پاکستانی خواتین عبایاپہن لیں

1044.gif


سعودی عرب کی حکومت ہمشیہ دل خوش کردیتی ہے۔ ہم اس اقدام کو از احد سراہتے ہیں
کئی بار عمرہ کرتے ہوئے اور حرمین کی زیارت کرتے ہوئے یہ بات بیگم سے معلوم ہوئی کی تمام دنیا کی خواتین جو زیارت کے لیے اتی ہیں ان میں سب سے برے کپڑے پاکستانی خواتین ہی پہنتی ہیں۔ عبایا کی پابندی سے بہت مدد ملے گی۔
جب مذہبی لوگ اس طرح کی کپڑے پہنتے ہیں جو قابل اعتراض ہوں تو پاکستان میں عام لوگ کیا پہنتے ہونگے؟
 
حج كے ليے صرف مذہبی لوگ نہيں جاتے ، بہت سے ريا كار اپنا گلٹ دور كرنے جاتے ہيں انہيں ادب آداب اور پروسيجر سے كيا تعلق ؟
 

شمشاد

لائبریرین
حج پر ریاکار بھی تبھی جاتے ہیں جب ان کا بلاوا آتا ہے، وگرنہ بہت سارے دولتمند اس سعادت سے محروم ہی اس دنیا سے اٹھ جاتے ہیں۔
 
بدقسمتی سے پاکستان جب عمرہ کرنے اتے ہیں تو ان کی ایک بڑی تعداد بھیک بھی مانگتی ہے۔ یہ ایک مافیا ہے۔ لوگوں کو باقاعدہ بھرتی کرکے یہاں بھیک منگوانے کے لیے لایا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ خواتین کی حالت بہت خراب ہوتی ہے۔
ایک اور بدقستمی یہ ہے کہ خراب حالت کے کپڑے عموما ہماری دیہی علاقے کی خواتین پہنتی ہیں۔
اللہ کرے عبایا کی پابندی صرف ایر پورٹ پر نہ ہوبلکہ یہ خواتین خود ہی غیرت کرکے ہمیشہ پہنیں رہیں۔
 
بلاوے سے مراد توفيق ہے تو ايك حد تك بات درست ہے ۔ ليكن بہت سے غير مسلم بھی "حج " كر چکے ہيں ، كيا اس كو بلاوا كہيں گے؟ اور ايسے جانے كا كيا فائدہ جب كوئى خشوع و خضوع ہو نہ اہتمام ؟
 
ليكن بہت سے غير مسلم بھی "حج " كر چکے ہيں
بھائى انورٹڈ كاماز كبھی آئرنى ايكسپريس كرنے کے ليے بھى استعمال ہوتے ہيں۔
بہت سے غير مسلم نہ صرف حج كر چکے ہيں بلكہ ان تجربات كو لكھ بھی چکے ہيں۔ ميرا خيال تھا گورو نانك كا حج كافى معروف ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
عبایا کو خواتین کے لیے بطور احرام ہی استعمال کیا جائے گا۔

آپ کو شاید اندازہ نہ ہو لیکن میں نے خود دیکھا ہے کہ بہت سی خواتین ایسا احرام زیب تن کرتی ہیں کہ جسم کا ہر انگ الگ الگ نظر آتا ہے۔ جبکہ خواتین کا لباس ایسا ہونا چاہیے کہ جسم کے خدوخال نمایاں نہ ہوں۔

سعودی خواتین جو عبایا پہنتی ہیں وہ اس عبایا سے بالکل مختلف ہے جس کا رواج ہمارے ملک میں ہے کہ برقعے میں بھی جسم کا ہر انگ الگ الگ نظر آتا ہے۔ یہاں پر گو کہ فیشنی عبائے بھی پہنے جاتے ہیں لیکن زیادہ تر سعودی خواتین سیدھا سادہ اور بڑے گھیر کا عبایا استعمال کرتی ہیں جس میں جسم کے خدوخال بالکل بھی نمایاں نہیں ہوتے۔
 
میرا خیال ہے کہ دنیا میں سب سے اسلامی طرز کے لباس صرف سعودیہ میں ہی ہیں۔ اگر کہیں معاشرے کو دیکھ کر اسلام یاد اتا ہے تو وہ سعودی ہی ہے۔
 

ساجد

محفلین
میرا خیال ہے کہ دنیا میں سب سے اسلامی طرز کے لباس صرف سعودیہ میں ہی ہیں۔ اگر کہیں معاشرے کو دیکھ کر اسلام یاد اتا ہے تو وہ سعودی ہی ہے۔
ہمت بھیا پھر ایمو شنل ہو گئے۔ عالی جاہ ، آپ کس معاشرے کی بات کر رہے ہیں کہ جہاں "اجنبی" خادماؤں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جاتا ہے۔ ان کے اپنے ملک میں لاکھوں غریب افریقی آباد ہیں جو دو وقت کی روٹی کے لئیے صدقات پر منحصر ہیں لیکن یہ شیوخ ان کو کام پر رکھنے کی بجائے 16 ،17 سال کی خادمائیں انڈونیشیا اور فلپائن جیسے دور دراز ممالک سے لاتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کے علاوہ بھی انتہائی گھناؤنے فعل کا ارتکاب کرتے ہیں۔ کبھی آپ نے سعودی اخباروں میں خادماؤں کی خود کشی کے واقعات نہیں پڑھے؟کبھی گلی کی نکڑوں پر پائے جانے والے لاوارث نو زائیدہ نہیں دیکھے ؟ یہ سب کیا ہے؟ جائیے کسی قریبی ولادہ ہسپتال میں اور معلوم کیجئیے کہ یہ نو زائیدہ کون ہوتے ہیں اور خود کشی کرنے والی کیا واقعی خود کشی کرتی ہیں یا انہیں ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔
صرف لباس میں اسلام نہیں ہے۔ جو لباس بھی ستر شریعت کے تقاضوں کے مطابق چھپائے وہ پہنا جا سکتا ہے۔جو عبایا عرب عورتیں پہنتی ہیں وہ آگے سے اوپن ہوتا ہے اور عرب کی تند صحرائی ہوا میں خود ہوا ہو کر فساِد نظر کی دعوت دیتا ہے اور اس پہ مستزاد یہ کہ ان میں سے اکثر خواتین کا عبایا کے نیچےکا لباس برائے نام ہی ہوتا ہے۔
عبایا کی پابندی صرف پاکستانیوں پر لگائی گئی ۔ یہ درست کہ ہمارے کچھ لوگ عمرہ اور حج کو بھی پکنک سمجھ کر لباس کی شرعی حدود کا پاس نہیں کرتے لیکن انڈونیشیا ، ملائشیا کی مکمل اور ترکی کی اکثر خواتین پینٹس میں ملبوس ہی ایک چادر اوڑھ کر حرمین شریفین میں آتی ہیں اور ہماری کچھ پاکستانی بیبیاں کہنے کو تو کھلے شلوار قمیض میں ملبوس ہوتی ہیں لیکن باریک کپڑے کا استعمال اور دوپٹے سے بے نیازی کے علاوہ چھوٹی قمیض اور لمبے چاک ان کی ہئیت کذائی کو قومی شرمندگی کا سبب بنا دیتے ہیں۔ لہذا ہمیں خود ہی اس بات کا خیال کرنا چاہئیے کہ لباس ایسا پہنیں جو ستر چھپائے اور چادر کو سر اور سینے پر ہمہ وقت اوڑھنے کا کوئی ڈھنگ اختیار کریں۔ باوقار رہیں۔ اور انسانوںسے بھیک مانگنے جیسے قبیح فعل کی بجائے اس سے مانگیں جو سب کا داتا ہے اور جس نے انہیں اپنا مہمان بنایا ہے۔
 
آپ پتہ نہیں کونسے معاشرے اور کونسے اسلام کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔
میں 9 سال سے زیادہ عرصہ جدہ میں رہا ہوں۔۔۔سعودیہ میں لینڈ کرتے ہی آپ کا سعودی اہلکاروں کے متکبرانہ اور حقارت آمیز رویے سے واسطہ پڑتا ہے۔۔اور یہ تاثر اس قدر عام ہے کہ اسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔۔۔ٹیکسی میں سفر کیجئے اور ڈرائیور حضرات سے سعودی معاشرے اور سعودی خواتین و حضرات کے عمومی رویوں کے بارے میں پوچھ لیجئے ۔۔ہر ایک کے پاس چندتلخ تجربات ہونگے جنہیں وہ آپ کے ساتھ شئیر کریں گے۔اور بھی بہت سی باتیں ہیں جنہیں بخوف طوالت بیان نہیں کر رہا۔

اب پتہ نہیں آپ کے نزدیک اسلامی معاشرہ کیسا ہوتا ہے۔۔۔
 
بیٹے ہر انسان کی دنیا اس کے اپنے اعمال سے وجود میں اتی ہے۔

اکثر غیرملکی جب کسی ملک میں رہائش پذیر ہوتے ہیں تو وہ وہاں کے مقامی لوگوں سے شاکی ہی ہوتے ہیں۔ خصوصا پاکستانی۔ جب میں کوریا میں تھا تو پاکستانی وہاں کورینز کو برا بھلا کہتے رہتے تھے جب ملائشیا میں رہا تو وہ وہاں کیڑے نکالتے رہتے تھے حتیٰ کہ کینڈا میں رہائش پذیر وہاں کے مقامی لوگوں کو برا کہتے رہتے ہیںِ۔ پاکستانیوں کو کوئی مرض ہے۔ یہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایسی چیزیں دیکھتے ہیں کہ ہر طرف تاریکی ہی تاریکی نظر اتی ہے۔

دراصل برائی ہر جگہ موجود ہوتی ہے ۔ وہ جب بھی تھی جب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس سرزمیں پر موجود تھے۔ ظاہر ہے کہ عرب قوم دنیا میں افضل ترین ہے اور ہاشمی دنیا کہ افضل ترین نسل ہے۔ لہذا عرب ہی ہیں جس میں قبولت حق کا مادہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

محمود بیٹے اپ نے نو سال جدہ میں گزارے اور اس تمام عرصے میں صرف برائی ہی برائی دیکھی ؟یا یہ برائیاں اچھائیوں کے باغ میں کچھ کانٹوں سے زیادہ نہیںِ؟
 
بدقسمتی سے جتنی برائیاں خود ہم پاکستانیوں میں ہے اور کہیں نہیں
مثال حال ہی کی ہیں
لڑکیوں کو گینگ ریپ کرتے ہیں
ایدھی کے جھولے نوزائیدہ سے بھررہے ہیں۔ کچرے کنڈیوں میں مل رہے ہیں
لڑکیاں پیدا ہونے پر ماں زندہ جلادی جاتی ہیں
کیمرے کے سامنے ہجوم لڑکوں کو ڈنڈےمار مار کر مار دیتا ہے اور الٹا لٹکادیتا ہے
رینجرز کیمرے کے سامنے زندگی کی بھیک مانگتے نوجوان کو گولی ماردیتا ہے ۔ کیمرے کے پیچھے نہ جانے کیا ہوتا ہوگا۔
گلی گلی سے گلے کٹی لاشیں ملتی ہیں۔ ایک دوسرے کے بچوں کو ریپ کرنے کی وڈیو اور گلے کاٹنے کی وڈیو عام ہوتی ہے وہ بھی رمضان مین
روز یہاں ماوں بہنوں کی عزتیں پامال ہوتی ہیں ٹی وی اور اسٹیج میں فحش گانے مکالمے عام ہیں ۔ حتٰی کی تقریبا عریاں کیٹ واک عام ہے
ائے دن بسوں سے لوگوں کو اتارکر مار دیا جاتا ہے
کیا کیا لکھوں ۔
اس کے علاوہ ہر دکان میں جھوٹ بولا جاتا ہے۔ ہر پیڑول پمپ اور گیس اسٹیشن میں ناپ تول میں کمی کی جاتی ہے۔ سیاسی لیڈزر جھوٹ بولتے ہیں کھلے عام گالیاں دیتے ہیں۔ جوا عام ہے، زنا عام ہے، قتل عام ہے، غیبت عام ہے، فواحش عام ہیں۔

نتیجہ
ڈینگی، سیلاب، زلزلے، طوفان، بھوک، غربت، ذلت، اور خوف
ہر وہ عذاب جو ہے وہ پاکستان میں ہے
اس کے باوجود اپنی غلطی مان کر درستگی کرنے کے بجائے دوسرون کی تنکے ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالتے رہتی ہے یہ مریض قوم
 

ساجد

محفلین
ہمت علی
ظاہر ہے کہ عرب قوم دنیا میں افضل ترین ہے اور ہاشمی دنیا کہ افضل ترین نسل ہے۔
کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کالے پر فضیلت نہیں سوائے تقوی کے۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا یہ فقرہ اس کسوٹی پر پرکھ لیں۔ وما علینا الا البلغ
 
کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کالے پر فضیلت نہیں سوائے تقوی کے۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا یہ فقرہ اس کسوٹی پر پرکھ لیں۔ وما علینا الا البلغ

فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی افضل ہے

میرا مطلب یہ تھا کہ اس ہی قوم عرب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے اور قران بھی اسی عرب قوم کی زبان میں ہے۔
بلاشبہ تقویٰ ہی فضیلت کی کسوٹی ہے۔
 
Top