اعلان پائتھون کورس میں شرکت کریں

نوشاب

محفلین
مجھے پائتھون کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی
میں نے انسٹال تو کر لیا ہے ۔
لیکن آگے کیا کرنا ہے
بالکل سمجھ نہیں آ رہی
اسبا ق والے دھاگے تو بہت ہی مشکل ہیں
۔
۔
 

نوشاب

محفلین
بندہ حاضر ہے۔
فارقلیط رحمانی
السلام علیکم
کیا حال ہیں جناب
مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ پائتھون کو ہم نے استعمال کس جگہ کرنا ہے
اس سے ہم کس طرح کے پروگرام بنائیں گے اور ان کی اپلیکشنز کیا ہونگی۔
اگر ان کی مثال مل جائے تو بات زیادہ کلیئر ہوجائے گی۔
 

محمد سعد

محفلین
السلام علیکم
کیا حال ہیں جناب
مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ پائتھون کو ہم نے استعمال کس جگہ کرنا ہے
اس سے ہم کس طرح کے پروگرام بنائیں گے اور ان کی اپلیکشنز کیا ہونگی۔
اگر ان کی مثال مل جائے تو بات زیادہ کلیئر ہوجائے گی۔
پائتھن ایک وسیع زبان ہے جس میں آپ کئی طرح کے پروگرام لکھ سکتے ہیں۔ میں خود اس میں لینکس کے لیے کی بورڈ لے آؤٹ تیار کرنے والا پروگرام بھی لکھ چکا ہوں اور طبیعیات کے ایک مظہر کامپٹن اثر کا مظاہرہ بھی۔
 

نوشاب

محفلین
پائتھن ایک وسیع زبان ہے جس میں آپ کئی طرح کے پروگرام لکھ سکتے ہیں۔ میں خود اس میں لینکس کے لیے کی بورڈ لے آؤٹ تیار کرنے والا پروگرام بھی لکھ چکا ہوں اور طبیعیات کے ایک مظہر کامپٹن اثر کا مظاہرہ بھی۔
شکریہ جناب
لیکن جانے کیوں یہ یقین نہیں اآ رہا کہ یہ اتنے لمبے اور گھمبیر کوڈ انسانوں کے بنائے ہوئے ہیں مجھے تو صرف ان کوڈز کو دیکھ کر ہی گھبراہٹ ہو رہی ہے تو میں ان سے کیسے نپٹوں گا۔
باقی میں نے ابھی کامپٹن اثر کا مظاہر ہ اوپن کر کے نہیں دیکھا اس کی ضروری سوفٹ وئیر کی وجہ سے
لیکن کیا کامپٹن اثر کو دکھانے کے لیے فلیش اینی میشن سے کام نہیں چل سکتا تھا پھر اس کے لیے اتنے کوڈز کیوں ؟؟؟
دوسرا لینکس کے لیے کی بورڈ والا اطلاقیہ۔۔۔کچھ بھی سمجھ نہیں اآیا اس کا
 

محمد سعد

محفلین
شکریہ جناب
لیکن جانے کیوں یہ یقین نہیں اآ رہا کہ یہ اتنے لمبے اور گھمبیر کوڈ انسانوں کے بنائے ہوئے ہیں مجھے تو صرف ان کوڈز کو دیکھ کر ہی گھبراہٹ ہو رہی ہے تو میں ان سے کیسے نپٹوں گا۔
باقی میں نے ابھی کامپٹن اثر کا مظاہر ہ اوپن کر کے نہیں دیکھا اس کی ضروری سوفٹ وئیر کی وجہ سے
لیکن کیا کامپٹن اثر کو دکھانے کے لیے فلیش اینی میشن سے کام نہیں چل سکتا تھا پھر اس کے لیے اتنے کوڈز کیوں ؟؟؟
دوسرا لینکس کے لیے کی بورڈ والا اطلاقیہ۔۔۔کچھ بھی سمجھ نہیں اآیا اس کا
پروگرامنگ اتنا زیادہ مشکل کام نہیں اگر آپ مسائل کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر کے ایک ایک ٹکڑے کو حل کر کے پورا مسئلہ حل کرنا سیکھ جائیں۔ ہر پروگرام کو لکھنے کی ابتداء اس کے کام کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے سے ہی ہوتی ہے۔ ان ٹکڑوں کو الگ الگ حل کرنا پھر اتنا مشکل نہیں رہتا۔ آخر میں سب کو اکٹھا کر کے ایک پروگرام بن جاتا ہے۔
کامپٹن اثر کے مظاہرے کے لیے فلیش سے غالباً کام چل جائے گا۔ لیکن میں آزاد سافٹ وئیر اور ٹیکنالوجیز کو زیادہ پسند کرتا ہوں چنانچہ فلیش کو کبھی اہمیت نہیں دی۔ :) دوسری بات یہ کہ پائتھن میں سائنسی حسابات اور سیمولیشنز کے لیے عمدہ اوزاروں کا ایک وسیع ذخیرہ دستیاب ہے۔ چنانچہ میں نے بہتر سمجھا کہ اسی کے سیکھنے پر اپنے وقت کی "سرمایہ کاری" کی جائے۔ ایک اور بات واضح کر دوں کہ یہ محض اینیمیشن نہیں ہے۔ اگر محض اینیمیشن ہوتی تو ہر بار چلانے پر پروگرام ایک ہی ترتیب سے چلتا۔ اس میں میں نے کوشش کی ہے کہ تجربہ گاہ میں کیے جانے والے تجربے جیسا احساس دلائے۔
لینکس پر کی بورڈ لے آؤٹس ٹیکسٹ فائلوں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔ چنانچہ ان کو ایڈٹ کرنے کے لیے کوئی خاص قسم کا پروگرام بھی نہیں درکار ہوتا کیونکہ ٹیکسٹ فائل کو ایڈٹ کرنا کافی آسان کام ہے۔ پھر بھی بعض اوقات نئے صارف کے لیے ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس کے لیے ایک پروگرام تو پہلے ہی دستیاب تھا لیکن اس کی اضافی لائبریریز پر انحصاریتیں ذرا زیادہ تھیں۔ تو میں نے یہ ہلکا پھلکا سا پروگرام لکھا تھا کہ اسے انسٹال کرنا اور چلانا زیادہ مشکل نہ ہو۔
 

نوشاب

محفلین
پروگرامنگ اتنا زیادہ مشکل کام نہیں اگر آپ مسائل کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر کے ایک ایک ٹکڑے کو حل کر کے پورا مسئلہ حل کرنا سیکھ جائیں۔ ہر پروگرام کو لکھنے کی ابتداء اس کے کام کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے سے ہی ہوتی ہے۔ ان ٹکڑوں کو الگ الگ حل کرنا پھر اتنا مشکل نہیں رہتا۔ آخر میں سب کو اکٹھا کر کے ایک پروگرام بن جاتا ہے۔
کامپٹن اثر کے مظاہرے کے لیے فلیش سے غالباً کام چل جائے گا۔ لیکن میں آزاد سافٹ وئیر اور ٹیکنالوجیز کو زیادہ پسند کرتا ہوں چنانچہ فلیش کو کبھی اہمیت نہیں دی۔ :) دوسری بات یہ کہ پائتھن میں سائنسی حسابات اور سیمولیشنز کے لیے عمدہ اوزاروں کا ایک وسیع ذخیرہ دستیاب ہے۔ چنانچہ میں نے بہتر سمجھا کہ اسی کے سیکھنے پر اپنے وقت کی "سرمایہ کاری" کی جائے۔ ایک اور بات واضح کر دوں کہ یہ محض اینیمیشن نہیں ہے۔ اگر محض اینیمیشن ہوتی تو ہر بار چلانے پر پروگرام ایک ہی ترتیب سے چلتا۔ اس میں میں نے کوشش کی ہے کہ تجربہ گاہ میں کیے جانے والے تجربے جیسا احساس دلائے۔
لینکس پر کی بورڈ لے آؤٹس ٹیکسٹ فائلوں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔ چنانچہ ان کو ایڈٹ کرنے کے لیے کوئی خاص قسم کا پروگرام بھی نہیں درکار ہوتا کیونکہ ٹیکسٹ فائل کو ایڈٹ کرنا کافی آسان کام ہے۔ پھر بھی بعض اوقات نئے صارف کے لیے ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس کے لیے ایک پروگرام تو پہلے ہی دستیاب تھا لیکن اس کی اضافی لائبریریز پر انحصاریتیں ذرا زیادہ تھیں۔ تو میں نے یہ ہلکا پھلکا سا پروگرام لکھا تھا کہ اسے انسٹال کرنا اور چلانا زیادہ مشکل نہ ہو۔
انشا للہ آپ کا ساتھ رہا تو امید ہے کہ میں بھی بہت جلد کچھ سیکھ لوں گا۔
بہت شکریہ اتنا اچھا سا سمجھانے کا اور میرا حوصلہ بڑھانے کا
دوسرا یہ کسی سٹونٹ میں کب تک یہ صلاحیت آ جاتی ہے کہ وہ پروگرام کے کوڈز کو سمجھنا شروع کر دےاور خود سے کوڈنگ کرنا شروع کر دے۔
پتہ نہیں مجھے یہ کیوں احساس ہوتا ہے کہ پاکستان میں پروگرامنگ صرف یہ ہے کہ بنے بنائے کوڈز لے کر ان میں صرف ٹائٹل چینج کردینا یا کچھ ناموں کو چینج کر دینا ہی پروگرامنگ ہے۔
ہو سکتا ہے ایسا در حقیقت نہ ہو لیکن میرا یہ خیال ہے

یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میرا پڑھنا کا طریقہ ہی غلط ہو ۔۔۔
 

محمد سعد

محفلین
انشا للہ آپ کا ساتھ رہا تو امید ہے کہ میں بھی بہت جلد کچھ سیکھ لوں گا۔
بہت شکریہ اتنا اچھا سا سمجھانے کا اور میرا حوصلہ بڑھانے کا
دوسرا یہ کسی سٹونٹ میں کب تک یہ صلاحیت آ جاتی ہے کہ وہ پروگرام کے کوڈز کو سمجھنا شروع کر دےاور خود سے کوڈنگ کرنا شروع کر دے۔
پتہ نہیں مجھے یہ کیوں احساس ہوتا ہے کہ پاکستان میں پروگرامنگ صرف یہ ہے کہ بنے بنائے کوڈز لے کر ان میں صرف ٹائٹل چینج کردینا یا کچھ ناموں کو چینج کر دینا ہی پروگرامنگ ہے۔
ہو سکتا ہے ایسا در حقیقت نہ ہو لیکن میرا یہ خیال ہے

یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میرا پڑھنا کا طریقہ ہی غلط ہو ۔۔۔
یہ تو بہت مشکل سوال ہے کہ کب تک پروگرام سمجھنے اور لکھنے کی صلاحیت آئے گی۔ میرا خیال ہے جیسے جیسے آپ پروگرامنگ کے مختلف تصورات سمجھتے جائیں گے، ان سے متعلق کوڈ خود بخود سمجھ آنے لگ جائیں گے۔ بنیادی تصورات کو سیکھ لینے کے بعد، اگر آپ دلجمعی سے محنت کرتے ہیں یہاں تک کہ سوچیں بھی الگورتھم اور کوڈ کی صورت میں، تو میرے خیال میں ایک چھوٹا سا مفید (یا دلچسپ) پروگرام لکھنے کے قابل بننے کو ایک مہینہ کافی ہوگا۔ اضافی مصروفیات جتنی زیادہ ہوں گی، ارتکاز اتنا مشکل ہوتا جائے گا اور دورانیہ اتنا بڑھتا جائے گا۔
انتظار کو کم کرنے کے لیے ہر وقت نت نئے مسائل سوچتے رہیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ جتنی زیادہ مشق کریں گے، اتنا ہی اپنی منزل کے قریب ہوتے جائیں گے۔
 
مین بھی اس کورس مین حصہ لینا چاہتی ہوں.مجھے پاہتھوں سیکھنے کا بہت شوق ھے.پہلی دفعہ اس ویب پر آہی ہوں.سو پلیز ہلیپ می
 
Top