وہ ''پیارا افضل'' بن گیا ۔۔!!!

نور وجدان

لائبریرین
اس دن شام سات بجے کا وقت تھا جب ڈیووو بس سٹاپ پر کھڑا تھا۔وہ بمشکل سترہ برس کا تھا جو اس بس سے ،دور کے دیس جا رہا تھا ۔اس 'بس' سے اس نے جہاز میں بیٹھنا تھا وہ اپنے گھر والوں کو دیکھے جا رہا تھا دو موتی اسکی آنکھوں میں تھے اس نے سنبھال لیے ۔ایک نگاہ حسرت سے ارد گرد ڈالی اور بس کی ریلنگ کو پکڑ کر اپنے خاندان کو دیکھتا رہا جب تک اوجھل نہیں ہوگیا ۔وہ اوجھل ہوا تو لگا سب کچھ اوجھل ہوگیا۔۔!

جب اس کا خاندان گھر واپس آیا تو اس کی ماں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی، بہن کو بھائی کا تنگ کرنا کرنا یاد آرہا تھا دوسری بہن سوچ رہی تھی وہ کتنی بڑی سپورٹ ہے آج وہ چلا گیا دل ویران کر گیا گھر میں سب اداس تھے وہ جس کرسی پر بیٹھتا تھا اس کی ماں اس پر بیٹھ کر اس کا لمس محسوس کرتی اور کبھی اس کے کپڑے میں رچی خوشبو سونگتی اور کہتا میرا مان اور پیارا بیٹا ۔۔۔پردیس جانے کا اس نے سوچا نہیں تھا ۔خواب اس کے اونچے تھے کہتا تھا '' یہ دنیا غریبوں کی نہیں ہے امیر غریب کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں'' جب وہ یہ بات کہ چکا اس کی بہن کی آنکھ نم ہوگئی وہ آنکھ جس میں غم کبھی ٹھہرتا نہیں تھا بھائی کے دکھ سے نڈھال ہوگئی۔

ایک دن اسکی بہن نے ٹی وی پر ڈرامہ دیکھا اس کا نام ''پیارے افضل '' تھا۔ اس کی چودہ اقساط گزر چکی تھیں ابھی اس نے اس کو دیکھا ہی تھا وہ یکا یک اٹھی اپنا لیپ ٹاپ کھولا اور اس کی ادھوری قسطیں دیکھنے لگی ۔ماں نے اسکی آنکھوں میں آنسوؤں کی لڑی دیکھ لی اور پوچھ بیٹھی اس کو یاد کرنا اچھا نہیں جو چھوڑ جائے بہن نے جواب دیا، یاد اس کو کر رہی تھی جس کو آپ کبھی بھولتی نہیں ہیں ۔ماں کے چہرے پر اطمینان چھا گیا ۔۔۔ پوچھا کیا دیکھ رہی ہو اس نے کہا میں بھائی کو دیکھ رہی ہوں ۔۔۔ماں بھاگتی ہوئی پاس آئی بولی دکھاؤ اور دیکھ کر کہا میرا بیٹا تو سب سے افضل ۔پھر اس کی ماں نے بھی پیارے افضل دیکھنا شروع کردیا۔جیسے وہ ان کا افضل تھا


اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ واقعی ہی ''پیارا افضل بن گیا '' ایسا نہیں وہ برا نہیں تھا بس افضل کی طرح چھوڑ گیا تھا ۔کہتے ہیں مرد کی ناک اس کا سب کچھ ہوتی جب وہ ٹوٹ جائے وہ کہیں کا نہیں رہتا ۔ جب اسکی ماں افضل کو دیکھتی تو اس کو اپنا بیٹا یاد آجاتا اس کی ناک بھی ویسے ہی ٹوٹی تھی جیسے افضل کی ٹوٹی تھی ۔مرد کا بچہ تھا ملک ہی چھوڑ گیا ۔پلٹ کر نہیں آیا تین سال گزر گئے۔اسکی ماں ہر دعا میں اس کی واپسی کے لیے دعا مانگتی رہی ۔ اسکی ناک کی ہڈی ٹیرھی تھی جس سے اس کو استھما ہوجاتا تھا اب وہ چونکہ بیس سال کا ہوگیا تھا اس کا آپریشن ضروری تھا ورنہ نوکری اس بیماری کے ساتھ پردیس میں کرنا اس کے لیے محال تھا اس نے گھر میں نہیں بتایا اور چپ چاپ آپریشن کروالیا

مگر کہتے ہیں خون کے رشتے ساتھ ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور ہوا بھی ایسا اس کی بہن کو دل میں کھٹکا سا ہوا ۔ بہن نے گھر میں کہامیرا دل گواہی دے رہا ہے وہ آپریشن کروا رہا ہے اور مجھے یقین ہے وہ آج آپریشن تھیٹر میں ہے ۔ فوری بیلنس ڈلوایا گیا ۔اس سے پوچھا گیا بیٹا کہاں ہوں ؟ آپریشن پاکستان آکر کروانا۔سب نے باری باری فون پکڑا اس سے بات کی اور اس نے سچ بولا وہ سچ یہ نہیں تھا وہ آپریشن نہیں کروا رہا بلکہ اس نے کہا وہ بالکل ٹھیک ہے،اسکے اندر کا بچہ جوان ہونے سے پہلے ہی بوڑھا ہوگیا ہے اس نے بڑے آرام سے کہ دیا اسکی فکر کرنا اب چھوڑ دیں ۔مزے کی بات تھی یہ سب آپریشن تھیٹر میں بیٹھ کر کہ رہا تھا ۔بہن کی گواہی بھی اس کو واپس نہیں لا سکی

اس نے کہا میں نے ایک لڑکی پسند کرلی ہے آپ میری خواہش کا احترام کریں مگر کیا ہواس نے بتائے بغیر اس سے شادی کرلی اس سے پوچھا گیا تو اس نے صاف انکار کردیا ۔ کہا میں آپ اپنی ماں کے بغیر کیسے یہ کام کر سکتا جو میری ماں کہے گی وہی کروں گاساتھ دل توڑتے ہوئے کہا اب پاکستان نہیں آسکتا ۔پھر وہ کسی اور کا ہوگیا مامتا روتی رہ گئی ۔ وہ ایسا ماہتاب تھا جس پر سب رشک کریں ۔اب اسکی ماں انتظار کرتی ہے وہ کب واپس آئے گا ۔سب کہتے ہیں وہ واپس آئے گا ۔۔۔۔۔۔ انتظار اور امید کے دو دیے ماں نے پلو میں باندھ کر جینا سیکھ لیا ۔

جب پردیسیوں سے پوچھا جاتا ہے تمہیں گھر یاد آتا ہے کہتے ہیں ہاں یاد آتا ہے کیا یاد سے پیٹ کا ایندھن بھر سکتا ہے ۔۔ وہی پر دیسی یادوں کو ماضی کے اوراق میں دفن کر اپنوں کو کہتے ہیں ''تم کون ہو ؟
 
آخری تدوین:

سید زبیر

محفلین
ماں بہنوں کا پیار ، ان کی لاج ، بہت سچا ہوتا ہے ۔ عورت واقعی پاگل ہوتی ہے خواہ ماں ہو ، بہن ہو بیٹی ہو یا بیوی ہی کیوں نہ ہو ۔ مرد سنگدل عجب عجب طریقوں سے دھوکہ دیتا ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
عجب یہ تحریر کا آئینہ ۔۔۔۔۔۔۔ کہ دکھ رہی ہے ہر لفظ میں اپنی صورت مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہن رونا کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "اے ہنجو آسی آپ خریدے "
بہت گہری تحریر جو کہ پردیسیوں کے مزاج کا گہرائی سے تجزیہ کرتی ہے ۔
بہت دعائیں
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
تحریر پر دو باتیں :
ایک تو یہ کہ آج آپ نے دو دفعہ رلایا ۔۔۔۔۔ ایک اس اقتباس پر ، اور ایک اپنی اس تحریر سے ۔۔۔ میں نے کتنے ہی ایسے لوگ بہت قریب سے دیکھے ہیں۔ اور بہت کڑوا سچ بیان کیا !!!
دوسری بات تحریر پر کہنی ہے ،،،، شاباش نور! :) ۔۔۔۔ انسان ہمیشہ سیکھتا ہے اور اپنی اصلاح کرتا ہے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا ، جس دن آپ نے یہ سمجھ لیا کہ میری تحریر میں اب کوئی کمی نہیں تو شائد وہ آپ کے قلم سے آخری زندہ تحریر ہو گی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کی تحریر سے یاد آیا کہ میں نے تو پیارے افضل کی اگلی قسط دیکھی ہی نہیں۔ کافی دن ہو گئے، اب تو آ گئی ہو گی :(
میں نے بھی دیکھنی ہے میں ڈرامہ آن لائین پر دیکھتی ہوں کل نہیں تھی آج آئی ہوئی ہوں ابھی دیکھوں گی ۔۔میں اس کو مس نہیں کرتی ۔۔۔۔ :) :) :) ۔۔آپ بھی دیکھیں جلدی سے ۔۔۔ پیارے افضل
 

نور وجدان

لائبریرین
تحریر پر دو باتیں :
ایک تو یہ کہ آج آپ نے دو دفعہ رلایا ۔۔۔۔۔ ایک اس اقتباس پر ، اور ایک اپنی اس تحریر سے ۔۔۔ میں نے کتنے ہی ایسے لوگ بہت قریب سے دیکھے ہیں۔ اور بہت کڑوا سچ بیان کیا !!!
دوسری بات تحریر پر کہنی ہے ،،،، شاباش نور! :) ۔۔۔۔ انسان ہمیشہ سیکھتا ہے اور اپنی اصلاح کرتا ہے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا ، جس دن آپ نے یہ سمجھ لیا کہ میری تحریر میں اب کوئی کمی نہیں تو شائد وہ آپ کے قلم سے آخری زندہ تحریر ہو گی۔
میں خود کو خطا کا پتلا سمجھتی ہوں جب کچھ اچھا ہوجائے تو مالک کا ہنر سمجھتی ہوں مجھے اپنی ذات پر کبھی غرور نہیں ہے نہ ہوگا ۔۔عزت بھی مالک دیتا ہے ذلت بھی بس ذلت سے ڈرتی ہوں ۔۔۔

مجھے شاباش مل گئی ۔۔ کتنی خوشی کی بات ہے میرے لیے ۔۔ میں نے اس کو رو کر نہیں لکھا شاید برف سی کوئی صل ہٹائی تھی بس ۔۔۔ قدرت تو ایسی ہستی ہیں جن پر جان قربان کرنے کو دل کرتا ہے ۔۔اجمیر کے بادشاہ اور والی دو جہاں حضرت محمد ً کی زیارت ہوئی ان کو ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
عجب یہ تحریر کا آئینہ ۔۔۔۔۔۔۔ کہ دکھ رہی ہے ہر لفظ میں اپنی صورت مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہن رونا کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "اے ہنجو آسی آپ خریدے "
بہت گہری تحریر جو کہ پردیسیوں کے مزاج کا گہرائی سے تجزیہ کرتی ہے ۔
بہت دعائیں
کہ دکھ رہی ہے ہر لفظ میں اپنی صورت مجھے ۔۔''

یہ اس کا لب لباب ہے ۔۔۔ ہر قدم پر حو صلہ افزائی کرنے والی شخصیت اور دعا دینے والی ۔۔ جہاں آپ کا تبصرہ ہوتا ہے مجھے فخر سا ہوتا ہے آپ کی موجودگی پر ۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ماں بہنوں کا پیار ، ان کی لاج ، بہت سچا ہوتا ہے ۔ عورت واقعی پاگل ہوتی ہے خواہ ماں ہو ، بہن ہو بیٹی ہو یا بیوی ہی کیوں نہ ہو ۔ مرد سنگدل عجب عجب طریقوں سے دھوکہ دیتا ہے ۔
یہی ہوتا آیا ہے پیار پھر بھی کم نہیں ہوا ازل سے دستور بنا ہے عورت کی مٹھی میں پیار اور ایثار نہ ہو وہ عورت ہی نہ ہو ۔۔۔ مسٰلہ یہ ہے اس پیار کو بھلا دیا جاتا ہے قربانی رائیگاں چلی جاتی ہے ۔
 
Top