محسن نقوی وہ جِس کا نام لے لیا

یوسف سلطان

محفلین
جس کا نام لے لیا، پہیلیوں کی اوٹ میں
نظر پڑی تو چُھپ گئی، سہیلیوں کی اوٹ میں

رُکے گی شرم سے کہاں، یہ خال و خد کی روشنی
چُھپے گا آفتاب کیا، ہتھیلیوں کی اوٹ میں

ترے مرے ملاپ پر، وہ دشمنوں کی سازشیں
وہ سانپ رینگتے ہوئے، چمبیلیوں کی اوٹ میں

وہ تیرے اشتیاق کی، ہزار حیلہ سازیاں
وہ میرا اضطراب، یار، بیلیوں کی اوٹ میں

چلو کہ ہم بُجھے بُجھے سے گھر کا مرثیہ کہیں
وہ چاند تو اتر گیا، حویلیوں کی اوٹ میں
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
وہ جس کا نام لے لیا، پہیلیوں کی اوٹ میں
نظر پڑی تو چُھپ گئی، سہیلیوں کی اوٹ میں

رُکے گی شرم سے کہاں، یہ خال و خد کی روشنی
چُھپے گا آفتاب کیا، ہتھیلیوں کی اوٹ میں

ترے مرے ملاپ پر، وہ دشمنوں کی سازشیں
وہ سانپ رینگتے ہوئے، چمبیلیوں کی اوٹ میں

وہ تیرے اشتیاق کی، ہزار حیلہ سازیاں
وہ میرا اضطراب، یار، بیلیوں کی اوٹ میں

چلو کہ ہم بُجھے بُجھے سے گھر کا مرثیہ کہیں
وہ چاند تو اتر گیا، حویلیوں کی اوٹ میں
بہت خوبصورت غزل ہے۔۔۔ لیکن پہلے مصرعہ میں "جس کا نام بھی لیا" ہے شاید۔۔۔
 
Top