ویلنٹائن ڈے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یعنی کینسر کا دن اور ویلنٹائن کے دن کی افادیت ایک سی ہے۔
میں نے افادیت میں موازنہ نہیں کیا تھا لیکن میں صرف ایک ہی دن کی بات کر رہا ہے کہ ایک ہی دن کیوں؟

دیکھیے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ ہوس کو آپ اچھی نظر سے نہیں دیکھتے۔ جب آپ کہتے ہیں کہ نامحرم لوگوں کا اس طرح اختلاط آپ کو پسند نہیں تو پھر اور ویلنٹائن میں کیا ہوتا ہے۔ کیا ویلنٹائن میں ڈیٹس لگانا، نامحرم لوگوں سے تعلقات بڑھانا اور دیگر بے حیائی کے فعل نہیں ہوتے۔

دوسرے لوگوں کی ثقافت کے لئے خود کو دھوکہ دینا کیا معنی رکھتا ہے۔ آپ کو کیا دلچسپی ہے حضرتِ ویلنٹائن سے۔ کیا وہ آپ کے نزدیک کوئی قابلِ اتباع شخص تھا، کوئی معتبر شخص تھا۔ پھر ایسی کیا بات ہے کہ آپ بھیڑ چال کا شکار ہونا چاہ رہے ہیں۔ یا آپ صرف اس ضد میں ویلنٹائن منائیں گے کہ کچھ لوگ اس کے شدید مخالف ہیں اور اُن کا رد کرنا ضروری ہے۔ آپ کی اپنی بھی تو سوچ ہونی چاہیے نا!

اچھا مجھے بتائیے کہ میں اگر گھر پر اپنی ماں یا بہن کو ہیپی ویلنٹائن ڈے کہوں تو اُنہیں کیا بتاؤں کہ یہ ویلنٹائن ڈے کیا ہوتا ہے۔ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے، اگر کسی شخص نے کسی حاکم سے بغاوت کرکے شادی کی تھی تو اُس کا میری، میرے گھر والوں کے ساتھ محبت سے کیا واسطہ ہے۔

میں اس کا جواب پہلے ہی دے چکا ہوں۔ ٹھیک ہے آپ کی یہ بات لیکن جو لوگ اسے شرعی حدود میں رہ کر مناتے ہیں، ان کو کس بات پہ روک ٹوک ہوتی ہے۔
اس چیز کو میں بھی پسند نہیں کرتا۔
آپ محرم رشتوں کے ساتھ مناؤ، مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔
باقی جس محبت کو میں کوٹ کیا ہے آپ کے جوابات میں سے، وہ تو "ہوس" ہے اور میں خود بھی اس کا مخالف ہوں۔


تاہم اگرآپ چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں کہ یہ حرکتیں آگے جا کر کیا گُل کھلائیں گی۔
اس کا جواب بھی اوپر ہی لکھا ہوا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس بات کی وضاحت درکار ہے۔ اس فورم پر ہمارے 8507 پیغامات ہیں، کیا آپ نشاندہی کریں گے کہ ہم نے ایسا کیا کیا ہے ؟ جو ہم سے غلط کو غلط کہنے کا حق چھینا جا رہا ہے۔
:)

میں نے اس فورم کی بات نہیں کی ہے۔ احمد بھائی مجھے دکھ ہو رہا ہے کہ آپ نے بات کا غلط مطلب لیا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جہیز مانگنا بے شرمی ہے مگر دینا ایک الگ فعل ہے، میرے خیال میں جہیز دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ اسے لازمی قرار دے دینا معاشرے کے لیے حد درجے ضرر رساں ہے۔
جس طریقے سے یہ معاشرے میں پنپ رہا ہے، اُس سے لازمی قرار دینے والی بات ہی ہو گئی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ویسے محمداحمد بھائی، میں نے کسی کا نام تو نہیں لکھا تھا، پھر آپ نے یہ کیوں سمجھا کہ میں نے آپ کو کہا ہے

مگر صرف ایک چیز کو اتنا کوسنا، تنقید کرنا جبکہ باقی کو برائی جانتے ہوئے بھی اپنا لینا مجھے تو سمجھ نہیں آیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے اس فورم کی بات نہیں کی ہے۔ احمد بھائی مجھے دکھ ہو رہا ہے کہ آپ نے بات کا غلط مطلب لیا۔

بھیا میں نے کوئی مطلب نہیں نکالا ہے جو آپ نے لکھا ہے اُسی کی بابت لکھا ہے۔ آپ کو تکلیف پہنچی تو میں معذرت خواہ ہوں۔

لیکن اگر معاشرے میں برے کام ہو رہے ہیں تو کیا غلط کام کو غلط کہنا چھوڑ دیا جائے۔

ساتھ ساتھ میں یہ بھی عرض کروں گا کہ اگر آپ ویلنٹائن ڈے کو محرم رشتوں کے ساتھ منانے کے ہی خواہشمند ہیں تو پھر شاید آپ اس "تہوار" کی روح سے واقف نہیں ہیں۔
 

نیلم

محفلین
مغربی معاشرے میں حلال اور حرام کا کوئی تصور نہیں ،،،،



اُن سے کچھ سیکھنا ہی ہے کچھ اڈپٹ ہی کرنا ہے تو اچھی باتیں اور اچھی چیزیں اڈپٹ کرو ،حلال اور حرام کے فرق کو سمجھو :)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

"یاد رکھو ابھی مغرب والے یہاں تک نہیں پہنچے ۔۔۔ جب ہم سور کا گوشت نہیں کھاتے تو وہ حیران ہوتے ہیں۔ جب ہم بکرے پر تکبیریں پڑھ کر اسے حلال کرتے ہیں تو وہ تعجب سے دیکھتے ہیں۔ جب ہم عورت سے زنا نہیں کرتے نکاح پڑھ کر اسے اپنے لیئے حلال بناتے ہیں تو وہ سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔۔ بھائی میرے کیسے سمجھیں حرام حلال کا تصور انسانی نہیں ہے اس لیئے ۔۔۔ اس میں بھید ہے گہرا بھید "جین میوٹیشن" کا ۔۔۔ حرام حلال کی حد سب سے پہلے بہشت میں لگائی تھی اللہ نے "

( راجہ گدھ از بانو قدسیہ )
 
مغربی معاشرے میں حلال اور حرام کا کوئی تصور نہیں ،،،،



اُن سے کچھ سیکھنا ہی ہے کچھ اڈپٹ ہی کرنا ہے تو اچھی باتیں اور اچھی چیزیں اڈپٹ کرو ،حلال اور حرام کے فرق کو سمجھو :)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~


"یاد رکھو ابھی مغرب والے یہاں تک نہیں پہنچے ۔۔۔ جب ہم سور کا گوشت نہیں کھاتے تو وہ حیران ہوتے ہیں۔ جب ہم بکرے پر تکبیریں پڑھ کر اسے حلال کرتے ہیں تو وہ تعجب سے دیکھتے ہیں۔ جب ہم عورت سے زنا نہیں کرتے نکاح پڑھ کر اسے اپنے لیئے حلال بناتے ہیں تو وہ سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔ ۔ بھائی میرے کیسے سمجھیں حرام حلال کا تصور انسانی نہیں ہے اس لیئے ۔۔۔ اس میں بھید ہے گہرا بھید "جین میوٹیشن" کا ۔۔۔ حرام حلال کی حد سب سے پہلے بہشت میں لگائی تھی اللہ نے "

( راجہ گدھ از بانو قدسیہ )
اب آئی نا خالہ جان فوم میں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے محمداحمد بھائی، میں نے کسی کا نام تو نہیں لکھا تھا، پھر آپ نے یہ کیوں سمجھا کہ میں نے آپ کو کہا ہے

ہمیں پتہ ہے آپ نے ہمیں نہیں کہا۔

آپ نے اُن لوگوں کو کہا ہے جو اپنے لئے سب کچھ جائز کر لیتے ہیں اور دوسروں کی باری پر اعتراض کرتے ہیں۔

لیکن آپ کی بات تو ہم سے ہورہی تھی، پھر بھی آپ نے ایسی بات کیوں کہی۔ ہمیں لگا شاید یہاں بھی ہم ہی آپ کے مخاطب ہیں۔ :)

بہر کیف! جانے دیجے ، ہمیں جو کہنا تھا ہم نے کہہ دیا۔ کچھ برا لگا ہو تو درگزر کیجے گا۔
 
موضوع کی مناسبت سے ایک پیاری سی حدیث ہدیۂ ناظرین:
[ARABIC]قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - « تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِى تَرَاحُمِهِمْ وَتَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى عُضْوًا تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى »[/ARABIC]
ترجمہ:
ایمان والے ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی ، محبت اور نرمی کے حوالے سے ایک جسم کے طرح ہوتے ہیں، جب جسم کا ایک عضو کسی مصیبت کا شکار ہوتا ہے تو جسم کے باقی تمام اعضا بھی بخار اور بے خوابی کے لحاظ سے اس کے شریک رہتے ہیں۔
(صحیح البخاری ، کتاب الادب ، باب رحمۃ الناس والبہائم، الرقم:۶۰۱۱)​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھیا میں نے کوئی مطلب نہیں نکالا ہے جو آپ نے لکھا ہے اُسی کی بابت لکھا ہے۔ آپ کو تکلیف پہنچی تو میں معذرت خواہ ہوں۔
نہیں احمد بھائی۔ میں تو بلکہ یہ سوچ رہا تھا کہ شاید میرے مراسلے سے آپ کو دکھ ہوا تبھی آپ نے 8704 والا جواب دیا۔

لیکن اگر معاشرے میں برے کام ہو رہے ہیں تو کیا غلط کام کو غلط کہنا چھوڑ دیا جائے۔
بقولِ غالب
روک لو گر غلط چلے کوئی

ساتھ ساتھ میں یہ بھی عرض کروں گا کہ اگر آپ ویلنٹائن ڈے کو محرم رشتوں کے ساتھ منانے کے ہی خواہشمند ہیں تو پھر شاید آپ اس "تہوار" کی روح سے واقف نہیں ہیں۔
میں واقف ہوں لیکن میری بات ابھی بھی وہیں پہ ہے کہ پھر بسنت کا تاریخ بھی کچھ صاف ستھری نہیں ہے لیکن اُسے تو بڑے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ اگر رکنا ہے اور روکنا ہی ہے تو پھر سب کو برابر لیکر چلنا چاہیے نا، یہ تو نہیں کہ ایک چیز سے مکمل بائیکاٹ اور باقیوں کے لیے "سب اچھا ہے"۔
(بولڈ فقرہ میں نے آپ کو نہیں کہا بلکہ تمام معاشرے کو کہا ہے۔)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مغربی معاشرے میں حلال اور حرام کا کوئی تصور نہیں ،،،،



اُن سے کچھ سیکھنا ہی ہے کچھ اڈپٹ ہی کرنا ہے تو اچھی باتیں اور اچھی چیزیں اڈپٹ کرو ،حلال اور حرام کے فرق کو سمجھو :)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

"یاد رکھو ابھی مغرب والے یہاں تک نہیں پہنچے ۔۔۔ جب ہم سور کا گوشت نہیں کھاتے تو وہ حیران ہوتے ہیں۔ جب ہم بکرے پر تکبیریں پڑھ کر اسے حلال کرتے ہیں تو وہ تعجب سے دیکھتے ہیں۔ جب ہم عورت سے زنا نہیں کرتے نکاح پڑھ کر اسے اپنے لیئے حلال بناتے ہیں تو وہ سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔ ۔ بھائی میرے کیسے سمجھیں حرام حلال کا تصور انسانی نہیں ہے اس لیئے ۔۔۔ اس میں بھید ہے گہرا بھید "جین میوٹیشن" کا ۔۔۔ حرام حلال کی حد سب سے پہلے بہشت میں لگائی تھی اللہ نے "

( راجہ گدھ از بانو قدسیہ )
میں نے اپنے پہلے مراسلے میں بھی یہی لکھا تھا لیکن میری اصل بات ابھی بھی وہیں پہ ہے
بسنت کا تاریخ بھی کچھ صاف ستھری نہیں ہے لیکن اُسے تو بڑے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ اگر رکنا ہے اور روکنا ہی ہے تو پھر سب کو برابر لیکر چلنا چاہیے نا، یہ تو نہیں کہ ایک چیز سے مکمل بائیکاٹ اور باقیوں کے لیے "سب اچھا ہے"۔
(بولڈ فقرہ میں نے آپ کو نہیں کہا بلکہ تمام معاشرے کو کہا ہے۔)


اگر ہم اور آگے جائیں تو بے شک حلال اور حرام کا فلسفہ اتنا دقیق اور لمبا ہے کہ کتابوں پہ کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
اس میں تو یہ بھی ہے کہ کوئی شخص کسی غیر عورت کی طرف نظر اٹھا کے بھی نہیں دیکھ سکتا، ایک مرد کسی بالغ لڑکی کو تعلیم نہیں سے سکتا، ایک مقررہ عمر کے بعد مخلوط تعلیم کی اجازت بھی نہیں ہے، گھروں میں ہم فلمیں وغیرہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔ ہماری نیوز اینکرز بھی بغیر دوپٹے کے شوز وغیرہ کرتی ہیں، ایک نا محرم تو اُن کو بھی نہیں دیکھ سکتا لیکن پھر بھی ان پہ کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی اور یہ سب کھلے عام جائز ہے۔ اور وغیرہ وغیرہ

میں پھر دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فقرات میں نے ڈائیریکٹلی آپ کو نہیں کہے بلکہ تمام معاشرے کو کہے ہیں۔)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہمیں پتہ ہے آپ نے ہمیں نہیں کہا۔

آپ نے اُن لوگوں کو کہا ہے جو اپنے لئے سب کچھ جائز کر لیتے ہیں اور دوسروں کی باری پر اعتراض کرتے ہیں۔

لیکن آپ کی بات تو ہم سے ہورہی تھی، پھر بھی آپ نے ایسی بات کیوں کہی۔ ہمیں لگا شاید یہاں بھی ہم ہی آپ کے مخاطب ہیں۔ :)

بہر کیف! جانے دیجے ، ہمیں جو کہنا تھا ہم نے کہہ دیا۔ کچھ برا لگا ہو تو درگزر کیجے گا۔
میں بھی آپ سے یہی کہتا ہوں کہ اگر کچھ برا لگا ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔
میں نے شروع میں اسی لیے کہا تھا کہ
امید ہے آپ نے میری باتوں کا برا نہیں منایا ہو گا اور ہمیں اس گفتگو سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔:)
 
میرا خیال ہے کہ ہمیں صرف رکنا چاہیئے۔ اپنی مثال کو سامنے لا کر پھر ہم دوسروں کو روکنے کا اخلاقی جواز رکھتے ہیں۔ میرے ایک دوست ہیں، ماشاء اللہ تبلیغی جماعت سے تعلق ہے ان کا اور ان کی بیوی کا بھی۔ تاہم ان کی شادی پر خسرے بھی ناچے اور دیگر "غیرشرعی" امور اور رسومات بھی پوری طرح ادا ہوئیں۔ جب ہم دوستوں نے ہلکا سا اشارتاً بات کی تو سارا الزام والد صاحب کے سر، کہ جی ان کا حکم ہے تو یہ سب کچھ ہو رہا ہے :) اب بتائیے کہ جب وہ ہمیں تبلیغی مرکز لے کر جانے کی کوشش کرتے ہیں یا کسی غیر شرعی بات سے روکتے ہیں تو ہم کیسے رکیں؟
دین نے رکنا اور روکنا دونوں فرض کیا ہے ۔
اب بتائیے کہ جب وہ ہمیں تبلیغی مرکز لے کر جانے کی کوشش کرتے ہیں یا کسی غیر شرعی بات سے روکتے ہیں تو ہم کیسے رکیں؟
آپ نے ان کے لیے تو نہیں رکنا اپنے رب کے لیے رکنا ہے ۔ اگر ہمارا کوئی استاد ہاتھ جلا رہا ہو اور ہمیں کہے کہ تم مت جلانا بہت درد ہوتا ہے تو ہم کیا کریں گے ؟ کہیں گے آپ جلا رہے ہو تو ہم بھی جلائیں گے یا خود بھی رکیں گے اور ان کو بھی روکیں گے ؟ اللہ کے حرام اور ناپسندیدہ کام ابدی آگ ہیں ۔ کیا ہم اس آگ کی تپش جھیلنے کی طاقت رکھتے ہیں ؟
اسی کے لیے قرآن عظیم میں کہا گیا ہے خود کو اور اپنے اہل خانہ کو آگ سے بچاؤ ۔ قوا انفسکم و اھلیکم نارا ،
 

نیلم

محفلین
میں نے اپنے پہلے مراسلے میں بھی یہی لکھا تھا لیکن میری اصل بات ابھی بھی وہیں پہ ہے
بسنت کا تاریخ بھی کچھ صاف ستھری نہیں ہے لیکن اُسے تو بڑے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ اگر رکنا ہے اور روکنا ہی ہے تو پھر سب کو برابر لیکر چلنا چاہیے نا، یہ تو نہیں کہ ایک چیز سے مکمل بائیکاٹ اور باقیوں کے لیے "سب اچھا ہے"۔
(بولڈ فقرہ میں نے آپ کو نہیں کہا بلکہ تمام معاشرے کو کہا ہے۔)


اگر ہم اور آگے جائیں تو بے شک حلال اور حرام کا فلسفہ اتنا دقیق اور لمبا ہے کہ کتابوں پہ کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
اس میں تو یہ بھی ہے کہ کوئی شخص کسی غیر عورت کی طرف نظر اٹھا کے بھی نہیں دیکھ سکتا، ایک مرد کسی بالغ لڑکی کو تعلیم نہیں سے سکتا، ایک مقررہ عمر کے بعد مخلوط تعلیم کی اجازت بھی نہیں ہے، گھروں میں ہم فلمیں وغیرہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔ ہماری نیوز اینکرز بھی بغیر دوپٹے کے شوز وغیرہ کرتی ہیں، ایک نا محرم تو اُن کو بھی نہیں دیکھ سکتا لیکن پھر بھی ان پہ کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی اور یہ سب کھلے عام جائز ہے۔ اور وغیرہ وغیرہ

میں پھر دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فقرات میں نے ڈائیریکٹلی آپ کو نہیں کہے بلکہ تمام معاشرے کو کہے ہیں۔)

دیکھو بلال ابھی تم بہت چھوٹے ہو ،کچھ باتیں شعور آنے اور وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی سمجھ آنے لگتی ہیں ۔
زندگی ہر موڑ پہ ہمیں ایک سبق دیتی ہے کبھی کبھی ہم وہ کام بھی کر جاتے ہیں جس کی ہم ساری زندگی نفی کرتے ہیں ۔ہم انسان ہیں بہت سے گناہ کرتے رہتے ہیں پھر معافی مانگتے ہیں پھر گناہ کرتے ہیں یہ سلسلہ زندگی کے ساتھ ساتھ چلتا رہتاہے ۔
گناوں پر شرمندہ ہونا اور معافی مانگنا ہمارے گناوں کو مٹا دیتا ہے نیکی پر غرور نیکی کو مٹا دیتا ہے۔ہمیں اپنے گناوں پر شرمندہ ہونا چایئے۔
اور ناجائز کام کبھی بھی جائز نہیں بنتا چاہئے پوری دنیا ہی اُسے کیوں نا اپنا لے
 

محمداحمد

لائبریرین
بلال بھیا۔۔۔!

ویسے میں اس طرح کے موضوعات پر بات کرنے سے اجتناب کرتا ہوں۔ تاہم چونکہ آپ نے سوال پوچھا تھا اور آپ سے ہماری اکثر گفتگو رہتی ہے سو ہم نے اپنی رائے کا اظہار کردیا۔

بسنت کا تاریخ بھی کچھ صاف ستھری نہیں ہے لیکن اُسے تو بڑے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ اگر رکنا ہے اور روکنا ہی ہے تو پھر سب کو برابر لیکر چلنا چاہیے نا، یہ تو نہیں کہ ایک چیز سے مکمل بائیکاٹ اور باقیوں کے لیے "سب اچھا ہے"۔
(بولڈ فقرہ میں نے آپ کو نہیں کہا بلکہ تمام معاشرے کو کہا ہے۔)

ہم بسنت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، اگر ہوسکے تو آپ اس بارے میں ذرا تفصیل سے لکھیے۔ پھر ہم اپنی رائے پیش کریں گے۔

اب آپ نشاندہی کرتے جائیے گا ہم ہر غلط کو غلط کہتے جائیں گے۔ :) تاکہ آپ کا گلہ دور ہو جائے ۔ :)

اور دوسری بات یہ کہ وہ دوسری باتیں جو غلط ہیں اور عموماً اُنہیں غلط نہیں سمجھا جاتا یا اُن پر اتنی محنت نہیں کی جاتی اُن پر آپ لکھیے کہ یہ آپ کا بھی فرض ہے۔
 
پورے مباحثے کا خلاصہ چار باتیں:
1۔ محبت فاتح عالم! اسلام ہمیں محبت کرنا سکھاتا ہے، ہمیں اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کو خوب محبتیں دینی چاہییں۔
2۔ اچھے کام خود بھی کرنے چاہییں اور دوسروں کو بھی ترغیب دینی چاہیے، برائیوں سے خود بھی اجتناب کرنا چاہیے اور دوسروں کو بھی بچنے کے لیے کہنا چاہیے، مگر دوسروں کو اچھی یا بری بات کہنے میں انتشار سے بچنا چاہیے۔
3۔ صرف کسی ایک برائی کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑنے کے بجائے تمام برائیوں سے نفرت دلانی چاہیے، البتہ کسی موقع پر ایک برائی سے روکنے سے باقی برائیوں کی حمایت لازم نہیں آتی۔
4۔ باہمی گفتگو میں تلخ کلامی ہوجائے تو پیار محبت کے ساتھ افہام و تفہیم والی راہ اختیار کرلینی چاہیے۔ محبت فاتح عالم!
 
Top