ٹی وی ڈرامہ کے لئے گائی گئی شاعری

محمداحمد

لائبریرین
"دلِ مضطر " ڈرامہ میں نے باقاعدہ تو نہیں دیکھا لیکن ڈرامہ ٹھیک ٹھیک ہی تھا۔ لیکن گیت اچھا ہے۔

dil-e-muztar.jpg


دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے
مگر اس دل نے تڑپایا بہت ہے

قیامت ہے یہ ترکِ آرزو بھی
مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے

تبسم بھی حیا بھی بے رُخی بھی
یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے

رہِ ہستی کے اس چلتے سفر میں
تمھاری یاد کا سایہ بہت ہے​
 

عمر سیف

محفلین
ایک اور ڈرامہ آنسو آیا کرتا تھا۔ اس کا گانا "سن لو سن سکو تو تم کو آنسو پکاریں" مجھے بےحد پسند تھا۔ شاید علی عظمت نے گایا تھا اس کو۔

لو جی مکمل گانا یہاں سے مل گیا۔ عمر سیف بھائی نے لکھ رکھا ہے ہم جیسے سستوں کے لیے

تنہا تنہا جیون کے کیسے دن گزارے
سن لو، سن سکو تو، تم کو آنسو پکارے
تنہا تنہا جیون کے کیسے دن گزارے
سن لو، سن سکو تو، تم کو آنسو پکارے

چلتے چلتے سوچیں، کیوں ہے دوری، جائیں گے کہاں
خواہش تو نہ ہوگی پوری، جائیں گے کہاں
جائیں گے کہاں، جائیں گے کہاں
سُن لو سن سکو تو، تم کو آنسو پکارے۔۔۔۔۔۔۔۔

ساتھ دل چلے ، دل کو نہیں روکا ہم نے
جو نہ اپنا تھا، اسے ٹوٹ کے چاہا ہم نے
ایک دھوکے میں کٹی عمر ہماری صابر
کیا بتائیں، کسے پایا، کسے کھویا ہم نے

دھیرے دھیرے دھیرے کوئی چاہت، باقی نہ رہی
جینے کی کوئی بھی صورت باقی نہ رہی
باقی نہ رہی، باقی نہ رہی
سن لو سن سکو تو تم کو آنسو پکارے۔۔۔۔۔۔۔

تنہا تنہا جیون کے کیسے دن گزارے
سن لو، سن سکو تو، تم کو آنسو پکارے

کچے کچے جو بھی دیکھے سپنے، آنسو ہی تو ہیں
زندگی کا حاصل اپنے، آنسو ہی تو ہیں
آنسو ہی تو ہیں، آنسو ہی تو ہیں

سن لو سن سکو تو تم کو آنسو پکارے۔۔۔۔۔۔۔

تنہا تنہا جیون کے کیسے دن گزارے
سن لو، سن سکو تو، تم کو آنسو پکارے

گلوکار: علی عظمت۔
ڈرامہ سیریل: آنسو​
2006ء ۔۔۔ مجھے تو یاد بھی نہیں میں یہ حرکت کر چکا ہوں ۔۔
 

عمر سیف

محفلین
ٹی وی ڈراموں میں بہت اچھا کلام گایا گیا۔ جس نے پسِ پردہ موسیقی اور کہانی کے اعتبار سے ماحول سازی میں اہم کردار ادا کیا۔

اب تو ڈرامے دیکھنے کا وقت نہیں ملتا اور زیادہ تر ڈرامے بھی اس قابل نہیں ہوتے کہ وقت ضائع کیا جائے۔

بہرکیف اس دھاگے میں ہم اور آپ ایسی پسندیدہ شاعری پیش کریں گے جو ٹی وی ڈراموں میں گائی گئی ہو۔

------------

ایک غزل جو ڈرامہ سیریل "آغوش" میں گائی گئی مجھے بہت پسند ہے اُسی سے آغاز کرتے ہیں۔

چھن گئی درد کی دولت کیسے ؟
ہوگئی دل کی یہ حالت کیسے ؟

پوچھ اُن سے جو بچھڑ جاتے ہیں
ٹوٹ پڑتی ہے قیامت کیسے ؟

تیری خاطر ہی تو یہ آنکھیں پائیں
میں بُھلا دوں تیری صورت کیسے ؟

اب رہا کیا ہے میر ے دامن میں
اب اُسے میری ضرورت کیسے ؟؟

کاش مجھ کو یہ بتا د ے کوئی
لوگ کرتے ہیں محبت کیسے ؟؟
مجھے اس غزل کے دو ہی شعر یاد تھے یعنی پہلا اور دوسرا۔ باقی انٹرنیٹ سے مل گئی۔
ڈرامہ سیریل آغوش ۔۔ زبردست ۔۔ گایا کس نے تھا بھلا ؟؟
 

اوشو

لائبریرین
اسی سلسلے میں میری پسند بھی شریکِ محفل ہے۔


ڈرامہ : ذکر ہے کئی سال کا
مصنف : ڈاکٹر انور سجاد
غزل: وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
شاعر : مومن خان مومن
گلوکارہ : نیرہ نور
عکس بندی : راحت کاظمی ، عتیقہ اوڈھو
ہدایات : ساحرہ کاظمی

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی وعدہ یعنی نباہ کا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ نئے گلے، وہ شکایتیں، وہ مزے مزے کی حکایتیں
وہ ہر ایک بات پہ روٹھنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی بیٹھے سب میں جو رُوبرُو، تو اشارتوں ہی سے گفتگو
وہ بیانِ شوق کا برملا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہوئے اتفاق سے گر بہم، تو وفا جتانے کو دم بہ دم
گلہء ملامتِ اقربا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کوئی ایسی بات اگر ہوئی کہ تمہارے جی کو بری لگی
تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی، کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اِک آپ نے وعدہ تھا
سو نباہنے کا تو ذکر کیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مِرے دل سے صاف اتر گئی
تَو کہا کہ جانے مِری بلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ بگڑنا وصل کی رات کا، وہ نہ ماننا کسی بات کا
وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جسے آپ گنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے با وفا
میں وہی ہوں مومنِ مبتلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مومن خان مومن

 
آخری تدوین:
اے آر وائی پر پچھلے سال ایک ڈرامہ لگا تھا، جس کی کچھ اقساط دیکھی تھیں۔ (ڈرامے کا نام یاد نہیں) اس کی پس پردہ موسیقی میں امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ کی قوالی کے کچھ بول تھے

ز حال مسکین مکن تغافل ورائے نیناں بنائے بتیاں

اس کے بعد اصل کلام کی بجائے کچھ اور شاعری تھی جو میرے گھر پر موجود ذاتی کمپیوٹر میں محفوظ ہے۔ پھر کسی وقت پوسٹ کروں گا
ضرور! جب بھی فرصت ہو آپ پیش کیجے۔
زحال مسکین مکن تغافل
ورائے نیناں بنائے بتیاں
میری ساری عمر گزر گئی باخدا تمھارے خیال میں
ابھی اور باقی کسر ہے کیا جو لگائی دیر وصال میں
میرا ہاتھ دیکھ برہمنا، میرا یار مجھ سے ملے گا کب
تیرے منہ سے نکلے خدا کرے اسی ماہ میں اسی سال میں
نینوں میں نندیا جاگ رہی ہے
دل تو روٹھا پر دھڑکن بھاگ رہی ہے
میں قصور ہوں اپنے آپ کا یہ سزا خدا بھی گھٹائے نہ
جو گِلے سے ملنے چلی گئی، میں گئی گِلہ بھی چلا گیا
میرا وزن جیسے پہاڑ ہے، کوئی میرا بوجھ اٹھائے نہ
کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں
نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
 
Top