زین
لائبریرین
ٹیلی ویژن پر چلنے والے اشتہارات بچوں میں موٹاپے کی ایک اہم وجہ ہیں، سروے رپورٹ
مستقبل کی نسل کو موٹاپے کے مہلک اثرات سے بچانے کیلئے بچوں کے پروگراموں میں اشتہارات پر مکمل پابندی لگائی جائے ماہرین
نیویارک……ٹیلی ویژن پر چلنے والے اشتہارات بچوں میں موٹاپے کی ایک اہم وجہ ہیں۔ یہ بات ایک حالیہ طبی سروے میں بتائی گئی ہے سروے میں بچوں کے پروگراموں میں ڈبہ بند غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کے اشتہارات کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ طبی ماہرین نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ مستقبل کی نسل کو موٹاپے کے مہلک اثرات سے بچانے کیلئے بچوں کے پروگراموں میں ان اشتہارات پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ جرنل آف لاء اینڈ اکنامسٹ نے اس مسئلے پر کیے جانے والے تازہ سروے کے بعداپنی رپورٹ میں کہاہے کہ موٹاپے اور اشتہارات کے مجموعی اوقات کے درمیان گہرا تعلق پایا گیا ہے۔ طبی ماہرین نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اشتہاروں والی خوراکیں کھا کر جب بچے موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی کھیل کود اور دیگر تخلیقی سرگرمیوں میں دلچسپی کم ہو جاتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ وقت ٹیلی ویڑن کے سامنے گزارنے لگتے ہیں۔ سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی اس تحقیق کو پروفیسر مائیکل گروس مین نے مکمل کیا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا ہے کہ بچوں کے مستقبل کیلئے ایسے چینل گھروں میں بند کر دیے جائیں جو بچوں کو بازاری کھانوں کی طرف راغب کرتے ہیں۔
مستقبل کی نسل کو موٹاپے کے مہلک اثرات سے بچانے کیلئے بچوں کے پروگراموں میں اشتہارات پر مکمل پابندی لگائی جائے ماہرین
نیویارک……ٹیلی ویژن پر چلنے والے اشتہارات بچوں میں موٹاپے کی ایک اہم وجہ ہیں۔ یہ بات ایک حالیہ طبی سروے میں بتائی گئی ہے سروے میں بچوں کے پروگراموں میں ڈبہ بند غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کے اشتہارات کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ طبی ماہرین نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ مستقبل کی نسل کو موٹاپے کے مہلک اثرات سے بچانے کیلئے بچوں کے پروگراموں میں ان اشتہارات پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ جرنل آف لاء اینڈ اکنامسٹ نے اس مسئلے پر کیے جانے والے تازہ سروے کے بعداپنی رپورٹ میں کہاہے کہ موٹاپے اور اشتہارات کے مجموعی اوقات کے درمیان گہرا تعلق پایا گیا ہے۔ طبی ماہرین نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اشتہاروں والی خوراکیں کھا کر جب بچے موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی کھیل کود اور دیگر تخلیقی سرگرمیوں میں دلچسپی کم ہو جاتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ وقت ٹیلی ویڑن کے سامنے گزارنے لگتے ہیں۔ سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی اس تحقیق کو پروفیسر مائیکل گروس مین نے مکمل کیا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا ہے کہ بچوں کے مستقبل کیلئے ایسے چینل گھروں میں بند کر دیے جائیں جو بچوں کو بازاری کھانوں کی طرف راغب کرتے ہیں۔