رونے کی ایک تیسری قسم بھی ہے جو سکہ رائج الوقت کی طرح آجکل مقبول عام ہے۔ جی ہاں! یہ رونا مردوں کا رونا ہے۔ گو رونے کی ابتدا بچوں نے کی ہے۔ مگر اسے آرٹ کا درجہ خواتین نے بخشا جبکہ اس کی موجودہ "پروفیشنل" حیثیت مَردوں کی مرہون منت ہے۔ پروفیشنلزم کے اس جدید دور میں وہی لوگ کامیاب ہیں جنہیں نہ صرف یہ کہ رونے کے فن پر قدرت حاصل ہے بلکہ وہ اسے موقع محل کے مطابق "کیش" کروانے کے ہنر سے بھی آگاہ ہیں۔ آپ خود دیکھتے رہتے ہیں کہ اگر کسی حکومت کو رونے دھونے پر ملکہ حاصل ہوتا ہے تو وہ "بین الاقوامی خطرات" کا رونا رو کر عوام کی ہمدردیاں حاصل کر لیتی ہے اور اپنے اقتدار کو طول دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر حزب اختلاف رونے دھونے میں حزب اقتدار سے بازی لے جائے تو وہ عوام کو حزب اقتدار کی غلامی سے آزاد کرا کر اپنا غلام بنا لیتی ہے۔ اگر آجر رونے میں کمال حاصل کر لے تو اپنے ملازمین کے سامنے اپنے "بُرے حالات" اور دوسروں کی "زیادتی" کا رونا رو کر اسے کم سے کم تنخواہ پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اس طرح اگر کوئی ملازم اپنے خود ساختہ مصائب کا رونا رو کر آجر کی ہمدردیاں حاصل کر لے تو تنخواہ کے علاوہ بونس بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ تاجر رونے کے فن میں ماہر ہو جائے تو وہ اپنے مال کی قیمتوں میں اضافہ کروانے اور اپنے اوپر عائد ٹیکسوں کو کم کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ غرض کہ رونا دھونا ایک ایسا فن ہے کہ جس کسی نے بھی اس میں کمال حاصل کر لیا، وہ اداکار کمال سمیت تمام اداکاروں کو پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔ اور (نام نہاد) عزت (جائز و ناجائز) دولت اور (اچھی بری) شہرت اس کے گھر کا طواف کرنے لگتی ہے۔ درحقیقت یہی اس کے لئے "پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ" ہے۔ ایک ایسا ایوارڈ جس کے حصول کے لئے کسی کے آگے جھکنا نہین پڑتا۔ صرف ہر ایک کے آگے رونا پڑتا ہے۔
قارئین کرام! ہم نے بھی اس فن میں مہارت حاصل کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ ابتدائی مشق کے طور پر ہم یہ انشائیہ تحریر کر رہے ہیں بعد ازاں "ریاض" کا باقاعدہ آغاز ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ دوران ریاض ہم روتے روتے (تھک ہار کر) سو جائیں ایسے میں اگر متذکرہ بالا عزت دولت شہرت یعنی "عین دال شین سسٹرز" ہمارے گھر پر دستک دینے لگیں تو بلا تکلف ہمیں اٹھا دیجئے گا۔ اور ہماری امی جان کی اس ممانعت پر ہرگز کان نہ دھریئے گا کہ :
سرہانے "میر" کے آہستہ بولو
ابھی ٹک روتے روتے سو گیا ہے
واضح رہے کہ "میر" ہمارے اصلی نام کا مخفف ہے اور ہماری امی جان پیار سے ہمیں اسی نام سے پکارتی ہیں۔ دیکھئے! ہمیں جگا ضرور دیجئے گا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں سوتا پا کر "عین دال شین سسٹرز" ہمارے پڑوسی کے گھر پہنچ جائیں۔ اور رونے میں مہارت حاصل کرنے کے باوجود ہمیں یہ کہنا پڑے کہ ع منزل انہیں ملی جو (رونے دھونے میں) شریک سفر نہ تھے۔