پائلٹ

میرا حواس سن ہوگئے۔وہ مرگیا۔2 اکتوبر کو اس کا انتقال ہوگیا۔ہر مرتبہ وطن واپس اتے ہی جو پہلا کام ہوتا تھا وہ نصر سے ملاقات تھی۔ اس مرتبہ میں نے یہ نہیں کیا۔ میں ڈر رہا تھا کہ بری خبر سننے کو نہ مل جائے۔ نصر کے بھائی نے کچھ عرصہ پہلے اطلاع دی تھی کہ وہ بیمار ہے دعا کریں۔اس مرتبہ ڈرتے ڈرتے فون کیا تو پتہ چلا کہ مظلوم کچھ ماہ پہلے چل بسا۔
نصر سے پہلی ملاقات معلوم نہیں کب ہوئی البتہ اتنا یاد ہے کہ میٹرک کا امتحان ہم نے ساتھ دیا تھا ۔ اس کو نتیجہ تھرڈ کلاس اورمیرا فرسٹ ایا تھا۔پتہ نہیں کیوں وہ ہر چیز میں تھرڈ کلاس ہو اتا تھا۔ وہ بچپن میں ہی پولیو کا شکار ہوکر معذوری کا شکار تھا۔ اس کی انکھوں کے سامنے ایک موٹاچشمہ میٹرک کے امتحان سے پہلے ہی لگ گیا تھا کہ نویں کلاس کے فارمزجمع کرانے کے لیے اس کی تصویر چشمے سمیت بن کر ائی تو دوستوں نے اس کی مشابہت دوسری جنگ عظیم کےبغیرچھت کے طیاروں کے پائلٹ کی وجہ سے سب نے اسکا نک پائلٹ ہی رکھ دیا
 
پائلٹ کو اپ ایک طرح سے کچھ زیادہ خوش قسمت نہیں سمجھ سکتے مگر وہ اتنا بدنصیب بھی نہیں رہا۔ قبول صورت نہ ہونے اور ایک پاوں سے معذور ہونے کے باوجود اس نے دو شادیاں کیں اور دونوں کامیاب رہیں۔ دوسری شادی تو بہت ہی کامیاب رہی۔ بدقسمتی سے دونوں بیویاں جلد ہی انتقال کرگئیں۔ مجھے یاد ہے کہ پہلی بیوی کے مرنے پر پائلٹ بے حد اداس تھا۔ کچھ دنوں کے بعد ملنے جانا ہوا تو دیکھا اداسی غائب ہے۔ بلکہ ایک طرح کی طمانیت اس کے چہرے پر ہے۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ مرحومہ گزشتہ کل خواب میں نظرا ئیں اور پائلٹ کو تاکید کی کہ دوسری شادی جلد کردو۔ مرحومہ انشاللہ یقینا جنتی ہیں۔ پائلٹ نے جلد ہی دوسری شادی کرلی۔شادی کی دعوت پر گھر والوں کو بتایا کہ پائلٹ کی شادی ہورہی ہے دوسری تو سب کو تعجب ہوا کہ پائلٹ کو تو مرحومہ سے بہت محبت تھی۔ میرےبتانے پرکہ اس محبت کی بنا پر مرحومہ نے پائلٹ کو خواب میں دوسری شادی کی اجازت دے دی ہے جواب ملا "جھوٹا"
 

عبد الرحمن

لائبریرین
علی بھائی ماشاء اللہ دلچسپ کہانی ہے، لیکن املاء کی کافی غلطیاں ہورہی ہے۔ اس پر بھی توجہ فرمائیں!
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا حواس سن ہوگئے۔وہ مرگیا۔2 اکتوبر کو اس کا انتقال ہوگیا۔ہر مرتبہ وطن واپس اتے ہی جو پہلا کام ہوتا تھا وہ نصر سے ملاقات تھی۔ اس مرتبہ میں نے یہ نہیں کیا۔ میں ڈر رہا تھا کہ بری خبر سننے کو نہ مل جائے۔ نصر کے بھائی نے کچھ عرصہ پہلے اطلاع دی تھی کہ وہ بیمار ہے دعا کریں۔اس مرتبہ ڈرتے ڈرتے فون کیا تو پتہ چلا کہ مظلوم کچھ ماہ پہلے چل بسا۔
نصر سے پہلی ملاقات معلوم نہیں کب ہوئی البتہ اتنا یاد ہے کہ میٹرک کا امتحان ہم نے ساتھ دیا تھا ۔ اس کو نتیجہ تھرڈ کلاس اورمیرا فرسٹ ایا تھا۔پتہ نہیں کیوں وہ ہر چیز میں تھرڈ کلاس ہو اتا تھا۔ وہ بچپن میں ہی پولیو کا شکار ہوکر معذوری کا شکار تھا۔ اس کی انکھوں کے سامنے ایک موٹاچشمہ میٹرک کے امتحان سے پہلے ہی لگ گیا تھا کہ نویں کلاس کے فارمزجمع کرانے کے لیے اس کی تصویر چشمے سمیت بن کر ائی تو دوستوں نے اس کی مشابہت دوسری جنگ عظیم کےبغیرچھت کے طیاروں کے پائلٹ کی وجہ سے سب نے اسکا نک پائلٹ ہی رکھ دیا
ان دو باتوں کا آپس میں کوئی تعلق تو نہیں؟ :roll:
 

قیصرانی

لائبریرین
شمشاد بھائی! "ایچ اے خان" کی نمایندہ تصویر پر ان کا پورا نام ہے۔ ایچ تو سمجھ نہ آیا البتہ علی واضح لکھا ہے۔ سو اسی سے مخاطب کردیا۔
آپ اس کو میرا گھڑا ہوا نام بھی کہہ سکتے ہیں۔
ہمت علی خان ان کا نام ہے شاید :)
 

عبد الرحمن

لائبریرین
دراصل کسی کی جسمانی معذوری اور تھرڈ کلاس ایک ساتھ لکھا جانا مجھے اچھا نہیں لگا
بہت خوب صورت بات کی آپ نے۔ یقینا ہمارے دوست کا ارادہ کسی کی دل آزاری کا نہیں ہوگا لیکن پھر بھی کسی انسان کی حوصلہ شکنی کا امکان ہے۔
 
پائلٹ مرگیا تھا۔ اور مجھے ندامت تھی کہ میں پائلٹ کی خبرگیری نہ کرسکا۔ یہ خلش مجھے تنگ کررہی تھی ۔ میں اس وقت پاورہاوس کے قبرستان میں کھڑا ہوں۔ یادوں کے پرے میرے ذہن میں در ائے ہیں۔ پائلٹ اور میں یہیں اسی قبرستان میں شب برات کو چکر لگایا کرتے تھے پائلٹ کے والد کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لیے۔ پائلٹ کے لیے چلنا کچھ دشوار تھا لہذا جب وہ چلتا تھا تو میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلتا تھا مسلسل زور سے کندھے میں درد ہونا شروع ہوجاتا تھا۔ فاتحہ پڑھ کر ہم دونوں واپس ہوئے تو پائلٹ کا پاوں رپٹ گیا وہ ایک اندھی قبر میں ذرا سا گرپڑا۔ مجھے اس کو سہارا دے کر نکالنا پڑے۔ اگلے دو دن تک پائلٹ کو بخار چڑھا رہا۔ پائلٹ کی والدہ کہنے لگیں قبرستان میں کوئی سایہ پڑگیا ہے۔ پائلٹ چوتھے دن بہتر ہوا۔ مجھے کہنے لگا یار بچ گیا ہوں۔ اہ ہا۔ اب سوچتا ہوں کبھی کوئی بچا ہے؟
 
آخری تدوین:
آج وہی قبرستان تھا مگر پائلٹ میرے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ پائلٹ کا چھوٹا بھائی منا میرے ساتھ تھا جس کے ساتھ میں موٹرسائکل پر بیٹھ کر ایا تھا۔ یہ وہی منا تھا جو میٹرک میں ریاضی کے مضمون میں دو مرتبہ فیل ہوگیا تو پائلٹ کہنے پر میں نے اس کو سپلیمنٹری امتحان میں بیٹھنے کے لیے ریاضی کی ٹیوشن دی تھی۔ ریاضی میں یہ اتنا کند ذہن تھا کہ ہر مرتبہ پڑھانے کے بعد ایک سگریٹ لازمی پینی پڑتی تھی۔بہرحال یہ ریاضی میں پاس ہوگیا تھا۔ قبرستان بھر چکاہے اور مزید قبروں کی گنجائش نہیں ہے۔ پھربھی پائلٹ نے یہاں گنجائش نکال ہی لی۔ "ادھر ائیے پہلے یہاں فاتحہ پڑھتے ہیں والدہ کی قبر پر" قبرستان میں داخل ہوتے ہی پائلٹ کی والدہ کی قبر تھی ۔ فاتحہ پڑھ کر نظر دوڑائی تو قبرستان میں طرح طرح کی قبریں دکھائیں دیں۔ شییعوں کی قبریں، سنیوں کی، بریلیوں کی، دیوبندیوں کی، عورتوں کی، مردوں کی ، بچوں کی ۔ یہاں سب اختلافات ختم ہوئے۔ اس جگہ سب ایک ہوئے۔
 
Top