وہ شخص ایک پل مرا مہماں بھی ہو تو کیا

وہ شخص ایک پل مرا مہماں بھی ہو تو کیا
مشکل جو حل نہ ہو سکے آساں‌بھی ہو تو کیا

دنیا سے ہم چھپاتے رہے عمر بھر جسے
اب اشک بن کے بر سرِِ مژگاں‌بھی ہو تو کیا

معشوق مل سکے نہ ملے عشق تو ملا
عاشق کا راہ عشق میں‌ نقصاں‌بھی ہو تو کیا

راسخ ہو عزم، وصل کی خواہش ہو ، شوق ہو
ایسے میں‌کوئی بے سر و ساماں بھی ہو تو کیا

یاں‌درد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میں‌میرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا

میں‌بھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں‌ بھی ہو تو کیا

اسلام روشنی کو ترستا رہا سدا
مر کر مری لحد پہ چراغاں‌بھی ہو تو کیا
 
وہ شخص ایک پل مرا مہماں بھی ہو تو کیا
مشکل جو حل نہ ہو سکے آساں‌بھی ہو تو کیا

دنیا سے ہم چھپاتے رہے عمر بھر جسے
اب اشک بن کے بر سرِمژگاں‌بھی ہو تو کیا

معشوق مل سکے نہ ملے عشق تو ملا
عاشق کا راہ عشق میں‌ نقصاں‌بھی ہو تو کیا

راسخ ہو عزم، وصل کی خواہش ہو ، شوق ہو
ایسے میں‌کوئی بے سر و ساماں بھی ہو تو کیا

یاں‌درد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میں‌میرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا

میں‌بھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں‌ بھی ہو تو کیا

اسلام روشنی کو ترستا رہا سدا
مر کر مری لحد پہ چراغاں‌بھی ہو تو کیا

واہ واہ۔ عمدہ غزل ہے۔ کیا کہنے۔ :):great:

یاں‌درد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میں‌میرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا
:zabardast1:
 
وہ شخص ایک پل مرا مہماں بھی ہو تو کیا
مشکل جو حل نہ ہو سکے آساں‌بھی ہو تو کیا

دنیا سے ہم چھپاتے رہے عمر بھر جسے
اب اشک بن کے بر سرِِ مژگاں‌بھی ہو تو کیا

معشوق مل سکے نہ ملے عشق تو ملا
عاشق کا راہ عشق میں‌ نقصاں‌بھی ہو تو کیا

راسخ ہو عزم، وصل کی خواہش ہو ، شوق ہو
ایسے میں‌کوئی بے سر و ساماں بھی ہو تو کیا

یاں‌درد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میں‌میرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا

میں‌بھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں‌ بھی ہو تو کیا

اسلام روشنی کو ترستا رہا سدا
مر کر مری لحد پہ چراغاں‌بھی ہو تو کیا

دوستوں سے درخواست ہے مقطلع یوں پڑھا جائے

اسلام روشنی کو ترستا ہے کس لئے
مر کر تری لحد میں چراغاں بھی ہو تو کیا
 

غ۔ن۔غ

محفلین

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یاں‌درد کا علاج بھی اک اور درد ہے
ایسے میں‌میرےدرد کا درماں بھی ہو تو کیا
÷÷÷ یاں کا لفظ شاید متروک ہے۔۔۔ اگر اتفاق ہے تو یہ مصرع بدلا جاسکتا ہے
میں‌بھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں‌ بھی ہو تو کیا
÷÷÷ غزل کا عنوان ہوتا بھی نہیں ہے۔۔۔ ہاں نظم کا ہوتاہے۔۔۔یہ ہمارا خیال ہے
غزل بہت اچھی ہے لیکن آپ نے تنقید کے لیے پیش کی تھی شاید۔۔۔ سو تنقید بھی دیکھ لیجئے۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، شاہدنے دو اعتراضات کئے ہیں، لیکن میرے خیال میں ‘واں‘ قطعی متروک ہے، یاں تو اکثر ستعمال ہوتا ہے اب بھی۔ یہاں البتہ یہ لفظ ہی بھرتی کا ہے اس کے بدلے ’ہاں‘ بھی کر دیا جائے تو فرق نہیں پڑتا۔
میں‌بھی ادھورا اور یہ ادھوری کہانیاں
اب اس غزل کا دوستو عنواں‌ بھی ہو تو کیا
غزل کا عنوان تو چل سکتا ہے لیکن پہلے مصرع میں بات مکمل نہیں ہو رہی ہے۔کہیں ‘ہی‘ آ سکے تو بات سمجھ میں آئے۔
 
Top