پانی

عیشل

محفلین
اب ان آنکھوں میں کوئی کہانی نہیں
کیسے دریا ہوئے جن میں پانی نہیں
ریزہ ریزہ بکھرنا مقدر ہوا
ہار کر بھی کبھی ہار مانی نہیں
 

نوید صادق

محفلین
تہہ کشائی کا محب کس کو دماغ
کر کے تہہ اپنے کنائے رکھئے
اب یہی فن ہے کہ پایابی کو
گدلے پانی سے چھپائے رکھئے

شاعر: محب عارفی
 

شمشاد

لائبریرین
شست و شو کا اُس کے پانی جمع ہو کر مہ بنا
اور منھ دھونے کے چھینٹوں سے ستارے دیکھیے
 

شمشاد

لائبریرین
وقت کے ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر یاد کا
دائرہ در دائرہ کاٹے گا کائی دیکھئے
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
میں نےرو رو کےکیا اپنےلہو کو پانی
آگ میں اپنی ہی جلتےرہےنشتر تم بھی
(جاوید ندیم)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عکس بن کے مری چشمِ تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
(بسمل صابری)
 

ہما

محفلین
اک آنسو نے ڈبویا مجھ کو اُن کے بزم میں
بوند بھر پانی سے ساری آبرو پانی ہوئی
 

راجہ صاحب

محفلین
کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
۔۔۔اور کوی نے سوچا تھا

بادل یہ آکاش کے سپنے ان زلفوں کے سائے ہیں
دوش ہوا پر میخانے ہی میخانے گھر آئے ہیں
رت بدلے گی پھول کھلیں گے جھونکے مدھ برسائیں گے
اُجلے اُجلے کھیتوں میں رنگین آنچل لہرائیں گے
چرواہے بنسی کی دھن سے گیت فضا میں بوئیں گے
آموں کے جھنڈوں کے نیچے پردیسی دل کھوئیں گے
پینگ بڑھاتی گوری کے ماتھے سے کوندے لپکیں گے
جوہڑ کے ٹھہرے پانی میں تارے آنکھیں جھپکیں گے
الجھی الجھی راہوں میں وہ آنچل تھامے آئیں گے
دھرتی، پھول ، آکاش ، ستارے سپنا سا بن جائیں گے

کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
اور کوی نے سوچا تھا
 

نوید صادق

محفلین
شفیق اس بار تو آنکھیں بھی صحرا ہو گئی ہیں
کہیں پانی نہیں ہے اب کے وہ سوکھا پڑا ہے

شاعر: شفیق سلیمی
 
Top