تبسم وہ دامنِ ستم یونہی گردانتے رہے ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
وہ دامنِ ستم یونہی گردانتے رہے
ہم آپ اپنے دل کا کہا مانتے رہے

کوئی نہ مل سکا رہِ ہستی میں آشنا
ہم رہروؤں کی صورتیں پہچانتے رہے

تم نے غبارِ راہ سمجھ کر اڑا دیا
ہم یونہی خاکِ کوئے وفا چھانتے رہے

ہم سے ہے بڑھ کے کون جہاں میں خدا پرست
ہم لوگ تو صنم کو خدا مانتے رہے

کچھ اشک ہائے گرم تھے، کچھ خندہ ہائے سرد
ہم ہر ادائے حسن کو پہچانتے رہے

اس کے سوا کچھ اور فریبِ وفا نہ تھا
آنکھوں نے جو بھی کہہ دیا دل مانتے رہے

(صوفی تبسم)

 
Top