قائد نے بنگال میں اردو کے نفاذ کی بات کی تھی۔ مطلب بنگال انگریز کی غلامی سے آزاد ہو کر مغربی پاکستان کا غلام بن گیا تھا۔ جس پر ملک کا بٹورا ہونا ہی تھا
ٹھیک ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں ایک مسئلہ زبان کا بھی تھا لیکن کیا زبان ہی کا مسئلہ تھا، اور کیا زبان ہی اس علیحدگی میں سب سے بڑا مسئلہ تھا، جی نہیں۔

چلیں مان لیا کہ تقسیم کہ بعد پاکستان کی سرکاری اور قومی زبان وہ قرار پائی جو آپ کے بقول کہیں بھی بولی نہیں جاتی تھی، تو ذرا آپ ہی فرما دیجیے کہ ان علیحدہ علیحدہ خطوں میں علیحدہ علیحدہ زبانیں بولنے والوں کے لیے کونسی زبان قومی اور سرکاری قرار دی جاتی؟ :)
 

arifkarim

معطل
ٹھیک ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں ایک مسئلہ زبان کا بھی تھا لیکن کیا زبان ہی کا مسئلہ تھا، اور کیا زبان ہی اس علیحدگی میں سب سے بڑا مسئلہ تھا، جی نہیں۔
اور بھی مسائل یقیناً تھے لیکن زبان وہ مسئلہ تھا جس سے مشرقی اور مغربی پاکستان میں تنازعات کا آغاز ہوا

چلیں مان لیا کہ تقسیم کہ بعد پاکستان کی سرکاری اور قومی زبان وہ قرار پائی جو آپ کے بقول کہیں بھی بولی نہیں جاتی تھی، تو ذرا آپ ہی فرما دیجیے کہ ان علیحدہ علیحدہ خطوں میں علیحدہ علیحدہ زبانیں بولنے والوں کے لیے کونسی زبان قومی اور سرکاری قرار دی جاتی؟ :)
ایک قوم ہونے کیلئے یک زبان ہونا ضروری نہیں ہے۔ بھارت میں ایک سے زائد سرکاری زبانیں ہیں۔ اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک میں سرکاری سطح پر اپنے اپنے صوبوں کی زبانیں بولی جاتی ہیں۔
اگر قیام پاکستان کے بعد تمام صوبوں کو بااختیار کر دیتے اور سرکاری سطح پر انگریزی ہی چلنے دیتے تو آج ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔
تمام سیاسی تنازعے اختیارات چھیننے یا نہ دینے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں ناروے میں لوکل کاؤنسل لیول تک کے اختیارات عوام کے پاس ہیں۔ پارلیمنٹ کا کوئی وزیر اربوں کرونز کا بجٹ ہونے کے باوجود کہیں سڑک نہیں بنوا سکتا، بجلی کا کھنبا نہیں لگا سکتا اگر مقامی گاؤں یا شہر والی جمہور انکار کر دے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اور بھی مسائل یقیناً تھے لیکن زبان وہ مسئلہ تھا جس سے مشرقی اور مغربی پاکستان میں تنازعات کا آغاز ہوا


ایک قوم ہونے کیلئے یک زبان ہونا ضروری نہیں ہے۔ بھارت میں ایک سے زائد سرکاری زبانیں ہیں۔ اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک میں سرکاری سطح پر اپنے اپنے صوبوں کی زبانیں بولی جاتی ہیں۔
اگر قیام پاکستان کے بعد تمام صوبوں کو بااختیار کر دیتے اور سرکاری سطح پر انگریزی ہی چلنے دیتے تو آج ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔
آپ کی بات بجا ہے، لیکن اس خرابی میں زبان کا اتنا ہاتھ نہیں ہے جتنا آپ کو دکھائی دے رہا ہے، اور بہت سے گھمبیر مسائل تھے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں، اور بہت سے مسائل ہیں موجودہ پاکستان کی زبوں حالی میں۔ یہ مسئلہ تو تب بھی حل ہو سکتا تھا اگر اردو ہی کی صحیح دیکھ ریکھ کر لی جاتی، افسوس ہمارے حکمرانوں نے تو وہ بھی نہیں کیا۔
 

arifkarim

معطل
آپ کی بات بجا ہے، لیکن اس خرابی میں زبان کا اتنا ہاتھ نہیں ہے جتنا آپ کو دکھائی دے رہا ہے، اور بہت سے گھمبیر مسائل تھے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں، اور بہت سے مسائل ہیں موجودہ پاکستان کی زبوں حالی میں۔ یہ مسئلہ تو تب بھی حل ہو سکتا تھا اگر اردو ہی کی صحیح دیکھ ریکھ کر لی جاتی، افسوس ہمارے حکمرانوں نے تو وہ بھی نہیں کیا۔
میری سمجھ سے باہر ہے کہ اردو جیسی علاقائی زبان کو دیگر علاقائی زبانوں پر فوقیت کیوں دی گئی اور پھر سرکاری زبان تو آج بھی انگریزی ہے۔ اسے ہی قومی زبان بنا لیتے تو انگریزی میڈم اسکول کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میری سمجھ سے باہر ہے کہ اردو جیسی علاقائی زبان کو دیگر علاقائی زبانوں پر فوقیت کیوں دی گئی اور پھر سرکاری زبان تو آج بھی انگریزی ہے۔ اسے ہی قومی زبان بنا لیتے تو انگریزی میڈم اسکول کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
وہ اس لیے کہ اردو رابطے کی زبان تھی اور ہے۔ تقسیم سے پہلے سارے ہندوستان میں لوگ، اردو کچھ نہ کچھ تو سمجھتے ہی تھے، اب بھی سمجھتے ہیں۔ انگریزی کون سمجھتا تھا؟
 

arifkarim

معطل
وہ اس لیے کہ اردو رابطے کی زبان تھی اور ہے۔ تقسیم سے پہلے سارے ہندوستان میں لوگ، اردو کچھ نہ کچھ تو سمجھتے ہی تھے، اب بھی سمجھتے ہیں۔ انگریزی کون سمجھتا تھا؟
کیا بنگال کے لوگوں کی اکثریت اردو سمجھتی تھی؟ اور بلوچستان؟ سندھ، سرحد اور پنجاب میں تو اردو سمجھنے کا مسئلہ نہیں ہوا کبھی۔
 
Top