پانچویں بیٹی

شام کے کھانے پرکسی سے فون پہ بات ختم کرتے ہوئے فاروق نے مجھے بتایا کہ ہماری کام والی کے ہاں دو دن پہلے ہی پانچویں بیٹی پیدا ہوئی ہے۔ اس کا ایک بیٹا ہے لیکن وہ بھی معذور، نہ چل سکتا ہے نہ بول سکتا ہے نہ خود سے حرکت کر سکتا ہے۔ اس غریب کی حالت کا سوچ کر میرے دل سے بس ایک مصرعہ نکلا:
"اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کےسوا"
پھر کھانا ختم کر کے ہوٹل سے گھر تک آتے ہوئے سارا وقت ہم اسی موضوع پر بات کرتے رہے۔ سوچنے کی بات بھی ہے کہ ایک غریب کنبہ جس کے پاس دو وقت کی روٹی کو بھی بمشکل کچھ بن پاتا ہوگا، وہ پانچ بیٹیوں کا جہیز کیسے بنائے گا۔ اور اگر بغیرجہیز کے بیٹیاں بیاہنے کو ہی لے لیا جائے تو اس بے حس معاشرے میں ایسی لڑکی کی جو بغیر جہیز کے بیاہی جائے، کیا وقعت ہوتی ہے اس سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔
آج کل ہمارے ہاں ایک رسم چل نکلی ہے "میلاد" کے نام سے۔ میں بحیثیتِ مسلمان نعت گوئی اور اسکی سماعت کو بہت بڑی سعادت مانتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی اس امر کا بھی خواہاں ہوں کہ میلاد کرائے جائیں تو ایک حد تک خرچ کر کے۔ اور جتنا اصراف ہم اس سب پہ کرتے ہیں اسے ایسے لوگوں پہ خرچ کیا جانا چاہیے جو مستحق ہیں اور ایک کثیر تعداد میں قریباَ ہر علاقے میں موجود ہیں۔
کیا آپکی نظر میں یہ زیادتی نہیں کہ میلاد میں نعت پڑھنے والا نعت خواں تو پراڈو مین آئے اور اس کو دس دس بیس بیس روپے ہدیہ دینے والے یتیم مسکین بچے، سعادت سمجھتے ہوئے اپنی دہاڑی میں سے حسب استطاعت اس نعت خواں اور میلاد کمیٹی کے اکاؤنٹ بھرنے میں دیتے ہوں؟
مسجدوں کو سجانا بھی یقیناِؐ ثواب کا کام ہے مگر کیا ہی بہتر ہو اگر اس رقم کو مسجد کے پڑوس میؔں رہنے والے محنت کش کی بیٹی کے نکاح کا معقول انتظام کرنے میں صرف کیا جائے؟
میلادوں اور جلسے جلوسوں میں عمرے کے ٹکٹ بانٹنے کے بجائے اگر اسی رقم کو اسی محفل یا جلسے میں موجود کسی یتیم و لاچار بچے کے روزگار کے اسباب پیدا کرنے میں لگا دیا جائے، تو وہ نیکی نہیں ہوگی؟
جس ہستی ﷺ کو ہم ان جلسے جلوسوں میں عقیدت کے نظرانے پیش کرنے جمع ہوتے ہیں انہوں نے تو انگلیوں کے اشارے سے قربت بتاتے ہوئے فرمایا کہ:
"انا وکافل الیتیم کھاتین فی الجنۃ"
یعنی میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں یوں (قریب) ہونگے۔
اگر اس ہستیﷺ جس کے پیروں کی خاک بھی ہمارے انفاس سے ہزارہا درجے بہتر ہے، سے اس قدر قربت میسر آجائے تو اس سے بڑھ کر اور سعادت کیا ہوگیِ؟
ذرا سوچیے!
 

ماہا عطا

محفلین
جزاک اللہ خیرا۔۔۔
بہت اچھا لکھا ہے۔۔۔آجکل کے معاشرے کی عکاسی کرتی تحریر۔۔۔دل کو چھو جانے والے الفاظ۔۔۔۔
خوش رہیں بھائی۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ملک صاحب آپ کی تحریر صد فی صد صحیح ہے۔

میرا بھی یہی کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانیں اور ان پر عمل کریں نہ کہ صرف ان کو منائیں۔
 

عسکری

معطل
کیوں ان کو رقم کیوں دیں ان کو عقل نہیں ہے کہ اپنا پیٹ نہیں پال سکتے پر بچے پر بچہ بنائی جا رہے ہیں ؟ خود تو بھوکے مر رہے ہیں اوروں کو بھی بلا رہے ہیں دنیا میں بوجھ بننے کے لیے ۔ ایسے لوگ کسی رحم کے مستحق نہین بلکہ ان کو پکڑ کر ان کی نس بندی کے آپریشن کیے جائیں زبردستی یا گن پوائنٹ پر یا قانون بنا کر ۔

باقی رہ گیا مذہب تو اس کے تو کیا کہنے :whistle: ہر مذہب یہی کرا رہا ہے آج کل لوگ بھوکے مریں یا پیاست بھگوان اللہ رام جیسیس خدا وائے گرو بدھا کو خوش کرنا ہے چاہے خود یا اپنے جیسے انسان سارے بھوک سے مر جائیں
 
کیوں ان کو رقم کیوں دیں ان کو عقل نہیں ہے کہ اپنا پیٹ نہیں پال سکتے پر بچے پر بچہ بنائی جا رہے ہیں ؟ خود تو بھوکے مر رہے ہیں اوروں کو بھی بلا رہے ہیں دنیا میں بوجھ بننے کے لیے ۔ ایسے لوگ کسی رحم کے مستحق نہین بلکہ ان کو پکڑ کر ان کی نس بندی کے آپریشن کیے جائیں زبردستی یا گن پوائنٹ پر یا قانون بنا کر ۔

باقی رہ گیا مذہب تو اس کے تو کیا کہنے :whistle: ہر مذہب یہی کرا رہا ہے آج کل لوگ بھوکے مریں یا پیاست بھگوان اللہ رام جیسیس خدا وائے گرو بدھا کو خوش کرنا ہے چاہے خود یا اپنے جیسے انسان سارے بھوک سے مر جائیں
میں نے ان لوگوں کی مدد کرنے کا ہرگز ذکر نہیں کیا جنہوں نے بھیک مانگنے کو پیشہ بنا رکھا ہے۔ میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو اپنی خودداری کی وجہ سے کسی سے نہیں مانگتے، حتیٰ الوسع کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہاں اسےقسمت کا لکھا کہیے یا جو بھی،پر انکے حالات باوجود کوشش کے بھی سدھر نہیں پاتے تو وہ ضرور مدد کے مستحق ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو زکوٰۃ اور اس جیسی دیگر چیزوں کے کیا معنی رہ جائیں گے؟
 

عسکری

معطل
میں نے ان لوگوں کی مدد کرنے کا ہرگز ذکر نہیں کیا جنہوں نے بھیک مانگنے کو پیشہ بنا رکھا ہے۔ میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو اپنی خودداری کی وجہ سے کسی سے نہیں مانگتے، حتیٰ الوسع کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہاں اسےقسمت کا لکھا کہیے یا جو بھی،پر انکے حالات باوجود کوشش کے بھی سدھر نہیں پاتے تو وہ ضرور مدد کے مستحق ہیں۔ اگر ایسا نہ ہو تو زکوٰۃ اور اس جیسی دیگر چیزوں کے کیا معنی رہ جائیں گے؟
میں بھی ان کی باتیں کر رہا ہوں جو اپنی بیوی کے ساتھ سونے سے پہلے یہ نہیں سوچتے کہ ان کے اس عمل سے جو جان کا وجود بنے گا اس کے لیے انہوں نے اگلے 50 سال تک جینے کے لیے کیا بنایا ہے ؟
 
میں بھی ان کی باتیں کر رہا ہوں جو اپنی بیوی کے ساتھ سونے سے پہلے یہ نہیں سوچتے کہ ان کے اس عمل سے جو جان کا وجود بنے گا اس کے لیے انہوں نے اگلے 50 سال تک جینے کے لیے کیا بنایا ہے ؟
ہر کوئی آپکے اور میرے جتنا پڑھا لکھا تو نہیں ہے نا میرے بھائی۔ اور جو ہیں بھی تو وہ بھی بیٹا پیدا کرنے کے چکر میں بیٹیوں کی قطاریں لگائے چلے جاتے ہیں
 

نایاب

لائبریرین
بیٹے کی آس میں پانچ بیٹیاں پا لیں ۔۔۔۔۔۔۔ اسے اللہ کی حکمت قرار دیں کہ " امت " میں اضافہ ہوا ۔۔۔۔
جس نے خلق کیا وہی خالق ہی رازق و علیم و حکیم بھی ہے ۔۔۔۔۔
(محترم عسکری بھائی کی بات بھی قابل غور ہے کہ چادر دیکھ پاؤں پھیلانے چاہیئیں ۔)
اور جس " میلاد " کو آج کل کی رسم قرار دیتے اسراف قرار دیا گیا ہے ۔ اس " میلاد " کو منانے والے کیا " صدقہ خیرات " جیسی عظیم نیکی سے آشنا نہ ہوں گے ۔ کون جانے کہ وہ کس قدر مستحق لوگوں کی امداد کرتے ہوں گے ۔ دن بھر دھوپ میں جل بھن دیہاڑی کر کے اپنی محنت کی کمائی کو " نعت خوان " پر نچھاور کرنا آسان ہے کیا ۔۔۔۔؟ یہ سعادت حاصل کرنے والے کس جذبے کے حامل ہوتے ہیں ۔ یہ وہ ہی جانیں ۔
مسجدیں اللہ کا گھر ہیں انہیں سجانے والے کیا " صدقہ وخیرات و زکوات " کی اہمیت سے آگاہ نہ ہوں گے ۔۔۔۔
مسجد کے پڑوس میں رہنے والا غریب کیوں کسی کی امداد کا منتظر رہے ۔ وہ خود محنت کرے ۔
الکاسب الحبیب اللہ ۔۔۔۔۔ کسب کرو محنت کرو کہ سب کا رازق اللہ ہی ہے ۔۔۔۔۔
نیکی اور بھلائی کی جانب بلاؤ مگر انتشار نہ پھیلاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عسکری

معطل
ہر کوئی آپکے اور میرے جتنا پڑھا لکھا تو نہیں ہے نا میرے بھائی۔ اور جو ہیں بھی تو وہ بھی بیٹا پیدا کرنے کے چکر میں بیٹیوں کی قطاریں لگائے چلے جاتے ہیں

تو پھر ریاست کا یہ حق بنتا ہے کہ ایسے لوگوں کی نس بندی کر دی جائے بلکہ ان کو دی جانے والی ہر مفت دوائی میں نس بندی کی دوا ہو ان کے بچے کو پیدا ہوتے ہی نس بندی کر دی جائے اور آبادی واپس 7 کروڑ پر کر دی جائے ہمارے وسائل 7 کروڑ کو کھانا پینا بجلی پانی دے سکتے ہیں اس وقت
 

شمشاد

لائبریرین
تم کیوں شادی کر رہے ہو؟ تم شادی ہی نہ کرو پھر۔ کیونکہ شادی کرو گے تو بچے تو پیدا ہوں گے ہی۔
 
اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور سماعتوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی بصارتوں پر پردے پڑے ہیں۔ اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔
(سورہ البقرہ)۔
 
اگر ہمارا قرآن و سنت سے کوئی واسطہ ہے تو:
۔۔۔ اللہ جسے چاہے بیٹے عطا کر دے، جسے چاہے بیٹیاں عطا کر دے، جسے چاہے ملی جلی اولاد عطا کر دے
اور جسے چاہے اولاد سے محروم کر دے۔
۔۔۔ اللہ بہترین رازق ہے، وہ جس پر چاہے رزق کو کشادہ کر دے اور جس پر چاہے تنگ کر دے۔
 

ماہا عطا

محفلین
عسکری بھائی جس زندگی نے دینا میں آنا ہوتا ہے نہ وہ ہر صورت آکے رہتی ہے۔۔۔چاہیے آپ کچھ بھی کر لو۔۔۔۔
ااور جس فیملی کی بات اوپر ملک عدنان بھائی نے کی ہے۔۔۔اس فیملی نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا۔۔۔۔اور اگر انھوں نے ایک اولاد اور پیدا کی بھی ہے تو دینے والی ہستی بہت بڑی ہے۔۔۔اگر اس ہستی نے اسے اس دنیا میں بھیجا ہے تو اس کا رزق بھی بھیجا ہوگا۔۔۔۔اور ہو سکتا ہے جب یہی اولاد بڑی ہو کر اپنے ماں باپ کے لیے فخر کا باعث بنے۔۔۔۔۔باقی میں کچھ نہیں کہوں گی۔۔۔ہر انسان کا اپنا نظریہ ہوتا ہے۔۔۔۔
اگر میری کوئی بھی بات بری لگے تو معذرت بھائی۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی نے قرآن میں سورۃ ھود (جز 12 شروع ہوتا ہے) فرمایا ہے :

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّ۔هِ رِزْقُهَا ۔۔۔۔۔ ﴿٦

ترجمہ : زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالٰی پر ہیں۔
 

ماہا عطا

محفلین
اللہ تعالٰی نے قرآن میں سورۃ ھود (جز 12 شروع ہوتا ہے) فرمایا ہے :

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّ۔هِ رِزْقُهَا ۔۔۔ ۔۔ ﴿٦

ترجمہ : زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالٰی پر ہیں۔
بہت خوب سمجھنے والوں کے لیے یہ آیت ہی بہت ہے۔۔۔۔۔خوش رہیں بھائی
 
Top