ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی - صوفی تبسمّ

فرخ منظور

لائبریرین
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

خالہ اُس کی لکڑی لائی
پھوپھی لائی دیا سلائی
امی جان نے آگ جلائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

دیگچی، چمچہ، نوکر لائے
بھائی چاول شکّر لائے
بہنیں لائیں دودھ ملائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

ابا نے دی ایک اکنی
خالو نے دی ڈیڑھ دونیّ
ٹوٹ بٹوٹ نے آدھی پائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

جوں ہی دسترخوان لگایا
گاؤں کا گاؤں دوڑا آیا
ساری خلقت دوڑی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

مینڈک بھی ٹرّاتے آئے
چوہے شور مچاتے آئے
بلّی گانا گاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

کوّے آئے کیں کیں کرتے
طوطے آئے ٹیں ٹیں کرتے
بُلبل چونچ ہلاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

دھوبی، کنجڑا، نائی آیا
پنساری، حلوائی آیا
سب نے آکر دھوم مچائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

گاؤں بھر میں ہوئی لڑائی
کھیر کسی کے ہاتھ نہ آئی
میرے اللہ تری دہائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی


از صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت غلطی ہوگئی۔ انتہائی معذرت خواہ ہوں۔ واقعی سارہ پاکستان ٹھیک کہہ رہی تھیں یہ نظم نامکمل تھی۔ ایک صفحہ میں دیکھ ہی نہ سکا اور دو بند رہ گئے۔ اب نظم کو مکمل کر دیا گیا ہے۔
 
Top